وجود

... loading ...

وجود

اقلیتوں کے خلاف انتہا پسند ہندوؤں کے مظالم

جمعرات 27 مارچ 2025 اقلیتوں کے خلاف انتہا پسند ہندوؤں کے مظالم

ریاض احمدچودھری

اس جدید دور میں بھی بھارت میںذات پات کے شرمناک نظام موجود ہے اور دلتوںاور دیگر مذہبی اقلیوں کے خلا ف اونچی ذات کے ہندوئوں کے مظالم اور ناانصافی کی داستانیںروزانہ کی بنیاد پر سامنے آتی رہتی ہیں۔برطانوی راج سے آزادی کے 75برس بعد بھی بھارت میں ذات پات کا نظام موجود ہے جہاں ذات پات کی بنیاد پر اقلیتوں پر ظلم و تشدد ایک واضح حقیقت ہے۔ بھارت میں اس فرسودہ نظام کی وجہ سے اقلیتوں پر کئے جانیوالے گھنائونے جرائم پر اونچی ذات کے ہندوئوں کو اکثر و بیشتر سزا نہیں دی جاتی ہے اور بھارت میںنچلی ذات کی خواتین دوسروں کے مقابلے میں زیادہ کثرت سے جنسی حملوں کا نشانہ بنتی ہیں۔ ہندو ذات پات کا نظام دنیا میں نسلی امتیاز کی سب سے قدیم شکل ہے اور اس لیے نچلی ذات کے ہندو بھارت بھر میں سب سے زیادہ گھٹیا اور ذلیل کام کرنے پر مجبور ہیں۔
بھارت کی نام نہاد جمہوریت نہ صرف ملک میں معاشرتی تقسیم کے اس فرسودہ نظام کو ختم کرنے میں ناکام رہی ہے بلکہ اس نے اسے مضبوط اور جدید بھی بنا دیا ہے۔ رپورٹ میں دلیل دی گئی کہ بھارت میں ذات پات کے نظام کے تحت دلتوں کو اچھوت سمجھا جاتا ہے اورانہیں اونچی ذات کے ہندوئوں کے علاقوں ، مندروں یا ان کے گھروں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارتی معاشرہ دلتوں اور دوسری برادریوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو ا ن کا جائز مقام دینے میں بری طرح ناکام رہا ہے۔بھارت میں ذات پات کا نظام ایک مثال ہے کہ کس طرح انسان اپنی پیدائش کی وجہ سے دوسروں پر برتری اور مصائب مسلط کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔بین الاقوامی تنظیموںنے بھارت کے ذات پات کے امتیازی نظام پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے جو کہ جدید دنیا کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔
احمد آباد میں مردہ گائے کی باقیات ہٹانے سے انکار پر مشتعل ہجوم نے ہندوؤں کی نچلی ذات ‘دلت’ سے تعلق رکھنے والی حاملہ خاتون اور اس کے اہل خانہ کو تشدد کا نشانہ بنا یا۔ بااثرزمیندارکے ہاتھوں حاملہ خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی اور پھرتشدد۔ جنسی زیادتی کے ایک اوراندوہناک واقعے نے انسانیت کو شرمسار کردیا۔انسانیت کو شرمسار کردینے والا یہ واقعہ ریاست مدھیہ پور کے ایک گاؤں میں پیش آیا جہاں ایک بااثر زمیندار خاندان نے دلت خاندان پر ظلم کی انتہا کردی۔گھر میں موجود دو بھائیوں نے مذکورہ زمینداروں کی زمین پر کام کرنے سے انکار کردیا تھا جس کے بعد 3 زمیندار بھائیوں نے ان پر بری طرح تشدد کیا جس کے بعد وہ دونوں اپنی جان بچانے کے لیے گاؤں سے بھاگ گئے۔بعد ازاں تینوں زمیندار بھائیوں نے دلت خاندان کے گھر پر دھاوا بول دیا جہاں دونوں بھائیوں کی ماں، ایک بھائی کی حاملہ بیوی اور اس کے کمسن بچے موجود تھے۔غنڈوں نے خواتین اور بچوں کو کئی روز تک گھر میں یرغمال بنائے رکھا، اس دوران وہ حاملہ خاتون کو بچوں کے سامنے جنسی زیادتی اور تشدد کا نشانہ بناتے رہے، جبکہ اس مکروہ فعل سے روکنے پر 70 سالہ بوڑھی ماں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ ابھی تک کوئی مجرم بھی گرفتارنہیں ہوسکا
دلت بھارت میں ایک اقلیت ہیں جن کی آبادی لگ بھگ 20 کروڑ ہے جو تاریخ میں ہندو طبقاتی نظام میں اچھوت کے طور پر رہے ہیں اور انہیں ہمیشہ معمولی نوکریاں دی جاتی تھیں۔ یہ اس سے قبل اچھوت، یا جن کو چھوا نہ جا سکے، کے نام سے بھی جانے جاتے تھے۔یہ ایسی اقلیت کی نمائندگی کرتے ہیں جسے مختلف طریقوں سے دبایا جاتا ہے اور ان کی سماجی ترقی کی راہ میں مشکلات کھڑی کی جاتی ہیں اور تعصب برتا جاتا ہے۔ابھی حال ہی میں کرناٹک کے چامراج نگر کے گاؤں میں ایک دلت خاتون کے گاؤں کی پانی کی ٹینکی سے پانی پینے کے بعد گاؤں کے اونچی ذات کے لوگوں کی طرف سے مبینہ طور پر ٹینک کا سارا پانی نکال کر اس کو گائے کے پیشاب سے پاک کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ یہ واقعہ دلت برادری کی ایک شادی کی تقریب میں پیش آیا۔ شادی میں شرکت کیلئے گاؤں آئی پڑوسی ضلع میسور کی ایک خاتون نے مبینہ طورپر ٹینک سے پانی پیا تھا ۔ اس کی وجہ سے علاقے کے ایک مقامی شخص نے دوسرے لوگوں کو اکٹھا کر کے اس خاتون کو ڈانٹ ڈپٹ کی۔ خاتون کے جانے کے بعد لوگوں نے اس ٹینک کو خالی کیا اور گائے کے پیشاب سے صاف کیا۔
دلت جنھیں عام طور پر ‘اچھوت’ تصور کیا جاتا ہے عام طور پر ہندوستان میں مردہ جانوروں کی باقیات اٹھانے کا کام کرتے ہیں۔ہندوستان میں دلتوں پر بڑھتے ہوئے حملوں کے بعد ملک کے وزیراعظم نریندر مودی نے گذشتہ دنوں ملک میں دلتوں پر حملوں کو بند کرنے پر زور دیا تھا۔بھارت میں آر ایس ایس کی حمایت یافتہ مودی حکومت اقلیتوں کے خلاف ظلم و جبر کا نشانہ بنانے کیلئے ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کو استعمال کررہی ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق نسلی امتیاز کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر مودی کی ہندوتو حکومت بھارت میں نسلی بنیادوں پر تقسیم اور نفرت کو بڑھکا رہی ہے۔ بھارت میں مذہبی اقلیتوں خصوصا مسلمانوں کے خلاف نسلی برتری اور نفرت انگیز تقاریر مودی حکومت کے دور میں ریاستی پالیسی بن چکی ہیں۔ بھارت میں ذات پات کا نظام دنیا میں سب سے قدیم ہے۔
جدید دور میں بھی بھارت میں ذات پات کا قدیم ترین نظام جاری ہے جو کہ مذہبی اقلیتوں کے ساتھ عدم مساوات اور بے انصافی پر مبنی ہے۔ بھارت میں اونچی ذات کے ہندو دلتوں ، مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کا مسلسل استحصال جاری رکھے ہوئے ہیں۔ متعدد بین الاقوامی رپورٹوں میں تصدیق کی گئی ہے کہ بی جے پی حکومت نے بھارت میں مسلمانوں ، دلتوں ، مسیحیوں اور سکھوں کی زندگیاں اجیرن بنادی ہیں۔ ہندوتوا نظریہ کے زیر اثر بی جے پی لیڈر کھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی کے اعلانات کرتے ہیں۔ مودی کے فسطائی نظریہ کی وجہ سے کشمیریوں کو مسلسل امتیازی سلوک اور ظلم و تشدد کا سامنا ہے اور بھارت کو مودی حکومت کے تحت ایک نسل پرست ریاست قراردیاگیاہے جہاں مذہبی اقلیتوں کو مسلسل نشانہ بنایا جارہاہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیریوں کی آواز دبانے کیلئے اوچھے ہتھکنڈے وجود پیر 31 مارچ 2025
کشمیریوں کی آواز دبانے کیلئے اوچھے ہتھکنڈے

حق کے سر پر لٹکتا ٹرمپ وجود پیر 31 مارچ 2025
حق کے سر پر لٹکتا ٹرمپ

ترکیہ میں ہنگامہ ہے برپا؛ صدر رجب طیب اردوان کے حریف کی گرفتاری وجود پیر 31 مارچ 2025
ترکیہ میں ہنگامہ ہے برپا؛ صدر رجب طیب اردوان کے حریف کی گرفتاری

ہزاروں کشمیری بچے اغوا وجود اتوار 30 مارچ 2025
ہزاروں کشمیری بچے اغوا

خواتین پر جنسی مظالم میں اضافی اور عدلیہ کا کردار؟ وجود اتوار 30 مارچ 2025
خواتین پر جنسی مظالم میں اضافی اور عدلیہ کا کردار؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر