... loading ...
صوبہ خیبر پختونخواہ میں 2013 ء میں بر سر اقتدار آنے والی جماعت تحریک انصاف نے اپنے منشور میں جہاں مختلف شعبوں میں اصلاحات کا منصوبہ پیش کیا،وہاں سب سے اہم تعلیم کے شعبہ کی اصلاحات کے بڑے بڑے دعوے بھی سامنے آئے۔
صوبائی حکومت کی طرف سے تعلیمی اصلاحات کے لئے اٹھائے جانے والے اقدامات میں پہلا بنیادی کام اساتذہ کی تربیت تھا۔ یہ منصوبہ15؍ کروڑ روپے کی خطیر رقم سے شروع کیا گیا۔جس کا مقصد پرائمری اسکول سطح کے اساتذہ کی استعداد کار کو بڑھانا تھا ۔صوبے میں پرائمری تعلیم کے لئے قائم 23290؍اسکولوں میں سے ہرا سکول سے ایک استاد یعنی 23290؍اساتذہ کو تربیت دیناتھی ۔اس منصوبے کا سب سے بنیادی اور اہم مرحلہ یہ تھا کہ اساتذہ کو تربیت کون دے گا؟ اس کے لئے صوبے میں عرصہ دراز سے قائم ’’ڈائریکٹوریٹ آف کریکولم اینڈ ٹیچر ایجوکیشن ‘‘کا ادارہ سرکاری سر پرستی میں ماہانہ لاکھوں روپے کے حکومتی اخراجات سے کام کر رہا ہے۔ لیکن تبدیلی کے خواب میں محو صوبے کی مقتدر اشرافیہ نے اس ضمن میں اس حکومتی ادارے کی توانائیوں کو بروئے کار لانے کے بجائے پارٹی کے حامی اداروں کو نوازنے کیلئے مشاورتی طریقے سے یہ منصوبہ مکمل کرنے کا قصد کیا۔ اس کے لئے پی ٹی آئی کے قصوری خاندان کے ادارے بیکن ہاؤس اور صوبے میں حکومت کی اتحادی جماعت کے آفاق ا سکولز سسٹم کے ماہرین کی خدمات لی گئیں۔ اس ضمن میں بنیادی کام تربیتی مواد کی تیاری تھا جس کو ایس ایل اوز بھی کہا جاتا ہے۔ اس ضمن میں صوبے میں اساتذہ کے حقوق کے لئے کام کرنے والی ایک تنظیم آل ٹیچرز ایسوی ایشن کے ایک اہم عہدے دار اور ماہر تعلیم نے اپنی شناخت چھپانے کی شرط پر،،وجودڈاٹ کام،، کو بتایا کہ یہ ایس ایل اوز زمینی حقائق سے بے خبر ماہرین تعلیم نے تیار کئے تھے اور یہ تکنیکی بنیاد پرتربیتی مواد کم اور غیر متعلقہ ہدایات زیادہ تھیں۔ جس ٹریننگ کی بنیاد ہی ایسی ہو، اس سے استفادہ کیسا ؟اس حوالے سے یہ بات بڑی اہم ہے کہ 15؍کروڑ روپے کی خطیررقم سے شروع کیا گیا منصوبہ نا تجربہ کار ہاتھوں میں دیکر ایک تو اسکول اساتذہ کی تربیت کے لئے عرصہ دراز سے ان علاقوں میں کام کرنے والے ادارے پر عدم اعتماد کا اظہار کیا گیا۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اساتذہ کی ریفریشمنٹ کے نام پر ہر ٹیچر کنسلٹنسی کو 50روپے دینے تھے لیکن جب اس رقم پر حکومتی ٹیکس کی بات آئی تو یہ رقم 37؍روپے فی ٹیچر کر دی گئی اور13؍روپے کا ٹیکس جو کہ مجموعی طور پر کنسلٹنسی کے ذمہ تھا وہ اساتذہ کی ریفریشمنٹ سے کاٹ لیا گیا ۔ دوسرا یہ کہ قومی وسائل کا بے دردی سے استعمال کیا گیا جس سے بیکن ہاؤس وغیرہ توخوب مستفید ہوئے مگر صوبہ خیبر پختونخواہ کے وہ اساتذہ کہ جن کی استعدادِ کار بڑھانے کے لئے یہ منصوبہ شروع کیا گیا تھا ان کو اس سے کوئی فائدہ نہ ہوا ۔
تعلیمی اصلاحات کے نام پر صوبائی حکومت نے دوسرا منصوبہ ا سکولوں میں اساتذہ کی سو فیصد حاضری یقینی بنانے کے لئے آئی ایم یوکے نام سے شروع کیا ۔ جس کی مجموعی لاگت کروڑوں روپے میں بتائی جاتی ہے اور اس میں صوبے کے کم و بیش24؍اضلاع میں ہزاروں افراد کو بھرتی کیا گیا جن کا کام صوبے کے اسکولوں میں اچانک دورے کر کے اساتذہ کی حاضری جانچنا کرنا اور غیر حاضر اساتذہ کی رپورٹ آئی ایم یو کے ذریعے متعلقہ ضلع کے ڈپٹی کمشنر کو دیکر ڈسٹرکٹ آفیسر ایجوکیشن کو دینا تھا۔ اس ضمن میں بنیادی بات تو وہی ہے کہ اس منصوبے میں ضلعی سطح پر اساتذہ کے نگرانی کے لئے قائم نظام اور اس سسٹم کے اہم مہروں تحصیل سطح پر’’ اے ایس ڈی ای او‘‘سے لیکر ضلعی سطح پر’’ڈی ای او‘‘ اور صوبائی سطح پر ڈائریکٹر کا مربوط نظام موجود تھا جس پر عدم اطمنان کا اظہار کر کے ایک نئے ادارے کی داغ بیل ڈالی گئی۔’’ آئی ایم یو‘‘کے ایک ایک اہلکار کو ماہانہ تنخواہ40ہزار روپے اتنی ہی مالیت کا ایک قیمتی موبائل ٹیلی فون سیٹ اور موٹر بائیک دی گئی ۔بے پناہ وسائل کا استعمال کر نے کا واحد مقصدا سکولوں میں اساتذہ کی حاضری کو یقینی بنانا تھا ۔یہ منصوبہ اب بھی صوبہ بھر میں چل رہا ہے اور اس کی رودادوں میں سے اکثر غلط ثابت ہو چکی ہیں۔ ایک ذریعے کا بتانا ہے کہ صوبہ کے دور دراز علاقوں میں جہاں پر ٹرانسپورٹ کا مسئلہ ہے اور ذرائع آمد و رفت کا روزانہ کی بنیاد پر معقول انتظام نہیں وہاں فرائض ادا کرنے والے معلم یا معلمات کے لئے ٹھہرنے کا کوئی معقول بندوبست بھی نہیں ہے تو ایسے علاقوں میں اساتذہ کی سو فیصد حاضری ایک مستقل مسئلہ ہے ،ایسی جگہوں پر عملہ پہچانے کے لئے محکمانہ طور پر مناسب سواری کا بندوبست کرنے کے بجائے نگرانی جیسے بے سود منصوبہ ہانکا گیا اور ان دور دراز دیہاتوں میں خود نگرانوں کا پہنچنا بھی ایک مسئلہ ہے جبکہ اصل مسئلہ بھی اُن ہی اسکولوں میں عملے کی حاضری یقینی بناناہے۔
صوبے کے کئی اضلاع میں آج بھی با اثر سیاسی خاندانوں نے اسکولوں کی سرکاری عمارتوں میں اپنے ڈیڑے ڈال رکھے ہیں۔ اور وہ اسکول ان کے ذاتی استعمال میں ہیں جہاں ان سیاسی خانوں، جاگیر داروں اور وڈیروں کے مال مویشی باندھے جاتے ہیں۔ ان میں صرف اسکول ہی نہیں بلکہ بنیادی صحت کی عمارتیں بھی شامل ہیں ۔ صوبائی حکومت کے اس پراجیکٹ میں سب سے زیادہ فائدہ اُن افسران کو ہوا ہے، جن کے فرائض منصبی میں یہ شامل تھا کہ وہ اسکولوں میں عملے کا جائزہ لیں۔ اب وہ متعلقہ جگہوں کے بجائے اپنے دفتروں میں بیٹھے ’’سب اچھاہے ‘‘کی رودادیں بنا کر دے رہے ہیں حالانکہ سابقہ حکومت نے محکمہ تعلیم میں حاضری کے مسئلہ پر ٹیچنگ کیڈر اور مینجمنٹ کیڈر کو جدا کر دیا تھا اور مینجمنٹ کیڈر کی تعیناتی بھی پبلک سروس کمیشن کے توسط سے لازمی کردی تھی تاکہ ٹیچنگ کیڈر کی نگرانی کے لئے ایک موثر حکمت عملی طے کی جاسکے۔ ایک اندازے کے مطابق اس کیڈر کی تخلیق سے ایک ایک ضلع میں گریڈ 11سے گریڈ19تک کے 80سے زائد افسران جنم لے چکے ہیں۔ جن کا نیٹ ورک تحصیل اور بعض ایک کا ہائر سیکنڈری اسکولوں تک پھیلا ہوا ہے جس پر ماہانہ لاکھوں روپے تنخواہوں اور دیگر مراعات میں خرچ کئے جاتے ہیں۔ اس تمام تر صورتحال میں صوبے میں اقتدار کے مزے اڑانے والی پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت اپنی ابتدائی مدت میں بھی دیگر محکموں کی طرح محکمہ تعلیم جیسے بنیادی محکمے میں دورس نتائج کی حامل تبدیلیاں نہیں لا سکی۔
سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے فل کورٹ بینچ نے معاملے کی سماعت کی۔سماعت کو براہ راست سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر نشر کیا گیا۔سماعت کے آغاز پر سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے کہا...
پاکستان تحریک انصاف نے حکومت کے خلاف فیصلہ کن لانگ مارچ کا فیصلہ کر لیا، پارٹی سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ ظالموں کو مزید مہلت نہیں دیں گے، جلد تاریخی لانگ مارچ کی تاریخ کا باضابطہ اعلان کروں گا۔ پارٹی کے مرکزی قائدین کے اہم ترین مشاورتی اجلاس ہفتہ کو چیئرمین تحریک انصاف عمران ...
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ امریکی سائفر کی تحقیقات کی جائیں تو اسمبلی واپس آ سکتے ہیں، اسٹیبلشمنٹ سے ہمارے اچھے تعلقات تھے، پتا نہیں یہ کب اور کیسے خراب ہوئے؟ اپوزیشن سے زیادہ حکومت کو اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات کی ضرورت ہوتی ہے، اپوزیشن میں رہ...
سپریم کورٹ نے ایک بار پھر پاکستان تحریک انصاف کو قومی اسمبلی میں واپسی کا مشورہ دے دیا،چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ عوام نے آپ کو5سال کے لیے منتخب کیا ہے، پی ٹی آئی پارلیمنٹ میں اپنا کردار ادا کرے، پارلیمان میں کردار ادا کرنا ہی اصل فریضہ ہے،مرحلہ وار استعفو...
پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ایک دفعہ ملک میں قانون کی بالادستی قائم کر دیں ہم ملک کے حالات ٹھیک کر کے دکھائیں گے، اوورسیز پاکستانی جب سرمایہ کاری کریں گے تو آئی ایم ایف کی ضرورت نہیں پڑے گی، جب تک انصاف کا نظام ٹھیک نہیں ہوتا تب تک معی...
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ تگڑا شو کرنے والا ہوں لیکن ابھی نہیں بتاؤں گا ،اگر امریکی سازش کامیاب ہوگئی تو ملک معاشی طور پر تباہ جائے گا، بلوں کو دودھ کی رکھوالی پر بٹھا دیا گیا، اگر ہم نے امریکہ کے سامنے جھکنا نہ چھوڑا تو ہم مکمل غلام ...
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے پْرانے ساتھی حامد خان نے کہا ہے کہ عمران خان نے مانا ہے کہ ان سے بہت سی غلطیاں ہوئی ہیں۔ایک انٹرویومیں حامد خان نے کہا کہ انہوں نے عمران خان کی خواہش پر اْن سے ملاقات کی، ملاقات میں عمران خان نے مانا کہ ان سے بہت سی غ...
سپریم کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف کی ٹائیگر فورس اور لانگ مارچ کے خلاف درخواست دائر کی گئی ہے۔ پیر کو درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ٹائیگر فورس کو کی گئی ادائیگیوں کی تحقیقات کیلئے ایف آئی اے کو حکم دیا جائے، عمران خان اور پی ٹی آئی رہنمائوں کے غیرقانونی اقدامات پر جے آئی ٹی ب...
لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے لانگ مارچ کے دوران توڑ پھوڑ، پولیس پرتشدد کے الزام میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔ لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پی ٹی آئی کے رہنماؤں شفقت محمود ،حماد اظہر اور ڈاکٹر یاسمین راشد کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری ج...
پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت حسین انتقال کر گئے۔ ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کراچی کے علاقہ خداداد کالونی میں اپنے گھر میں مردہ پائے گئے۔ ڈاکٹر عامر لیاقت کے ملازم جاوید نے بتایا ہے کہ عامر لیاقت کا انتقال ہو گیا ہے۔ عامر لیاقت کے ڈرائیور نے عامر لیاقت کے کمر...
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ ہمارا ملک جس طرف جا رہا ہے، اس کا فائدہ کس کو ہو رہا ہے؟ ان کو اس لیے ہم پر مسلط کیا گیا تاکہ ہمارا ملک کمزور ہو، سازش کرنے والے چاہتے ہیں کہ پی ٹی آئی اور پاک فوج کمزور ہو، کچھ دنوں میں ملک بھر میں احتجاجی تحریک کا اعلان کرنے جا رہا...
سابق وزیراعظم عمران خان اگلی ٹرم کے لیے پاکستان تحریک انصاف کے بلا مقابلہ چیئرمین منتخب ہو گئے ہیں۔ پی ٹی آئی کے جاری اعلامیے کے مطابق دیگر 2 پینلز کے امیدواروں نے عمران خان کے حق میں انتخاب سے دستبرداری کا اعلان کیا جس کے بعد وہ پارٹی کے بلا مقابلہ چیئرمین منتخب ہوگئے۔ اعلامیے م...