وجود

... loading ...

وجود

قرارداد پاکستان کاتاریخی پس منظر!

اتوار 23 مارچ 2025 قرارداد پاکستان کاتاریخی پس منظر!

ڈاکٹر جمشید نظر

لاہور میں واقع اقبال پارک کو قیامِ پاکستان سے قبل منٹو پارک کہا جاتا تھا جوکہ سلطنت برطانیہ کا حصہ تھا۔منٹو پارک میں 23مارچ 1940میںآل انڈیامسلم لیگ کا ایک ایسا تاریخی اجلاس ہواجس نے دنیا کا نقشہ بدل کررکھ دیا،لاکھوں مسلمانوں کے اس تاریخی اجلاس میں ایک قرار داد منظور کی گئی جسے قرار داد پاکستان کہا جاتا ہے،اس قرار داد نے انگریزوں اور ہندووں پر واضح کردیا تھاکہ برصغیر میں رہنے والے مسلمان اور ہندو دو الگ قومیںہیں اور اسی بنیاد پر مسلمانوں کے لئے ایک علیحدہ وطن کا قیام ضروری ہے۔تاریخ کے اس اہم ترین فیصلہ کی بنیاد پر تقریباسات سال بعد پاکستان کا قیام عمل میں آ گیا اسی لئے ہر سال 23 مارچ کو قومی جوش و جذبہ کے ساتھ قراردادپاکستان کا جشن منایا جاتا ہے ۔ قرارداد پاکستان کی یادگار کے طور پر 23مارچ 1960میں اقبال پارک لاہور میں مینار پاکستان کی تعمیر شروع کی گئی جو تقریبا آٹھ سال میں مکمل ہوئی۔
مسلمانان ہندکے لئے الگ وطن کے مطالبہ پر قائد اعظم سے کئی مرتبہ مختلف انداز میںسوالات پوچھے جاتے جن کے جوابات قائد بڑی ذہانت سے دیتے تھے۔سر آغا خان نے اپنی کتاب میں قائد اعظماور صحافی کے درمیان ایک دلچسپ گفتگو بیان کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ”ایک مرتبہ مشہور صحافی بیورلے نیکولسن نے قائد ِاعظم سے سوال کیا کہ آپ کس اصول کے تحت پاکستان کا مطالبہ کرتے ہیں؟” تو جناح نے پیارے انداز میں جواب دیا کہ صرف چار لفظوں کی بنیادپر” Muslims are a Nation”۔اسی طرح ایک مرتبہ قائد اعظم طلباء سے خطاب کررہے تھے کہ ایک ہندو طالبِ علم نے قائدسے سوال کیا کہ” آپ پاکستان کیوں بنانا چاہتے ہیں، ہندو اور مسلمان میں کیا فرق ہے؟” قائداعظم کچھ دیر خاموش رہے پھر پانی کا ایک گلاس منگوایا،آپ نے اس میں سے ایک گھونٹ پانی پیااور گلاس میز پر رکھ کرہندو طالبِ علم کو بلایا اور ا سے پینے کو کہا۔ ہندو طالبِ علم نے پانی پینے سے صاف انکار کر دیا۔ قائداعظم نے اسی لمحہ ایک مسلمان طالب علم کو بلا کر پانی پینے کا کہا تو اس نے فوری وہ پانی پی لیا۔ اس پر آپ نے کہا کہ” دونوں قوموں میں بس یہی فرق ہے، اسی لئے میں مسلمانوں کیلئے الگ ملک بنانا چاہتا ہوں۔”
برصغیر پاک وہند کی تاریخ مرتب کرنے کے حوالے سے دنیا بھر میں شہرت حاصل کرنے والے تاریخ داں اورمصنف اسٹینلے والپرٹ نے قائد اعظم کی سوانح حیات پر ایک کتاب لکھی ہے جس کا ٹائٹل ہے”جناح آف پاکستان” ۔سن1982ء میں شائع ہونے والی اس کتاب کے بارے میںکہا جاتا ہے کہ یہ قائد اعظم کے بارے میں شائع ہونے والی مستند ترین کتب میں سے ایک ہے۔اس کتاب میں قائد اعظم کاایک واقعہ بیان کیا گیا ہے کہ جب قائد اعظم کو آخری ایام میں ڈاکٹروں نے مکمل آرام کرنے کا مشورہ دیا تو آپ نے اپنی ہمشیرہ محترمہ فاطمہ جناح سے مخاطب ہوکر کہا”فاطی، کیا تم نے کبھی کسی جرنیل کو اُس وقت رخصت پر جاتے ہوئے دیکھا ہے جب اس کی فوج میدانِ جنگ میں اپنی بقا کے لئے مصروفِ پیکار ہو؟”محترمہ فاطمہ جناح نے جواباََ کہا کہ” آپ کی زندگی بہت قیمتی ہے۔”قائد اعظم نے فرمایا”مجھے تو ہندوستان کے 10 کروڑ مسلمانوں کی فکر ہے۔” قائد کی یہ فکر ہندوستان کے دو قومی نظریے کو مزید واضح کررہی تھی۔
ایک مرتبہ سن1941 ء میں قائد اعظم مدراس میں مسلم لیگ کا جلسہ کرکے واپس جارہے تھے کہ راستے میں ایک قصبہ سے گذر ہوا جہاں مسلمانوں نے ان کا پرجوش استقبال کیا،سب پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگارہے تھے اسی ہجوم میں پھٹی پرانی نیکر پہنے ایک آٹھ سال کا بچہ بھی پاکستان زندہ باد کے نعرے لگارہا تھا،اسے دیکھ کر قائد نے اپنی گاڑی روکنے کو کہا اور لڑکے کو پاس بلا کرپوچھا”تم پاکستان کا مطلب سمجھتے ہو؟”لڑکا گھبراگیا۔قائد نے اس کا حوصلہ بڑھاتے ہوئے پیار سے پھروہی سوال پوچھا۔لڑکا بولا”پاکستان کا بہتر مطلب آپ جانتے ہیں،ہم تو بس اتنا جانتے ہیں جہاں مسلمانوں کی حکومت وہ پاکستان اور جہاں ہندووں کی حکومت وہ ہندوستان۔”قائد اعظم نے اپنے ساتھ آئے صحافی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ”مدراس کا چھوٹا سا لڑکا پاکستان کا مطلب سمجھتا ہے لیکن گاندھی جی نہیں سمجھ سکتے۔”یہ بات صحافی نے نوٹ کرلی اور اگلے روزتمام اخبارات میںیہ خبر شائع ہوگئی اور دنیا جان گئی کہ قرار داد پاکستان نے بچہ بچہ کو سمجھا دیا ہے کہ پاکستان کیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیریوں کی آواز دبانے کیلئے اوچھے ہتھکنڈے وجود پیر 31 مارچ 2025
کشمیریوں کی آواز دبانے کیلئے اوچھے ہتھکنڈے

حق کے سر پر لٹکتا ٹرمپ وجود پیر 31 مارچ 2025
حق کے سر پر لٹکتا ٹرمپ

ترکیہ میں ہنگامہ ہے برپا؛ صدر رجب طیب اردوان کے حریف کی گرفتاری وجود پیر 31 مارچ 2025
ترکیہ میں ہنگامہ ہے برپا؛ صدر رجب طیب اردوان کے حریف کی گرفتاری

ہزاروں کشمیری بچے اغوا وجود اتوار 30 مارچ 2025
ہزاروں کشمیری بچے اغوا

خواتین پر جنسی مظالم میں اضافی اور عدلیہ کا کردار؟ وجود اتوار 30 مارچ 2025
خواتین پر جنسی مظالم میں اضافی اور عدلیہ کا کردار؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر