... loading ...
گزشتہ بدھ کو لاڑکانہ میں ایک اور صحافی قتل ہو گیا۔ ٹی وی چینل اب تک کے نمائندے نے اس کی خبر دیتے ہوئے مرحوم کو صحافیوں کے ’’ہر۔اول‘‘ دستے میں شمار کیا۔ ٹی وی چینل میں بیٹھے ہوئے افراد نے بھی تصحیح نہیں کی کیونکہ یہ لفظ بار بار سننے میں آیا۔ لاڑکانہ کا نمائندہ ہی نہیں ہم نے صحافت سے تعلق رکھنے والے اپنے دیگر ساتھیوں سے بھی ’’ہر۔ اوّل‘‘ سنا ہے۔ چلیے اول تک تو ٹھیک ہے لیکن کیا ان لوگوں نے کبھی یہ بھی غور کیا کہ یہ ’’ہر‘‘ کیا ہے؟ کیا یہ انگریزی کا HER ہے یا کچھ اور۔ ہم اپنے ساتھیوں کو تاکید کرتے رہتے ہیں کہ جو لفظ لکھ رہے ہیں یا بول رہے ہیں اس کا مطلب بھی معلوم کر لیا کریں اور لغت دیکھتے رہا کریں۔ بسا اوقات ایک لفظ اپنے مفہوم میں صحیح استعمال ہوتا ہے لیکن اس کا لغوی معنی علم میں نہیں ہوتا اور یہ ہم سب کے ساتھ ہوتا ہے۔ اب اگر ہر۔اول لکھا جائے تو جو جانتا ہے وہ تو صحیح پڑھ لے گا، پول تو بولنے پر کھلتا ہے۔ یہ لفظ ہر۔اول نہیں بلکہ ’’ہراول‘‘ بروزن، بلاول، رساول ہے۔ اب تو عرصہ سے رساول ہی نہیں کھایا اور شاید بہت سوں کو معلوم بھی نہ ہو کہ کیا ہے۔ پول پر یاد آیا کہ ٹی وی چینلز پر یہ بھی مونث ہو گیا ہے یعنی پول کھل گئی۔ جب کہ یہ ضرب المثل ’’ڈھول کا پول‘‘ بتا رہی ہے کہ وہ پول جو کھلتا ہے وہ مذکر ہے اور جو انگریزی میں کھمبے کے معنی میں آتا ہے وہ بھی مذکر ہی ہے خواہ اس پر لگا ہوا بلب روشن نہ ہو۔ بلب انگریزی کا لفظ ہے لیکن اسے بھی کچھ لوگ ’’ب۔لب‘‘ بروزن ہَدف یا کرم بولتے ہیں جب کہ یہ جَبْر صَبْر کے وزن پر ہے۔ خدشہ ہے کہ کچھ لوگ جبر اور صبر کو بھی ہدف، صدف کے وزن پر نہ بولتے اور تولتے ہوں۔
غلطیاں کسی نقصان کا باعث نہ ہوں تو ان سے محظوظ ہوا جا سکتا ہے۔ ایسی ہی ایک دلچسپ غلطی ہے ’’جامعہ تلاشی یا جامع تلاشی۔ چلیے، جامع تلاشی کی تو توجیہ کی جاسکتی ہے۔ پولیس والے اور راہ زن عموماً بڑی جامع تلاشی لیتے ہیں کہ کچھ بچنے نہ پائے۔ مسافر بسوں سے اتار کر بھی سب کو جمع کر کے تلاشی لی جاتی ہے اسے جامع قسم کی تلاشی سمجھا جا سکتا ہے۔ جامع کا مطلب مکمل، حاوی، شامل، محیط، وسیع وغیرہ کے علاوہ عربی میں اس کا مطلب جمع کرنے والا، تکمیل کرنے والا بھی ہے۔ شاید اسی لیے فوج میں ایک عہدہ جمع دار کا بھی ہوتا تھا۔ ہم نے یہ عہدہ خاکروبوں کو دے دیا۔ جو فضلہ جمع کرتے ہیں۔ ایسے کام ہم نے اور بھی کیے ہیں مثلا مہتر، خلیفہ، چوکیدار وغیرہ۔ مہتر فارسی کا لفظ ہے اور اس کا مطلب ہے سب سے بڑا بزرگ، سردار، آقا، مالک، امیر وغیرہ۔ ایران میں میئر کو مہتر کہتے ہیں۔ علامہ اقبال کا ایک لطفیہ مشہور ہے۔ تہران کے میئر لاہور آئے تو ان کا تعارف مہتر تہران کے طور پر کرایا گیا۔ علامہ نے اپنے دوست کا تعارف یہ کہہ کر کروایا کہ یہ مہتر لاہور ہیں۔ (غالباً شہاب الدین تھے) اب جو سمجھتے تھے کہ برعظیم میں مہتر کسے کہتے ہیں وہ زیرلب مسکرا دیے۔ ہم نے مہتر کا درجہ بھی بھنگیوں کو دے دیا۔ خلیفہ نائیوں کو کہا جانے لگا۔ چوکیدار کسی فوجی چوکی کا انچارج ہوتا تھا۔ اب آپ فوجی چوکی یا پولیس چوکی کے انچارج کو چوکیدار کہہ کر تو دیکھیں یا لانس نائیک، نائیک کو جمع دار کہیں اور نتیجہ کا انتظار کریں۔
ہمارے اپنے ساتھی جامعہ تلاشی لکھتے ہیں۔ اردو کی خبر ایجنسیاں بھی جامعہ تلاشی پر اصرار کرتی ہیں۔ ہم پوچھ بیٹھتے ہیں کہ جامہ کا نام تو بتائیں۔ یہ جامعہ کراچی ہے یا جامعہ اردو۔ یہ جامعہ تلاشی ہے اور ’’جامہ‘‘ ایسا نامانوس لفظ نہیں۔ لوگ جامے سے باہر ہو جاتے ہیں۔ پاجامہ بالکل ہی متروک نہیں ہوا۔ اب بھی نظر آجاتا ہے۔ بھارت کے پہلے وزیراعظم پنڈت جواہر لعل نہرو نے طنزاً کہا تھا کہ مسلمانوں کی ثقافت کیا ہے لوٹا اور پاجامہ۔ ہم نے اس کو دل پر لے لیا۔ چنانچہ اب لوٹا بھی متروک ہوا اور پاجامہ بھی۔ لوٹے یا تو سیاست میں رہ گئے یا کچھ مسجدوں میں اب بھی مٹی کے لوٹے نظر آجاتے ہیں۔ اسی حوالے سے ایک خبر میں عملی جامع بھی پڑھا۔ فلاں تجویز کو عملی جامع نہیں پہنایا گیا۔
بیڑا (ب پر زبر) جہازوں کا ہوتا ہے۔ انگریزی میں فلیٹ کہلاتا ہے۔ بیڑا غرق بھی ہو جاتا ہے۔ لیکن بعض لوگ پورا بیٹرا اٹھا لیتے ہیں جو ناممکن ہے۔ جو اٹھایا جاتا ہے وہ بِیڑا (ب کے نیچے زیر جسے کسرہ بھی کہتے ہیں) ہے بیڑا پان کا ہوتا ہے جسے گلوری بھی کہتے ہیں۔ وضع دار قسم کے پنواڑی اب بھی گلوری یا بیڑا بنا کر گاہک کو دیتے ہیں۔ لاہور کی فوڈ اسٹریٹ میں تو ایک صاحب بڑا اہتمام کرتے ہیں اور بیڑا بنا کر منہ میں دیتے ہیں تا کہ گاہک کے ہاتھ خراب نہ ہوں۔ دراصل ہوتا یوں تھا کہ راجے، مہاراجے یا حکمران جب کسی اہم مہم پر کسی کو بھیجنا چاہتے تھے تو اپنے افسران کو جمع کر کے ان کے سامنے ایک تھال میں بیڑے رکھ دیا کرتے تھے۔ ان میں سے جو بھی آگے بڑھ کر بیڑا اٹھا لیتا تھا وہ مہم سر کرنے کا ذمہ دار ہوتا تھا۔ اس سے بیڑا اٹھانے کا محاورہ ایجاد ہو گیا۔
بعض مرکب الفاظ میں زبردستی ’’واؤ‘‘ شامل کر دیا جاتا ہے۔ السلام علیکم کے بارے میں تو ہم لکھ ہی چکے ہیں۔ ایک اور لفظ ہے ’’چاق ‘ چوبند‘‘۔ اس کو بھی ہمارے بھائی چاق و چوبند لکھتے ہیں اور بعض لوگ تو اس کو چاک بھی کر دیتے ہیں یعنی چاک و چوبند۔ اب یہ چاک گریباں کا چاک ہے یا وہ چاک (Chalk) جس سے تختۂ سیاہ پر لکھا جاتا ہے۔ گریباں چاک پر بڑا اچھا سا شعر یاد آگیا جو ہم پڑھوائے بغیر نہیں رہیں گے!
شعر اچھا ہے لیکن یہ پتا نہیں چل رہا کہ دوسرے نے کتنے گریباں چاک کیے جس سے چار گریباں زیادہ پھاڑے گئے۔ گریباں سینے والی کی تو انگلیاں شل ہو جاتی ہوں گی۔ بہرحال چاق چوبند کے بیچ میں واؤ نہیں ہے۔ ایسے اور بھی کچھ الفاظ ہیں جو فی الوقت ذہن میں نہیں ہیں۔
پچھلے دنوں ایک خاتون اینکر اچھی اردو بولنے کے شوق میں کہہ رہی تھیں ’’یک نہ شَد، دو شَد‘‘ شین پر زبر لگا کر (بالفتح) کسی نے ان کو ٹوکا بھی نہیں کیونکہ جب پروگرام دوبارہ پیش ہوا تب بھی شد پر سے پیش غائب ہی تھا۔
جامعہ کراچی کے شعبہ مالیات کی غفلت منظر عام پر آگئی، مستحق طلبا کے لیے احساس اسکالر شپس کی رقم تنخواہوں کی ادائیگی میں خرچ کردی گئی۔تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی میں شعبہ مالیات کی لاپرواہی سامنے آگئی، ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) ذرائع کا کہنا ہے کہ احساس پروگرام اسکالر شپ کی ...
جامعہ کراچی کے اساتذہ نے احتجاج ختم کرنے اور جمعرات سے تدریسی عمل بحال کرنے کا اعلان کردیا ہے۔وزیر جامعات اسماعیل راہو اور سیکریٹری جامعات سے جامعہ کراچی کے اساتذہ نے وزیر جامعات کے دفتر میں ملاقات کی جس میں پروفیسر ڈاکٹر شاہ علی مقدس، جنرل سیکرٹری ڈاکٹرمحسن علی، ڈاکٹرحارث اور ڈا...
سندھ کی سب سے بڑی تعلیمی درسگاہ جامعہ کراچی میں اساتذہ اور سندھ حکومت کا تنازع مزید طول پکڑ گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی میں کلاسز اور امتحانات کے بائیکاٹ کا پیر کو ساتواں روز ہے، سندھ حکومت اور انجمن اساتذہ جامعہ کراچی میں ڈیڈلاک برقرار ہے۔ ڈیڈ لاک کی وجہ انجمن اساتذہ کی...
جامعہ کراچی کے سال 22- 2021 کے بیچلرز کے داخلہ ٹیسٹ میں سندھ کے سرکاری بورڈز کے معیار تعلیم کی قلعی کھول دی، صرف کیمبرج اور آغا خان بورڈ ہی متاثر کن کارکردگی دکھاسکے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی میں داخلہ کے خواہشمند انٹر میں 90 فیصد یا اس سے زائد نمبر لانے والے امیدوار بھی ...
وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے سائبر کرائم سیل کی جانب سے شکایت پر حراست میں لئے گئے ملزمان سے ملنے والے شواہد کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ طالبات کے فارم سے تصاویر اور موبائل نمبر چرا کر طالبات کو بلیک میل کرنے والے دو رکنی گروہ کا تعلق جامعہ کراچی سے ہی ہے ،ایف آئی اے نے شکایت ک...
پنجاب میں زراعت کے تعلق سے ایک اصطلاح نظر سے گزری جو ہمارے لیے نئی ہے اور ممکن ہے بہت سے لوگوں کے لیے بھی نئی ہو۔ یہ ہے ’’برداشت‘‘ کا استعمال۔ ویسے تو عوام ہی بہت کچھ برداشت کررہے ہیں اور صورتِ حال پر برداشتہ خاطر (بیزار، اداس، آزردہ) بھی ہیں۔ لیکن ایوب زرعی تحقیقاتی ادارے، فیصل ...
فارسی کی ایک مثل ہے ’’خودرا فضیحت دیگراں را نصیحت‘‘۔ یعنی خود تو غلط کام کرنا، دوسروں کو نصیحت کرنا۔ فضیحت کا مطلب رسوائی، ذلت، بدنامی بھی ہے۔ یہ محاورہ یوں یاد آیا کہ کچھ قارئین غلطیوں کی نشاندہی کرکے یہی مثل سنا دیتے ہیں۔ اب ہم کیا کریں کہ اپنے جن صحافی ساتھیوں کی زبان درست کرن...
ایک ہفت روزہ کے سرورق پر سرخی ہے ’’پیپلزپارٹی تتّر بتّر ہوسکتی ہے‘‘۔ یعنی دونوں جگہ ’ت‘ پر تشدید ہے۔ پڑھ کر خوشگوار حیرت ہوئی، کیونکہ عموماً لوگ بغیر تشدید کے تتربتر کردیتے ہیں جب کہ تشدید کے ساتھ ہی صحیح ہے۔ فرہنگ آصفیہ، فیروزاللغات وغیرہ میں بھی اسی طرح ہے، اور اردو کی کلاسیکی ...
گزشتہ تحریر میں ہم نے ’دارو‘ کا ذکر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ’’یاد رہے دارو گیر میں بھی دارو موجود ہے لیکن یہ ایک الگ لفظ ہے۔ دارو گیر کا دارو سے کیا تعلق ہے، یہ ماہرین ہی بتاسکتے ہیں‘‘۔ یہ معاملہ ازراہِ تفنن ہم نے ماہرین پر چھوڑ دیا تھا۔ چنانچہ سب سے پہلے تو جسارت کے پروف ریڈر گزجن...
علامہ طاہر اشرفی علماء کے سرخیل ہیں۔ انہوں نے غالباً عربی بھی پڑھی ہوگی، ورنہ اردو تو ضرور پڑھی ہوگی۔ اب اگر اتنے کلّے‘ ٹھلے کے اور جسیم عالم بھی ملک کو ’’مولک‘‘ کہیں تو تھوڑی سی حیرت تو ہوگی۔ اگر پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنا اﷲ علم کو ’’ایلم‘‘کہیں تو یہ اُن کو زیب دیتا ہے بلکہ ا...
جناب پرویز رشید وفاقی وزیر اطلاعات ہیں اور اس لحاظ سے تمام صحافیوں کے سرخیل ہیں۔ ان کا فرمانا ہمارے لیے سند ہے۔ لاہور کا معرکہ جیتنے پر وہ فرما رہے تھے کہ فلاں کی تو ضمانت تک ضَبَطْ (بروزن قلق‘ شفق‘ نفخ وغیرہ یعنی ضَ۔بَط) ہوگئی۔ اب جو مثالیں ہم نے دی ہیں نجانے ان کا تلفظ وہ کیا ک...
ہمارے وفاقی وزیر چودھری نثار تو ذمہ داری کو ذمہ واری کہتے رہیں گے، انہیں ان کی ذمہ واری پر چھوڑتے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب جناب شہبازشریف شمسی توانائی کی کارکردگی پر وضاحت پیش کرتے ہوئے ’’اوسط‘‘ کو بروزن دوست‘ گوشت وغیرہ کہتے رہے اور بار بار کہتے رہے۔ لیکن یہ تو حکمران طبقہ ہے۔ اسے ز...