... loading ...
سال 2014ء کے لیے چین کی مجموعی مقامی پیداوار (جی ڈی پی) میں اضافے پر نظرثانی کی گئی ہے جس کے بعد وہ مزید کم ہوکر 7.3 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔
چین کے قومی ادارہ برائے شماریات کے مطابق نظرثانی شدہ جی ڈی پی 63.61 ٹریلین یوآن یعنی 10 ٹریلین ڈالرز رہا جو ابتدائی نتائج سے 32.4 بلین یوآن کم ہے۔ یوں سال 2014ء میں جی ڈی پی میں ہونے والا 7.4 فیصد گھٹ کر 7.3 فیصد ہوگیا ہے۔
اعدادوشمار کے مطابق بنیادی صنعتیں جی ڈی پی ڈھانچے کا 9.2 فیصد رہی، جو ابتدائی اعدادوشمار سے قطعاً مختلف نہیں۔ ثانوی شعبے جی ڈی پی کا 42.7 فیصد رہے، جو ابتدائی اندازوں سے 0.1 فیصد زیادہ ہیں البتہ تیسرا شعبہ 48.1 فیصد کے ساتھ ابتدائی اعدادوشمار سے 0.1 فیصد کم رہا۔ قومی ادارہ برائے شماریات ہر سال کے جی ڈی پی کا تین مرتبہ حساب لگاتا ہے، ابتدائی، اس کے بعد ابتدائی تصدیق اور پھر حتمی توثیق، جو چند ماہ بعد جاری کی جاتی ہے۔
سال 2014ء 24 برسوں میں چین کی سالانہ ترقی کا کمزور ترین سال رہا جس میں تعمیراتی سست روی، مقامی طلب میں کمی اور غیر مستقل برآمدات دیکھی گئیں۔ اب 2015ء میں تو پہلی ششماہی میں یہ نمو مزید گھٹ کر 7 فیصد تک آگئی ہے اور غالباً ملک سست لیکن بہتر معیار کی ترقی کے نئے عہد میں داخل ہو رہا ہے۔
چین کے سرفہرست اقتصادی منصوبہ سازوں کا کہنا ہے کہ دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت اب مستحکم ہو رہی ہے اور ایک بہتر دور کی جانب جا رہی ہے۔
عالمی مالیاتی ادارے ( آئی ایم ایف ) نے پاکستان سے متعلق رپورٹ جاری کردی ہے، جس کے مطابق رواں مالی سال میں پاکستان کا حکومتی قرض جی ڈی پی کا 86.7 فی صد رہے گا۔ آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق اگلے مالی سال پاکستان کا حکومتی قرض 4.6 فیصد کم ہونے کا امکان ہے، اگلے مالی سال پاکستان کا ...
2021 کے دوران پاکستان کی چین کو برآمدات کا حجم ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔جنرل ایڈمنسٹریشن آف کسٹمز آف چائنہ (جی اے سی سی) کے جاری کردہ باضابطہ اعداد و شمار کے مطابق 2021 میں پاکستان اور چین کے درمیان باہمی تجارت کا حجم 27 ارب 82 کروڑ ڈالر رہا۔پاکستان نے 2021 کے د...