وجود

... loading ...

وجود

منی پور فسادات بے قابو

جمعرات 17 اپریل 2025 منی پور فسادات بے قابو

ریاض احمدچودھری

مودی سرکار وفاقی اور صوبائی سطح پر منی پور فسادات پر قابو پانے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے۔543 نشستوں پر مشتمل لوک سبھا اسمبلی میں منی پور کی نمائندگی کرنے کیلئے محض دو نشستیں مختص کی گئیں ہیں اور ان پر بھی بی جے پی قابض ہے،اقوام متحدہ اور دیگر انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں منی پور میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر شدید مذمت کا اظہار کرچکی ہیں،اقوام متحدہ اور دیگر انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کے بارہا متنبہ کرنے کے باوجود مودی سرکار بیحسی کا مظاہرہ کررہی ہے۔منی پور میں میتی اور کوکی قبائل کے مابین تنازعے اور اسکے نتیجے میں جاری فسادات کو ایک سال مکمل ہوچکا ہے، منی پور میں انتخابی عمل کے دوران بے شمار تشدد اور جھڑپوں کے واقعات رپورٹ ہوچکے ہیں، منی پور میں جاری قتل و غارت اور انسانی حقوق کی تشویشناک خلاف ورزیاں تاریخ میں سیاہ ترین باب کے طور پر لکھی جائیں گی۔
منی پور میں فسادات کا آغاز منی پور ہائیکورٹ کے ایک فیصلے سے ہوا جس میں حکومت کو میتی کمیونٹی کو شیڈول ٹرائب کا درجہ دینے کا حکم دیا گیا تھا۔ 2012ء میں میتی کمیونٹی نے شیڈول ٹرائب کا درجہ حاصل کرنے کی درخواست دائر کی تھی’ اس درخواست پر میتی کمیونٹی کے حق میں فیصلہ آنے کے بعد کوکی اور میتی گروپس کے درمیان فسادات پھوٹ پڑے جن میں اب تک 125 افراد ہلاک ہو چکے جبکہ چالیس ہزار سے زائد نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔ مودی سرکار نے اپنے تیسرے دور حکومت میں بھارت کو نسلی، لسانی اور مذہبی تعصبات کا محور بنادیا۔مودی حکومت کی فسطائی اور فرقہ وارانہ پالیسیوں کے نتیجے میں ریاست منی پور نسلی، لسانی اور مذہبی تعصبات کا شکار ہو چکی ہے ، آئے روز ہونے والے قبائلی تصادم کی بدولت ریاست میں معمولات زندگی ٹھپ ہو کر رہ گئے ہیں، تشدد اور خونریزی کی نئی لہر سنگین شکل اختیار کرتی جا رہی ہے۔مودی حکومت منی پور میں حالات پر قابو پانے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔
منی پور کی وادی امپھال میں مودی سرکار کی متعصبانہ پالیسیوں کے باعث عسکریت پسندوں کا راج قائم ہو چکا ہے۔ اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ میں مکمل ناکامی کے بعد صورتحال بد سے بدتر ہو چکی ہے۔ سرکاری سرپرستی میں کوکی قبائل کی جائیدادیں غیر محفوظ ہو چکی ہیں جبکہ صدارتی راج کے نفاذ اور سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود ان کی خلاف ورزی جاری ہے۔علاقے میں گھروں پر حملے، لوٹ مار اور زبردستی قبضے معمول بن چکے ہیں۔ شہریوں کے لیے اپنے گھروں کو واپس جانا ناممکن ہو چکا ہے۔ بھارتی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ عسکریت پسند گروہوں نے کوکی قبائل سے تعلق رکھنے والے افراد کے گھروں کے دروازوں پر نشانات لگا دئیے ہیں، جبکہ نام نہاد سیکیورٹی کے لیے تعینات بھارتی فورسز خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔
جدید اسلحے سے لیس عسکریت پسندوں کی فائرنگ سے علاقے میں خوف و ہراس کی فضا قائم ہے۔ میتی قبائل سے وابستہ عسکریت پسند گروہ “آرامبائی تنگگول” کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی کیونکہ بھارتی حکومت ان کی پشت پناہی کر رہی ہے۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ کاروبار عسکریت پسندوں کی کمائی کا ذریعہ بن چکا ہے، جو کچھ بھی کماتے ہیں، اس کا حصہ عسکریت پسندوں کو دینا پڑتا ہے۔مقامی افراد کے مطابق بھارتی فورسز نے کئی مواقع پر گاؤں کے لوگوں کو لوٹنے میں عسکریت پسندوں کی مدد بھی کی ہے۔ لوگوں کے موبائل فون چیک کیے جاتے ہیں، اور اگر کسی کا کوکی برادری سے رابطہ نکل آئے تو نہ صرف اسے دھمکایا جاتا ہے بلکہ جرمانہ بھی عائد کیا جاتا ہے۔منی پور فسادات پر وزیر اعظم نریندر مودی کی مسلسل خاموشی پر انہیں شدید تنقید کا سامنا ہے۔ منی پور کے بگڑتے حالات اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ مودی سرکار کے ایجنڈے میں اقلیتیں کبھی بھی ترجیح نہیں رہیں۔
بھارتی حکمراں جماعت بی جے پی نے ہمیشہ ہندو انتہا پسندی کی سیاست کے ساتھ ملک میں فسطائیت کو فروغ دیا ہے۔ مودی سرکار نے اپنے تیسرے دور میں بھی بھارت کو نسلی، لسانی اور مذہبی تعصبات کی آماج گاہ بنانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور سیاسی حریف ہوں یا بھارت میں بسنے والی اقلیتیں، سب ہی مودی سرکار کی انتہاپسندانہ سوچ کی بھینٹ چڑھ رہی ہیں۔بھارت میں اس وقت ریاستی سطح پر بہت سے طبقات بنیادی حقو ق سے محروم ہیں جن کی وجہ سے ملک میں متعدد علیحدگی پسند تحریکیں سرگرم ہیں۔کہا جا رہا ہے کہ مودی سرکار نے جان بوجھ کر منی پور کے حالات کو خراب کیا ہے تاکہ اپنے مذموم سیاسی مقاصد کا حصول ممکن بنایا جاسکے۔ یہی وجہ ہے کہ منی پور کے لوگ اپنے ہی ملک میں پناہ گزینوں جیسی زندگی گزارنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔حالیہ فسادات کے بعدامفال وادی اور گردونواح میں دوبارہ کرفیونافذ کردیا گیا ہے۔ گزشتہ سال سے اب تک منی پور میں سیکڑوں بے گناہوں کی جانیں گئی ہیں۔ ریاستی پولیس نے بھارتی افواج کے ساتھ مل کر منی پور میں کومبنگ آپریشن شروع کردیے ہیں اور بھاری پیمانے پر سرچ آپریشن ہونے کی وجہ سے علاقہ مکینوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
نسلی فسادات کو ہوادے کر میٹی کمیونٹی کو کْکی اور دوسروں قبیلوں سے لڑوایاجارہاہے تا کہ اْن کے آئینی حقوق کو پامال کیا جائے۔ منی پور کا مسئلہ مزید زور پکڑ رہاہے اور مودی سرکار سیاسی مسئلے کو بندوق کے زور پر حل کرنا چاہتی ہے۔
منی پور کا مسئلہ مودی کے لیے گلے کی ہڈی ثابت ہوا ہے اور مقامی لوگ اب بھارت سے آزادی کا تقاضا کر رہے ہیں۔ عالمی سطح پر بھی منی پور فسادات کو لے کر ایک گہری تشویش پائی جا رہی ہے۔ آخر کب تک مودی سرکار اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے ظلم و جارحیت کا سہارا لیتی رہے گی؟حالیہ فسادات کے بعدامفال وادی اور گردونواح میں دوبارہ کرفیونافذ کردیا گیا ہے،گزشتہ سال سے اب تک کے دوران منی پورمیں سینکڑوں بے گناہوں کی جانیں گئی ہیں۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے منی پورمیں جاری پرتشدد فسادات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایک مفصل رپورٹ شائع کی جس میں کہا گیا ہے کہ پر تشدد فسادات مودی حکومت کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ مودی حکومت گزشتہ ایک دہائی سے بھارت پر مسلسل قابض ہونے کے باوجود ملک کے مسائل حل کرنے میں مسلسل ناکام ہے۔ منی پور فسادات پر مودی سرکار نے مکمل چپ سادھ رکھی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
مقصد ہم خود ڈھونڈتے ہیں! وجود هفته 19 اپریل 2025
مقصد ہم خود ڈھونڈتے ہیں!

وقف ترمیمی بل کے تحت مدرسہ منہدم وجود هفته 19 اپریل 2025
وقف ترمیمی بل کے تحت مدرسہ منہدم

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری وجود جمعه 18 اپریل 2025
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری

عالمی معاشی جنگ کا آغاز! وجود جمعه 18 اپریل 2025
عالمی معاشی جنگ کا آغاز!

منی پور فسادات بے قابو وجود جمعرات 17 اپریل 2025
منی پور فسادات بے قابو

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر