... loading ...
کچھ دن پہلے کی بات ہے کہ عمران خان اپنی اہلیہ ریحام خان کے ہمراہ’’نمل شہر علم ‘‘ میں موجود تھے۔ عمران خان نے شوکت خانم جیسا سماجی خدمت کا ادارہ قائم کیا ۔ کراچی اور پشاور کے شوکت خانم ہسپتال بھی تکمیل کے مراحل کے قریب ہیں ۔میں نے ان عظیم الشان اداروں کے حوالے سے عمران خان کو کبھی اتنا جذباتی اور پُرجوش نہیں پایا جتنا وہ میانوالی کی نمل یونیورسٹی کے حوالے سے ہیں ۔ وہ ’’ نمل شہر ِ علم ‘‘ کی تعمیر کو اپنا جنون قرار دیتے ہیں۔ وہ ریحام خان کے ہمراہ دردِ دل رکھنے والے ڈونرز کو سالٹ رینج اور نمل جھیل حوالے سے بریفنگ دے رہے تھے ۔ لاشعور سے ایک تاریخی واقعہ میری یاداشت کے شہر کو بادِ صبا کے جھونکوں سے معطر کرتے ہوئے گویا چھو کر گذر گیا ۔ عمران خان نے اپنے خاندان کی بہادری کا یہ واقعہ شاید ہی بھابی ریحام خان کو سُنایا ہو ۔ لیکن میں جب بھی عمران خان کے حوالے سے یہ نعرہ سنتا ہوں !! ’’ دیکھو دیکھو کون آیا ۔۔۔۔شیر کا شکاری آیا ‘‘ تو مجھے قیامِ پاکستان سے پہلے ’’کپتان ‘‘ کے خاندان کے بزرگ کی ایک خونخوار شیر سے ’’ ہاتھا پائی ‘‘ کا واقعہ یاد آ جاتا ہے ۔
تاریخی حوالوں کے مطابق قیامِ پاکستان سے پہلے ضلع میانوالی اور خوشاب کے سنگم پر واقع سالٹ رینج کے بلند ترین پہاڑ کے دامن میں ایک خونخوار شیر کی وجہ سے دہشت پہلی ہوئی تھی ۔ آئے روز شیر کی وجہ سے علاقہ کے مکینوں کو جانی و مالی نقصان سے دو چار ہونا پڑ رہا تھا ۔ خونی شیر کی موجودگی کی اطلاع ملنے پر پولیس انسپکٹر خان بیگ خان اپنے محافظ کے ہمراہ علاقے میں پہنچا ۔ شیر نے ان پر حملہ کر دیا ۔ انسپکٹر خان بیگ خان نے اپنا ایک بازو شیر کے منہ میں دے دیا دوسرے ہاتھ میں پکڑی ہوئی سنگین سے شیر کا پیٹ پھاڑ دیا ۔ اس معرکہ میں پولیس انسپکٹر خان بیگ خان شدید زخمی ہوئے ان کا بازو شیر نے بُری طرح چبا دیا اور سر میں بھی گہرے زخم آئے ۔ انگریز سرکار نے جہاں پولیس انسپکٹر خان بیگ خان کو انعام سے نوازا وہاں انگریزحکومت کے ایک پولیس افسر کی جان خطرے میں ڈالنے کے جرم کی پاداش میں ان کی سرزنش بھی کی گئی ۔ خان بیگ خان نیازی شیرمانخیل عمران خان کی دادی شکراں خاتون کے سگے بھائی تھے ۔
نیازی قبائل کی برصغیر میں آمد کا سلسلہ ہندستان پر سلطان محمود غزنوی کی ’’ دستک ‘‘ سے شروع ہوتا ہے۔لیکن ان قبائل کی باقاعدہ منظم شکل میں اس علاقے میں آمد بہت بعد کی بات ہے۔تاریخ بتاتی ہے کہ نیازیوں کی اکثریت اوائل میں غزنی کے جنوبی علاقے میں آباد تھی ۔ اس علاقے پر انڈروں اور خلجیوں کے آئے دن کے حملوں سے تنگ آکر یہ لوگ ترک ِسکونت پر مجبور ہوئے اور صوبہ خیبر پختونخواہ کے علاقہ ٹانک سے ہوتے ہوئے میانوالی کے علاقہ میں آئے۔ میانوالی میں پٹھانوں کے نیازی قبائل میں بلو خیل قبیلہ کو ممتاز مقام حاصل ہے۔
اس قبیلے کے مورث اعلیٰ بلو خان (Baloo Khan) کا شجرۂ نسب سرہنگ نیازی سے جا ملتا ہے۔تاریخی حوالوں سے معلوم ہوتا ہے کہ احمد شاہ ابدالی کے دو امراء کو1748 ء میں گکھڑوں کے مضبوط قلعے پر یلغار کے وقت بلو خیل قبیلہ کی مدد حاصل تھی۔ ماضی میں اس جنگجو قبیلے کے دلیرانہ معرکوں کی شہادت مقامی لوک گیتوں میں آج بھی ملتی ہے۔تاریخ میں ایک معرکہ بلو خیل قبیلہ کے ایک سردار سہراب خان کے نام سے منسوب ہے۔ روایات کے مطابق ’’ سہراب خان کی زیر قیادت اس قبیلے کے افراد نے غالباً1845 ء میں موجودہ بلو خیل سے چھ کلو میٹر مغربی جانب ایک تاریخی لڑائی لڑی۔ اس لڑائی میں بلو خیل قبیلہ کا سردار سہراب خان تو شہید ہو گیا ۔ مگر جنگ کے نتیجے میں لا تعداد سکھ سپاہیوں کی کٹی ہوئی گردنیں(گلو) اور کھوپڑیاں گھوڑوں کے سموں تلے کچلتے کچلتے گارا ( کیچڑ) بن گئیں۔ یوں اس جائے حرب کا نام ’’ گلو گارہ ‘‘ پڑ گیا۔اب یہ علاقہ چشمہ بیراج کی تعمیر کی وجہ سے زیر آب آ چکا ہے ۔ ‘‘عمران خان کا شیر مانخیل قبیلہ اسی ’’ بلو خیل ‘‘ قبیلہ کی ذیلی شاخ ہے ۔ تحریکِ پاکستان ، تحریکِ ختم نبوت اور تحریکِ نظامِ مصطفی میں بھی ان کے خاندان کی جدو جہد تاریخ کا حصہ ہے ۔ ’’کپتان ‘‘ کے والد اکرام اللہ خان نیازی نے ایوب خان کی آمریت کے مقابلے میں مادرِ ملت فاطمہ جناح ؒکا ساتھ دیا اور اُس وقت کے گورنر مغربی پاکستان نواب امیر محمد خان آف کالاباغ کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہو گئے تھے۔عمران خان کے خاندان کی جرأت ان کے علاقے کی تاریخ کا حصہ ہے ۔ پیپلز پارٹی کے معاون چیئر مین اور ان کے ’’ ہمنواؤں ‘‘ کو ایسے تاریخی کردار کا تصور بھی کبھی نصیب نہیں ہوا ہوگا ۔
اس مرتبہ بھی عمران خان اپنی صبح صفت رسیلی آنکھوں میں بسے خواب ’’ نمل شہر ِ علم ‘‘ کے بارے میں بہت جذباتی اور پُر جوش دکھائی دے رہے تھے ۔ اپنی کامیابی پر وہ بار بار اللہ تعالیٰ کے حضور تشکر اور نیازمندی کے جذبات کا اظہار کر رہے تھے ۔ نمل شہر علم کی کہانی بھی فسوں بھری ہے ۔ ضلع میانوالی کے سیاستدان محکمہ تعلیم میں تقرریوں اور تبادلوں کے نام پر سیاست کرتے چلے آئے ہیں ۔ان کے لئے یہ منفرد تعلیمی ادارہ کسی صدمے سے کم نہیں تھا۔ نمل کالج کا سنگِ بنیاد رکھنے کے بعد طرح طرح کی باتیں ہونے لگیں اور رکاوٹیں کھڑی کی جانے لگیں۔ لیکن ’’کپتان ‘‘ کا جنونِ عشق سلامت رہا ۔اُس نے اپنے عمل سے ثابت کیا کہ وہ تبدیلی کا نشان ہے ۔اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے کوہستانِ نمک کے پہلو میں علم کی بستی آباد ہونے لگی اور نمل کالج روشن انقلاب کا پہلا پڑاؤ بن گیا ۔ مجھے یاد ہے جن دنوں عمران خان نے ’’ شہرِ علم ‘‘ بسانے کی بات کی تھی تو مملکتِ پاکستان پر دستِ وقت پر بیعتِ شوق کرنے والے جنرل پرویز مشرف کی حکمرانی تھی ۔پنجاب کے چوہدریوں سمیت سیاستدانوں کا ایک اژدہام ’’ جرنیلی طاقت ‘‘ کے حضور سجدہ ریز تھا ۔ان سب نے عمران خان کو زچ کرنے کی خواہشِ ناتمام لئے ان ترقیاتی منصوبوں میں رکاوٹ ڈالنے کی کوششیں شروع کر دیں جو عمران خان نے اپنی مدد آپ کے تحت مختلف مُلکی اور غیر ملکی اداروں کے ذریعے اپنے حلقہ انتخاب کی حالت بدلنے کے لئے شروع کئے ہوئے تھے۔مرکزی اور صوبائی حکومت کے کارندوں اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے رات دن عمران خان کے ترقیاتی منصوبوں کی چھان بین میں ایک کر رکھا تھا ۔پاکستانی تحقیقاتی ایجنسیوں کے ’’شرلاک ہومز ‘‘ نمل کالج کی تعمیر میں بے ضابطگیوں کا کھوج لگانے میں بے حال ہوتے رہے ۔لیکن وہ سب کسی حکومتی امداد کے بغیر شروع کئے جانے والے اس منصوبے میں اپنے حکمرانوں کی مرضی کا کچھ بھی حاصل نہیں کر سکے ۔اس کے بعد کالج کے لئے مزید اراضی کے انتقال کا کام رقم جمع کروانے کے باوجود پانچ سال تک زیر التواء رہا ۔ لیکن سب رکاوٹوں کے باوجود خطے کی حالت بدلنے کا عمل جاری رہا ۔
ریحام خان شادی کے بعد پہلی مرتبہ میانوالی آئیں تو انہوں نے یقینا محسوس کیا ہوگا کہ میانوالی غازیوں، شہیدوں، دردمندوں اور غیرت مندوں کاعلاقہ ہے۔ یہ خوددار اور پاک دامن بہنوں، بیٹیوں اور ماؤں کامسکن ہے ۔ یہاں کے لوگوں کے دلوں کی بانسری میں اپنی سرزمین کے قابلِ فخر بیٹے عمران خان کے لئے ساتوں سُروں کے نغمے ہیں۔ عمران خان نے میانوالی سے جس جدوجہد کا آغاز کیا تھا آج وہ پورے ملک میں پھیل چکی ہے۔ سید گلزار بخاری نے شاید اسی لئے عمران خان کے شہر میانوالی کے بارے میں کہا تھا کہ
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ آرمی چیف، جنرل (ر) فیض حمید کا ٹرائل اوپن کورٹ میں کریں کیوں کہ جنرل (ر) فیض اور میرا معاملہ فوج کا اندرونی مسئلہ نہیں۔ صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آرمی چیف سے مطالبہ ہے کہ جنرل (ر) فیض حمید کا ٹرائل اوپن کورٹ میں کریں...
سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت نہ پہلے تھی نہ اب ہے۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ میری طرف سے آرمی چیف کو توسیع دینے کی آفر تک وہ یہ فیصلہ کر چکے تھے کہ رجیم چینج کو نہیں روکیں گے، یہ روک سکتے تھے انہوں نے نہیں روکا کیوں کہ پاؤر تو ان کے ...
پاکستان تحریک انصاف چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں تمام اداروں سے کہتا ہوں اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ تشدد کروا کر اپنی عزت کروائیں گے تو غلط فہمی میں نہ رہیں، عزت دینے والا اللہ ہے اور آج تک دنیا کی تاریخ میں مار کر کسی ظالم کو عزت نہیں ملی، اعظم سواتی کو ننگ...
پاکستان تحریک انصاف نے حکومت کے خلاف فیصلہ کن لانگ مارچ کا فیصلہ کر لیا، پارٹی سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ ظالموں کو مزید مہلت نہیں دیں گے، جلد تاریخی لانگ مارچ کی تاریخ کا باضابطہ اعلان کروں گا۔ پارٹی کے مرکزی قائدین کے اہم ترین مشاورتی اجلاس ہفتہ کو چیئرمین تحریک انصاف عمران ...
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے وفاقی وزیر داخلہ کو براہ راست دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس مرتبہ رانا ثنا اللہ کو اسلام آباد میں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔ پارٹی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 25 مئی کو ہماری تیاری نہیں تھی لیکن اس مرتبہ بھرپور تیاری کے ساتھ ...
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اسلام آباد جانے کا فیصلہ کر لیا ہے اس لیے کارکن تیاری کر لیں، کسی بھی وقت کال دے سکتا ہوں۔ خیبرپختونخوا کے ارکان اسمبلی، ذیلی تنظیموں اور مقامی عہدیداروں سے خطاب کے دوران عمران خان نے کارکنوں کو اسلام آباد مارچ کیلئے تیار رہنے...
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 85 سیٹوں والا مفرور کیسے آرمی چیف سلیکٹ کر سکتا ہے؟ اگر مخالفین الیکشن جیت جاتے ہیں تو پھر سپہ سالار کا انتخاب کر لیں، مجھے کوئی مسئلہ نہیں، نئی حکومت کے منتخب ہونے تک جنرل قمر باجوہ کوعہدے پر توسیع دی جائے۔ ...
سابق صدرمملکت اورپاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ہم اداروں اور جرنیلوں کو عمران خان کی ہوس کی خاطر متنازع نہیں بننے دیں گے۔ بلاول ہاؤس میڈیا سیل سے جاری کیے گئے بیان میں انہوں نے چیئرمین پی ٹی آئی کی گزشتہ روز کی افواجِ پاکستان سے متعلق تقریر کو تن...
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اداروں کو بدنام کرنے اور ان کے خلاف نفرت پھیلانے کی عمران نیازی کی انتہائی قابل مذمت مہم ہر روز ایک نئی انتہا کو چھو رہی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حساس پیشہ وارانہ امور کے بارے میں اور مسلح افواج اور اس کی قیادت کے خلاف اب وہ براہ راست کیچڑ اچھالتے ...
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہیرے بڑے سستے ہوتے ہیں، کوئی مہنگی چیز کی بات کرو۔ جمعرات کے روز عمران خان ، دہشت گردی کے مقدمہ میں اپنی ضمانت میں توسیع کے لیے اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت میں پیشی کے بعد ایک صح...
پاکستانی سیاست جس کشمکش سے گزر رہی ہے، وہ فلسفیانہ مطالعے اور مشاہدے کے لیے ایک تسلی بخش مقدمہ(کیس) ہے ۔ اگرچہ اس کے سماجی اثرات نہایت تباہ کن ہیں۔ مگر سماج اپنے ارتقاء کے بعض مراحل میں زندگی و موت کی اسی نوع کی کشمکش سے نبرد آزما ہوتا ہے۔ پاکستانی سیاست جتنی تقسیم آج ہے، پہلے کب...
پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کو عاشور کے روز اسلام آباد سے گرفتار کرلیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق اُنہیں اسلام آباد بنی گالہ چوک سے گرفتار کیا گیا۔ شہباز گل کے خلاف تھانہ بنی گالہ میں بغاوت پر اُکسانے کا مقدمہ بھی درج کیے جانے کی اطلاعات ہیں۔ ذرائع کے مطابق شہباز گل کی گرفتاری کے دوران ڈ...