... loading ...
ابو طالب ایک بار ماسکو گئے۔ سڑک پر انہیں کچھ معلوم کرنے کی ضرورت پڑی۔ غالباً بازار کا راستا۔انہوں نے ایک راہ گیر سے پوچھا۔ اب اسے اتفاق ہی کہئے کہ انہوں نے جس سے سوال کیا وہ انگریز تھا۔ ابوطالب کو اس پر کوئی حیرت نہیں ہوئی کیونکہ ماسکو کی سڑکوں پر بہت سارے غیر ملکی گھومتے پھرتے مل جاتے ہیں۔انگریز ابوطالب کی بات نہ سمجھ سکا۔اُس نے خود اُن سے ہی سوالات شروع کر دیئے۔پہلے انگریزی زبان میں، پھر فرانسیسی میں، پھر ہسپانوی زبان میں، غرضیکہ اُس نے مختلف زبانوں میں انہیں اپنی بات سمجھانے کی کوشش کی۔ اِدھر ابو طالب نے اُس انگریز سے روسی زبان میں بات کرنی چاہی،پھر لاک، آوار، لیزعین، دارغین اور کومیک میں۔ غرض جتنی بھی زبانیں وہ جانتے تھے انہوں نے استعمال کر ڈالیں مگر کچھ حاصل نہ ہوا۔ آخر دونوں ایک دوسرے کا مطلب سمجھے بغیر اپنی اپنی راہ چل دیئے۔
داغستان کے ایک باشندے نے جو ذرا ضرورت سے زیادہ پڑھ لکھ گیا تھا۔اور کوئی دوڈھائی لفظ انگریزی کے جان گیا تھا، بعد میں ابوطالب کو مخاطب کر کے کلچر کی اہمیت پر ایک لیکچر جھاڑ دیا:دیکھا نہ کلچر کے کیا معنی ہیں۔ اگر تم واقعی تہذیب یافتہ ہوتے تو تم نے اُس انگریز سے انگریزی میں بات کی ہوتی۔ آئی بات تمہاری سمجھ میں؟‘‘
’’ہاں میں تمہاری بات سمجھ گیا‘‘ابوطالب نے جواب دیا۔’’البتہ مجھے یہ بتلا دو کہ اس انگریز کو مجھ سے زیادہ پڑھا لکھا کیوں سمجھا جائے؟ میں اتنی ساری زبانیں بولا لیکن وہ بھی تو اُن کا ایک لفظ بھی نہ سمجھ سکا۔‘‘
میرے نزدیک زبانیں، آسمان پر بکھرے ہوئے ستاروں کی حیثیت رکھتی ہیں اور میں یہ نہیں کہوں گا کہ تمام ستارے ایک دوسرے میں ضم ہو کر ایک بڑے ستارے کا روپ لے لیں۔ کیونکہ اس کے لئے تو سورج موجود ہے۔ لیکن سورج کے وجود کے بعد بھی یہ ضرور ت باقی رہ جاتی ہے کہ ستارے آسمان پر چمکتے رہیں۔ اور ہر آدمی کے پاس اُس کا اپنا ستارہ ہو۔
مجھے اپنے ستارے یعنی اپنی مادری زبان آوار سے محبت ہے۔ میں ارضیات کے اُن ماہروں کی بات پر یقین رکھتا ہوں جو کہتے ہیں کہ چھوٹی سے چھوٹی پہاڑی میں بھی سونے کی کان نکل سکتی ہے۔‘‘
(رسول حمزہ تو ف کی کتاب میرا داغستان سے ایک اقتباس )
امریکی اخبار نے بتایا ہے کہ یوکرین کے بحران کو کم کرنے کے لیے گزشتہ ہفتے ماسکو اور واشنگٹن کے درمیان ہونے والی بات چیت ناکام ہونے کے بعد، وائٹ ہاؤس نے خیال ظاہر کیا ہے کہ روس حملے کا بہانہ بنانے کے لیے وہاں کی صورت حال کو خراب کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ اگرچہ امریکی صدر جو بائیڈن...
روس کے دارالحکومت ماسکو میں یورپ کی سب سے بڑی مساجد میں سے ایک کا افتتاح کیا گیا ہے۔ ماسکو مسجد کے شاندار افتتاح کے موقع پر صدر ولادیمر پیوتن کے علاوہ ترکی کے صدر رجیب طیب اردوغان اور فلسطین کے صدر محمود عباس بھی موجود تھے۔ 20 ہزار مربع میٹر کے وسیع رقبے پر پھیلی اس مسجد میں ...
پیرس میں میری ملاقات ایک مصور سے ہوئی جو داغستانی تھا۔ انقلاب کے کچھ ہی دن بعد وہ تعلیم کی غرض سے اٹلی چلا گیا۔وہیں اُس نے ایک اطالوی خاتون سے شادی کرلی اور ہمیشہ کے لئے بس گیا۔بے چارہ پہاڑی رسم ورواج کا ساختہ پرداختہ تھااِس لئے اِس نئے وطن میں بسنے اور وہاں کے ماحول میں اپنے آپ...
’’خدا کرے تیرے بچے اُس زبان سے محروم ہو جائیں جو اُن کی ماں بولتی ہے۔‘‘ یہ کوسنا میں نے ایک عورت کو دوسری عورت کو دیتے ہوئے سنا ہے۔ جن دنوں میں اپنی نظم ’’پہاڑی عورت‘‘ لکھ رہا تھاتو مجھے کچھ کوسنوں کی ضرورت محسوس ہوئی جنہیں نظم میں ایک تند خو اور غصہ ور عورت کی زبان سے ادا کرن...