وجود

... loading ...

وجود

بھارتی مسلمانوں کی املاک نذرِ آتش

پیر 28 اپریل 2025 بھارتی مسلمانوں کی املاک نذرِ آتش

ریاض احمدچودھری

بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع ساگر میں ہندو انتہاپسندوں نے مسلمانوں کی دکانوں کو نذرآتش کردیا جس کے بعد علاقے میں کشیدگی بڑھ گئی،فورسز کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی۔دکانوں میں توڑ پھوڑ بھی کی گئی۔ صورتحال اس قدر سنگین تھی کہ قریبی تھانوں سے کمک طلب کی گئی۔حالات بگڑتے ہی پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغے اور بے قابو ہجوم کو منتشر کرنے کیلئے طاقت کا استعمال کیا۔سینئر حکام صورتحال کی نگرانی کے لیے علاقے میں تعینات کر دئیے گئے۔علاوہ ازیں بھارتی ریاست کرناٹک میں وقف بل کیخلاف احتجاج میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ وقف مسلمانوں کا آئینی حق ہے ، اور ہم فاشسٹ طاقتوں کو یہ حق چھیننے کی اجازت نہیں دیں گے۔شرکا نے نعرے بازی کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت مسلمانوں کے حقوق سلب کرنا چاہتی ہے ، ہم آئین کو مسخ نہیں ہونے دیں گے۔بھارتی ریاست مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا ہے کہ راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ اور بھارتیہ جنتا پارٹی ریاست میں فرقہ وارانہ تشدد کو ہوا دے رہی ہیں۔ممتا بنرجی نے ایک کھلے خط میں کہا کہ مغربی بنگال کے لوگوں کو انتہائی محتاط رہنا چاہیے تاکہ وہ ان کے جال میں نہ پھنسیں۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ آر ایس ایس اور بی جے پی اتحاد کا مقصد فسادات بھڑکانا ہے ،وہ انتخابی فائدے کے لیے ہمیں تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔
بی جے پی لیڈر اور نریاولی اسمبلی حلقہ سے رکن اسمبلی پردیپ لاریا کا کہنا ہے کہ گاؤں کی ایک لڑکی کو ایک خاص طبقہ کا نوجوان اپنے ساتھ لے گیا، جس سے تنازعہ پیدا ہو گیا ہے۔مدھیہ پردیش واقع ساگر ضلع کے سنودھا علاقہ میں ہفتہ کے روز 2 طبقات میں تصادم نے تشدد والے حالات پیدا کر دیے۔ اکثریتی طبقہ نے ‘لو جہاد’ کا معاملہ بتا کر ہنگامہ شروع کیا، جس کے بعد علاقے میں خوف و دہشت پھیل گئی۔ کچھ مقامات پر توڑ پھوڑ اور آگ زنی کا واقعہ انجام دیا گیا، جس نے اکثریتی اور اقلیتی طبقہ کے درمیان تصادم والے حالات پیدا کر دیے۔ بتایا جاتا ہے کہ شورش پسندوں نے مقامی دکانوں میں توڑ پھوڑ کی اور کچھ مکانات کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ اس توڑ پھوڑ اور آگ زنی کی خبر جب سنودھا تھانہ پولیس کو ملی، تو وہ فوراً جائے وقوع پر پہنچی۔ حالات کو قابو میں کرنے کے لیے پولیس نے مشتعل بھیڑ کو سمجھانے کی کوشش کی، لیکن اس کا کوئی خاص فائدہ نہیں ہوا۔حالات بگڑتے دیکھ قریبی تھانوں سے پولیس فورس بلایا گیا۔ مشتعل لوگوں کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے بھی داغے گئے اور ہلکی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے شورش پسندوں کو کھدیڑا گیا۔مودی سرکار کی جانب سے اتراکھنڈ میں مسلم مدارس پر کریک ڈاؤن جاری ہے، 170 سے زائد مدارس کو غیر قانونی قرار دے کر بند کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے 129 مدارس میں زیر تعلیم ہزاروں بچے تدریس سے محروم ہو گئے ہیں۔ اودھم سنگھ نگر، دہرادون اور نینی تال میں بھی پولیس اور انٹیلی جنس کی کارروائیوں سے مسلمانوں میں خوف کی لہر دوڑ کی گئی ہے، ہلدوانی کے علاقے بنبھول پورہ میں 7 مدارس بغیر نوٹس کے سیل کیے گئے۔
مودی سرکار کی سرپرستی میں دھامی حکومت نیا حربہ استعمال کر رہی ہے، مدارس پر یہ الزام لگایا گیا کہ وہ ”شدت پسندی کا گڑھ” ہیں، دینی تعلیم کو دہشت گردی سے جوڑ کر بی جے پی حکومت اپنی فرقہ وارانہ سیاست کو چمکانے میں مصروف ہے، بھارت میں مدارس کو بند کرنے کا مقصد مودی سرکار کے ہندوتوا ایجنڈے کو طول دینا ہے، جو غیر قانونی ہے۔ وہ غیر قانونی ہی کہلائے گا لیکن مدارس کی رجسٹریشن کو سیاسی رنگ دینا افسوس ناک ہے، سول رائٹس تنظیموں، کانگرس اراکین اور مسلم رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ مدارس کو غیر قانونی قرار دے کر بند کرنے کے خلاف شفاف تحقیقات کی جائیں۔کانگریس رہنمائوں اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مدارس کی بندش کے پیچھے اصل مقصد مودی حکومت کے ہندوتوا ایجنڈے کو آگے بڑھانا ہے۔انتظامیہ کی جانب سے جن مدارس کو سیل کردیا گیا ہے وہ کئی دہائیوں سے فعال تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ریاست میں فی الحال فعال تقریباً 500 مدارس کو آنے والے دنوں میں بند کیا جا سکتا ہے۔ہلدوانی میں، ضلع انتظامیہ، میونسپل کارپوریشن اور مقامی پولیس کے حکام پر مشتمل ایک مشترکہ ٹیم نے اتوار کو مسلم اکثریتی علاقے بنبھول پورہ میں ایک خصوصی معائنہ مہم چلائی۔ ٹیم نے بتایا کہ اس نے اداروں کے مناسب رجسٹریشن اور دیگر ریگولیٹری تقاضوں کی تعمیل کی جانچ کی۔ معائنہ کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ کئی مدرسے رجسٹرڈ نہیں تھے، جس کے نتیجے میں 7 مدرسوں کو سیل کر دیا گیا۔مدارس کو نشانہ بناتے ہوئے، دھامی نے کہا کہ تعلیم کے نام پر بچوں کو شدت پسندی کی طرف لے جانے والے اداروں کو ریاست میں کسی بھی صورت میں قبول نہیں کیا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ دھامی نے مدرسوں کو سیل کرنے کی کارروائیوں کو “ایک تاریخی قدم” قرار دیا۔ واضح رہے کہ ملک میں سرگرم ہندو قوم پرست لیڈران اور ہندوتوا تنظیموں کا دعویٰ ہے کہ مدارس شدت پسندی کیلئے تیاری کے مراکز ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
بھارتی مسلمانوں کی املاک نذرِ آتش وجود پیر 28 اپریل 2025
بھارتی مسلمانوں کی املاک نذرِ آتش

گوادر پر بڑی طاقتوں کی نظریں! وجود اتوار 27 اپریل 2025
گوادر پر بڑی طاقتوں کی نظریں!

پہلگام واقعے کے بعد 1500 کشمیری گرفتار وجود اتوار 27 اپریل 2025
پہلگام واقعے کے بعد 1500 کشمیری گرفتار

پہلگام واقعہ اور شرلیاں پٹھاخے وجود اتوار 27 اپریل 2025
پہلگام واقعہ اور شرلیاں پٹھاخے

بھارت کیا چاہتا ہے ؟ وجود اتوار 27 اپریل 2025
بھارت کیا چاہتا ہے ؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر