وجود

... loading ...

وجود

بھارت غیر قانونی منشیات سپلائی کرنے والا سب سے بڑا ملک

جمعرات 10 اپریل 2025 بھارت غیر قانونی منشیات سپلائی کرنے والا سب سے بڑا ملک

ریاض احمدچودھری

بھارت وسطی افریقہ میں غیر قانونی منشیات سپلائی کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ 2023 میں نائیجیریا کی منشیات کنٹرول ایجنسی (NDLEA) نے بھارت سے اسمگل کی گئی 100 ملین ڈالر مالیت کی غیر قانونی افیون ضبط کی۔نائیجیریا میں 40 لاکھ سے زائد افراد بھارتی اسمگل شدہ افیون استعمال کر رہے ہیں، جو نشہ آور ادویات کی شکل میں فروخت ہوتی ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارتی حکام امریکا اور افریقی ممالک کو سپلائی ہونے والی غیر قانونی منشیات پر زیادہ توجہ نہیں دیتے، کیونکہ بھارت کی مقامی ایجنسیاں بھی اس نیٹ ورک میں ملوث ہیں۔بھارت میں تیار ہونے والی یہ غیر قانونی منشیات کروڑوں کا منافع کماتی ہیں، لیکن لاکھوں زندگیاں برباد کر رہی ہیں۔ ان تمام انکشافات کے باوجود مودی حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، جس سے بھارت دنیا میں منشیات اسمگلنگ کے سب سے بڑے مراکز میں شامل ہو چکا ہے۔
بھارت نے عالمی منشیات کی تجارت میں بین الاقوامی اسمگلنگ کے راستوں کا استعمال کرتے ہوئے ٹرانزٹ پوائنٹ سے ایک اہم سپلائر کے طور پر تبدیلی کی ہے۔ 2014ء میں نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد، پالیسی کی خامیوں اور ڈی ریگولیشن کے نتیجے میں منشیات کی تجارت کو فروغ ملا، اسمگلنگ کے راستوں اور گھریلو منشیات کے لیبارٹریز میں اضافے کے ساتھ ضبط کی گئی منشیات میں نمایاں اضافہ ہوا۔رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2024ء میں گجرات میں ایک فارماسیوٹیکل کمپنی سے 518 کلو کوکین برآمد ہوئی، جس سے بھارت کا بین الاقوامی منشیات کے کارٹیلز کے ساتھ تعلق ظاہر ہوا۔ اقوام متحدہ کے یو این او ڈی سی کی 2024ء کی رپورٹ کے مطابق بھارت غیرقانونی شپمنٹس کا ایک بڑا مرکز بن گیا ہے اور بھارتی صنعتوں سے پریکرسر کیمیکلز میتھ لیبارٹریز تک پہنچ رہے ہیں۔
بھارت عالمی میتھ بحران میں اہم کردار ادا کر رہا ہے اور غیرقانونی لیبارٹریز وسطی امریکا، افریقا اور ایشیاء کو سپلائی کر رہی ہیں، دہلی میں نائجیریائی آپریٹرز سے منسلک ایک میتھ لیب کی دریافت بھارت کی عالمی مسئلے میں شمولیت کی مثال ہے، بھارتی ڈائسپورا یورپ اور شمالی امریکا میں منشیات کی تقسیم کیلئے نیٹ ورک کے طور پر کام کررہا ہے۔بھارت کی غیر قابو شدہ منشیات کی تجارت نے گھریلو نشے بالخصوص نوجوانوں میں وباء کو ہوا دی ہے، 2023 کی پارلیمانی رپورٹ کے مطابق بھارت میں 6.6 ملین سے زیادہ منشیات استعمال کرنیوالے ہیں اور صرف پنجاب میں 0.34 ملین بچے اوپی ایڈز استعمال کرتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات و جرائم(یو این او ڈی سی )کی تازہ رپورٹ کے مطابق افغانستان میں طالبان کے کنٹرول کے بعد منشیات کی پیداوار میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جس کے باعث خطے کو سکیورٹی اور صحت کے شدید خطرات لاحق ہیں۔رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2022 میں طالبان کی جانب سے منشیات پر پابندی کے باوجود، افیون، ہیروئن اور میتھ کی پیداوار میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ 2024 میں افیون کی سمگلنگ کئی گنا بڑھ چکی ہے، جبکہ اس کی قیمت ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق 2022 میں افیون کی قیمت 2 ہزار ڈالر فی کلو تھی، جو 2024 میں 6 ہزار ڈالر سے تجاوز کر چکی ہے۔ منشیات کی اسمگلنگ طالبان کے لیے منافع بخش کاروبار بن چکا ہے۔ اس کے ساتھ ہی بھارت عالمی سطح پر منشیات کی اسمگلنگ کا بڑا مرکز بن چکا ہے، جہاں سے غیر قانونی نشہ آور اشیائ امریکا، افریقہ اور وسطی امریکہ تک اسمگل کی جا رہی ہیں۔اقوام متحدہ کی اینٹی ڈرگ ایجنسی (UNODC) کے مطابق، بھارت غیر قانونی منشیات اور کیمیکلز کی سپلائی کا اہم حب ہے، جہاں سے منشیات کی اسمگلنگ میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔
افغانستان سالانہ 60 سے 80 فی صد افیون امریکا اور یورپ کی مارکیٹ تک اسمگل کرتا ہے، افغانستان پاکستان کے ساتھ طویل اور کم آبادی والی سرحد کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پہلے پاکستان اور اس کے بعد منشیات کو امریکا اور یورپ اسمگل کرتا ہے۔ افغانستان طالبان کی سرپرستی میں منشیات اسمگلنگ کی رقم دہشت گرد تنظیموں اور بالخصوص دہشت گردوں کی تربیت کے لیے استعمال کرتا ہے، منشیات سے حاصل ہونے والی رقوم کا سب سے بڑا فائدہ دہشت گرد تنظیم القاعدہ اور ٹی ٹی پی کو پہنچ رہا ہے۔ افغان طالبان کے قبضے کے بعد افیون کی کاشت میں 32 فی صد اضافہ ہوا، جس سے افغانستان افیون کی غیر قانونی کاشت کرنے والا دنیا کا تیسرا بڑا ملک بن گیا، اس بات کے ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ ٹی ٹی پی، بلوچ لبریشن آرمی اور بلوچستان لبریشن فرنٹ منشیات کے کاروبار اور اسمگلنگ میں ملوث ہیں، جو ان کی فنڈنگ کا بڑا ذریعہ ہے۔مجموعی طور پر دیکھا جائے تو خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں افغانستان کی جانب سے منشیات اسمگلنگ نے منفی اثرات مرتب کیے ہیں، منشیات کی اسمگلنگ دہشت گردوں کی مالی معاونت کا بڑا ذریعہ ہے جس سے دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے اور پاکستان میں امن و امان کی صورت حال بہت زیادہ متاثر ہوئی۔حال ہی میں امریکی محکمہ انصاف نے دو بھارتی کیمیکل کمپنیوں پر امریکا اور میکسیکو میں فینٹینائل اسمگلنگ کے الزامات عائد کیے ہیں۔ گجرات میں قائم اتھوس کیمیکلز اور راکسوٹر کیمیکلز پر نیویارک کے بروکلین میں فینٹینائل کے اجزاء تقسیم کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔بھاویش لاتھیا، جو راکسوٹر کمپنی کے سینئر ایگزیکٹو ہیں، کو نیویارک میں گرفتار کر لیا گیا۔ تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ بھارت سے فینٹینائل میکسیکو، امریکا، افریقہ اور وسطی امریکہ اسمگل کی جا رہی تھی۔فینٹینائل ایک انتہائی خطرناک مصنوعی افیون ہے، جو ہیروئن سے 50 گنا اور مورفین سے 100 گنا زیادہ طاقتور ہے۔ امریکی سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (CDC) کے مطابق، 2022 میں امریکا میں 82 ہزار اموات کی وجہ بھارتی فینٹینائل بنی۔


متعلقہ خبریں


مضامین
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری وجود جمعه 18 اپریل 2025
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری

عالمی معاشی جنگ کا آغاز! وجود جمعه 18 اپریل 2025
عالمی معاشی جنگ کا آغاز!

منی پور فسادات بے قابو وجود جمعرات 17 اپریل 2025
منی پور فسادات بے قابو

جہاں میں اہل ایماں صورتِ خورشید جیتے ہیں! وجود بدھ 16 اپریل 2025
جہاں میں اہل ایماں صورتِ خورشید جیتے ہیں!

پاک بیلا روس معاہدے وجود بدھ 16 اپریل 2025
پاک بیلا روس معاہدے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر