... loading ...
ریاض احمدچودھری
امریکی اسلحہ پاکستان کے خلاف استعمال ہونے کے معاملے پر حکومت نے وفد امریکا بھیجنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ امریکی اسلحہ پاکستان کے خلاف استعمال ہونے کے معاملے پر اسلام آباد میں جون میں سیکیورٹی ڈائیلاگ ہو رہا ہے۔ امریکی اعلی حکام اس سیکیورٹی ڈائیلاگ میں شرکت کریں گے اور ایک سیر حاصل گفتگو ہوگی کہ اس (اسلحے کے استعمال) کا کیا راستہ نکالا جائے۔پاکستان کی جانب سے خصوصی طور پر یہ ایجنڈا رکھا گیا ہے کہ افغانستان سے امریکی اسلحہ پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہا ہے۔ جیسے امریکی کانگریس کے اراکین کا وفد آیا تھا اسی طرح پاکستان سے وفد امریکا جائے گا جس کی قیادت احسن اقبال کریں گے۔واضح رہے کہ افغانستان میں چھوڑے گئے امریکی اسلحے کے پاکستان میں دہشت گردی کی وارداتوں میں استعمال ہونے کے شواہد سامنے آتے رہے ہیں۔رواں سال 4 مارچ کو بنوں کینٹ پر دہشت گردانہ حملے میں بھی دہشت گردوں کی جانب سے امریکی اسلحہ استعمال کرنے کے شواہد سامنے آئے تھے۔حال ہی میں امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی تحقیقات میں پتا چلا کہ بلوچستان میں جعفر ایکسپریس ٹرین پر گزشتہ مہینے حملہ کرنے والے دہشت گردوں نے افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد چھوڑے گئے ہتھیاروں کا استعمال کیا۔
پاکستان ہمیشہ سے افغانستان کو برادر ملک کہتا رہا ہے، پاکستان دہائیوں سے لاکھوں افغان مہاجرین کی مہمان نوازی کررہا ہے۔ اس تمام صورتحال میں افغانستان کو اپنی سرزمین دہشتگروں کے ہاتھوں دوسروں کے خلاف استعمال نہیں کرنے دینی چاہیے۔ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، فتنہ الخوارج کے دہشتگرد رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں بھی مساجد اور معصوم لوگوں کو شہید کرتے رہے ہیں۔ دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل بیٹھ کر دہشت گردی کے خلاف اتفاق رائے قائم کریں۔پاکستان میں دہشت گردی کرانے میں بھارت براہِ راست ملوث ہے،بھارت دہشت گروں کو فنڈنگ کرتا ہے، اور اس کا بڑا ثبوت کلبھوشن یادیو کی شکل میں موجود بھی ہے۔ پاکستان کی ترقی کے لیے ضروری ہے کہ ہم ملک وقوم کی مفاد میں آزادانہ فیصلہ کریں، اور یہی بات امریکا اوربھارت کو ہضم نہیں ہو رہی۔ اسی مقصد کے لیے امریکا افغانستان میں ہتھیار چھوڑ کر گیا، اور اب یہی اسلحہ بلوچستان میں بھی ملک وقوم کے خلاف استعمال ہورہا ہے۔ پاکستان، ایران، افغانستان، چین اور روس کو علاقائی امن کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا، اس مقصد کے لیے او آئی سی اور اقوام متحدہ کا فورم بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
امریکی اخبار کی تحقیقات میں پاکستان میں ہونے والے دہشت گرد حملوں میں افغانستان کو دیا گیا امریکی اسلحہ استعمال ہونے کے پاکستان کے دعوے کی تصدیق ہوگئی۔ امریکی اخبار کا کہنا ہے کہ امریکی فوج اور پینٹاگون نے بھی تصدیق کی ہے کہ پاکستانی حکام کی جانب سے صحافیوں کو دکھائے گئے ایم 16 رائفلز، دیگر جدید ہتھیار اور نائٹ وڑن ڈیوائسز سمیت دیگر اسلحے میں سے 63 ہتھیار امریکی حکومت نے افغان فورسز کو دیے تھے۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق سال 2018 میں امریکا میں بننے والی M4A1 رائفل گزشتہ ماہ بلوچستان ٹرین حملے کے بعد حملہ آوروں کے پاس سے برآمد ہوئی۔ امریکی رائفل اربوں ڈالر کے اس امریکی فوجی ساز و سامان میں شامل تھی جو 2021 میں امریکی انخلا کے وقت افغان فورسز کو دیا گیا تھا، بعد میں یہ اسلحہ سرحد پار پاکستان کے اسلحہ بازاروں اور عسکریت پسندوں کے ہاتھوں تک پہنچا۔امریکی اخبار نے بتایا کہ پاکستانی حکام، اسلحہ تاجروں اور عسکریت پسندوں کے مطابق امریکی رائفلز، مشین گنز اور نائٹ وڑن گلاسز کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور دیگر گروپوں کے حملوں میں استعمال ہو رہے ہیں۔گزشتہ برس پاکستانی حکام نے امریکی اخبار کو دہشت گردوں سے برآمد کیے گئے امریکی اسلحہ تک رسائی دی تھی۔ وزیر دفاع، خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کو امریکیوں کا چھوڑا ہوا اسلحہ سپلائی ہورہا ہے۔امریکی اسلحہ ٹی ٹی پی ، بی ایل اے بلوچستان، خیبرپختونخوا میں استعمال کررہی ہیں ،دہشت گردی میں بھارت کا بہت ہاتھ ہے،کالعدم بی ایل اے کے لوگ نئی دلی میں بیٹھے ہیں،بھارت مغرب کو دہشت گردی ایکسپورٹ کررہا ہے۔برطانیہ، امریکا اور کینیڈا میں بھارت دہشت گردی کررہا ہے۔طالبان حکومت کو بھارتی قونصل خانوں کے ملوث ہونے کے ثبوت دے چکے ہیں۔اس اسلحے کی وجہ سے حملوں میں شدت، جانی نقصان زیادہ ہورہا ہے۔کچھ ڈسٹرکٹ میں کمی آئی ہے کچھ میں حملے زیادہ ہوگئے ہیں۔یہ ایک جنگ ہے فوری طور پر بند نہیں ہوسکتی۔ اس کا مقابلہ ہماری افواج کے جوان اور افسران کررہے ہیں۔
دہشت گردی میں بھارت کا بہت ہاتھ ہے۔ کالعدم بی ایل اے کے لوگ نئی دلی میں بیٹھے ہیں۔پاکستان دہشت گردی کا مرکز نہیں بلکہ سب سے بڑا متاثر ملک ہے۔جو جنگیں ہماری نہیں تھیں جاکر حصہ لیاان کے منفی اثرات کاپاکستان 25 سال سے سامنا کررہا ہے۔بھارت پروپیگنڈہ کرتا ہے۔بھارت انٹرنیشنل دہشت گردی کررہا ہے۔ بھارت کبھی امریکا تو کبھی کینیڈا تو کبھی برطانیہ میں کارروائیاں کررہا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔