وجود

... loading ...

وجود

امریکہ نے ایران کو جنگ کی دھمکی دے دی!

هفته 12 اپریل 2025 امریکہ نے ایران کو جنگ کی دھمکی دے دی!

جاوید محمود

یہ ہمیشہ امریکی صدور کی ترجیحات کی فہرست میں رہا ہے ،ٹرمپ کے لیے ایران ان کی پہلی مدت صدارت میں ہی ایک نامکمل کام رہا۔ ایران اس بات کی تردید کرتا ہے کہ وہ جوہری ہتھیاروں کے حصول کی خواہش رکھتا ہے لیکن دیگر ممالک کا خیال ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کم از کم جوہری وار ہیڈ بنانے کی صلاحیت حاصل کرنا چاہتا ہے جو ایک ایسی خواہش ہے جس سے مشرق وسطیٰ میں اسلحے کی دوڑ یا یہاں تک کہ مکمل جنگ شروع ہو سکتی ہے۔ 2015میں ایران نے امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس اور چین کے ساتھ ایک معاہدے پر اتفاق کیا ۔اسے جوائنٹ کامپرنسیو پلان آف ایکشن کہا گیا لیکن ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018میں امریکہ کو اس معاہدے سے الگ کر لیا اور یہ دعویٰ کیا کہ اس سے ایران کی ملیشیا جیسے حماس اور حزب اللہ کو مالی مدد ملی اور دہشت گردی بڑے معاہدے سے نکلنے کے بعد امریکہ نے ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کر دی۔ اس کے رد عمل میں ایران نے بھی معاہدے کی کچھ پابندیوں کو نظر انداز کیا اور زیادہ سے زیادہ جوہری یورینیم جوہری ایندھن افزودہ کیا ۔اس کے بعد ایران کو بڑی قیمت ادا کرنی پڑی ۔ایران کے نامور سائنسدانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ایران کے عسکری جوہری پروگرام کے سربراہ محسن فخری زادہ تہران سے 40میل مشرق میں گولیوں کا نشانہ بنے۔ ان کی ہلاکت کے بعد ایران کے جوہری پروگرام میں ان کے تعاون پر کھل کر بات ہونے لگی۔ انہیں ایرانی انقلاب کی حفاظت کے لیے بعد از مرگ آرڈر آف نصر سے نوازا گیا۔ ان کی تصویر پہلی بار شائع ہوئی تھی جس میں انہیں صدر حسن روحانی سے ایوارڈ لیتے ہوئے دکھایا گیا تھا ۔لیکن اتنی رازداری برقرار رکھنے کے باوجود فخری زادہ کو ایران سے باہر کے ماہرین بہت اچھی طرح جانتے تھے۔ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی آئی اے ای اے کی کئی رپورٹوں میں ان کا نام آیا ۔عالمی ماہرین اور مغربی سفارت کار کا کہنا تھا کہ اگرایران کبھی جوہری ہتھیار تیار کرتا ہے تو فخری زادہ کو اس کا باپ سمجھا جائے گا ۔یونان جریمی باب اور ایلن ایویٹر لکھتے ہیں فخری زادہ نے کئی بار شمالی کوریا کا دورہ کیا جہاں اس نے اپنی انکھوں سے جوہری تجربات کا مشاہدہ کیا ۔پاکستان کی جوہری ہتھیاروں کے منصوبے کے سربراہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان سے بھی ملاقات کی۔ فخری زادہ نے روسی سائنسدانوں کے ساتھ مل کر بوشہر میں ایک جوہری پلانٹ بنایا تھا ۔اسرائیل کے ملٹری انٹیلی جنس کے سابق سربراہ نے بتایا کہ فخری زادہ نے چینی جوہری سائنسدانوں کے ساتھ بھی تعلقات استوار کیے تھے جس کی مدد سے اس نے اصفہان نیوکلیئرپلانٹ بنایا ۔18 ستمبر 2021 کونیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والے مضمون میں لکھا فخری زادہ کہ بیٹوں میں سے حامد نے دعویٰ کیا کہ ایرانی انٹیلی جنس کو انتباہ موصول ہوا تھا کہ اس دن ان کے والد کو قتل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ گھر سے باہر نہ نکلنے کا مشورہ بھی دیا گیا لیکن اس دن اپنی سیکیورٹی ٹیم کے مشورے پر عمل نہیں کیا۔ ایران کی سپریم سیکیورٹی کونسل کے مطابق ان کو ریموٹ کنٹرول سیٹلائٹ سے منسلک مشین گن سے مارا گیا۔ اسرائیلی انٹیلی جنس ذرائع نے ٹارگٹ تہران کے مصنفین کو تصدیق کی ہے کہ یہ سائنسی فکشن نہیں اور واقعی قتل میں ریموٹ کنٹرول گن کا استعمال کیا گیا تھا۔ بعد میں انکشاف ہوا کہ یہ اسلحہ ٹکڑوں میں ایران لایا گیا اور خفیہ طور پر جوڑا گیا۔ یہ کام تقریبا 20افراد کی ٹیم نے آٹھ ماہ میں سرانجام دیا۔ وہ فخری زادہ کے ہر قدم پر نظر رکھتے تھے ۔ان پر کس حد تک نظر رکھی جا رہی تھی۔ اس کے بارے میں بتاتے ہیں ہوئے ایک ایجنٹ نے کہا کہ ہم اس آدمی کے ساتھ سانس لیتے تھے، اس کے ساتھ جاگتے تھے ۔اس کے ساتھ سوتے تھے۔
10 جون 2021کو ایک اسرائیلی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے انٹرویو میں موساد کے سابق سربراہ یو سی کورن نے ہلانا دیان کو بتایا موساد فخری زادہ کے بارے میں اس حد تک جانتا تھا کہ اسے ان کا پتہ ان کا فون نمبر اور حتی کہ ان کا پاسپورٹ نمبر بھی معلوم تھا ۔موساد کے اندرونی حلقوں میں اس بات پر بھی کافی بحث ہوتی کہ فخری زادہ کو فوری طور پر راستے سے ہٹایا جائے یا نہیں ۔اسرائیلی آئی ڈی ایف کے سابق سربراہ شلون مفاز کے مطابق جب وزیراعظم ایرل شیرون نے میر ڈیگن کو موسادکا سربراہ مقرر کیا تو انہوں نے ان سے کہا کہ وہ ان پر نظر رکھیں۔ ڈگن 2009 میں ہی فخری زادہ کو قتل کرنا چاہتے تھے لیکن موساد کی اعلیٰ کمان اور ملٹری انٹیلی جنس کے درمیان اس معاملے پر کوئی اتفاق رائے نہیں تھا۔ 2019میں ایک منصوبہ بنا لیکن ایرانی اس منصوبے سے واقف تھے ۔اس خطرے کے باوجود ڈیگن اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانا چاہتے تھے لیکن آخر وقت میں وزیراعظم اولمرٹ کی مداخلت کے بعد انہوں نے اپنے ایجنٹوں کو آگے بڑھنے سے روک دیا۔ ایرانی جوہری پروگرام پر فخری زادہ کا اثر 2001سے 2010تک 2020کے مقابلے میں زیادہ تھا۔ 2020میں ان کے قتل سے ایران کو شدید ٹھیس پہنچی ۔ایران نے ایک با صلاحیت سائنسدان کو کھو دیا جس کے پاس بے مثال تجربہ آور تنظیمی علم تھا اور جو شروع سے ہی ایران کے جوہری پروگرام سے وابستہ تھا۔ 2018میں جب نتن یاہو نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ فخری زادہ یہ نام ہمیشہ یاد رکھنا ۔ویلیم سائمنز نے لکھا ہے کہ ایرانی انتظامیہ کے اندرونی جائزے کے مطابق ایران کو فخری زادہ کے متبادل کو تلاش کرنے اور اسے فعال کرنے میں کم از کم چھ سال لگیں گے۔ اسرائیلی تجزیہ کاروں کا خیال تھا کہ ان کی ہلاکت کے نتیجے میں ایران کی بم تیار کرنے کی صلاحیت ختم ہو گئی ہوگی۔ گزشتہ چند برسوں کے دوران ایران کے ایک درجن کے قریب نامور سیاست دانوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے لیکن اس کے باوجود ایران اپنے مشن سے پیچھے نہیں ہٹ رہا۔ تجزیہ کاروں کو خدشہ ہے کہ ایران کے پاس جلد ہی جوہری وار ہیڈ بنانے کے لیے درکار یورینیم موجود ہو سکتا ہے۔ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کا اندازہ ہے کہ اگر ایران کے 60فیصد افزوردہ یورونیم کے ذخیرے کو اگلی سطح تک افزودہ کیا گیا تو وہ تقریبا 6بم بنا سکتا ہے۔ صدارت سنبھالتے ہی ٹرمپ نے ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ کی اپنی سابقہ پالیسی کو بحال کر دیا۔ 4 فروری کو انہوں نے ایک یادداشت پر دستخط کیے جس میں امریکی وزارت خزانہ کو ایران پر مزید پابندیاں عائد کرنے اور موجودہ پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے والے ممالک خاص طور پر ایرانی تیل خریدنے والے ممالک کو سزا دینے کا حکم دیا گیا۔ اب وائٹ ہاؤس اس معاشی دباؤ کے ساتھ ساتھ سفارتی دباؤ ڈالنے کی امید بھی کر رہا ہے۔ گزشتہ ماہ صدر ٹرمپ نے ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنائی کو ایک خط بھیجا جس میں مذاکرات شروع کرنے کی پیشکش کی گئی اور چند ماہ کے اندر معاہدے کا مطالبہ بھی سامنے آیا ۔اب انہیں آخر میں عمان میں امریکی اور ایرانی حکام کے درمیان براہ راست بات چیت پر اتفاق کیا ہے۔ ایران کے لیے امریکی دھمکی واضح ہے۔ معاہدے پر متفق ہوں یا فوجی کارروائی کا سامنا کریں۔ ٹرمپ نے کہا کہ اگر ایران کے ساتھ مذاکرات کامیاب نہیں ہوتے ہیں تو مجھے لگتا ہے کہ ایران کو بڑا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
جبرکے ہاتھوں مرنے والے کی روحیں کبھی سکون نہیں پاتی! وجود هفته 12 اپریل 2025
جبرکے ہاتھوں مرنے والے کی روحیں کبھی سکون نہیں پاتی!

امریکہ نے ایران کو جنگ کی دھمکی دے دی! وجود هفته 12 اپریل 2025
امریکہ نے ایران کو جنگ کی دھمکی دے دی!

اس سے زائد کچھ نہیں وجود هفته 12 اپریل 2025
اس سے زائد کچھ نہیں

غزہ کانوحہ وجود هفته 12 اپریل 2025
غزہ کانوحہ

فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے میں پاکستان کردار ادا کرے وجود جمعه 11 اپریل 2025
فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے میں پاکستان کردار ادا کرے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر