وجود

... loading ...

وجود

کشمیری دنیا کی دلیر قوموں میں سرفہرست

اتوار 23 مارچ 2025 کشمیری دنیا کی دلیر قوموں میں سرفہرست

ریاض احمدچودھری

کشمیری عوام یقیناً اور بلا مبالغہ دنیا کی بہادر اور انتہائی دلیر قوموں میں سرفہرست ہیں کیونکہ گزشتہ چوہتر برسوں سے بھارتی سامراج مکا، بنیے اور بھارت کی ساڑھے سات لاکھ ظالم و سفاک فوج کے ساتھ مقابلہ کر رہے ہیں۔ کشمیر کا فیصلہ صرف اور صرف اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل میں منظور ہونے والی قراردادوںپر عمل درآمد کر کے ہی ہو سکتا ہے کیونکہ ان قراردادوں کو بھارتی وزیر اعظم نہرو نے اور دنیا کے دیگر ممالک نے بھی تسلیم کیا تھا۔ مسئلہ کشمیر کے تصفیے کیلئے کسی نہ کسی موقع پر کشمیریوں کو مذاکرات میں شریک ہونا پڑے گا۔ بلکہ اس حقیقت کو تسلیم کرنا پڑے گا کہ اس مسئلے کے اصل فریق کشمیری عوام ہیں اور انہیں یہ حق حاصل ہے کہ وہ کسی بھی ممکنہ حل کو ویٹو یا قبول کردیں۔ ہر دو صورتوں میں ان کی رائے کو مقدم سمجھنا ہوگا۔ اس صورتحال میں کسی متفقہ حل کی تلاش کیلئے ممکنہ حل پر مباحثہ مفید ہوگا۔ جس سے تینوں فریقوں پاکستان، بھارت اور کشمیری عوام کو اپنے اپنے مؤقف میں لچک پیدا کرنا ہوگی۔ جامع مذاکرات میں بھارت مسئلہ کشمیر پر اپنے مؤقف میں لچک پیدا کرے۔ اپنی افواج کو مقبوضہ علاقے سے بلا کر ریاست کی حیثیت تبدیل کرنے پر آمادگی ظاہر کرے تبھی کسی متفقہ حل تک پہنچنا آسان ہوگا۔
خطہ کشمیر جتنا خوبصورت و حسین اور سرسبز و شاداب ہے بھارتی حکمرانوں کے دل اتنے ہی سیاہ اور تاریک سخت اور بنجر ہیں۔ بھارت حکمرانوں نے پورے خطہ کو عملاً جیل بنا کر رکھا ہے۔ قید تو قید ہوتی ہے۔ چاہے زندان میں ہو یا سونے کے پنجرے میں۔ سوکشمیری بھی اپنے وطن اور اپنے گھر میں ہونے باجود قیدیوں کی سی زندگی گزار رہے ہیں۔ کشمیریوں کو اس بات پر حیرانی نہیں ہوئی کہ حکومت بھارت نے کس طرح ان کے حقوق پر پھر ایک بار شب خون مارا بلکہ حیرانی اس بات پر ہے کہ جن سیاست دانوں نے بھارت کا پرچم گذشتہ سات دہائیوں سے ہاتھوں میں لے رکھا تھا وہ پرچم لے کر حراست میں رکھے گئے اور جب شیخ عبداللہ کے صاحبزادے اور تین بار ریاست کے وزیر اعلی فاروق عبداللہ کو نیشنل چینل پر روتے ہوئے دکھایا گیا تو اس سے اگرچہ ان کے کارکنوں میں ان کے لیے ہمدردی کا جذبہ امڈ آیا وہیں آزادی پسند مسلم آبادی میں ان کے خلاف نفرت کا ایک طوفان امڈ پڑا اور موجودہ حالات کے لیے ان کو اور ان کے خاندان کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔
بھارت کے پاس ریاست جموں و کشمیر پر اپنا فوجی اور آمرانہ تسلط جاری رکھنے کے لیے جو آخری دلیل ہے وہ یہ کہ ‘جس کی لاٹھی اس کی بھینس’ چونکہ میرا قبضہ ہے، میرے پاس فوجی اور مادی قوت اور طاقت ہے۔ جو لوگ میرے قبضہ کو غیر قانونی، غیر اخلاقی، غیر جمہوری اور انسانی آزادی کے خلاف بتاتے ہیں۔ وہ قوت، طاقت، فوج، اسلحہ اور مادی ساز و سامان کے لحاظ سے کمزور ہیں۔ اس لیے ان کی دلیل تسلیم نہیں کی جائے گی۔اسی آخری دلیل کے سہارے بھارت اس وقت ریاست جموں و کشمیر کی حدود میں دندناتا پھر رہا ہے۔ وہ ظلم و جبر اور بربریت و سفاکیت کی تمام حدود کو پھلانگ چکا ہے۔ بھارتی مصنفہ ارون دھتی رائے نے بھارتی صحافی کرن تھاپر کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر بھارت کو ہرا نہیں سکتا لیکن یہ اسے کھا جائے گا۔ ہندو قوم پرستی یوگوسلاویہ اور روس کی طرح بھارت کے ٹکڑے ٹکرے کر سکتی ہے۔ بھارت کی موجودہ صورتحال انتہائی مایوس کن ہے تاہم مجھے امید ہے کہ بھارتی عوام بالآخر نریندر مودی اور بی جے پی کی فسطائیت کے خلاف مزاحمت کریں گے۔ بھارتی عوام جس گڑھے میں گرے ہوئے ہیں وہ اس سے باہر نکل رہے ہیں۔ بھارتی عوام پر بھروسہ ہے اور انہیں یقین ہے کہ بھارت تاریک سرنگ سے ضرور نکلے گا۔
گزشتہ پانچ برسوں میں بھارت نے ایک بلوائی ملک کے طور پر شناخت پائی ہے۔ دن دیہاڑے سڑکوں اور چوراہوں میں ہندو انتہا پسندوں نے مسلمانوں اور دلتوں کو سرعام کوڑے مارے۔ تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر اس عمل کی ویڈیو یوٹیوب پر اپ لوڈ کر دی۔ کشمیری بھارت کا حصہ کیوں بننا چاہیں گے۔ آزادی وہی ہے جو وہ چاہتے ہیں۔ آزادی وہی ہے جو انہیں حاصل ہونی چاہیے۔ بھارت میں جمہوریت محض دکھاوا ہے۔ پولیس’ عدلیہ’ فوج اور تعلیمی اداروں پر ہندو انتہا پسندوں کا قبضہ ہے۔ مودی خود بھی آر ایس ایس کا حصہ ہیں۔ مودی نے بطور وزیراعظم اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھایا۔
بھارت کی ہندو انتہاپسند قوم پرست بی جے پی حکومت کا 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 اور 35A کو منسوخ کرنے کا فیصلہ غیر قانونی ہے اور اس کا ایسا کرنے کا فیصلہ کشمیر کے ورثے کو پارہ پارہ کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔ مودی کی پالیسی کا مقصد کشمیر کی مذہبی اور ثقافتی شناخت اور ریاست میں صدیوں پرانی ہم آہنگی اور رواداری کو فرقہ وارانہ بنانا ہے تاکہ بی جے پی حکومت کے ہندوتوا منصوبے کے مقاصد کو آگے بڑھایا جا سکے۔ بنیادی طور پر ہندوستان کی پالیسی ڈیموگرافک تبدیلی لانے کے لیے بنائی گئی ہے۔تاکہ نئے ڈومیسائل قوانین کے ساتھ اس پالیسی کو حاصل کیا جائے جس نے آرٹیکل 35A کی جگہ لے لی۔ ان قوانین کے ساتھ بھارت نے جموں کشمیر کی سرزمین کی خرید و فروخت کو ہندوستانیوں کے لیے کھول دیا ہے۔ غیر قانونی الحاق کے بعد سے کچھ ہی برس میں تقریباً 40 لاکھ ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کسی نہ کسی بہانے سے جاری کیے گئے اور وزیر اعظم مودی کی انتہاپسند قوم پرست بی جے پی 2024 کے عام انتخابات میں اتری۔وہ الگ بات ہے کہ کشمیریوں نے اسے دن میں تارے دکھا دیئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیریوں کی آواز دبانے کیلئے اوچھے ہتھکنڈے وجود پیر 31 مارچ 2025
کشمیریوں کی آواز دبانے کیلئے اوچھے ہتھکنڈے

حق کے سر پر لٹکتا ٹرمپ وجود پیر 31 مارچ 2025
حق کے سر پر لٹکتا ٹرمپ

ترکیہ میں ہنگامہ ہے برپا؛ صدر رجب طیب اردوان کے حریف کی گرفتاری وجود پیر 31 مارچ 2025
ترکیہ میں ہنگامہ ہے برپا؛ صدر رجب طیب اردوان کے حریف کی گرفتاری

ہزاروں کشمیری بچے اغوا وجود اتوار 30 مارچ 2025
ہزاروں کشمیری بچے اغوا

خواتین پر جنسی مظالم میں اضافی اور عدلیہ کا کردار؟ وجود اتوار 30 مارچ 2025
خواتین پر جنسی مظالم میں اضافی اور عدلیہ کا کردار؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر