... loading ...
امریکا کی ریاست ٹیکساس کے شہر ارونگ میں نوجوان مسلمان طالب علم احمد محمد مقیم ہیں، ان کا پسندیدہ مضمون سائنس ہے اور وہ نت نئی ایجادات کے ذریعے اپنے شوق میں مزید اضافہ کرتے ہیں۔ لیکن 14 سالہ طالب علم کو اندازہ نہیں تھا کہ اس کی نئی ایجاد اتنا بڑا ہنگامہ کھڑا کردے گی۔ انہوں نے بیکار چیزوں سے ایک ایسی گھڑی بنائی جو بجلی سے چلتی تھی اور جب اساتذہ کو دکھانے کے لیے اسکول لے کر پہنچے تو انتظامیہ نے پولیس کو طلب کرلیا، جنہوں نے معصوم طالب علم کو ہتھکڑیاں ڈال کر تھانے پہنچا دیا۔
واقعہ ارونگ کے میک آرتھر ہائی اسکول میں پیش آیا جہاں احمد محمد پڑھتے ہیں۔ جن کا کہنا ہے کہ وہ اپنی ایجاد کردہ نئی گھڑی اسکول لے کر آئے تھے تاکہ اساتذہ کو متاثر کرسکیں۔ انہوں نے سب سے پہلے انجینئرنگ کے استاد کو دکھائی جنہوں نے اسے پسند تو کیا لیکن ساتھ ہی مشورہ دیا کہ کسی اور استاد کو نہ دکھائی۔ انگریزی کے پیریڈ کے دوران گھڑی کا الارم بج پڑا، جس پر انہیں کلاس سے معذرت کرنا پڑی اور وضاحت کے لیے گھڑی بھی دکھانی پڑی جسے دیکھ کر انگریزی کی استاد نے پرنسپل کو اطلاع دے دی جن کے کہنے پر پولیس آ گئی جس نے آؤ دیکھا، نہ تاؤ، جھٹ سے احمد محمد کو ہتھکڑیاں ڈال کر حراستی مرکز پہنچا دیا۔ یوں ایک مسلمان بچے کے ہاتھ میں صرف گھڑی کی موجودگی ہی کافی تھی کہ اسکول انتظامیہ اور پولیس اہلکاروں کی نظر میں وہ مجرم قرار پایا۔ حالانکہ احمد محمد نے نہ ہی بم بنانے کا دعویٰ کیا تھا اور نہ ہی اس نے کسی کو دھمکی دی تھی لیکن انتظامیہ اور پولیس کا کردار بہت مایوس کن رہا جس نے پورے امریکا کا سر شرم سے جھکا دیا۔ احمد کے والد محمد الحسن محمد کاکہنا ہے کیونکہ میرا بچہ مسلمان تھا اور 11 ستمبر کے واقعے کو یاد کیے ہوئے ابھی چند دن گزرے تھے، اسی لیے اس کے ساتھ برا سلوک کیا گیا۔
گو کہ پولیس نے احمد کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہيں کیا اور تسلیم کیا کہ ان کا کیا گیا کام خطرناک نہیں تھا لیکن تب تک خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل چکی تھی۔ ہر طرف سے احمد کے حق میں صدائیں بلند ہونے لگیں یہاں تک کہ ٹوئٹر پر 7 لاکھ سے زیادہ افراد ان کی حمایت کے لیے چلائی گئی مہم #IStandWithAhmed میں حصہ لے چکے ہیں۔
اس مہم کا آغاز آمنہ جعفری نے کیا تھا جن کا کہنا تھا کہ “اگر اس کا نام جان ہوتا تو اسے جوہر قابل گردانا جاتا لیکن کیونکہ یہ احمد ہے اس لیے “مشتبہ” ہے۔”
آگے جاکر یہ مہم اتنی مقبول ہوئی کہ امریکی صدر براک اوباما، سابق وزیر خارجہ اور موجودہ صدارتی امیدوار ہلیری کلنٹن، فیس بک کے بانی مارک زکربرگ اور گوگل نے بھی اس میں حصہ لیا اور احمد کو ملاقات کے لیے مدعو کیا۔ فیس بک کے علاوہ جنرل الیکٹرک اور آسٹن میں واقع ٹیلی اسکوپ لیب کے دورے کے دعوت نامے بھی احمد کو موصول ہوئے ہیں جبکہ خلاباز ڈینیل ٹینی کی طرف سے خلا میں پہنی گئی شرٹ کا تحفہ بھی ملا ہے۔ یعنی امریکا نے اس “داغ” کو دھونے کی پوری کوشش کی ہے لیکن یہ چھوٹا سا واقعہ امریکا میں عوامی سطح پر موجود مسلمان مخالف رحجانات کو ظاہر کرنے کے لیے کافی ہے جہاں مسلمانوں کا 14 سالہ بچہ بھی محفوظ نہیں ہے۔
امریکی ریاست ٹیکساس میں پولیس اور ایف بی آئی کے آپریشن میں ایک یہودی عبادت گاہ میں یرغمال بنائے گئے تمام افراد کو رہا کرا لیا گیا ہے جبکہ ایک نامعلوم شخص کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا ہے جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اس نے عبادت گاہ میں چار افراد کو یرغمال بنایا تھا۔امریکی حکام کے...
امریکہ کے اسکولوں کو بم سے اڑانے کی دھمکیاں ملنے کے بعد فوری تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔امریکہ کی مختلف ریاستوں میں اسکولززبند اور سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے، امریکہ میں اسکولز پر فائرنگ کی دھمکی وائرل ٹک ٹاک پر دی گئی۔ ٹک ٹاک ویڈیو میں کہا گیا کہ جن کو اپنی جان پیاری ہے وہ جمعہ ...
امریکی ریاست ٹیکساس میں ایک سفید فام گروہ مسلمانوں کو قتل کرنے کے لیے تربیت لے رہا ہے، جن کا کہنا ہے کہ کسی بھی "بغاوت" کی صورت میں وہ مسلمانوں کو گولی سؤر کے خون میں ڈبو کر ماریں گے تاکہ وہ "سیدھا جہنم میں جائیں۔" نام نہاد بیورو آف امریکن اسلامک ریلیشنز (بیئر) کے ترجمان ڈیوڈ...
جب آپ گھر سے باہر نکلتے ہیں تو آپ کو یہ امید ضرور ہوتی ہے کہ اگر کوئی ہنگامی صورت پیش آ گئی تو اردگرد موجود اجنبی لوگ بھی آپ کی مدد کو آئیں گے لیکن 20 سالہ اقرا محمد کہتی ہیں کہ بس میں سفر کے دوران ایک نامعلوم سفید فام شخص نے ان کے اوپر تھوکا، اور کوئی مسافر ان کے دفاع کے لیے نہ ...
ایک ایسے وقت میں جب مسلمانوں کے خلاف بھارت میں عرصہ حیات تنگ ہو چکا ہے، نریندر مودی کی حکومت مسلمانوں کے خلاف تعصب کی فضا کو تحلیل کرنے اور مسلمانوں کے خلاف ہندو انتہاپسندوں کے آگے کوئی بندباندھنے کی کوشش نہیں کر رہی۔ اور اس کی اتحادی انتہاپسند ہندو جماعت آر ایس ایس مسلمانوں کے خ...