... loading ...
ریاض احمدچودھری
کینیڈا نے پہلی بار سائبر خطرے کے مخالفوں کی فہرست میں بھارت کا نام شامل کر لیا ہے، یہ کینیڈا اور بھارت کے مابین جاری سفارتی تنازع کا شاخسانہ ہو سکتا ہے۔نیشنل سائبر تھریٹ اسیسمنٹ رپورٹ کے مطابق اس فہرست میں چین، روس، ایران اور شمالی کوریا کے بعد بھارت کا نام پانچویں نمبر پر ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی ریاست کے زیر اہتمام سائبر دھمکی دینے والے ممکنہ طور پر جاسوسی کے مقصد سے حکومت کینیڈا کے نیٹ ورکس کے خلاف سائبر خطرے کی سرگرمیاں انجام دیتے ہیں۔نیشنل سائبر تھریٹ اسیسمنٹ رپورٹ کینیڈا میں افراد اور تنظیموں کو درپیش سائبر خطرات پر روشنی ڈالتی ہے، یہ رپورٹ سائبر سیکیورٹی پر کینیڈا کی تکنیکی اتھارٹی ہے۔
تحقیقاتی رپورٹ میں اگرچہ غیر ملکی مداخلت کو باعث تشویش قراردیاگیا ہے تاہم کینیڈا کے ارکان پارلیمنٹ کے غیر ملکی حکومتوں کے ساتھ ملی بھگت کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حالیہ انتخابات پر غیر ملکی مداخلت کا کم سے کم اثر پڑا ،تاہم جھوٹی خبروں کو کینیڈا کی جمہوریت کے لیے ایک سنگین اور بڑھتا ہواخطرہ قراردیاگیا ہے۔ستمبر 2023میں شروع ہونے والی تحقیقات کا مقصد کینیڈا کے انتخابی عمل میں بھارت سمیت غیر ملکی مداخلت کی چھان بین کرنا تھا۔کینیڈا نے اپنے وفاقی انتخابات میں بھارت کی مبینہ مداخلت کے حوالے سے تفتیش کا دائرہ وسیع کردیا ہے۔ اب بھارتی حکومت سے بھی اس سلسلے میں پوچھ گچھ کی جائے گی۔کینیڈا نے 2019 اور 2021 کے وفاقی انتخابات میں بھارت کی مبینہ مداخلت سے متعلق تفتیش کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔ انکوائری کمیشن کی عبوری رپورٹ 3 مئی کو متوقع ہے۔
واضح رہے کہ کینیڈا میں خالصتان تحری کے لیڈر ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے حوالے سے بھارت اور کینیڈا کے تعلقات کچھ عرصے سے کشیدہ ہیں۔ کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے 18 ستمبر 2023 کو بھارت پر 18 جون کو سکھ لیڈر کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔اب کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ 2019 اور 2021 کے وفاقی انتخابات میں بھارت کی مداخلت کے حوالے سے بھی تحقیقات کی جارہی ہے۔گزشتہ برس بلوم برگ ڈاٹ کام نے ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ جسٹن ٹروڈو نے انتخابات سے متعلق چند حساس دستاویزات کے میڈیا میں نمودار ہونے پر کینیڈین انتخابات میں چین کی مبینہ مداخلت کی تحقیقات شروع کروائی تھی۔دستاویزات میں الزام لگایا گیا تھا کہ چین نے صدر شی جن پنگ کی پالیسیوں سے اظہارِ یکجہتی کرنے والے امیداروں کی حمایت کرکے انتخابی عمل میں مداخلت کی تھی۔بلوم برگ نے بتایا ہے کہ انکوائری کمیشن نے تصدیق کردی ہے کہ انتخابات میں مداخلت کے سوال پر مودی سرکار سے بھی تفتیش کی جائے گی۔گلوبل نیوز نے بھی تصدیق کردی ہے کہ کینیڈا کا فیڈرل انکوائری کمیشن اس امر کا جائزہ لے گا کہ بھارت نے 2019 اور 2021 کے وفاقی انتخابات میں مداخلت کی تھی یا نہیں۔ کمیشن نے اس حوالے سے وفاقی حکومت سے متعلقہ دستاویزات بھی طلب کی ہیں۔کمیشن پیر 29 جنوری سے سماعت شروع کر رہا ہے جس میں سب سے پہلے اس امر کا جائزہ لے گا کہ حساس دستاویزات کا منظر عام پر لایا جانا ملک کے لیے کس حد تک خطرناک ہے۔ کمیشن کی حتمی رپورٹ سالِ رواں کے آخر تک منظرِ عام پر آئے گی۔ بھارت نے 2020 میں ہردیپ سنگھ نجر کو دہشت گرد قرار دیا تھا۔
کینیڈین سکیورٹی انٹیلی جنس سروس نے خبردار کیا ہے کہ بھارت کینیڈا کے عام انتخابات میں مداخلت کی کوشش کر سکتا ہے۔ سکیورٹی انٹیلی جنس سروس کی ڈپٹی ڈائریکٹر وینیسالائیڈ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ بھارتی حکومت کینیڈین کمیونٹیز اور جمہوری عمل میں مداخلت کا ارادہ اور صلاحیت رکھتی ہے۔ ریاست مخالف عناصر انتخابات میں مداخلت کے لئے مصنوعی ذہانت سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔واضح رہے کہ کینیڈا میں عام انتخابات 28 اپریل کو ہوں گے۔کینیڈا کے انتخابات میں لبرل پارٹی اور کنزرویٹو پارٹی کے مابین 343 نشستوں پر کانٹے کا مقابلہ ہوگا۔کینیڈین میڈیا کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بھارتی نژاد کینیڈین تاجر انکت سریو استور کینیڈا میں خفیہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں ، بھارتی گروپ اخباروں اور تیل وگیس کی صنعت کے کاروبارسے وابستہ ہے۔سی ایس آئی ایس نے بھی 2015 میں بھارتی گروپ سے متعلق رپورٹ جاری کی، جس میں سریواستوگروپ پر الزام تھا وہ جعلی ویب سائٹس چلارہا ہے، جو نیوز آؤٹ لیٹس کی طرح نظر آتی ہیں، ”اس ویب سائٹ کا مقصد بھارت کے حق میں مواد شائع کرنا اور پاکستان کے خلاف مواد پھیلانا تھا”۔
سی ایس آئی ایس رپورٹ نے کہا کہ کینیڈین حکام کے مطابق گروپ کی ویب سائٹس جعلی خبریں پھیلانے کیلئے استعمال ہورہی تھیں، ان ویب سائٹس کا مقصد کینیڈا کی عوامی رائے اور انتخابی عمل پر اثر انداز ہونا تھا، سریواستوگروپ نے یورپ میں بھی بھارت کے حق میں مہم چلائی۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مستقبل میں ایسی کوششیں بڑھ سکتی ہیں کیونکہ عالمی سیاست میں غیر ملکی مداخلت زیادہ اہم حربہ بن چکی ہے۔یہ رپورٹ ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب بھارت کے ساتھ جاری سفارتی تنازع کے دوران کینیڈا وفاقی انتخابات کی تیاری کر رہا ہے۔دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات 2023میں وینکوور میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے بعد کشیدہ ہوئے تھے جس میں کینیڈین حکام نے بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کا الزام لگایاتھا۔ جمہوری عمل میں بھارت کی مداخلت کے کینیڈا کے الزامات نے کشیدگی میں اضافہ کردیا۔