... loading ...
بھارت کی عدالت ِ عظمیٰ نے سابق جج ایم بی شاہ کی قیادت میں ایک ’’اسپیشل انوسٹی گیشن ٹیم‘‘ (ایس آئی ٹی) بنائی ہے جس کا کام ملک کے اندر اور بیرونِ ملک میں چھپے کالے دھن کا پتا لگانا ہے۔ چنانچہ ایس آئی ٹی نے عدالت ِ عظمیٰ کے حکم کے مطابق باباؤں کی دولت کے ذرائع اور اس کے استعمال کی نگرانی کا ایک منصوبہ بنا چکی ہے۔جس میں وہ ریاستی تحقیقاتی اداروں کی مدد بھی حاصل کرے گی۔اس ضمن میں اڑیسہ کے متنازع سارتھی باباپہلے بابا ہوں گے جو ’’ایس آئی ٹی‘‘ کی تحقیقات کے دائرے میں آئیں گے۔واضح رہے کہ سارتھی باباایک متوسط گھرانے سے تعلق رکھتے تھے مگر دو دہائیوں اُنہوں نے ایک روحانی گرو کی شناخت بنا کر بے اندازا دولت کمائی ہے۔اڑیسہ پولیس نے دو ہفتے پہلے ہی آبروریزی کے ایک معاملے میں اُنہیں گرفتار کیا تھا۔ اور اُن پر دھوکا دہی اور جعلسازی کا ایک پرچہ بھی درج کیا گیا تھا۔
بھارت میں گزشتہ کچھ عرصے سے مختلف باباؤں کی دولت اور اُن کی دُہری زندگی کے متعلق بہت سی کہانیاں ذرائع ابلاغ کے ذریعے سے منظرِعام پر آئی ہیں،جن میں اڑیسہ کے سارتھی بابا،ہریانہ کے بابا رامپال اور پنجاب کی رادھے ماں سمیت کئی لوگ شامل ہیں۔انہوں نے ایک عام آدمی سے مذہبی بابا بننے تک کا سفر نہایت پراسرار طریقے سے طے کیا ہے۔ اور کروڑوں پیروکاروں کے ساتھ اربوں روپے کی جائیدادیں بنائی ہیں۔