... loading ...
ریاض احمدچودھری
بھارت وسطی افریقہ میں غیر قانونی منشیات سپلائی کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ 2023 میں نائیجیریا کی منشیات کنٹرول ایجنسی (NDLEA) نے بھارت سے اسمگل کی گئی 100 ملین ڈالر مالیت کی غیر قانونی افیون ضبط کی۔نائیجیریا میں 40 لاکھ سے زائد افراد بھارتی اسمگل شدہ افیون استعمال کر رہے ہیں، جو نشہ آور ادویات کی شکل میں فروخت ہوتی ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارتی حکام امریکا اور افریقی ممالک کو سپلائی ہونے والی غیر قانونی منشیات پر زیادہ توجہ نہیں دیتے، کیونکہ بھارت کی مقامی ایجنسیاں بھی اس نیٹ ورک میں ملوث ہیں۔بھارت میں تیار ہونے والی یہ غیر قانونی منشیات کروڑوں کا منافع کماتی ہیں، لیکن لاکھوں زندگیاں برباد کر رہی ہیں۔ ان تمام انکشافات کے باوجود مودی حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، جس سے بھارت دنیا میں منشیات اسمگلنگ کے سب سے بڑے مراکز میں شامل ہو چکا ہے۔
بھارت نے عالمی منشیات کی تجارت میں بین الاقوامی اسمگلنگ کے راستوں کا استعمال کرتے ہوئے ٹرانزٹ پوائنٹ سے ایک اہم سپلائر کے طور پر تبدیلی کی ہے۔ 2014ء میں نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد، پالیسی کی خامیوں اور ڈی ریگولیشن کے نتیجے میں منشیات کی تجارت کو فروغ ملا، اسمگلنگ کے راستوں اور گھریلو منشیات کے لیبارٹریز میں اضافے کے ساتھ ضبط کی گئی منشیات میں نمایاں اضافہ ہوا۔رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2024ء میں گجرات میں ایک فارماسیوٹیکل کمپنی سے 518 کلو کوکین برآمد ہوئی، جس سے بھارت کا بین الاقوامی منشیات کے کارٹیلز کے ساتھ تعلق ظاہر ہوا۔ اقوام متحدہ کے یو این او ڈی سی کی 2024ء کی رپورٹ کے مطابق بھارت غیرقانونی شپمنٹس کا ایک بڑا مرکز بن گیا ہے اور بھارتی صنعتوں سے پریکرسر کیمیکلز میتھ لیبارٹریز تک پہنچ رہے ہیں۔
بھارت عالمی میتھ بحران میں اہم کردار ادا کر رہا ہے اور غیرقانونی لیبارٹریز وسطی امریکا، افریقا اور ایشیاء کو سپلائی کر رہی ہیں، دہلی میں نائجیریائی آپریٹرز سے منسلک ایک میتھ لیب کی دریافت بھارت کی عالمی مسئلے میں شمولیت کی مثال ہے، بھارتی ڈائسپورا یورپ اور شمالی امریکا میں منشیات کی تقسیم کیلئے نیٹ ورک کے طور پر کام کررہا ہے۔بھارت کی غیر قابو شدہ منشیات کی تجارت نے گھریلو نشے بالخصوص نوجوانوں میں وباء کو ہوا دی ہے، 2023 کی پارلیمانی رپورٹ کے مطابق بھارت میں 6.6 ملین سے زیادہ منشیات استعمال کرنیوالے ہیں اور صرف پنجاب میں 0.34 ملین بچے اوپی ایڈز استعمال کرتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات و جرائم(یو این او ڈی سی )کی تازہ رپورٹ کے مطابق افغانستان میں طالبان کے کنٹرول کے بعد منشیات کی پیداوار میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جس کے باعث خطے کو سکیورٹی اور صحت کے شدید خطرات لاحق ہیں۔رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2022 میں طالبان کی جانب سے منشیات پر پابندی کے باوجود، افیون، ہیروئن اور میتھ کی پیداوار میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ 2024 میں افیون کی سمگلنگ کئی گنا بڑھ چکی ہے، جبکہ اس کی قیمت ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق 2022 میں افیون کی قیمت 2 ہزار ڈالر فی کلو تھی، جو 2024 میں 6 ہزار ڈالر سے تجاوز کر چکی ہے۔ منشیات کی اسمگلنگ طالبان کے لیے منافع بخش کاروبار بن چکا ہے۔ اس کے ساتھ ہی بھارت عالمی سطح پر منشیات کی اسمگلنگ کا بڑا مرکز بن چکا ہے، جہاں سے غیر قانونی نشہ آور اشیائ امریکا، افریقہ اور وسطی امریکہ تک اسمگل کی جا رہی ہیں۔اقوام متحدہ کی اینٹی ڈرگ ایجنسی (UNODC) کے مطابق، بھارت غیر قانونی منشیات اور کیمیکلز کی سپلائی کا اہم حب ہے، جہاں سے منشیات کی اسمگلنگ میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔
افغانستان سالانہ 60 سے 80 فی صد افیون امریکا اور یورپ کی مارکیٹ تک اسمگل کرتا ہے، افغانستان پاکستان کے ساتھ طویل اور کم آبادی والی سرحد کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پہلے پاکستان اور اس کے بعد منشیات کو امریکا اور یورپ اسمگل کرتا ہے۔ افغانستان طالبان کی سرپرستی میں منشیات اسمگلنگ کی رقم دہشت گرد تنظیموں اور بالخصوص دہشت گردوں کی تربیت کے لیے استعمال کرتا ہے، منشیات سے حاصل ہونے والی رقوم کا سب سے بڑا فائدہ دہشت گرد تنظیم القاعدہ اور ٹی ٹی پی کو پہنچ رہا ہے۔ افغان طالبان کے قبضے کے بعد افیون کی کاشت میں 32 فی صد اضافہ ہوا، جس سے افغانستان افیون کی غیر قانونی کاشت کرنے والا دنیا کا تیسرا بڑا ملک بن گیا، اس بات کے ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ ٹی ٹی پی، بلوچ لبریشن آرمی اور بلوچستان لبریشن فرنٹ منشیات کے کاروبار اور اسمگلنگ میں ملوث ہیں، جو ان کی فنڈنگ کا بڑا ذریعہ ہے۔مجموعی طور پر دیکھا جائے تو خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں افغانستان کی جانب سے منشیات اسمگلنگ نے منفی اثرات مرتب کیے ہیں، منشیات کی اسمگلنگ دہشت گردوں کی مالی معاونت کا بڑا ذریعہ ہے جس سے دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے اور پاکستان میں امن و امان کی صورت حال بہت زیادہ متاثر ہوئی۔حال ہی میں امریکی محکمہ انصاف نے دو بھارتی کیمیکل کمپنیوں پر امریکا اور میکسیکو میں فینٹینائل اسمگلنگ کے الزامات عائد کیے ہیں۔ گجرات میں قائم اتھوس کیمیکلز اور راکسوٹر کیمیکلز پر نیویارک کے بروکلین میں فینٹینائل کے اجزاء تقسیم کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔بھاویش لاتھیا، جو راکسوٹر کمپنی کے سینئر ایگزیکٹو ہیں، کو نیویارک میں گرفتار کر لیا گیا۔ تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ بھارت سے فینٹینائل میکسیکو، امریکا، افریقہ اور وسطی امریکہ اسمگل کی جا رہی تھی۔فینٹینائل ایک انتہائی خطرناک مصنوعی افیون ہے، جو ہیروئن سے 50 گنا اور مورفین سے 100 گنا زیادہ طاقتور ہے۔ امریکی سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (CDC) کے مطابق، 2022 میں امریکا میں 82 ہزار اموات کی وجہ بھارتی فینٹینائل بنی۔