وجود

... loading ...

وجود

اندرکی تاریکیاں

پیر 17 مارچ 2025 اندرکی تاریکیاں

ایم سرورصدیقی

اس نے کہا ان دنوں میری عجیب حالت ہے سمجھ میں نہیں آتاکیاکروں؟ چہرے مہرے سے سنجیدہ لیکن حددرجہ پریشان ،باوقار اور کھاتے پیتے گھرانے کا ایک نوجوان درویش کے روبرو بیٹھا ،اپنا مسئلہ بیان کررہا تھا ۔میراکوئی کام کرنے کو جی نہیں کرتاجیسے جذبات مرگئے ہوں وہ بات کرتے کرتے رک گیا جیسے کسی خیال سے سراسیمہ ہوگیا ہو۔ درویش نے بڑی محبت سے اس کے سرپر ہاتھ پھیرا اور نرمی سے کہا اپنی بات مکمل کرلو نوجوان نے ادھر ادھر د یکھا شرما کرکہا کسی نازنیں، مہ جبیں کو بھی دیکھ کر کوئی حس بیدارنہیں ہوتی ۔ایک وقت تھا دل کے تار کھڑک کھڑک جاتے تھے ،اب ایسا نہیں ہے۔ شاید اسی کو بے حسی کہاجاسکتاہے یاپھر یا مردہ دلی اسی کیفیت کا نام ہے۔ میں تو اس بات سے بھی پریشان ہوں کہ کئی برسوںسے دل میں کسی ارمان نے انگڑائی نہیں لی، کوئی خواہش نہیں جاگی حالانکہ سناہے کہ ساون بھادوںاور برسات کے دنوںمیں جب بارش چھما چھم برستی ہے بجلی چمکتی ہے تو جذبات جوان ہوجاتے ہیں ،ارمان جاگتے ہیں دل کو محسو س ہوتاہے جیسے فضا میں ہرطرف جل ترنگ بج رہے ہوں ۔ میں نے ہر جذبے ہر احساس سے عمری ہوگیاہوں۔ ایسی زندگی کا کیا فائدہ ؟میاں جی میرے دکھ کا مداوا کریں۔ وہ چپ ہواتو درویش نے اپنے سامنے بیٹھے حاضرین پر ایک نظردوڑائی اور کہا بیشترلوگ جانتے ہوںگے کہ انسان کو اللہ رب العزت نے بہت سے رویے عطاکررکھے ہیں۔ محبت،نفرت، حسد ،رشک ،انتقام، لالچ، خوف، غصہ ،یہ رویے ہی انسانی جذبات کا ترجمان ہوتے ہیں ان میں ایک کیفیت کا نام اضطراب ۔۔ غور سے جان لو کہ اضطرابی کیفیت ہر جذبے پر حاوی ہوسکتی ہے کبھی کبھار اس کا الٹ بھی ہوجاتاہے اس صورت میں ہرجذبے کااحساس جاتارہتاہے ۔اس نوجوان کے ساتھ بھی یہی کچھ ہواہے آسان لفظوںمیںیہ سمجھ لیں کہ کوئی ایم لیس aim less ہوجائے تو اس کی یہ والی کیفیت ہوجاتی ہے بہت زیادہ حساس لوگ اس مرض کا شکارہوتے ہیں جو دنیا سے الگ تھلک ہوکر اسی کو اپنی دنیا سمجھ لیتے ہیں، کسی کو ملنا جلنا پسندنہیں کرتے جیسے کوئی مردم بیزار ہو جائے زیادہ تر یہ ان معاشروںمیں ہوتاہے جہاں اخلاقی اقدار دم توڑرہی ہوں،لوگوںمیں دولت کی ہوس ہر جذبے ہر رشتے پر حاوی ہوجائے یا پھر ان ملکوںکا خاصاہے جہاںپر قانون کو اشرافیہ نے موم کی ناک بناکررکھ دیاہو حساس لوگ اس صورت ِ حال میں سوچ سوچ کر کڑھتے، جلتے اور سسکتے رہتے ہیں اور اصلاح کی کوئی صورت نظر نہیں آتی جذبات پر بے بسی اس قدر غالب آجاتی ہے کہ انسان بے حس ہوجاتاہے جیسے ماہرین ِ نفسیات نے سراغ لگایاہے کہ نفرت بھی محبت کی ایک قسم ہے انسان جس سے جتنی محبت کرتاہے اگر اس کے جذبات سے کھیلا جائے یا اسے اپنے مقاصدکیلئے بے رحمی سے استعمال کیا جائے ،اس انسان سے اس سے زیادہ شدید نفرت ہوسکتی ہے پھر حالات اس مقام پر لے آتے ہیں،ایسے لوگوںکے ذہن میں یہ خیال جم جاتاہے کہ میری زندگی کا کوئی مقصدنہیں ،یہ انتہائی خطرناک ہے ایسے لوگ اپنے آپ کو بیکار جان کرخودکشی کر لیتے ہیں ۔درویش نے آہ بھرکرکہا شایدتم نہیں جانتے کہ اضطراب کتنی بڑی نعمت ہے بیشتر سے زیادہ تو اسے زحمت ہی خیال کرتے ہوں گے، یقینا وہ غلطی پرہیں ، اضطراب ایک ایسی کیفیت ہے جو انسان کو بوڑھانہیں ہونے دیتی جس سے جذبے جوان رہتے ہیں یہ الگ بات کہ انسان جذبوںکی دھیمی آنچ میں سلگتارہتاہے وہ انپے متعلق کم اپنے پیاروں کے متعلق زیادہ سوچتاہے جان لو کہ محبوب کی یاد میں تڑپنا اضطراب ہے اور یہ جذبہ قسمت والوںکا نصیب ہے ،ویسے تو ایم لیسaim less باکمال لوگ ہوتے ہیںانتہائی حساس!جو معاشرے کی عد م توجہی یا حالات کے رحم وکرم پر وقت کے دھارے پر بہتے ہوئے احساسات سے عاری ہوجاتے ہیں چونکہ ان لوگوںکے سامنے زندگی کا کوئی مقصد نہیں ہوتا اس لئے وہ اپنے آپ کو بیکار سمجھناشروع کردیتے ہیں۔
”تم بھی ایسا ہی خیال کررہے ہو ؟” درویش نے نوجوان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا۔نوجوان نے مردہ دلی سے اثبات میں سرہلایا!
یقینا ایسی سوچ سنگین غلطی ہے۔درویش نے دور خلائوںمیں گھورتے ہوئے کہا قادر ِمطلق نے کوئی چیز بے کارپیدانہیں کی۔ انسان تو پھر اشرف المخلوقات ہے۔ یہی سمجھنے والا فلسفہ ہے اگر اللہ تعالیٰ نے کوئی چیز بے کار پیدانہیں کی تو ہم کون ہوتے ہیں جو اپنے آپ کو فضول اوربے کار سمجھنا شروع کردیں۔ یہ بھی کفران ِ نعمت ہے،دوسروں سے الگ تھلک رہنا یا معاشرے کٹ کررہ جانا اسلامی تعلیمات کے منافی ہے ۔اس طرز ِ عمل کو رہبانیت کہاگیا ہے ۔ویسے بھی زندگی زندہ د لی کا نام ہے ۔یہ وحدہ’ لاشریک کا کتنا کرم ہے کہ اس نے ہمیں اپنے محبوب ۖ کا امتی بنایا ۔جسمانی معذوروں کو دیکھ کرسوچیں تو قدم قدم پر سجدے کریں تو یہ بھی کم ہے۔ اللہ نے انسان کو اتنا پرفیکٹ بنایا کہ اس کی مثال نہیں ملتی ۔آپ سب تصورکی آنکھ سے اپنے آپ کو دیکھیں ۔آپ کی جسمانی ساخت ہر لحاظ سے مکمل ہو صرف ایک ہاتھ کی ایک انگلی نہ ہو توآپ کیسا محسوس کریں گے؟یاآپ کی چال متوازن نہ ہو،زبان میں لکنت ہو دونوں آنکھیں ہوںایک آنکھ محض تھوڑی سی تیڑھی ہو آپ کو کیسا لگے گا؟ یقین جانو انسان ہروقت اللہ کا شکر اداکرے تب بھی اس کی دی ہوئی نعمتوںکا شکرانہ ادا نہیں ہوسکتا جو لوگ احساسات سے عاری ہورہے ہیںیا جن کے دلوںمیں اضطراب دم توڑرہاہے ۔ان کیلئے مخلصانہ مشورہ ہے وہ اپنے معامالات پر ازسرنو غورکریں۔ وہ اپنے آپ کو مصروف کرلیں ۔اس کا آسان حل یہ ہے کہ اپنی ذات کو سماجی کاموںکیلئے وقف کردیں جس کے پاس وسائل نہیں ہے پھر بھی وہ انسانیت کی خدمت کرسکتاہے ۔اپنی گلی محلے میںلوگوںکے چھوٹے موٹے مسائل حل کرنے کیلئے کوشش کریں یا کسی سماجی تنظیم میںشامل ہوجائیں بہت سے لوگ آ پ کی توجہ کے منتظرہیں ۔اس کے ساتھ ساتھ عبادات میں اپنا دل لگانے کی کوشش کریں اورخودکو ایک اچھا انسان بنانے کی تحریک پیداکریں ۔اس ضمن میں ایک نسخہ یہ ہے کہ وعظ و تلقین کی بجائے اپنے کردار سے دوسروںکیلئے مثال بنیں۔ یقین کریں ان اعمال سے آپ کے اندرکی تاریکیاں چھٹ جائیں گی ۔دل و دماغ جگمگ جگمگ روشن روشن ہوجائیں تو پھر نفرتیں،کدورتیں،لالچ ، خوف نہ جانے کہاں تحلیل ہوجاتے ہیں پھر انسان اپنے مفادات کیلئے انسانیت کیلئے جینے کی کوشش کرتاہے ۔یہی انسانیت کی معراج ہے ۔یہی آج کا درس ہے اور ہمارے بہت سے مسائل کا حل بھی،کوشش تو کرکے دیکھیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
اندرکی تاریکیاں وجود پیر 17 مارچ 2025
اندرکی تاریکیاں

ہولی پر فساد کرانے کی سازش ناکام وجود پیر 17 مارچ 2025
ہولی پر فساد کرانے کی سازش ناکام

پانی کا مسئلہ: سفارتی حل یا تصادم؟ وجود پیر 17 مارچ 2025
پانی کا مسئلہ: سفارتی حل یا تصادم؟

بھارت ہمسایہ ممالک میں دہشت گردی کا پشت پناہ وجود پیر 17 مارچ 2025
بھارت ہمسایہ ممالک میں دہشت گردی کا پشت پناہ

گائے کے نام پرہجومی قتل:اگلا نمبر آپ کا ہے وجود اتوار 16 مارچ 2025
گائے کے نام پرہجومی قتل:اگلا نمبر آپ کا ہے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر