وجود

... loading ...

وجود

سوچیں زندہ چیزیں ہوتی ہیں!

جمعه 28 مارچ 2025 سوچیں زندہ چیزیں ہوتی ہیں!

آفتاب احمد خانزادہ
اونچ نیچ

سوچیں زندہ چیزیں ہوتی ہیں ،سوچیں ہی انسانوں کو زندہ رکھتی ہیں، انسان سانس کے ذریعے نہیں بلکہ سو چوںکے ذریعے زندہ رہتے ہیں اور جب انسان سو چنا چھوڑدیتے ہیں تو سوچیں مرنا شروع ہوجاتی ہیں اور جب سو چیں مرجاتی ہیں تو انسان مردہ ہوجاتے ہیں اور اندھیرے ہوجاتے ہیں ۔ یہ تو ہوئے ہم اور دوسری طرف ایک غول ہے جس میں لٹیرے ، قبضہ خور، بھتہ ، کمیشن کھانے والے ،رشوت خور شامل ہیں جو سب کے سب نوٹ کھاتے ہیں جنہیں محلوں ،ملوں ، زمینوں ، ہیرے جواہرات کے ذخیرے کرنے کی بیماری لاحق ہوچکی ہے ۔ جو شہر شہر گائوں گائوں مارے مارے پھرتے رہتے ہیں کہ جہاں کہیں ان کو ان کی پسندیدہ چیز نظر آئے تو اس پر اپنی ملکیت کا جھنڈا نصب کردیں ۔یہ بظاہر آپ کو انتہائی مہذب نظر آئیں گے بڑی بڑی عالیشان گاڑیوں میں گھومتے خو شنما سوٹوں میں ملبوس مسرور کن خوشبوں میں ڈوبے انگلش میں باتیں کرتے لیکن جب یہ اپنا لبادہ نو چ کر پھینکتے ہیں تو شریف آدمی وحشت زدہ ہوکر رہ جاتا ہے۔ خوف سے کانپنے لگتا ہے یہ ویسے تو آپ کو ایک ہی نظر آتے ہیں لیکن اصل میں یہ سب کے سب ایک دوسرے کے بھی دشمن ہیں۔ ایک دوسرے کو نو چتے کاٹتے درندے یہ اس قدر بھوکے لالچی اور وحشی واقع ہوئے ہیں کہ جنہیں دیکھ کر وحشی جانور تک چھپ جاتے ہیں۔ مزے کی بات یہ ہے کہ انہیں اس بات کا احساس تک نہیں ہے کہ وہ کس عذاب میں مبتلا ہیں۔ وہ سب کے سب اپنے آپ کو دنیا کے ذہین ترین ، شاطر اور سمجھ دار انسان سمجھے بیٹھے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ نارمل اور تندرست بھی ۔ حالانکہ وہ اگر اپنے آ پ کو غور سے دیکھیں تو انہیں اپنے آپ میں ان گنت بیماریاں صاف نظر آجائیں گی ۔جنہیں دیکھ کر انہیں اپنے آپ سے گھن آنے لگے گی ۔
روس کا کرلیا ن ایک معمولی فوٹو گرافر تھا لیکن اسے شوق تھا کہ وہ ماورائے بصارت مظاہرات کو فلم بند کرسکے ایک مرتبہ فوٹو لیتے وقت اس کا ہاتھ کیمرے کے سامنے آگیا اور ہاتھ کی تصویر بن گئی ۔وہ اس تصویر کو دیکھ کر حیران ہوا کیونکہ اس تصویر میں اس کی ایک رو گی انگلی بھی آرہی تھی جبکہ اس کی وہ انگلی حقیقت میں بالکل ٹھیک تھی لیکن فوٹو میں بالکل بیمار نظر آرہی تھی ۔اس واقع سے چھ مہینے بعد اس کی وہ انگلی واقعی خراب ہوگئی کر لیان نے اس وقت اپنے ہاتھ کی تازہ تصو یر لی تو وہ بالکل پہلے والی تصویر سے ملتی جلتی تھی ۔اس سے کرلیان کو خیال آگیا کہ بیماری پہلے ہی اس کے جسم کے اندر موجود تھی لیکن اسے انسانی آنکھ دیکھ نہیں سکتی تھی اس سے نیا باب کھل گیا اور اس نے حساس فلموں کا استعمال شروع کردیا۔ اس نے کلیوں کی تصاویر لیں تو پھولوں کی تصویر آگئی ۔یہ پھول چار دن بعد کھلنے والا تھا لیکن اصل میں اس کا باطنی پھول کھل جاتا ہے اور پھر اس باطنی پھول کے حکم کے مطابق پھول کی پنکھڑیاں کھلتی ہیں وہ باطنی پھول ، اس پھول کی پروگرامنگ ہے جو اس قدر لطیف اور حساس ہے کہ انسانی آنکھ کو دکھائی نہیں دیتی ۔اس حیرت انگیز دریافت کے بعد کرلیان نے بہت تحقیق کی اور اس بات کو ثابت کردیا کہ ”جسم سے بھی لطیف اور حساس ایک جسم ہے ”اور وہ ”جسم کا جسم ” ہمارے جیون اس کا جسم ہے۔ یاد رکھو تم سب کے سب بیمار ہو لیکن تمہیں اس وقت اس بات کا احساس نہیں ہے کیونکہ تم ابھی اپنے آپ کو تندرست دیکھ رہے ہو لیکن در حقیقت ان گنت بیماریوں نے تمہارے جسم پر قبضہ کر رکھاہے ۔ جو بہت جلد ظاہر ہوجائیں گی اس بات کا تمہیں جتنی جلدی احساس ہوجائے گا تو تمہارے حق میں اتنا ہی بہتر ہوگا کیونکہ اگر وقت گزر گیا تو پھر تم لا علاج ہوجائو گے، اس بات کوسمجھنے کی ضرورت ہے کہ ایک نارمل اور تندرست آدمی بھوک کا غلام نہیں ہوتا، وہ دوسروں کے جینے کے حق کو کبھی نہیں چھینتا ان خوشیوں پر کبھی ڈاکہ نہیں ڈالتا ہے۔ وہ ان کے خواب کبھی چوری نہیں کرتا ہے وہ ان کی خواہشات اور آرزئوں کو کبھی قتل نہیں کرتاہے ۔بھوک تمام جرائم کی ماں ہے ایک دفعہ بھوک جس سے چمٹ جائے اتنی آسانی سے ان کی جان نہیں چھوڑتی ہے بلکہ اکثر اس کی جان ہی لے لیتی ہے۔ انسانی تاریخ میں بھوک کے ہاتھوں انسانوں نے بہت اذیتیں اٹھائی ہیں ۔اسی بھوک کے ہاتھوں وہ بہت ذلیل و خوار ہوئے ہیں ۔شیلے کو دفنا یا نہیں جلایا گیا جب سمندر کے کنارے اس کی میت جل رہی تھی تو اس کے دوست ٹریلی وے نے شیلے کے جلتے جسم سے اس کا دل نکال لیا تھا جسے اس کی بیوی میری شیلے نے ایک شیشے کے برتن میں محفو ظ کرلیا اور جب تک وہ جیتی رہی، اسے اپنے پاس رکھا میری کی موت کے بعد دل کو روم کے قدیمی چرچ کے قبرستان میں دفنا یا گیا اور اس پر Heart of Hearts کی تختی لگا دی گئی۔ شیلے کو انقلاب فرانس کا حقیقی وارث قرار دیا جاتا ہے۔ انقلاب فرانس کی اصلی روح اس انگریز ی شاعر کے اندر موجود تھی۔ شیلے ساری زندگی ایک نئی دنیا کے خواب دیکھتا رہا۔ ایسی دنیا جو ظلم و ستم اور ناانصافی سے پاک ہو ایسی دنیا جو انتشار ، دہشت اورخوف سے خالی ہو۔ اس نے ساری زندگی آزادی ، مساوات اور انصاف کے خواب دیکھے ایک ایسی دنیا کا خواب جو تینوں چیزوں سے آراستہ ہو، انقلاب فرانس میں یہ تینوں چیزیں اہم ترین محرکات ثابت ہوئیں شیلے کو وہ واحد شاعر کہاجاسکتا ہے جس نے آزادی ، مساوات اور انصاف کے گیت گائے اور ایک نئے آنے والے عہد کی بشارت دی شیلے واقعہ کی بجائے نظریات سے متاثر ہوا وہ اپنی نظم Revolt of Islam کے دیباچے میں کہتا ہے ” میں اپنے قارئین کے دلوں میں آزادی ، مساوات اور انصاف کی شمع روشن کرنا چاہتا ہوں بنی نوع انسان کے دل سے تعصب اورتشدد کو ختم کرنا چاہتاہوں اور امیدکو جنم دینا چاہتاہوں ”۔
کا رل مارکس جارج برنا رڈ شا اور بر ٹر ینڈر سل شیلے کے شیدائی تھے سیاسی عمل میں عدم تشدد کے فلسفے پرعمل گاندھی نے شیلے ہی سے سیکھا گاندھی اپنی گفتگو اورتقریروں میں شیلے کی نظمMask of Anarchyکا اکثر حوالہ دیا کرتے تھے ۔شیلے ساری زندگی انسان کی زندگی بدلنے کے خواب دیکھتا رہا۔ ایک نئے سماج کے خواب جن میں انسانوں کے دکھ درد کا مداوا ہوسکے ۔وہ ہمیشہ معاشرے کے ان قوانین اور ان رکاوٹوں کے خلاف نبر د آزما رہا جو آزادی ، انصاف اور سچائی کی راہ میں رکاوٹ تھیں۔ وہ انسان کے لیے آزاد معاشرہ چاہتاتھا اور یہ خواب وہ ساری دنیا کو انسانوں کو دکھانا چاہتاتھا اور ہوا کو وسیلہ بنا کر وہ اپنے خیالات کو پوری دنیا میں پھیلانا چاہتا تھا۔ اس کی نظم Ode to the West Windان ہی تصورات خیالات اور خوابوں کی عکاسی کرتی ہے۔ آج دنیا میں جو بیماری سب سے زیادہ پھیلی ہوئی ہے ۔ وہ ناانصافی ہے ۔ تیسری دنیا تو اس ناانصافی کا سب سے بڑا شکار ہے ۔ مائوزے تنگ نے کہا کہ ” ہمیں بانجھ اور بنجر سوچ سے نجات حاصل کرنی چاہے وہ تمام نظرئیے جو دشمن کی طاقت کو زیادہ اور عوام کی طاقت کوکم سمجھتے ہیں بے حد غلط ہیں۔ہم ناانصافی کے سب سے بڑے شکار ہیں ۔ ہمارے سارے دکھوں ، اذیتوں ، مسائل نے ناانصافی سے ہی جنم لیاہے۔ ہم 76سالوں سے ایک ایسے سماج کا خواب دیکھ رہے ہیں جہاں سکون ہوخوشحالی ہو۔ جہاں ہمارے خواب پورے ہوسکیں ۔ ایک ایسا سماج جہاں آزادی ، مساوات اور انصاف کے گیت سب مل کر گارہے ہوں ۔ اور لٹیرے ، قبضہ خور ، کرپٹ اور راشی چھپتے پھررہے ہوں ۔ نجانے ہمارا خواب کب سچا ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیریوں کی آواز دبانے کیلئے اوچھے ہتھکنڈے وجود پیر 31 مارچ 2025
کشمیریوں کی آواز دبانے کیلئے اوچھے ہتھکنڈے

حق کے سر پر لٹکتا ٹرمپ وجود پیر 31 مارچ 2025
حق کے سر پر لٹکتا ٹرمپ

ترکیہ میں ہنگامہ ہے برپا؛ صدر رجب طیب اردوان کے حریف کی گرفتاری وجود پیر 31 مارچ 2025
ترکیہ میں ہنگامہ ہے برپا؛ صدر رجب طیب اردوان کے حریف کی گرفتاری

ہزاروں کشمیری بچے اغوا وجود اتوار 30 مارچ 2025
ہزاروں کشمیری بچے اغوا

خواتین پر جنسی مظالم میں اضافی اور عدلیہ کا کردار؟ وجود اتوار 30 مارچ 2025
خواتین پر جنسی مظالم میں اضافی اور عدلیہ کا کردار؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر