وجود

... loading ...

وجود

نیا وقف قانون:اوقافی جائیدادوں پر شب خون

اتوار 13 اپریل 2025 نیا وقف قانون:اوقافی جائیدادوں پر شب خون

معصوم مرادآبادی

پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظور ہونے کے بعد وقف بل نے ایک ایسے قانون کی شکل اختیار کرلی ہے جو پورے ملک میں ہزاروں کروڑ کی وقف جائیدادوں کا تیا پانچہ کردے گا۔اس کا سب سے زیادہ اثر اترپردیش میں ہوگا، جہاں پچاس ہزار سے زیادہ وقف جائیدادیں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس بل پر صدرجمہوریہ کی مہر لگنے سے قبل ہی اترپردیش کی یوگی سرکار سرگرم ہوگئی ہے ۔ سبھی ضلع مجسٹریٹ کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ غیرقانونی طورپر وقف قرار دی گئی جائیدادوں کی نشان دہی کرکے انھیں بحق سرکار ضبط کریں۔ واضح رہے کہ یوپی کی جو وقف املاک محکمہ مالیات میں درج نہیں ہیں، ان پر اب وقف بورڈ کی جگہ ضلع مجسٹریٹ کو فیصلہ لینے کا مجاز قرار دیا گیا ہے ۔ نئے وقف ایکٹ میں ایسی ترامیم کی گئی ہیں جن سے اوقافی جائیدادوں پر مسلمانوں کی بجائے حکومت کا کنٹرول ہوجائے گا۔ سب سے زیادہ تشویش ناک بات یہ ہے کہ اس کی زد مسجدوں، درگاہوں اورقبرستانوں پر بھی پڑے گی۔ یہی وجہ ہے کہ وقف ترمیمی بل 2025 کے خلاف مسلمان سراپا احتجاج ہیں۔ کشمیر سے کنیا کماری تک احتجاج کی صدائیں بلند ہورہی ہیں۔ نیا قانون چونکہ دستوری تحفظات کے بھی صریحاً خلاف ہے ، اس لیے اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ہے ۔ اس کی پہل ایم آئی ایم کے صدر بیرسٹر اسد الدین اویسی نے کی ہے ، جنھوں نے لوک سبھا میں اس بل پر نہایت مدلل تقریر کی تھی اور اس کی کاپی پھاڑ ڈالی تھی۔اس بل کی حمایت کرنے والے نام نہاد سیکولرلیڈروں چندربابو نائیڈو اور نتیش کمار کو اپنے اپنے صوبوں میں شدید مزاحمت کا سامنا ہے ۔ نتیش کمار کی پارٹی میں شامل کئی مسلم عہدیدار پارٹی چھوڑ چکے ہیں اور وجے واڑہ کی سڑکوں پر نائیڈو کے خلاف احتجاج جاری ہے ۔ سپریم کورٹ میں اس غیر آئینی بل کو چیلنج کرنے والوں میں ڈی ایم کے ، کانگریس پارٹی، مسلم لیگ اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ بھی شامل ہیں۔ سپریم کورٹ میں اگر اس بل کے خلاف مضبوط پیروی کی گئی تو پوری امید ہے کہ یہ قانون کالعدم ہوجائے گا کیونکہ اس کی بہت سی شقیں دستوری تحفظات سے متصادم ہیں۔
تین طلاق کو قابل سزا جرم قرار دینے کے بعد یہ دوسرا موقع ہے جب مودی سرکارنے مسلمانوں کے داخلی معاملات میں مداخلت کا دروازہ کھولا ہے ۔ اس کے بعد یکساں سول کوڈ کا نمبر ہے جو بی جے پی کے انتخابی منشور کا اہم حصہ ہے ۔پچھلے گیارہ سال کا جائزہ لیا جائے تو اس حکومت نے ہر وہ کام کیا ہے جس کی ضرب مسلمانوں کے مفادات پر پڑتی ہے ۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ملک میں مسلم آبادی کے بنیادی شہری حقوق پر ڈاکہ زنی کرنا ہی اس حکومت کا بنیادی مقصدہے ۔ وقف ترمیمی بل کی منظوری کے بعد کھربوں روپوں کی وقف جائیدادوں کا مستقبل تاریکی میں چلا گیا ہے ۔ رات کی تاریکی میں منظور کی گئی ترمیمات مسلم حقوق پر شب خون کے مترادف ہیں۔
اقلیتی امور کے مرکزی وزیر کرن رجیجو نے لوک سبھا میں وقف ترمیمی بل پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے جو کچھ کہا اس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ یہ حکومت مسلمانوں کی سب سے بڑی خیرخواہ ہے اور ان کی فلاح وبہبود چاہتی ہے ۔ کرن رجیجو کا کہنا ہے کہ ہندوستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں سب سے زیادہ وقف املاک ہیں، پھر کیا وجہ ہے کہ آزادی کے اتنے برسوں بعد بھی مسلمانوں کی بدحالی دور نہیں ہوسکی؟ ان کے اس بیان سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وقف ترمیمی قانون کے وجود میں آنے کے بعد ملک گیر سطح پر مسلمانوں کی بدحالی دور ہوجائے گی، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اس قانون کے ذریعہ اوقاف کی جائیدادوں کومسلمانوں سے چھین لینے کا ایک انتہائی تکلیف دہ عمل شروع ہوگا۔اس جھوٹ کو باربار بولا گیا ہے بولاگیاہے کہ وقف کے نام پر مسلمانوں نے سرکاری زمینوں پر قبضے کررکھے ہیں۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بے شمار ایسی سرکاری عمارتیں ہیں جو وقف کی زمینوں اور قبرستانوں پر بنائی گئی ہیں۔ کرن رجیجو کی ایک گھنٹہ طویل تقریر کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے کانگریس پارلیمانی پارٹی کے ڈپٹی لیڈر گورو گوگوئی نے درست ہی کہا ہے کہرجیجو کی تقریر گمراہ کن اور جھوٹی تھی۔ انھوں نے رجیجو کے جھوٹ کا پردہ چاک کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو حکومت مسلمانوں کو عید کی نماز پڑھنے سے روکتی ہے اور جس کا لوک سبھا میں ایک بھی ممبر مسلمان نہیں ہے ،وہ آخر مسلمانوں کی خیرخواہ کیسے ہوسکتی ہے ۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ وزیرداخلہ امت شاہ نے لوک سبھا میں اپنی تقریر کے دوران دہلی میں وقف کی 123 قیمتی جائیدادوں کو سرکاری املاک قراردے دیا ہے ۔ واضح رہے کہ ان قیمتی جائیدادوں کو2013 کے وقف بل میں دہلی وقف بورڈ کو سونپا گیا تھا۔ مگر نئے بل میں اس پر سرکاری قبضہ بحال کردیا گیا ہے ۔2007میں سچر کمیٹی نے ان اوقافی جائیدادوں کی قیمت کا تخمینہ چھ ہزارکروڑ روپے لگایا تھا، جن سے اب مسلمان محروم کردئیے جائیں گے ۔مرکزی وزیرانوراگ ٹھاکر نے وقف جائیدادوں کو ‘لینڈجہاد’ سے تشبیہ دے ڈالی ہے اور یہی کام یوپی کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ بھی کررہے ہیں۔
حکومت کے ان ہی عزائم کے پیش نظر گزشتہ برس اگست میں وقف ترمیمی بل کی پارلیمنٹ میں زبردست مخالفت ہوئی تھی۔ اپوزیشن پارٹیوں کی زبردست مزاحمت کے بعد حکومت اس بل کو جو ائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی (جے پی سی)کو بھیجنے پر مجبور ہوئی تھی۔ بی جے پی ممبر جگدمبیکا پال کی سربراہی والی اس کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن دونوں کے ممبران شامل تھے ، لیکن جب اس کمیٹی کی رپورٹ پیش کی گئی تو اس میں اپوزیشن ممبران کے اعتراضات کو درکنار کرتے ہوئے صرف سرکاری ممبران کی رائے کو ہی اہمیت دی گئی۔ یہ سب کچھ ایک طے شدہ حکمت عملی کا حصہ تھا۔ حکومت پہلے ہی طے کرچکی تھی کہ وہ ہرصورت میں وقف ترمیمی بل کو پارلیمنٹ سے پاس کروالے گی۔ اس سے پہلے کم وبیش پانچ کروڑ مسلمانوں نے ای میل بھیج کر وقف ترمیمی بل کی مخالفت کی تھی۔ خود اقلیتی امور کے مرکزی وزیر کرن رجیجو نے یہ تسلیم کیا کہ انھیں اس بل کے سلسلے میں 97 لاکھ عرضداشتیں موصول ہوئی ہیں۔ اس دوران حکومت نے مسلمانوں جیسے نام رکھنے والے کچھ ضمیر فروشوں کو اس بل کی حمایت میں بیان جاری کرنے کوکہا۔ اس میں درگاہ اجمیر اورفتحپور سیکری کی درگاہ کے نام نہاد سجادہ نشین بھی شامل تھے ۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کاکام مسلم مفادات کے خلاف حکومت کے ہرغلط کام کی تائید کرنا ہے ۔ ایسے ہی گندم نما جوفروش پارلیمنٹ میں بحث کے دوران وقف ترمیمی بل کیحمایت میں مودی کی تصویریں لے کرجگہ جگہ مظاہرہ کررہے تھے اور گودی میڈیا کے چینل انھیں خوب نمایاں کرکے دکھارہے تھے ۔اسی قسم کے لوگوں نے نتیش کمار کے افطار کے بائیکاٹ کی اپیل کے باوجود پوری بے شرمی کے ساتھ اس میں شرکت کی
تھی۔سب سے زیادہ افسوس ناک بات یہ ہے کہ جس نتیش کمار سے مسلمانوں نے ان کے ‘سیکولر’ ہونے کی بنا پر بڑی امیدیں باندھی تھیں ان کے نمائندے للن سنگھ نے پارلیمنٹ میں بی جے پی ممبران سے زیادہ جوش وخروش کے ساتھ وقف ترمیمی بل کی حمایت کی اور وزیراعظم کی شان میں قصیدے پڑھے ۔اس کے برعکس اپوزیشن پارٹیوں کے ممبران نے اوقافی جائیدادوں کے معاملے میں حکومت کے خفیہ ایجنڈے کو بے نقاب کیا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ حکومت کی ہمنوا جن نام نہاد سیکولر پارٹیوں سے مسلمانوں نے اس بل کی مخالفت کی امیدیں باندھی تھیں انھوں نے سب سے پہلے اپنے ممبران کو ہدایت دی کہ وہ وقف ترمیمی بل کے حق میں ووٹ دیں۔ مسلمانوں کا ایک بڑا مسئلہ یہ ہے کہ وہ باربار ایک ہی قسم کے لوگوں سے دھوکہ کھاتے ہیں۔ اس میں قصور دھوکہ دینے والوں کا نہیں بلکہ بے جا اعتبار کرنے والے مسلمانوں کا ہوتا ہے ۔ مسلمان جنھیں سیکولر سمجھ کر ووٹ دیتے ہیں وہ سب سے بڑے موقع پرست ثابت ہوتے ہیں۔مسلمانوں کو سب سے زیادہ تعجب بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار پر ہے ۔ بہار میں اسمبلی انتخابات کی آمد آمد ہے اور مسلمانوں کو یقین تھا کہ وہ مسلم ووٹوں کے لالچ میں وقف ترمیمی بل کی مخالفت کریں گے ۔ اس سلسلہ میں مسلم پرسنل لاء بورڈ نے پٹنہ میں ایک احتجاجی پروگرام بھی کیا تھا مگرنتیش نے مسلمانوں کی امیدوں پر پانی پھیرتے ہوئے اپنے سیاسی آقاؤں کو خوش کرنے کاکام کیا۔ حکومت کے دوسرے اتحادی چندرا بابو نائڈو نے تو باقاعدہ وجے واڑہ میں جمعة الوداع کی نماز میں شرکت کی اور چوغہ پہن کر مسلمانوں کو یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ وقف کے معاملہ میں مسلمانوں کے ساتھ ہیں، لیکن پارلیمنٹ میں انھوں نے بھی نتیش کمار ہی راہ لی۔ اسی طرح چراغ پاسوان اور جینت چودھری سے بھی مسلمانوں کو کچھ امیدیں تھیں، لیکن انھوں نے بھی اس بل کی تائید کی۔جن حقیقی سیکولر پارٹیوں نے پوری قوت کے ساتھ اس بل کی مخالفت کی ہے ، مسلمانوں کو ان کا احسان مند ہونا چاہئے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
زعفرانی لینڈ مافیا :مندر، مسجد،گرجا اور بودھ وہار کو خطرہ وجود پیر 14 اپریل 2025
زعفرانی لینڈ مافیا :مندر، مسجد،گرجا اور بودھ وہار کو خطرہ

بھارت میں وقف قوانین کے خلاف ملک گیر تحریک وجود پیر 14 اپریل 2025
بھارت میں وقف قوانین کے خلاف ملک گیر تحریک

عالمی برادری نظربند کشمیریوں کی رہائی کیلئے اقدامات کرے وجود اتوار 13 اپریل 2025
عالمی برادری نظربند کشمیریوں کی رہائی کیلئے اقدامات کرے

نیا وقف قانون:اوقافی جائیدادوں پر شب خون وجود اتوار 13 اپریل 2025
نیا وقف قانون:اوقافی جائیدادوں پر شب خون

جبرکے ہاتھوں مرنے والے کی روحیں کبھی سکون نہیں پاتی! وجود هفته 12 اپریل 2025
جبرکے ہاتھوں مرنے والے کی روحیں کبھی سکون نہیں پاتی!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر