وجود

... loading ...

وجود

پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال

پیر 21 اپریل 2025 پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال

ریاض احمدچودھری

امریکی اسلحہ پاکستان کے خلاف استعمال ہونے کے معاملے پر حکومت نے وفد امریکا بھیجنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ امریکی اسلحہ پاکستان کے خلاف استعمال ہونے کے معاملے پر اسلام آباد میں جون میں سیکیورٹی ڈائیلاگ ہو رہا ہے۔ امریکی اعلی حکام اس سیکیورٹی ڈائیلاگ میں شرکت کریں گے اور ایک سیر حاصل گفتگو ہوگی کہ اس (اسلحے کے استعمال) کا کیا راستہ نکالا جائے۔پاکستان کی جانب سے خصوصی طور پر یہ ایجنڈا رکھا گیا ہے کہ افغانستان سے امریکی اسلحہ پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہا ہے۔ جیسے امریکی کانگریس کے اراکین کا وفد آیا تھا اسی طرح پاکستان سے وفد امریکا جائے گا جس کی قیادت احسن اقبال کریں گے۔واضح رہے کہ افغانستان میں چھوڑے گئے امریکی اسلحے کے پاکستان میں دہشت گردی کی وارداتوں میں استعمال ہونے کے شواہد سامنے آتے رہے ہیں۔رواں سال 4 مارچ کو بنوں کینٹ پر دہشت گردانہ حملے میں بھی دہشت گردوں کی جانب سے امریکی اسلحہ استعمال کرنے کے شواہد سامنے آئے تھے۔حال ہی میں امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی تحقیقات میں پتا چلا کہ بلوچستان میں جعفر ایکسپریس ٹرین پر گزشتہ مہینے حملہ کرنے والے دہشت گردوں نے افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد چھوڑے گئے ہتھیاروں کا استعمال کیا۔
پاکستان ہمیشہ سے افغانستان کو برادر ملک کہتا رہا ہے، پاکستان دہائیوں سے لاکھوں افغان مہاجرین کی مہمان نوازی کررہا ہے۔ اس تمام صورتحال میں افغانستان کو اپنی سرزمین دہشتگروں کے ہاتھوں دوسروں کے خلاف استعمال نہیں کرنے دینی چاہیے۔ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، فتنہ الخوارج کے دہشتگرد رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں بھی مساجد اور معصوم لوگوں کو شہید کرتے رہے ہیں۔ دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل بیٹھ کر دہشت گردی کے خلاف اتفاق رائے قائم کریں۔پاکستان میں دہشت گردی کرانے میں بھارت براہِ راست ملوث ہے،بھارت دہشت گروں کو فنڈنگ کرتا ہے، اور اس کا بڑا ثبوت کلبھوشن یادیو کی شکل میں موجود بھی ہے۔ پاکستان کی ترقی کے لیے ضروری ہے کہ ہم ملک وقوم کی مفاد میں آزادانہ فیصلہ کریں، اور یہی بات امریکا اوربھارت کو ہضم نہیں ہو رہی۔ اسی مقصد کے لیے امریکا افغانستان میں ہتھیار چھوڑ کر گیا، اور اب یہی اسلحہ بلوچستان میں بھی ملک وقوم کے خلاف استعمال ہورہا ہے۔ پاکستان، ایران، افغانستان، چین اور روس کو علاقائی امن کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا، اس مقصد کے لیے او آئی سی اور اقوام متحدہ کا فورم بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
امریکی اخبار کی تحقیقات میں پاکستان میں ہونے والے دہشت گرد حملوں میں افغانستان کو دیا گیا امریکی اسلحہ استعمال ہونے کے پاکستان کے دعوے کی تصدیق ہوگئی۔ امریکی اخبار کا کہنا ہے کہ امریکی فوج اور پینٹاگون نے بھی تصدیق کی ہے کہ پاکستانی حکام کی جانب سے صحافیوں کو دکھائے گئے ایم 16 رائفلز، دیگر جدید ہتھیار اور نائٹ وڑن ڈیوائسز سمیت دیگر اسلحے میں سے 63 ہتھیار امریکی حکومت نے افغان فورسز کو دیے تھے۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق سال 2018 میں امریکا میں بننے والی M4A1 رائفل گزشتہ ماہ بلوچستان ٹرین حملے کے بعد حملہ آوروں کے پاس سے برآمد ہوئی۔ امریکی رائفل اربوں ڈالر کے اس امریکی فوجی ساز و سامان میں شامل تھی جو 2021 میں امریکی انخلا کے وقت افغان فورسز کو دیا گیا تھا، بعد میں یہ اسلحہ سرحد پار پاکستان کے اسلحہ بازاروں اور عسکریت پسندوں کے ہاتھوں تک پہنچا۔امریکی اخبار نے بتایا کہ پاکستانی حکام، اسلحہ تاجروں اور عسکریت پسندوں کے مطابق امریکی رائفلز، مشین گنز اور نائٹ وڑن گلاسز کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور دیگر گروپوں کے حملوں میں استعمال ہو رہے ہیں۔گزشتہ برس پاکستانی حکام نے امریکی اخبار کو دہشت گردوں سے برآمد کیے گئے امریکی اسلحہ تک رسائی دی تھی۔ وزیر دفاع، خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کو امریکیوں کا چھوڑا ہوا اسلحہ سپلائی ہورہا ہے۔امریکی اسلحہ ٹی ٹی پی ، بی ایل اے بلوچستان، خیبرپختونخوا میں استعمال کررہی ہیں ،دہشت گردی میں بھارت کا بہت ہاتھ ہے،کالعدم بی ایل اے کے لوگ نئی دلی میں بیٹھے ہیں،بھارت مغرب کو دہشت گردی ایکسپورٹ کررہا ہے۔برطانیہ، امریکا اور کینیڈا میں بھارت دہشت گردی کررہا ہے۔طالبان حکومت کو بھارتی قونصل خانوں کے ملوث ہونے کے ثبوت دے چکے ہیں۔اس اسلحے کی وجہ سے حملوں میں شدت، جانی نقصان زیادہ ہورہا ہے۔کچھ ڈسٹرکٹ میں کمی آئی ہے کچھ میں حملے زیادہ ہوگئے ہیں۔یہ ایک جنگ ہے فوری طور پر بند نہیں ہوسکتی۔ اس کا مقابلہ ہماری افواج کے جوان اور افسران کررہے ہیں۔
دہشت گردی میں بھارت کا بہت ہاتھ ہے۔ کالعدم بی ایل اے کے لوگ نئی دلی میں بیٹھے ہیں۔پاکستان دہشت گردی کا مرکز نہیں بلکہ سب سے بڑا متاثر ملک ہے۔جو جنگیں ہماری نہیں تھیں جاکر حصہ لیاان کے منفی اثرات کاپاکستان 25 سال سے سامنا کررہا ہے۔بھارت پروپیگنڈہ کرتا ہے۔بھارت انٹرنیشنل دہشت گردی کررہا ہے۔ بھارت کبھی امریکا تو کبھی کینیڈا تو کبھی برطانیہ میں کارروائیاں کررہا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال وجود پیر 21 اپریل 2025
پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال

ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا! وجود پیر 21 اپریل 2025
ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا!

ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے! وجود اتوار 20 اپریل 2025
ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے!

یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال وجود اتوار 20 اپریل 2025
یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال

تارکین وطن کااجتماع اور امکانات وجود اتوار 20 اپریل 2025
تارکین وطن کااجتماع اور امکانات

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر