... loading ...
چین نے سگریٹوں کے اشتہارات کو محدود کرنے کے لیے نئے اور جامع قوانین لاگو کردیے ہیں، جو ملک میں صحت کے ایک بڑے بحران کا سبب بننے والی تمباکو نوشی کو روکنے کے لیے تازہ ترین اقدامات کا حصہ ہے۔
چین دنیا بھر میں سگریٹ بنانے والے سب سے بڑا ادارہ ہے اور ساتھ ہی تمباکو کا سب سے بڑا صارف بھی، جہاں 300 ملین سے زیادہ افراد تمباکو نوشی کرتے ہیں جبکہ ‘سیکنڈ ہینڈ اسموک’ سے مزید 740 ملین افراد متاثر ہوتے ہیں۔ یعنی وہ افراد جو خود تو سگریٹ نہیں پیتے، لیکن پینے والوں کے دھوئیں سے ضرور متاثر ہوتے ہیں۔
سگریٹوں کے اشتہارات کے قانون میں ترمیم کی منظوری اپریل میں دی گئی تھی، جس کے تحت ذرائع ابلاغ کے علاوہ عوامی مقامات اور گاڑیوں اور گھر سے باہر تمباکو کے اشتہارات پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ تمباکو نوشی کے مخالفین تو اس ترمیم کو بہت سراہ رہے ہیں، لیکن ساتھ ہی انہوں نے خبردار بھی کیا ہے کہ اس صنعت سے وابستہ با اثر اور طاقتور افراد اس قانون میں سقم کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے۔
عالمی ادارۂ صحت کے نمائندہ برائے چین برنہارڈ شوارٹ لینڈر نے انسدادِ تمباکو نوشی کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر کہا ہے کہ وہ قانون کو توڑ تو نہیں سکتے، لیکن مسئلہ ضرور کھڑا کر سکتے ہیں۔ اصل مسئلہ وہ زبان ہے، جس کا انتخاب کیا گیا ہے۔ ان الفاظ کو توڑ مروڑ کر تمباکو نوشی کی صنعت سے وابستہ بااثر افراد نئے دروازے کھول سکتے ہیں۔
چین میں تمباکو کی صنعت سے وابستہ افراد بہت زیادہ بااثر ہیں اور انہوں نے سخت کوششیں کیں کہ کسی طرح اشتہارات پر مجوزہ پابندی کی شدت کو کم کیا جائے۔ اس اشرافیہ کی طاقت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ وہ حکومت کی کل آمدنی کا 7 سے 10 فیصد فراہم کرتی ہے اور 2013ء میں 816 ارب یوآن یعنی 127 ارب امریکی ڈالرز دے چکی ہے۔ اِس کے باوجود کئی بڑے شہر جیسا کہ دارالحکومت بیجنگ تمباکو نوشی پر سخت پابندیاں لگا چکے ہیں، جہاں سگریٹوں کے اشتہارات خال خال ہی نظر آتے ہیں۔
ترمیم شدہ قانون میں غلط تشہیر پر سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں جبکہ اسکولوں میں یا تعلیمی مواد پر اشتہارات پر مکمل پابندی لگادی گئی ہے۔ اس کے علاوہ 10 سال سے کم عمر بچوں کو مصنوعات کی فروخت بھی ممنوع قرار پائی ہے۔
صحت کے شعبے سے وابستہ عہدیداران اور تمباکو نوشی کے خلاف مہمات چلانے والے کارکنان کا کہنا ہے کہ تمباکو نوشی کو روکنے کے لیے نوجوانوں کو ہدف بنانے کی ضرورت ہے۔ اس ضمن میں انہوں نے تمباکو پر محصول یعنی ٹیکس میں اضافے کا مطالبہ بھی کیا ہے تاکہ نوعمر افراد میں تمباکو نوشی کی حوصلہ شکنی ہو سکے۔
ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایسی خواتین اور لڑکیاں جن کے دادا یا پردادا نے کم عمری میں تمباکو نوشی کا آغاز کیا ہوتا ہے، کی جسمانی چربی زیادہ ہوسکتی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق محققین کا ماننا ہے کہ دادا یا پردادا کا 13 سال کی عمر سے قبل تمباکو نوشی کرنا خواتین کے جسم میں...
کووڈ 19 کا شکار ہونا تمباکو نوشی کے عادی افراد کے لیے تباہ کن نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔آکسفورڈ یونیورسٹی، برسٹل یونیورسٹی اور ناٹنگھم یونیورسٹی کی اس تحقیق میں 4 لاکھ سے زیادہ افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا تھا جو کورون...
بیجنگ میں چین کے سخت ترین انسداد تمباکو نوشی اقدامات کو ایک سال گزر گیا ہے۔ ماہرین نے عوام کی صحت کی حفاظت کے لیے مزید سخت قوانین لاگو کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ عالمی ادارۂ صحت اور چین میں صحت کے اہم ماہرین نے ملک میں عالمی رحجان کے مطابق سگریٹوں کی سادہ پیکنگ اور ڈبیہ پر واضح ا...
ریاستہائے متحدہ امریکا میں سگریٹ پینے والوں کی تعداد گھٹ کر آبادی کے 15 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ امراض پر قابو پانے اور ان کے تحفظ کے لیے مراکز (سی ڈی سی) کے اعدادوشمار کے مطابق اس وقت امریکا میں سگریٹ نوشی کرنے والوں کی تعداد لگ بھگ 36.7 ملین ہے۔ سی ڈی سی کے قومی مرکز برائے صحت ...