... loading ...
بھارت نے بغیر کسی اعلانِ جنگ کے 6 ستمبر1965ء کو رات کی تاریکی میں صبح تین بجے کے قریب حملہ کر دیا۔ یہ حملہ جسٹر (سیالکوٹ)، واہگہ اور بیدیاں کی سمت سے کیا گیا۔بھارتی قیادت کو اندازا ہی نہیں تھا کہ اُنہیں کس قدر سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ چنانچہ اپنے بنیادی منصوبوں اور اندازوں میں ناکامی کے بعد یہ جنگ مسلسل وسعت اختیار کرتی چلی گئی اور ایک سے دوسرا محاذ کھلتا ہی چلا گیا۔یہاں تک کہ جنگ لاہور سے راجستھان اور چھمب تک وسعت اختیار کرتی چلی گئی۔
بھارتی حکومت کو اپنی زبردست جنگی قوت پر بہت بھروسا تھا۔ شاید اِسی لئے جنرل جاتنتو ناتھ چوہدری نے جنگ شروع کرنے سے قبل ہی 6؍ ستمبر کی شام اپنے افسروں اور دوستوں کو لاہور کے جم خانہ کلب میں ایک شاندار دعوت پر مدعو کر لیا تھا۔ بظاہر بھارتی منصوبہ کاغذوں پر شاندار بنا تھا۔ بھارتی سرحد سے لاہور ،صرف 22 کلومیٹر دور تھا۔ سیالکوٹ ، صرف 10 کلومیٹر دور تھا۔ بھارتی فوج نے ضلع سیالکوٹ سے سرحد پھلانگنے کے لئے ایک اسی جگہ کا انتخاب کیا تھا جہاں سے کراچی اور لاہور کو کو ملانے والی ریلوے لائن ،ٹینکوں کے آدھ گھنٹے سفر کے بعد آجاتی ۔ اس کے بعد پاک فوج کا مرکز یعنی جنرل ہیڈ کوارٹر (جی ایچ کیو) صرف ایک گھنٹے کی مسافت پر تھا۔
بھارتی منصوبے کا حصہ تھا کہ پاکستان کے زیادہ سے زیادہ علاقوں پر فوراً فوراً قبضہ کر لیا جائے۔ جنرل چوہدری اِسی قسم کے ایک منصوبے سے حیدرآباد دکن پر قبضہ کر چکا تھا۔چناچہ اِسی ذہن کے ساتھ بھارتی افواج نے پاکستان کے خلاف بیک وقت متعدد محاذ کھول لئے تھے۔یہ پاک فوج کی طاقت کو بھی تقسیم کرنے کے منصوبے کا حصہ تھا۔چنانچہ پہلے دن سیالکوٹ میں دواطراف سے حملے کے ذریعے بھارتی افواج، پاک فوج کو اِس غلط فہمی میں مبتلا رکھنا چاہتی تھی کہ وہ محض اِ ن دو محاذوں پر ہی لڑے گی۔ مگر بھارتی اصل حملہ سامبا کی طرف سے چونڈہ پر کرنا چاہتے تھے۔بھارتی افواج کے منصوبے کے مطابق چونکہ تب پاک فوج کی اصل قوت جسٹر اور سیالکوٹ کی طرف مرتکز ہو گی لہذا چونڈہ پر حملے کی صورت میں پاک فوج کو شکست دینا نہایت آسان ہوگا۔ اور یہاں سے باآسانی وزیر آباد پہنچا جاسکے گا۔ تب تک اُدھر لاہور کو بھارتی افواج مکمل فتح کر چکی ہوگی۔یوں لاہور کی بھارتی فوج وزیرآباد کی فوج سے آملے گی۔اس طرح عملاً پاکستان دو حصوں میں تقسیم ہو جائے ہوگا۔ یہی فوج راولپنڈی پر قبضہ کرلے گی۔ جبکہ اِسی دوران میں راجستھان سے بڑھنے والی بھارتی فوج سندھ اور بلوچستان پر قبضہ کرے گی۔
بھارتیوں کو یہ سرے سے اندازا ہی نہیں تھا کہ کہیں کوئی ناکامی بھی ہو سکتی ہے۔ چونڈہ کا محاذ اگر مرضی کے نتائج نہ دے سکا تو پورے منصوبے کا کیا بنے گا؟ اگر بھارتی افواج لاہور پر قبضہ نہ کرپائی تو پھر کیا ہوگا؟پاکستانی فوج سینہ تان کر سیسہ پلائی دیوار بن گئی تو پھر کیا ہوگا؟پاکستانی عوام پاک افواج کے ساتھ شانہ بہ شانہ کھڑے ہوگئے تو پھر کیا ہوگا؟ بھارت نے ا ِن خطوط پر سوچنے کی زیادہ زحمت گوارا نہیں کی؟بھارتی حکومت کو لاہور میں اپنی فتح کا یقین اس قدر زیادہ تھا کہ اُس نے 6؍ ستمبر کو ہی لاہور فتح ہونے کی خبر عالمی ذرائع ابلاغ کو جاری کردی۔تب بی بی سی ، آل انڈیا ریڈیو بن گیا تھا ۔دونوں لاہور ’’فتح‘‘ ہونے کااعلان کر رہے تھے:
’’بھارتی فوج نے لاہور فتح کر لیا ہے اور فوجی انار کلی میں گھوم رہے ہیں۔‘‘
عالمی ذرائع ابلاغ اپنی صداقتوں کے ورثے کی تقسیم کا نظارہ کرنے لاہور پہنچے تو حیران رہ گئے۔ بی بی سی نے اپنی شرمندگی کا اظہار تک نہیں کیا مگروائس آف امریکا کا نمائندہ رائے میلونی لاہور پہنچا تو وہاں سے چیخ پڑا:
’’بھارتی دعویٰ تو یہ ہے کہ ہم لاہور فتح کر چکے مگر مجھے تو اس کے آثار کہیں نظر نہیں آتے۔البتہ مجھے بھارتی فوجیوں کی لاشیں اور فرار ہونے والے بھارتی فوجیوں کا اسلحہ ضرور نظر آتا ہے۔‘‘
بھارت کا جنگی منصوبہ مکمل طور پر ناکام رہا۔وہ جنگ سے کوئی ایک ہدف بھی حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔سیالکوٹ کے محاذ پر پاک فوج کے صرف ایک انفنٹری ڈویژن نے بھارت کے ایک آرمڈ ڈویژن، ایک آرمڈ بریگیڈ اور ایک انفنٹری ڈویژن کے پندرہ مسلسل حملوں کا کامیاب جواب دیا۔ اور بھارتی افواج کو چونڈہ اور پھلورہ کے محاذ پر پسپا کئے رکھا او راُنہیں اپنے منصوبے کے مطابق آگے بڑھنے سے اس کامیابی سے روکا کہ وہ ایک انچ کی پیش قدمی سے بھی محروم رہیں۔اُدھر دوسرے محاذپر بھی یہی ماجرا ہوا۔ پاک فوج نے نہایت بہادری سے بھارتی افواج کے یہاں پر تیرہ حملے ناکام بنائے۔اور اُنہیں بھاری نقصان پہنچایا۔
بھارت نے پاکستان پر جنگ کسی وقتی اشتعال کے باعث مسلط نہیں کی تھی۔ بلکہ یہ ایک سوچاسمجھا منصوبہ تھا۔ جسے پاک فوج نے نہایت جرأت اور بہادری سے ناکام بنایا۔
یوم دفاع و شہدا کے موقع پر مزار قائد و اقبال پر گارڈز تبدیلی کی پر وقار تقاریب منعقد کی گئیں۔ پاکستان ائیر فورس کے چاق وچوبند دستے نے مزار قائد پر اعزازی گارڈز کے فرائض سنبھال لیے۔ تبدیلی گارڈز کی تقریب میں پاک فضائیہ کے 60 مرد اور 5 خواتین کیڈٹس شامل تھیں۔ تقریب کے مہمان خصوصی ا...
لاہور میں بتی چوک کے قریب پولیس کی شیلنگ سے علاقہ میدان جنگ بن گیا، آنسو گیس کے گولوں کے بھرپور استعمال کے باوجود پی ٹی آئی کارکنان نے پیش قدمی جاری رکھی، پولیس پر پتھراؤ بھی کیا۔ لاہور کا بتی چوک پی ٹی آئی کارکنان اور پولیس کے مابین میدان جنگ بن گیا۔ پولیس نے کارکنان پر لاٹھی چا...
صوبائی دارالحکومت لاہور کے قدیم تجارتی مرکز انارکلی بازار سے ملحقہ پان منڈی میں دھماکے کے نتیجے میں بچے سمیت 3 افراد جاں بحق جبکہ 28زخمی ہو گئے جن میں سے 6کی حالت تشویشناک ہے، دھماکے کے بعد آگ بھی لگ گئی ، دھماکے کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی جبکہ قریبی ع...
سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ آئین انسانی حقوق کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے، معلومات اور خواتین کی تعلیم کا حصول اہم بنیادی حقوق ہیں، عدالتی فیصلہ ہے وزیراعظم بطور پارٹی لیڈر سرکاری میڈیا پر بات کرے تو اپوزیشن کو برابر کا وقت ملنا چاہیے۔ لاہور میں انسانی حقوق کی ع...
بھارت کو شکست دینے پر بین الاقوامی میڈیا میں بھی پاکستانی ٹیم کے چرچے ،ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے میچ میں پاکستان کی جانب سے بھارت کو تاریخی شکست کی داستان دنیا بھر کے اخباروں کی سرخیوں کی زینت بن گئی۔ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں اپنے پہلے میچ میں روایتی حریف بھارت کو تاریخ ساز معرکے میں شکست دی...
وزارتِ داخلہ نے صوبائی دارالحکومت لاہور کے بعض علاقوں میں کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے احتجاج کے باعث انٹرنیٹ بند کرنے کی ہدایت کردی۔ وزارت داخلہ کے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کو لکھے خط میں وزارتِ داخلہ نے پی ٹی اے او کو لاہور کے علاقے سمن آباد، شیرا کوٹ، نواں کوٹ، گلشن راوی میں ان...
وطنِ عزیز کے دفاع کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے شہدا اور جانوں کی پرواہ نہ کرنے والے غازیوں کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے ملک بھر میں یومِ دفاع بھر پور ملی جوش و جذبے کے ساتھ منایا جا رہا ہے، مسلح افواج کے غازیوں اور شہدا کو قوم کا سلام اور خراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔ ی...
بھارتی مقبوضہ کشمیر میں جاری بحران کی کوریج کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین نے جمعرات کو دنیا کے ممتاز امریکی اور برطانوی نشریاتی اداروں کے سامنے احتجاج کیا ہے ۔ سینکڑوں افراد برطانوی نشریاتی کارپوریشن بی بی سی کے صدر دفتر کے باہر جمع ہوئے ۔مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ عالمی میڈیا مقبوضہ...
پاکستان پہلے مضبوط تھا اور اب ناقابل تسخیر ہے۔ پاکستان گزشتہ کئی سالوں سے غیر روایتی جنگ کا شکار تھا تاہم قوم اور فوج نے اس کا بھر پور دفاع کیا۔ ان خیالات کااظہار پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے جنرل ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں یوم دفاع کی مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اُ...
دستر خوانی قبیلے کی یہ خواہش ہے کہ عام لوگ اس نظام کی حفاظت کے لیے ترک عوام کی طرح قربانی دیں۔ اُس نظام کی حفاظت کے لیے جس کے وہ دراصل فیض یافتہ ہیں مگر عام لوگ اسے جمہوریت کے نام پر بچائیں۔ حریتِ فکر وہ سرشار کرنے والا جذبہ ہے جسے انسان اپنے شرف کے ساتھ منسلک کرکے دیکھتا ہے۔ سرم...
عمران خان نے لاہور کے جلسے میں ایک مرتبہ پھر رائیونڈ میں نواز شریف کے گھر پر دھرنا دینے کی تاریخ نہیں دی ، مگر تحریک انصاف کے کارکنوں کو اس کے لیے کسی بھی وقت تیار رہنے کا اشارہ ضرور دیا۔ تاہم تحریک انصاف نے حکومت پر دباؤ بڑھانے کے لیے اپنی تحریک کو جاری رکھنے کی غرض سے تیسرا جلس...
پاک فوج کی جانب سے آپریشن ضرب ِ عضب کو پنجاب بھر میں وسعت دینے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ وفاقی حکومت اورپنجاب کی صوبائی حکومت کی طرف سے کسی رضامندی کو حاصل کیے بغیر کیا گیا ہے۔اس پوری صورت ِ حال کا دلچسپ پہلو یہ ہے کہ پنجاب کی صوبائی حکومت جو عرصہ دراز...