... loading ...
اردو کے غیر رسمی الفاظ ومحاورات کو بھی ’’سلینگ ‘‘ کے زمرے میں لینا کتنا صحیح ہے، یہ تو معلوم نہیں مگر اس موضوع پرایک شاہکار کا م ہو چکا ہے۔ شعبۂ اردو جامعہ کراچی سے وابستہ ڈاکٹر روف پاریکھ نے اردو کے غیر رسمی الفاظ و محاورات کی اولین لغت مرتب کر دی ہے۔جس میں مصنف نے سلینگ کے رائج تصور یا اس کی بنیادی خصوصیات کو بھی واضح کر دیا ہے۔مگر اُنہوں نے زبان میں رائج گالیاں، بے ہودہ، بازاری اور فحش الفاظ لغت میں شامل نہیں کئے ۔اگرچہ انگریزی کے لفظ ’’سلینگ‘‘ میں اس مفہوم کے تمام الفاظ پوری طرح شامل ہیں ۔ انگریزی میں سلینگ پر جو کام ہوا ہے اُس میں بازاری الفاظ اور گالیاں بھی شاملِ لغت کی گئی ہیں۔مگر رؤف پاریکھ نے اس سے بجا طور پر دامن بچاتے ہوئے بولی ٹھولی کے وہ الفاظ ڈھونڈ نکالے ہیں جنہیں سوقیانہ قرار دیئے بغیر بھی انگریزی کے ’’سلینگ‘‘ کے مترادف اور ہمارے ادبی ولغوی خزانے کو مدِنظر رکھ کر غیر رسمی الفاظ و محاورات کی تفہیم دی جاسکتی ہے۔
بنیادی طور پر لفظ سلینگ کے تصوراتی حصے پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ کسی بھی زبان کو سلینگ کتنا فائدہ اور کتنا نقصان پہنچاتا ہے؟ یہ مفہوم کی سطح پر ضدّین کے امتزاج کو مشترکہ ادراک کا کب آہنگ دیتا ہے؟سلینگ معیاری یامروج زبان تک آتے آتے خود کو کتنا بدل دیتا ہے یا معیاری زبان کے قواعد پر کتنا اثرانداز ہو تاہے؟پہلے اس موضوع پر کام نہیں ہو سکا مگر اب کتاب کے نقشِ دوم میں خود ڈاکٹر روف پاریکھ صاحب نے خبر دی ہے کہ اِسے باقاعدہ موضوع بنا کر کچھ اہلِ علم نے کام شروع کر دیا ہے۔
بلاشبہ ایسے بہت سے الفاظ لغت میں شامل ہیں جن کا مفہوم بدل کراُنہیں بازاری بنا لیا گیا ہے۔ ایسے الفاظ کس زمرے میں آئیں گے؟مصنف نے مقدمے میں اس پہلو کی نشاندہی کی ہے کہ
’’سلینگ صرف نئے لفظوں ہی کا نہیں بلکہ پُرانے الفاظ کو نئے مفہوم میں استعمال کرنے کا بھی نام ہے۔‘‘
جیسے پیٹی اور کھوکھا کے معنی سب کو معلوم ہیں مگر میمن حضرات اس سے مراد لاکھ اور کروڑ لیتے ہیں۔ اِسی طرح زیر زمین (انڈر ورلڈ) دنیا نے یہی کچھ حال ’’سپاری‘‘ کا کیا ہے۔ لغت میں رائج اس کے دو معانی کے علاوہ اب تیسرا مفہوم کسی کے قتل کے لئے ملنے والی رقم ہے۔ بر سبیلِ تذکرہ ! ’’زیر زمین دنیا‘‘ (انڈر ورلڈ) کی یہ ترکیب جرائم کی دنیا کے لئے کیونکر رائج ہوئی۔ حالانکہ ان کی تمام سرگرمیاں برسرِ زمین ہی ہوتی ہیں۔ کسی زمانے میں مذہبی اور اعتقاد ی سرگرمیوں کے کسی خفیہ حصے کے لئے بھی اِسی نوع کی ترکیب مغرب میں رائج تھی۔ مگر اب یہ ترکیب ایک لمبا سفر طے کر چکی ہے۔
اُن معاشروں میں جہاں ایک سے زائد زبانیں عام طور پر بولی جاتی ہوں اور اُن بولیوں کا استعمال کرنے والوں میں تقریباً روز ہی تعامل ہوتا ہو، وہاں سلینگ کے اس مفہوم کے رائج ہونے کے امکانات زیادہ وسیع ہوتے ہیں۔ پاکستان اور بھارت اس حوالے سے بہت زرخیز ممالک ہیں۔جہاں اظہار کے الفاظ واسالیب مختلف زبانوں کے ادغام سے جدت وندرت کے مثالی نمونے پیدا کرتے ہیں۔یہ ایک نہایت وسیع موضوع ہے جسے مسلسل تحقیق کا عنوان ہونا چاہئے۔ اس سے اُن الفاظ کا بھی ایک وسیع ذخیرہ دریافت ہو گا جو مختلف زبانوں اور بولیوں میں یکساں طور پر رائج ہیں مگر ہر زبان اور بولی میں الگ مطالب ومفہوم رکھتے ہیں۔
زبان وادب کا بہت معمولی ذوق رکھنے والا بھی کوئی شخص ڈاکٹر رؤف پاریکھ صاحب کے اس کام کو نظر انداز نہیں کر سکے گا۔ یہ کتاب دیکھنے اور پڑھنے کے لئے ہی نہیں، سمجھنے اور پرکھنے کے لئے بھی نہایت مفید ہے۔ ڈاکٹر رؤف پاریکھ نے سلینگ الفاظ کا ذخیرہ اُٹھا کر قارئین پر اُلٹ نہیں دیا بلکہ اُس کی سندیں بھی مختلف لکھنے والوں کی طرف سے فراہم کردی ہیں۔جس سے یہ بات ازخود واضح ہو جاتی ہیں کہ اُنہوں نے سلینگ میں بھی ایسے ہی الفاظ کو ہاتھ لگایا ہے جوسُننے یا پڑھنے میں ذوقِ لطیف پر گراں بار نہ ہوں۔
زندہ قومیں اپنی زبان کو قومی وقار اور خودداری کی علامت سمجھا کرتی ہیں اور اسی طرح قومی لباس کے معاملے میں بھی نہایت حساسیت کا مظاہرہ کرتی ہیں ۔ روس‘ جرمنی‘ فرانس اور چینی رہنما کسی بھی عالمی فورم پر بدیسی زبان کو اپنے خیالات کے اظہار کا ذریعہ نہیں بناتے، بلکہ اپنی ہی زبان میں...
وزیر اعظم نواز شریف کے مشیر عرفان صدیقی نے قومی زبان اردو کے سرکاری زبان کے طور پر نفاذ کے حوالے یہ اعتراف کیا ہے کہ اس میں صرف بیورو کریسی ہی رکاوٹ نہیں بلکہ اس سلسلے میں عدالتی فیصلے کے نفاذ کے خلاف مختلف وزراء بھی ہیں۔ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے پاکستان قومی زبان تحریک کے زیر...
مجاہد بک اسٹال، کراچی کے راشد رحمانی نے لکھا ہے کہ آپ کو پڑھ کر ہم نے اپنی اردو درست کی ہے لیکن 11 اپریل کے اخبار میں مشتاق احمد خان کے کالم نقارہ کا عنوان ’’لمحہ فکریہ‘‘ ہے۔ ہے نا فکر کی بات! صحیح ’لمحہ فکریہ‘ ہے یا ’لمحہ فکر‘؟ عزیزم راشد رحمانی، جن لوگوں نے سید مودودیؒ کو ن...
آج بہت دنوں بعد کسی کو خط لکھنے کے لئے قلم اٹھایا، تو خیال آیا کہ ہمیں دوست کا پتہ ہی معلوم نہیں ۔ سستی، بے پروائی اور وقت کی کمی کے بہانے تو پہلے بھی تھے، پھر بھی ہم طوعاً وکرہاً خط لکھ ہی لیا کرتے تھے۔ برق گرے اس ای میل پر جب سے ہم اپنے کمپیوٹر کے ذریعے انٹرنیٹ سے متصل ہوئے ہیں...
ایک دوست کی فرمائش پر اردوڈائجسٹ خریدنے اسلام آبادکے ایک کتاب گھر جانا ہوا۔ غیر ارادی طور پرمالک سے گپ شپ شروع ہوگئی۔ کہنے لگا کہ ابھی بھی اردو ڈائجسٹ کے کافی قارئین ہیں لیکن سب معمر افراد ہیں۔ نوجوانوں میں خال خال ہی کوئی ڈائجسٹ خریدتا ہے حتیٰ کہ سب رنگ اور خواتین ڈائجسٹ کے ب...
جناب پرویز رشید وفاقی وزیر اطلاعات ہیں اور اس لحاظ سے تمام صحافیوں کے سرخیل ہیں۔ ان کا فرمانا ہمارے لیے سند ہے۔ لاہور کا معرکہ جیتنے پر وہ فرما رہے تھے کہ فلاں کی تو ضمانت تک ضَبَطْ (بروزن قلق‘ شفق‘ نفخ وغیرہ یعنی ضَ۔بَط) ہوگئی۔ اب جو مثالیں ہم نے دی ہیں نجانے ان کا تلفظ وہ کیا ک...
عدالتِ عظمیٰ کے حکم پر آئین کے مطابق قومی زبان اردو کو اس کا جائز مقام دینے کی کوششیں شروع ہوگئی ہیں۔ 1973ء کے آئین میں اردو کو سرکاری زبان بنانے کے لیے غالباً 10 سال کی مدت طے ہوئی تھی۔ ایسے کئی دس سال گزر گئے۔ لیکن اب عدالت نے نہ صرف حکم جاری کیا ہے بلکہ نئے منصفِ اعلیٰ نے اپنا...
پاکستان اور ترکی کے درمیان ثقافتی تعاون اب ایک نئے سنگ میل پر پہنچ گیا ہے کیونکہ دونوں ملک ترکی میں اردو تدریس کے 100 سال مکمل ہونے کا جشن منا رہے ہیں۔ 1915ء میں ترکی کی جامعہ استنبول کے دار الفنون، یعنی کلیہ ادبیات، میں اردو زبان و ادب کی تدریس کا باضابطہ آغاز ہوا تھا۔ اس تاریخی...
لسانی اعتبار سے امریکا کو دنیا پر ایک برتری حاصل ہے، ملک میں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبانیں یعنی انگریزی اور ہسپانوی، دنیا بھر میں بھی سب سے زیادہ بولی جاتی ہیں۔ یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا امریکی طلباء کو نئی زبانیں سیکھنے کی ضرورت نہیں ہے؟ ماڈرن لینگویج ایسوسی ایشن کی تحقیق...
بھارت کی مرکزی وزیر تعلیم اسمرتی ایرانی اپنے تیکھے تیوروں کے باعث مسلسل تنازعات میں رہتی ہیں۔ اب اُن کا تازہ تنازع ’’اردو دشمنی‘‘ کی شکل میں سامنے آیا ہے۔تفصیلات کے مطابق یوپی کے دارالحکومت لکھنؤ میں مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی ایک اجلاس کے بعد جب ڈاکٹر منوہر میڈیکل یونیورسٹی سے نک...
سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس جناب جسٹس جوادایس خواجہ بطور چیف جسٹس اپنی بائیس روزہ تعیناتی مکمل کرکے ریٹائر ہو گئے ہیں ۔ 18 ؍ اگست 2015 ء کو اپنا منصب سنبھالتے ہوئے اُنہوں نے قوم کے ماضی کے حسین البم سے نغمہ عشق و محبت کی کہانی کے طور پر اردو زبان کو نطق و تکلم کے جواں عالم ...
اردو ہے میرا نام میں خسرو کی پہیلی میں میر کی ہم راز ہوں غالب کی سہیلی دکن کے ولی نے مجھے گودی میں کھلایا سودا کے قصیدوں نے میرا حسن بڑھایا ہے میر کی عظمت کہ مجھے چلنا سکھایا میں داغ کے آنگن میں کِھلی بن کے چنبیلی اردو ہے میرا نام میں خسرو کی پہیلی میں میر کی ہم راز ہوں غ...