... loading ...
حمیداللہ بھٹی
ماضی میں بھی بھارت ذمہ دار ملک نہیں رہا لیکن علاقائی بالادستی کے جنون اورمذہبی جنونی حکومت بننے سے اور بھی خطرناک ہوگیا ہے۔ اب یہ ملک سیکولر اقدار ترک کرچکا ہے اورصرف ہندوریاست بننے کی تگ ودومیںہے ۔یہ خطے کاامن دائوپرلگانے کے لیے کچھ بھی کر سکتا ہے۔ بھارت دنیامیںدہشت گردی کا مرکز ثابت ہوچکا ۔ایک ہمسایہ چین ہی واحد ملک ہے جو بھارتی ریشہ دوانیوں سے محفوظ ہے جس کی وجہ بھی یہ ہے کہ ہرسازش کا منہ توڑ جواب دیتا ہے ۔اسی بناپر بھارت مُہم جوئی کے بجائے صرف دلائی لامہ کی مہمان نوازی تک محدود رہتا ہے۔ وگرنہ کوئی ایک بھی ہمسایہ ایسا نہیں جس کے بھارت سے تنازعات نہیں بلکہ اچھے تعلقات ہیں وہ سری لنکا ،مالدیپ ،بنگلہ دیش میں براہ راست فوجی کاروائیاں کرچکا،نیپال سے سرحدی تنازع اور بھوٹان سے پانی کاسنگین مسئلہ شدت اختیارکرتا جارہا ہے۔ پاکستان سے کشمیرسمیت کئی سرحدی مسائل ہیں جنھیں بات چیت سے حل کرنا دشوار نہیں لیکن بھارت کوامن کوئی دلچسپی نہیں ۔وہ صرف طاقت کی زبان سمجھتاہے وگرنہ جارحیت پسندکرتا ہے اسی لیے آٹھ عشرے ہونے کو ہیں لیکن سرحدی مسائل بددستورحل طلب ہیںپاکستان کی ترقی اور خوشحالی سے بھی اُسے خاص طورپر خارہے ۔اسی لیے مسلسل غیر مستحکم کرنے کی تگ ودو میں رہتاہے مگر پاکستان ایک جوہری طاقت ہے ۔یہ دیگرہمسایہ ممالک کی طرح خائف نہیں ہورہا۔ اسی لیے بھارت وقفے وقفے سے جارحیت کا بہانہ تلاش کرنے کے لیے حرکتیں کرتاہے۔ پہلگام واقعہ سے بھارتی ذہنیت اُجاگر ہوتی ہے۔
رواں ماہ 22اپریل کوبھارت نے دعویٰ کیا کہ جموں و کشمیر کے علاقے پہلگام میں 28افراد کو ماردیا گیا ہے جن میں ملکی و غیر ملکی سیاح بھی شامل ہیں۔ حیرانگی کی بات یہ ہے کہ بھارت کو واقعہ کی تحقیقات میں تو کوئی دلچسپی نہیں سارازورپاکستان کوذمہ دار ثابت کرنے پر ہے اِس واقعہ کی خبر سامنے آنے کے پانچ منٹ کے اندر ہی بھارت کی بدنامِ زمانہ خفیہ ایجنسی را سے جڑے سوشل میڈیا اکائونٹس نے واقعہ کا ذمہ دار قراردے کر پاکستان کو ہدفِ تنقید بنانا شروع کر دیا اورپھر دیکھتے ہی دیکھتے ملک کے تمام ذرائع ابلاغ بھی اسی روش پر چل نکلے ۔اِس آگ کومزید بھڑکانے کے لیے نریندرامودی جیسا بے رحم اور سفاک شخص سعودی عرب کا دورہ ادھوراچھوڑکر واپس دہلی آ جاتا ہے۔ یہ وہی شخص ہے جس نے بطور وزیرِ اعلیٰ گجرات ایسے مذہبی فسادات کی سرپرستی کی جن میں ہزاروں معصوم مسلمان ماردیے گئے لیکن ذرارحم نہ آیا اب یہ سرمایہ کاری اورہمدردی حاصل کرنے کے چکر میں ہے ۔غیر ملکی دورہ ادھوراچھوڑنے کے دو مقاصد ہیں ۔اول سعودی قیادت کو پاکستان سے متنفرکرنااوریہ یقین دلاناکہ بھارت دہشت گردی کا شکار ہے ۔دوم سعودی سرمایہ کاری حاصل کرنا۔ دراصل سعودی عرب میں مقیم 27 لاکھ بھارتی ترسیلاتِ زر کا بڑا ذریعہ ہیں۔ اسی لیے اُن کا متاثر ہونا بھارتی مفاد کے متصادم ہے۔ کئی پہلوئوں سے پہلگام واقعہ بھارتی ایجنسیوں کاطے شدہ ڈرامہ لگتا ہے جن سے پاک بھارت ٹکرائو کی صورت میں سعودی عرب کو غیر جانبدار رکھنے کی طرف اشارہ ہوتاہے ۔سعودی عرب سے بھارت صحت وخاندانی بہبود ،دفاع اورخلائی سرگرمیوں میں تعاون کے وسیع معاہدے کرچکا۔جی20،آئی ایم ایف،عالمی بینک سمیت دونوں ملک عالمی تنظیموں میں ایک دوسرے سے تعاون پر متفق ہیں۔ شراکت داری کو مزید فروغ دینے کے لیے دفاعی تعاون کی وزارتی کمیٹی تشکیل دی جاچکی ہے۔ صاف عیاں ہے کہ پہلگام واقعہ جھوٹا اور بے بنیاد ہے۔ اِس کے باوجود بھارت کی چانکیائی قیادت طے شدہ اہداف حاصل کرنے کے چکرمیں ہے ۔
جب بھی کوئی اہم شخصیت بھارت کے دورے پر آتی ہے تو دہلی حکومت خود کو معصوم و مظلوم ثابت کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ حالانکہ کینیڈا،ترکی ،پاکستان سے لیکر امریکہ تک بھارتی دہشت گردی کے شواہدموجود ہیں۔ پہلگام واقعہ بھی عین ایسے وقت ہوا جب امریکی نائب صدر (جن کی اہلیہ بھارتی نژادہیں)بھارت کے دورے پرتھے ۔اسی لیے ایسے قیاسات کو تقویت ملتی ہے کہ اِس واقعہ کا مقصد پاکستان کو عالمی دہشت گردی سے جوڑ کر بدنام کرنے کے سوا کچھ نہیں کیونکہ مقبوضہ کشمیر جہاں فوجی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اِداروں کے اہلکاروں کی نفری گیارہ لاکھ کے قریب ہے ۔یہ تناسب ہر سات شہریوں پر ایک بنتا ہے ۔اِتنے سخت حفاظتی حصار میں ضلع اننت ناگ کے سیاحتی مقام پہلگام دہشت گردانہ حملہ ممکن ہی نہیں۔کشمیر کے چپے چپے پر فوجی دندناتے پھرتے ہیںمگر جہاں ملکی و غیر ملکی سیاح موجود ہوں وہاںفوجیوں سمیت کسی سیکورٹی اہلکار کادور دور تک نہ ہونا ایسے شبہات کو تقویت دیتا ہے کہ یہ حملہ خود ساختہ اور پاکستان مخالف بیانیہ تشکیل دینے کے لیے کرایا گیا ہے۔ اِس آڑمیں 1960 کے طے پانے والے سندھ طاس معاہدے کومعطل کرنا غیر معمولی فیصلہ ہے جو غیر معمولی جواب کا متقاضی ہے ۔قبل ازیں اقوامِ متحدہ کی قرار دادوں کے باوجود وہ مقبوضہ کشمیر کو ضم کر چکالیکن پاکستان کا ردِ عمل ٹھیک نہیں رہا اِس سے قبل کہ بھارت اپنے مقاصد میں کامیاب ہو جائے پاکستان کو عالمی بینک سمیت دیگر عالمی فورمز سے رجوع کرنا ہوگا۔ یادرکھیںپانی ہی زندگی ہے ۔
بھارتی جھوٹ عشروں سے بے نقاب ہورہے ہیں ۔2007میں سمجھوتہ ایکسپریس سانحہ میں 68مسافروں کی ہلاکت کاذمہ دار پاکستان کو قرار دیا اور مشترکہ تحقیقات کی ہر پاکستانی پیشکش رَد کر دی پھربھی تحقیقات میں میجر رمیش سمیت ہندوانتہاپسندوں کا کردار بے نقاب ہوگیامگرانتہا پسنددہلی قیادت ذراشرمندہ نہ ہوئی اور صرف ایک برس بعد ہی 2008میںممبئی حملے کرادیے جن کے متعلق 2013 میںسابق سی بی آئی آفیسر ستیش ورما نے یہ کہہ کر دنیا کو حیران کردیا کہ یہ حملے بھارتی حکومت نے خود کرائے اور اِن کا مقصد انسدادِ دہشت گردی کے کچھ سخت قوانین پاس کرانا تھا ۔اپریل 2018کو کیرالہ میں سیاحوں پر حملہ ہوا جن کے متعلق تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ یہ دراصل مدھیہ پردیش اور راجھستان کے انتخابات سے قبل سیاسی مقاصد کے لیے کرائے گئے۔ 2019کے پلوامہ حملے (جس میں 40بھارتی فوجی مارے گئے)کاذمہ دار بھی پاکستان کو کہا گیالیکن مقبوضہ کشمیر میں گورنر جیسے اہم منصب پر فائز رہنے والے شخص سکسینہ نے کہا کہ یہ سب کچھ مودی سرکار کا اپنا کیا دھرا تھا۔2023میں اپنے ہی پانچ فوجی مار کر بھارت نے پاکستان پر ملبہ گرانے کی کوشش کی مگر جلدہی ثابت ہو گیا کہ یہ بی جے پی کے پاکستان اور مسلمان مخالف بیانیے کوتقویت دینے کی ایک اور گھنائونی سازش تھی ۔اِس کے باوجود بھارت نے پہلگام کاروائی کے ذریعے پاکستان کو بدنام کرنے کی سازش کردی ہے۔ حالانکہ پہلگام واقعہ مقبوضہ کشمیر کے چار سو کلو میٹراندر ہوا جہاں کسی بیرونی شخص کی آسان رسائی ممکن ہی نہیں۔ اسی لیے ایسے قیاسات کو تقویت ملتی ہے کہ یہ سب کچھ مخصوص اہداف حاصل کرنے کے لیے کیا گیا ہے مگر ایسی الزام تراشی کرتے ہوئے بھارت کی مذہبی جنونی قیادت یہ بھول جاتی ہے کہ جوہری پاکستان لوہے کا ایسا چنا ہے جسے کوئی چبا نہیں سکتابلکہ ہر قسم کی مُہم جوئی کا دندان شکن جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ پاکستان نے 2019 میں ابھی نندن کو چائے پلا کر اُس کی مونچھیں نیچی کی تھیں ۔اِس کے باوجود اگر مودی سرکار مزیدجھوٹ بول کر چائے کے ساتھ بسکٹ بھی کھانا چاہتی ہے تو اُس کی مرضی۔