... loading ...
میرا کی کیا بات ہے! خیرات بھی ایسی مانگتی ہے جیسے قرض مانگ رہی ہو۔میرا نے ابھی ابھی پنجاب حکومت کومتنبہ کیاہے کہ اُس سے اسپتال کی تعمیر کے لئے زمین دینے کا جو وعدہ کیا تھا وہ اب تک ایفا نہیں ہوا۔ یہی شکایت میرا سے بہت سے مردوں کو اور خود میرا کو بھی بہت سے مردوں سے ہے۔ مگر وفا زمین جتنی قیمتی اور کارآمد شے نہیں ہوتی ۔اس لئے میرا زمین کی کچھ زیادہ ہی پروا کر رہی ہے۔ اداکارہ نے پنجاب حکومت کو یہ بھی کہہ دیا ہے کہ اگر وہ زمین دینا چاہتی ہے تب بھی بتا دے اور اگر نہیں دینا چاہتی تب بھی بتا دے تاکہ کوئی دوسرا راستا اختیار کیا جائے۔ میرا کے پاس جتنے بھی راستے ہیں سارے ہی دوسرے ہیں۔جو اجمل سعید کی اسپن بالنگ میں ’’دوسرا‘‘سے زیادہ خطرناک اور کارآمد ہیں۔ میرا نے اب تک جتنی بھی شادیاں کی ہیں تو وہ بھی دوسری ہی نکلی ہیں۔ واحد شادی جو پہلے کی تھی تو اُس میں شوہر ’’دوسرا ‘‘نکل آیا۔چنانچہ جب بھی وہ کچھ بولتی ہیں تو لوگ اس کا مطلب ہی دوسرا نکال لیتے ہیں۔ حالانکہ میرا کی بات کا کوئی دوسرا مطلب نہیں ہوتا۔ دوسرا تو کیا کوئی پہلا بھی مطلب نہیں ہوتا۔ بس کچھ مطلبی مطلبی سا لگتا ضرور ہے۔
پاکستان میں دو چیزیں کبھی ٹھیک نہیں ہوں گی۔ایک معیشت اور دوسری میرا کی انگریزی۔ دونوں کی جتنی بھی اصلاح کی جائے اُتنی ہی کم بخت بگڑ جاتی ہیں۔ کچھ وقفے ضرور آتے ہیں۔ معیشت کو عارضی سنبھالا ملتا ہے اور میرا کی انگریزی کو اردو کا سہارا۔ دونوں ہی مواقع پر قوم سکھ کا سانس لیتی ہے۔ پاکستان کی معیشت ٹھیک ہو یا نہیں مگر میرا کی ایک چیز بالکل ٹھیک ٹھاک ہے اور وہ ہے خود میرا کی اپنی معیشت۔ ہر چند ماہ میں اُس کی کسی نوجوان سے شادی کی خبر آجاتی ہے۔ جن نوجوانوں سے اُس کی شادی کی خبر نہیں آتی تو اُس سے طلاق کی خبر آجاتی ہے ۔ بندہ بشر کو طلاق کی خبر سے خود ہی اندازا لگانا پڑتا ہے کہ پھر شادی ہی ہوئی ہوگی جب ہی تو طلاق ہوئی ہے۔ مگر’’ خوجا‘‘کے پاس اندر کی خبر یہ ہے کہ محترمہ میر ا کو طلاق کی خبر سے اتنی تکلیف نہیں پہنچتی جتنی شادی کی خبر سے پہنچتی ہے۔ اُن کے بقول لوگ باگ یہ یاد نہیں رکھتے کہ کسی عورت کو کتنی طلاقیں ہوئیں مگر یہ ضرور یاد رکھتے ہیں کہ اُس کی کتنی شادیاں ہوئیں۔
دنیا بھر میں زلزلے اور طوفانوں کی خبریں ماہرین پہلے ہی بتا دیتے ہیں مگر پاکستان میں یہ خبریں اچانک ہی ملتی ہیں۔ ماہرین بھی حیران رہ جاتے ہیں کہ یہ کب اور کیسے آگئے؟ بھئی زلزلے ،طوفان اور میرا کے آنے جانے کے کوئی اوقات نہیں۔ خوجا کو اس بات پر حیرت ہے کہ طوفانوں کے نام جب نرگس، بجلی، ڈولی، قطرینہ اور اب نیلوفر ہو سکتے ہیں تو پھر میرا کیوں نہیں؟ بھئی آخر میرا بھی اُتنی ہی تو بے قابو ہے جتنے طوفان اور اُن سے منسوب یہ مشہورِ زمانہ نام۔خوجا یہ سوال اُٹھا کر اس جواب سے خود کو خود ہی تسلی دے دیتے ہیں کہ اب دیکھئے نا! طوفان اور میرا میں کوئی فرق ہو یا نہیں مگر نیلوفر اور میرا میں تو ایک فرق ضرور ہے کہ نیلو فر کے آگے تو بند بھی باندھا جاسکتا ہے اور اُس کی تباہی کا تھوڑا بہت اندازا بھی لگایا جاسکتا ہے مگر میرا کے طوفان کے آگے کوئی بند تو کیا کچھ اور بھی نہیں باندھا جا سکتا۔ستم بالائے ستم اُس سے آنے والی تباہی کا کوئی اندازا بھی نہیں لگایا جاسکتا۔ تھوڑا بہت اندازا عمران خان کو ضرور رہا ہوگا جب ہی تو وہ میرا کی شادی کی پیشکش کو پہلے ہنس کر اور پھر گبھرا کر ٹال گئے۔اور جلدی جلدی میں ریحام خان کو بیاہ لائے۔ ذرا سوچئے اگر وہ شادی کی پیشکش قبول کرلیتے تو میرا کا طوفان اور عمران خان کا سونامی مل کر نئے پاکستان کا کیا حال کر دیتے؟اور ریحام خان دونوں کا کیا حال کر دیتیں۔
ریحام خان اور عمران خان کے درمیان کیا چیزیں مشترک ہیں اس کا اندازا تو ابھی ان دونوں کو نہیں ہو سکا مگر میرا اور عمران خان میں خاصی چیزیں مشترک بھی ہیں۔مثلاً عمران خان نے کرکٹ میں کامیابی کے جھنڈے گاڑ کر فوراً ہی اسپتال کا ڈول ڈال دیا۔ میرا نے بھی پتا نہیں کون کون سی کامیابیوں کے جھنڈے گاڑ گاڑ کر بلکہ اکھاڑ پچھاڑ کر اُسی طرح اسپتال کا ڈول ڈال دیا ہے۔دونوں کی شہرت بھی خوب خوب ہے۔مگر دونوں میں ایک آدھ فرق بھی ہے۔ عمران کسی سے ہاتھ تک ملانا گوارا نہیں کرتے۔ جب کہ میرا ہاتھ چُھڑانا گوارا نہیں کرتی۔ عمران کسی سے ہاتھ نہیں ملاتے مگرتھوڑی دیر کے لئے تھوڑا بہت دل وِل ضرور ملا لیتے ہیں بشرطیکہ سامنے صنفِ نازک ہو۔ مگر میرا ہاتھ ملانے کے معاملے میں جتنی فیاض ہے دل ملانے کے معاملے میں کچھ اُتنی ہی بخیل واقع ہوئی ہے۔چناچہ ہاتھ تو وہ ہاتھ پکڑ پکڑ کر ملالیتی ہے مگر دل وہ بنگلے پکڑ پکڑ کر چھڑا لیتی ہے۔کہتے ہیں جو کوئی میرا سے ہاتھ ملاتا ہے ، ہاتھ کی اُنگلیاں اور اپنے بنگلے دوبارہ گنتا ہے۔ جو کبھی پورے نہیں نکلتے۔ میاں جمعہ خان نے تو یہ مشہور کر رکھا ہے کہ میرا سے ہاتھ ملانے کا مطلب بھد ناموں (اسکینڈلز ) میں اضافہ اور بنگلوں میں کمی ہے۔بھلا بھدناموں میں اضافے سے کون کم نصیب ڈرتا ہے مگر یہ بنگلوں کی کمی تو اچھے خاصے آدمی کو بدنصیب بنا دیتی ہے۔کیونکہ بنگلے باقی نہ رہے تو پھر بھد نامے بھی کہاں باقی رہتے ہیں۔میرا کے اس ہنر سے عمران خان ضرور واقف ہوں گے کہ آخر اُنہوں نے بھی تو گھاٹ گھاٹ کا پانی گھونٹ گھونٹ پیا ہے۔ایک بنگلے پکڑنے اور دوسرا چندے پکڑنے میں ایک جیسے ہی ماہر ہیں۔ شاید اِسی لئے میرا کی شادی کی پیشکش پر اُنہوں نے فوراً ہی بنی گالہ کے گھر کی خیریت چاہی ہو گی۔آخر عمران خان سیاست دان بن گئے تو کیا ہوا کبھی وہ بھی تو کھلاڑی تھے اور تب میرا بھی اُن کے آگے کیا بیچتی تھی ؟بس عمران خان کواُن کے کھلاڑی پن نے بال بال بچا لیا اور ریحام خان نے فوراً سنبھال لیا۔ ورنہ میرا کے طوفان کے آگے بنی گالہ کے بنگلے کو کہاں ٹہرنا تھا۔اب پنجاب حکومت کو بھی چاہئے کہ وہ فوراً ہی عمران خان کی طرح اپنے بنی گالہ کو بچانے کی فکر کرتے ہوئے کوئی دوسرا راستا اختیار کرے، کیونکہ پہلا راستا تو عمران خان نے ریحام خان سے شادی کرکے اختیار کر لیا۔حالانکہ اس شادی سے اُنہیں جو کچھ ملا ہے وہ بھی دوسرا ہی ہے۔ اور مسلم لیگ نون کی حکومت اور شریف برادران آج کل وہ کام ہر گز نہیں کرتے جو عمران خان نے کئے ہوں۔ اسی لئے بہت دنوں سے چھوٹے میاں کی طرف سے کسی شادی وادی کی خبر نہیں آئی۔ ورنہ وہ بھی ایسے عزائم سے سرشار ہیں کہ بھنور میں ڈبکیاں لگاتے ہیں اور طوفان اُن کے شوق کا طواف کرتا ہے۔دیکھئے اب پنجاب حکومت اپنی زمین کیسے بچاتی ہے اور میرا اپنا ’’دوسرا‘‘کب دکھاتی ہے؟
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ آرمی چیف، جنرل (ر) فیض حمید کا ٹرائل اوپن کورٹ میں کریں کیوں کہ جنرل (ر) فیض اور میرا معاملہ فوج کا اندرونی مسئلہ نہیں۔ صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آرمی چیف سے مطالبہ ہے کہ جنرل (ر) فیض حمید کا ٹرائل اوپن کورٹ میں کریں...
سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت نہ پہلے تھی نہ اب ہے۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ میری طرف سے آرمی چیف کو توسیع دینے کی آفر تک وہ یہ فیصلہ کر چکے تھے کہ رجیم چینج کو نہیں روکیں گے، یہ روک سکتے تھے انہوں نے نہیں روکا کیوں کہ پاؤر تو ان کے ...
پاکستان تحریک انصاف چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں تمام اداروں سے کہتا ہوں اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ تشدد کروا کر اپنی عزت کروائیں گے تو غلط فہمی میں نہ رہیں، عزت دینے والا اللہ ہے اور آج تک دنیا کی تاریخ میں مار کر کسی ظالم کو عزت نہیں ملی، اعظم سواتی کو ننگ...
پاکستان تحریک انصاف نے حکومت کے خلاف فیصلہ کن لانگ مارچ کا فیصلہ کر لیا، پارٹی سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ ظالموں کو مزید مہلت نہیں دیں گے، جلد تاریخی لانگ مارچ کی تاریخ کا باضابطہ اعلان کروں گا۔ پارٹی کے مرکزی قائدین کے اہم ترین مشاورتی اجلاس ہفتہ کو چیئرمین تحریک انصاف عمران ...
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے وفاقی وزیر داخلہ کو براہ راست دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس مرتبہ رانا ثنا اللہ کو اسلام آباد میں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔ پارٹی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 25 مئی کو ہماری تیاری نہیں تھی لیکن اس مرتبہ بھرپور تیاری کے ساتھ ...
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اسلام آباد جانے کا فیصلہ کر لیا ہے اس لیے کارکن تیاری کر لیں، کسی بھی وقت کال دے سکتا ہوں۔ خیبرپختونخوا کے ارکان اسمبلی، ذیلی تنظیموں اور مقامی عہدیداروں سے خطاب کے دوران عمران خان نے کارکنوں کو اسلام آباد مارچ کیلئے تیار رہنے...
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 85 سیٹوں والا مفرور کیسے آرمی چیف سلیکٹ کر سکتا ہے؟ اگر مخالفین الیکشن جیت جاتے ہیں تو پھر سپہ سالار کا انتخاب کر لیں، مجھے کوئی مسئلہ نہیں، نئی حکومت کے منتخب ہونے تک جنرل قمر باجوہ کوعہدے پر توسیع دی جائے۔ ...
سابق صدرمملکت اورپاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ہم اداروں اور جرنیلوں کو عمران خان کی ہوس کی خاطر متنازع نہیں بننے دیں گے۔ بلاول ہاؤس میڈیا سیل سے جاری کیے گئے بیان میں انہوں نے چیئرمین پی ٹی آئی کی گزشتہ روز کی افواجِ پاکستان سے متعلق تقریر کو تن...
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اداروں کو بدنام کرنے اور ان کے خلاف نفرت پھیلانے کی عمران نیازی کی انتہائی قابل مذمت مہم ہر روز ایک نئی انتہا کو چھو رہی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حساس پیشہ وارانہ امور کے بارے میں اور مسلح افواج اور اس کی قیادت کے خلاف اب وہ براہ راست کیچڑ اچھالتے ...
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہیرے بڑے سستے ہوتے ہیں، کوئی مہنگی چیز کی بات کرو۔ جمعرات کے روز عمران خان ، دہشت گردی کے مقدمہ میں اپنی ضمانت میں توسیع کے لیے اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت میں پیشی کے بعد ایک صح...
پاکستانی سیاست جس کشمکش سے گزر رہی ہے، وہ فلسفیانہ مطالعے اور مشاہدے کے لیے ایک تسلی بخش مقدمہ(کیس) ہے ۔ اگرچہ اس کے سماجی اثرات نہایت تباہ کن ہیں۔ مگر سماج اپنے ارتقاء کے بعض مراحل میں زندگی و موت کی اسی نوع کی کشمکش سے نبرد آزما ہوتا ہے۔ پاکستانی سیاست جتنی تقسیم آج ہے، پہلے کب...
پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کو عاشور کے روز اسلام آباد سے گرفتار کرلیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق اُنہیں اسلام آباد بنی گالہ چوک سے گرفتار کیا گیا۔ شہباز گل کے خلاف تھانہ بنی گالہ میں بغاوت پر اُکسانے کا مقدمہ بھی درج کیے جانے کی اطلاعات ہیں۔ ذرائع کے مطابق شہباز گل کی گرفتاری کے دوران ڈ...