وجود

... loading ...

وجود

پہلگام حملہ بھارتی انٹیلی جنس کی ناکامی

جمعه 25 اپریل 2025 پہلگام حملہ بھارتی انٹیلی جنس کی ناکامی

ریاض احمدچودھری

مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام گزشتہ 77 برسوں سے ریاستی جبر کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے حالیہ انتخابات میںبی جے پی کے حمایت یافتہ ایجنڈے کو مسترد کر کے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے خلاف اپنی رائے دی ہے۔ بھارت کو چاہیے کہ وہ ان مقامی جذبات کا احترام کرے، بجائے اس کے کہ ہر بار پاکستان پر الزام تراشی کرے۔مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حملے کے بعد سری نگر کے رہائشی بھارتی فوج پر برس پڑے اور پہلگام حملے کو حکومت، انٹیلی جنس اور سیکیورٹی کی ناکامی قرار دیتے ہوئے آزادانہ و تفصیلی تحقیقات کا مطالبہ کر ڈالا۔بھارت کی 7 لاکھ فوج کی موجودگی میں حملہ کیسے ہوا؟ سیکیورٹی کہاں تھی؟ امیت شاہ مسلمانوں کے خلاف بیانات کے علاوہ کچھ نہیں کرتے، یہ حملہ پرامن کشمیریوں کو بدنام کرنے کی سازش ہے، یہ حملہ چھتی سنگھ پورہ جیسے فالس فلیگ آپریشن کی یاد دلاتا ہے۔ لال گیٹ گرنیڈ حملے کی رپورٹ کہاں ہے؟ کس نے کیا تھا؟ لال گیٹ کا رہائشی ہوں، 1990ء سے سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہوں، 1990ء میں بھی کشمیریوں نے کسی سیاح کو ہاتھ نہیں لگایا تھا۔
بھارتی ریاست اس مخمصے میں مبتلا ہے کہ دہشتگردی کے حالیہ واقعے کا الزام پاکستان پر ڈالے یا اپنی سیکیورٹی کی ناکامی کو تسلیم کرے، جب کہ گزشتہ 30 برسوں سے مقبوضہ وادی میں 8 لاکھ سے زائد فوج تعینات ہے۔ آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد بھارت نے حالات معمول پر آنے اور سیاحت کے فروغ کا دعویٰ کیا، مگر دہشتگردی کا واقعہ وادی کے قلب میں انہی دعوؤں کو چیلنج کر گیا۔بھارت ماضی کی طرح ایک بار پھر جھوٹے اور من گھڑت واقعات کے ذریعے پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ سفارتی دوروں پر فالس فلیگ آپریشنز بھارت کا وطیرہ ہے، اور یہ کوئی نئی بات نہیں۔ امریکی نائب صدر کے دورہ بھارت کے موقع پر بھی اسی نوعیت کا ڈرامہ رچایا گیا تاکہ پاکستان کو عالمی سطح پر تنقید کا نشانہ بنایا جا سکے۔ مقبوضہ کشمیرکا واقعہ فالس فلیگ ہے، بھارت پاکستان میں دہشت گردی کرتا چلا آ رہا ہے، یہی اس کا ٹریک ریکارڈ ہے، بھارت نے کشمیریوں کی زمینوں پر قبضہ کیا اور انہیں قتل کیا۔
پہلگام واقعے کے چند ہی لمحوں بعد، ایک را کی پشت پناہی سے چلنے والا اکاؤنٹ “بابا بنارس” فوری طور پر پاکستان اور لشکرِ طیبہ سے منسلک ٹی آر ایف پر انگلی اٹھاتا ہے، حالانکہ نہ ٹی آر ایف نے ذمہ داری قبول کی، اور نہ ہی کوئی قابلِ اعتبار ثبوت پاکستان سے روابط کی تصدیق کرتا ہے۔ یہاں تک کہ جس پی ٹی سی ایل کوڈ (949) کا ذکر کیا گیا، وہ بھی پاکستان سے مطابقت نہیں رکھتا۔ اس کے باوجود، بھارتی میڈیا وہی بیانیہ دہراتا ہے اور چند لمحوں میں بھارت، جو خود کشمیریوں اور سکھوں پر بدترین مظالم ڈھا رہا ہے، دہشتگردی کا “شکار” بن کر پیش آتا ہے۔مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما اور سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ پہلگام واقعہ بھارت کی سوچی سمجھی سازش ہے۔بھارت پاکستان کے خلاف پروپیگنڈے کیلئے ڈرامے رچاتا ہے۔سفارتی دوروں پرفالس فلیگ آپریشنزبھارت کا وطیرہ ہے۔ امریکی نائب صدرکے دورے کے موقع پر بھارت نے ڈرامہ رچایا۔بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے مسلم اکثریتی علاقے پہلگام میں 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد سندھ طاس معاہدہ فوری طور پر معطل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس حملے کا واضح اور بھرپور جواب دیا جائے گا۔ ایک ہسپتال کی فہرست کے حوالہ سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد کم از کم 26 ہے جو تمام مرد تھے جب کہ پولیس نے ان ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ حملے میں مزید 17 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
یہ افسوسناک واقعہ مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں ہوا جو مسلمان اکثریتی علاقے میں واقع ہے، پہلگام میں موسم گرما کے دوران ہزاروں سیاح وادی کی خوبصورتی دیکھنے کے لیے یہاں کا رخ کرتے ہیں۔ 22 اپریل کو پہلگام میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے 24 سیاح ہلاک ہوئے تھے۔ہلاک ہونے والوں کا تعلق بھارت کے مختلف شہروں سے تھا، ایک غیر ملکی سیاح نیپالی تھا۔بھارتی بیانیہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ دہشتگرد ایل او سی عبور کر کے 70 کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے پہلگام جیسے انتہائی محفوظ اور گنجان آباد علاقے (جسے “منی سوئٹزرلینڈ” کہا جاتا ہے) تک پہنچے اور صرف ان افراد کو نشانہ بنایا جنہیں وہ کشمیری جدوجہد کے لیے نقصان دہ سمجھتے تھے — یعنی غیر ملکی اور ہندو سیاح۔ اس حملے میں شہید ہونے والے مسلمان کو بھارتی میڈیا نے یکسر نظرانداز کیا۔ واقعہ 20 منٹ سے زائد جاری رہا، مگر سیکیورٹی فورسز کا کوئی مؤثر ردعمل نہ آنا کئی سوالات کو جنم دیتا ہے۔
بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس کی سربراہ سونیا گاندھی کے داماد رابرٹ وڈرا نے مودی سرکار کو آئینہ دکھا دیا۔ بھارت کے سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کی صاحبزادی پریانکا گاندھی کے شوہر رابرٹ وڈرا کا کہنا ہے کہ پہلگام واقعہ مودی حکومت کی ہندوتوا پالیسی کا نتیجہ ہے۔ رابرٹ وڈرا کے مطابق ملک میں ہندوتوا کا پرچار کیا جاتا ہے، اقلیتوں کو ڈرایا دھمکایا جاتا ہے، مسلمانوں اور مسیحیوں سمیت اقلیتوں کی عبادات پر پابندیاں لگائی جاتی ہیں، مساجد کو مندروں میں بدلنیکے لیے مختلف ہتھکنڈے اپنائے جاتے ہیں۔گرجا گھروں کو آگ لگائی جاتی ہے ، مسلمان اور دیگر اقلیتیں خود کو غیر محفوظ سمجھتی ہیں، عدم تحفظ کا احساس بڑھتا ہے، پہلگام کا واقعہ ہندوتوا کی سوچ کا ردعمل ہوسکتا ہے۔محترم حافظ نعیم الرحمان، امیر جماعت اسلامی پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں پیش آئے واقعے اور 26 سیاحوں کی ہلاکت کا ذمہ دار بھارت کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ پہلگام حملے میں بھارت خود شریک ہے اور یہ سازش ہے تحت کیا گیا ہے۔ اس حملے کی آڑ میں بھارت کشمیریوں کے ساتھ اب وہ کرے گا جو فلسطین میں اسرائیل کررہا ہے، اس واقعے کی آڑ میں کشمیریوں کو بھی فلسطینیوں کی طرح بے گھر کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ اسرائیل نے فلسطین میں جو کچھ کیا وہ بھارت کشمیر میں کررہا ہے، پہلے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی گئی، پھر اْن پر لاک ڈاؤن کیا گیا، پھر زمین تنگ کی گئی۔
بھارت نے اپنی مرضی سے انتخاب جیتنا چاہا مگر کشمیر کے عوام نے اْسے ناکام بنادیا، کشمیر میں مسلسل مسلمانوں کی نسل کشی جاری ہے۔ پہلگام میں جو واقعہ پیش آیا وہ مودی حکومت نے جان بوجھ کر منصوبہ بندی سے کیا ہے تاکہ اس کو بنیاد بناکر کشمیر میں آپریشن بڑھایا جائے اور عوام کو گھروں سے بے گھر کیا جائے اور مزید دباؤ بڑھایا جائے۔ پہلگام حملے پر ہونے والے پروپیگنڈے اور بھارتی اقدامات کے خلاف پاکستان سے بھرپور آواز اور جواب جانا چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
ترکیہ کا وقف نظام اور ہندوستانی پارلیمنٹ میں اس کا تذکرہ وجود جمعه 25 اپریل 2025
ترکیہ کا وقف نظام اور ہندوستانی پارلیمنٹ میں اس کا تذکرہ

پہلگام حملہ بھارتی انٹیلی جنس کی ناکامی وجود جمعه 25 اپریل 2025
پہلگام حملہ بھارتی انٹیلی جنس کی ناکامی

لاہور میں دھرنے اور حکومتی خاموشی وجود جمعه 25 اپریل 2025
لاہور میں دھرنے اور حکومتی خاموشی

اردوزبان گنگا جمنا تہذیب کی علامت وجود جمعرات 24 اپریل 2025
اردوزبان گنگا جمنا تہذیب کی علامت

''اسرائیل مردہ باد'' ملین مارچ وجود بدھ 23 اپریل 2025
''اسرائیل مردہ باد'' ملین مارچ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر