وجود

... loading ...

وجود

بھارت میں وقف قوانین کے خلاف ملک گیر تحریک

پیر 14 اپریل 2025 بھارت میں وقف قوانین کے خلاف ملک گیر تحریک

ریاض احمدچودھری

آل انڈیا انڈیا مسلم پرسنل لا ء بورڈ نے7جولائی تک پورے بھارت میں ”وقف بچاؤ”مہم کا اعلان کیا ہے۔ بورڈ کے صدر مولاناخالد سیف اللہ رحمانی، جنرل سیکرٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجددی اور کنوینر مجلس عمل برائے اوقاف ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے اپنے مشترکہ بیان میں مودی حکومت کی طرف سے منظور کردہ وقف ترمیمی قانون کی شدید مذمت کی اور اسے غیر آئینی قرار دیا۔ بورڈ نے سپریم کورٹ میں بھی مذکورہ قانون کی چیلنج کیا ہے۔ بورڈ نے وقف بچاؤ مہم کے پہلے مرحلے کا آج سے آغاز کردیا۔پہلے مرحلے کے احتجاج کے نتائج کا جائزہ لینے کے بعد دوسرے مرحلے کا اعلان کیا جائیگا۔ بورڈ نے واضح کیا ہے کہ یہ مہم آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر چلائی جائے گی۔ مہم میں سول سوسائٹی کو بھی شامل کیا جائیگا۔ مہم کے دوران تحفظ اوقات ریلیاں بھی نکالی جائینگی۔ 22اپریل کو دلی کے کال کنورا سٹیڈیم سے ریلی نکالی جائیگی۔ مہم کا اختتام 7جولائی کو دلی کے رام لیلا میدان میں ہوگا۔ ہر شہر میں ایک جلسہ منعقد کیا جائیگا۔ ریاستی سطح پر کسی بڑے شہر میں احتجاج کیا جائیگا، دھرنے دئیے جائینگے اور گرفتاریاں پیش کی جائینگے۔11اپریل سے 18اپریل تک تحفظ اوقاف ہفتہ منایا جائیگا۔ہر جمعہ کے روز نماز سے قبل انسانی زنجیریں بنائی جائیں گی۔30اپریل کو عوام سے اپیل کی جائیگی وہ 9بجے شب بطور احتجاج نصف گھنٹے تک بجلی کو گل رکھیں۔ بورڈ نے احتجاج اور مظاہروں کے دوران اشتعال انگیز نعروں سے گریز کی ہدایت کی ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما اور متحدہ مجلس علماء (ایم ایم یو) کے سربراہ میر واعظ عمر فاروق نے متنازعہ وقف ترمیمی قانون کے بارے میں مجلس کے اہم اجلاس پر پابندی کے قابض انتظامیہ کے اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔میر واعظ عمر فاروق نے نئی دہلی کے غیر جمہوری اقدام پر ”ایکس”پر اپنے ردعمل میں کہا”مسلم مذہبی رہنماؤں کوکمیونٹی کے لیے سنگین تشویش کے معاملات پر غور وخوض سے روکنا انتہائی افسوسناک اور جمہوری اصولوں کے منافی ہے۔”ایم ایم یو نے انتظامیہ کی قدغنوں کے باوجود فیصلہ کیا ہے کہ متنازعہ وقف ترمیمی ایکٹ کے حوالے سے (آج) مقبوضہ علاقے کی مساجد میں ایک قرارداد عوام کے سامنے رکھی جائیگییکٹ کے بارے میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے موقف کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔بھارتی ریاست مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنر جی نے کہا ہے کہ انکی حکومت متنازعہ وقف ترمیمی قانون کو ریاست میں نافذ نہیں کریگی ۔ احساس ہے کہ وقف ترمیمی قانون سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں ریاستی حکومت عوام کو اس قانون کی وجہ سے ہرگز بٹنے نہیں دے گی۔
یاد رہے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے وقف ترمیمی بل کو محض 14 ترامیم کے ساتھ منظور کر لیا ہے۔ جے پی سی کے چیئرمین جگدمبیکا پال نے کہا کہ بل میں 572 ترامیم کی تجاویز پیش کی گئیں جن میں سے 44 ترامیم پر بحث ہوئی اور اکثریت کی بنیاد پر کمیٹی نے این ڈی اے اراکین کی 14 ترامیم کو منظور کیا۔ اپوزیشن ارکان کی تمام مجوزہ ترامیم کو ووٹنگ کے دوران 10 کے مقابلے میں 16 ووٹوں سے مسترد کر دیا گیا۔ جے پی سی چیئرمین پال اب فائنل ڈرافٹ کی منظوری کے بعد لوک سبھا اسپیکر سے ترمیم شدہ بل کو پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی درخواست کریں گے۔بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ اور وقف جے پی سی کے صدر جگدمبیکا پال نے اس احتجاج کو سیاسی قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت وقف ایکٹ میں ترمیم کر کے غریب مسلمانوں کو فائدہ پہنچانا چاہتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ”یہ ترمیم صرف منظم وقف جائیدادوں کے بہتر انتظام کے لیے ہے لیکن کچھ لوگ اسے سیاسی رنگ دے رہے ہیں۔”
آئیے دیکھتے ہیں کہ جے پی سی نے وہ کون سی ترامیم کی ہیں جنہیں مسلم تنظمیں خانہ پوری قرار دیتے ہوئے جگدمبیکا پال کے فیصلے کو تاناشاہی اور ظلم سے تعبیر کر رہی ہیں۔اب کلیکٹر نہیں سرکاری افسر فیصلہ کرے گا کہ کوئی جائیداد وقف ہے یا نہیں، پہلے اس بات کا تعین کرنے کا حق ضلع کلکٹر کو دیا گیا تھا۔ لیکن جے پی سی نے اس میں تبدیلی کی سفارش کی ہے۔ اب کلکٹر کے بجائے ریاستی حکومت کی طرف سے نامزد کردہ افسر فیصلہ کرے گا۔ جے پی سی کے چیئرمین نے کہا کہ ریاستی حکومت نوٹیفکیشن کے ذریعے کلکٹر کے عہدے سے اوپر کے افسر کو قانون کے مطابق انکوائری کرنے کے لیے نامزد کر سکتی ہے۔” ایک طرح سے دیکھا جائے تو دونوں ایک ہی بات ہوئی۔ کلکٹر بھی حکومت کے ماتحت افسر ہوتا ہے اور اب نامزد سینئر افسر بھی حکومت کا ہی نمائندہ ہوگا۔ یہ تو بس ہاتھ گھما کر کان پکڑنے والی بات ہوئی۔
مشترکہ پارلیمانی کمیٹی میں منظور کی گئی ترامیم میں ایک ترمیم یہ ہے کہ زمین پر دعویٰ کرنے والا شخص ٹریبونل کے علاوہ ریونیو کورٹ، سول کورٹ یا ہائی کورٹ میں بھی اپیل کر سکے گا۔ جب کہ وقف بورڈ کے پرانے قانون کے مطابق اگر وقف بورڈ کسی جائیداد کا دعویٰ کرتا ہے تو فریق مخالف اور دعویٰ کرنے والا شخص صرف ٹریبونل میں اپیل کر سکتا تھا۔ اب وقف ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل کی جا سکے گی۔ جب کہ پہلے کے قانون میں وقف ٹریبونل کا فیصلہ حتمی سمجھا جاتا تھا، اسے چیلنج نہیں کیا جا سکتا تھا۔ حالانکہ پال نے اس ترمیم کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اگر وقف کا متولی جائیداد بیچ رہا ہے یا بے ضابطگیوں کا ارتکاب کر رہا ہے تو اب وقف کے ٹربیونل کے حکم کے خلاف سینئر عدالتوں میں اپیل کی جا سکتی ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
ممتاز عالمی شخصیت پروفیسر خورشید احمد کی وفات وجود منگل 15 اپریل 2025
ممتاز عالمی شخصیت پروفیسر خورشید احمد کی وفات

وقف ایکٹ کی مخالفت کرنے والوں پر شکنجہ وجود منگل 15 اپریل 2025
وقف ایکٹ کی مخالفت کرنے والوں پر شکنجہ

زعفرانی لینڈ مافیا :مندر، مسجد،گرجا اور بودھ وہار کو خطرہ وجود پیر 14 اپریل 2025
زعفرانی لینڈ مافیا :مندر، مسجد،گرجا اور بودھ وہار کو خطرہ

بھارت میں وقف قوانین کے خلاف ملک گیر تحریک وجود پیر 14 اپریل 2025
بھارت میں وقف قوانین کے خلاف ملک گیر تحریک

عالمی برادری نظربند کشمیریوں کی رہائی کیلئے اقدامات کرے وجود اتوار 13 اپریل 2025
عالمی برادری نظربند کشمیریوں کی رہائی کیلئے اقدامات کرے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر