وجود

... loading ...

وجود

پہلگام واقعے کے بعد 1500 کشمیری گرفتار

اتوار 27 اپریل 2025 پہلگام واقعے کے بعد 1500 کشمیری گرفتار

ریاض احمدچودھری

بھارت نے پہلگام واقعے کو بہانہ بنا کر مقبوضہ جموں و کشمیر میں ایک بار پھر ظلم و ستم کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔ بھارتی فورسز نے جاری سرچ آپریشنز کے دوران مختلف اضلاع میں گھروں پر چھاپے مار کر 1500 سے زائد بے گناہ کشمیریوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق قیدیوں نے بھارتی فورسز کی جانب سے دھمکیوں، ہراسانی اور تشدد کی شکایات کی ہیں۔ بھارتی فوج، پیرا ملٹری فورسز اور اسپیشل آپریشنز گروپ (SOG) کے اہلکاروں نے سرینگر، اسلام آباد، کولگام، پلوامہ، شوپیاں، گاندر بل اور بڈگام سمیت متعدد علاقوں میں چھاپوں کے دوران گرفتاریاں کیں۔اسی نوعیت کے آپریشن جموں کے اضلاع میں بھی کیے گئے۔ ادھم پور کے علاقے ڈوڈوـبسنت گڑھ میں ایک بڑا فوجی آپریشن شروع کیا گیا ہے۔ ایک بھارتی اہلکار کے مطابق ادھم پور میں مبینہ عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع پر کارروائی کی گئی، جہاں ”مشتبہ مقام” پر پہنچنے پر فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں ایک فوجی اہلکار مارا گیا۔دوسری جانب کولگام کے تنگمرگ علاقے میں ایک اور فوجی آپریشن دوسرے دن بھی جاری رہا۔
کشمیری عوام اور انسانی حقوق کے اداروں نے بھارتی فورسز کی ان بلاجواز کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہیں انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت بین الاقوامی دباؤ سے بچنے کے لیے ایک بار پھر دہشت گردی کے نام پر کشمیریوں کے خلاف ظلم کی نئی لہر چلا رہا ہے۔کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز (KIIR)نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارتی حکام کی طرف سے علاقے میں جاری ظلم وستم کو روکنے کے لئے فوری مداخلت کرے۔ کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے نام ایک خط میں مقبوضہ علاقے میںآزادی پسندرہنمائوں کے خلاف منظم کریک ڈائون، جائیدادوں پر غیر قانونی قبضے اور شہری آزادیوں کو سلب کرنے جیسی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو اجاگر کیاہے۔خط میں اس بات پر زور دیا گیا کہ مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت کے دور میں بلاجواز گرفتاریاں، چھاپے، سفری پابندیاں، افراد اوراداروں کی نگرانی اور طویل قید و بندایک معمول بن چکا ہے۔
الطاف وانی نے حریت پسند کشمیریوں کی آوازوں کو دبانے اور بنیادی آزادیوں کو سلب کرنے کے لیے بھارت کی طرف سے غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون یواے پی اے، پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA)اور آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ (AFSPA)جیسے کالے قوانین کے استعمال کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت جمہوریت کا لبادہ اوڑھ کر ظلم وجبر کے ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے۔کے آئی آئی آرنے اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ علاقے میں ظالمانہ اقدامات پر بھارت کا محاسبہ کرنے اور کشمیریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کرے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر وولکر ترک نے بھارت میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا، خاص طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری مظالم پر عالمی توجہ دلائی۔اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل (UNHRC) کے 58 ویں اجلاس میں وولکر ترک نے بتایا کہ بھارت میں قدغن والے قوانین کا استعمال کرکے کشمیریوں کے حقوق دبائے جا رہے ہیں۔ صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو ہراسانی کا سامنا ہے، اور اس کے نتیجے میں بے جا گرفتاریاں اور شہری آزادیوں کی کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔
انسانی حقوق کمشنر نے بھارت کی ریاست منی پور میں جاری تشدد اور زبردستی بے دخلی کے مسئلے کو اجاگر کیا اور اس کے حل کے لیے امن مذاکرات اور انسانی حقوق پر مبنی اقدامات پر زور دیا۔کشمیر کے نمائندگان نے بھی اجلاس میں شرکت کرتے ہوئے بھارت کی منظم انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر عالمی مداخلت کا مطالبہ کیا۔کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز (KIIR) کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے بھارت کے جمہوری دعووں اور کشمیری عوام پر جابرانہ قوانین کے نفاذ کے درمیان تضاد پر روشنی ڈالی کہ UAPA جیسے قوانین خوف و ہراس پھیلانے اور اختلاف رائے دبانے کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔
آل پارٹیز حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر (APHCـAJK) کے سیکریٹری جنرل ایڈووکیٹ پرویز شاہ نے بھی UNHRC کی بھارت میں انسانی حقوق کی صورتحال پر تشویش کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ بھارت کو اقوام متحدہ میں جمہوریت کا نقاب اترنے پر شرمندہ ہونا چاہیے۔کشمیر کے وفد نے اجلاس میں اعلان کیا کہ وہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر سے کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر ایک تیسری رپورٹ کی درخواست کریں گے تاکہ عالمی برادری کو بھارت کے مظالم سے آگاہ کیا جا سکے۔بھارت میں قدغن والے قوانین کا استعمال کرکے کشمیریوں کے حقوق دبائے جا رہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری ہے۔ بھارت کے متنازع وقف ترمیمی قانون اور غیرمقامیوں کو ڈومیسائل دینے کے خلاف مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال کی جارہی ہے۔متنازع وقف ترمیمی قانون اور غیرمقامیوں کو ڈومیسائل دینے کے خلاف مقبوضہ وادی میں ہڑتال حریت کانفرنس کی کال پر کی جارہی ہے جبکہ مودی حکومت کے مذموم منصوبوں کے خلاف سری نگر میں احتجاجی مارچ کیا جائے گا۔ وقف ترمیمی قانون کشمیری اور بھارتی مسلمانوں کے سیاسی، مذہبی اور سماجی تشخص پر حملہ ہے۔حریت کانفرنس کا کہنا ہے کہ بھارت فالس فلیگ آپریشنوں کے ذریعے تحریک آزادی کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہا ہے مگر بھارت ا پنے مذموم منصوبوں میں کبھی کامیاب نہیں ہو گا، عالمی برادری اقوام متحدہ کی قراردادوں اور سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزیوں پر بھارت کا محاسبہ کرے۔حریت کانفرنس نے اپنے بیان میں مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ پہلگام حملے سمیت قتل عام کے تمام واقعات کی تحقیقات کے لئے ٹیم مقبوضہ کشمیر بھیجے، حق خودارادیت کے منصفانہ مطالبے پر بھارتی حکومت مظلوم لوگوں کو نشانہ بنا کر خاموش کرا رہی ہے، کشمیری اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق استصواب رائے کے اپنے جائز مطالبے کو جاری رکھیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
گوادر پر بڑی طاقتوں کی نظریں! وجود اتوار 27 اپریل 2025
گوادر پر بڑی طاقتوں کی نظریں!

پہلگام واقعے کے بعد 1500 کشمیری گرفتار وجود اتوار 27 اپریل 2025
پہلگام واقعے کے بعد 1500 کشمیری گرفتار

پہلگام واقعہ اور شرلیاں پٹھاخے وجود اتوار 27 اپریل 2025
پہلگام واقعہ اور شرلیاں پٹھاخے

بھارت کیا چاہتا ہے ؟ وجود اتوار 27 اپریل 2025
بھارت کیا چاہتا ہے ؟

پاکستان کے عوام آج بھی اپنے دن بدلنے کا انتظار کر رہے ہیں! وجود هفته 26 اپریل 2025
پاکستان کے عوام آج بھی اپنے دن بدلنے کا انتظار کر رہے ہیں!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر