وجود

... loading ...

وجود

riaz

اتوار 16 مارچ 2025 riaz

ریاض احمدچودھری

امسال بھارت کے 76ویں یوم جمہوریہ پر لندن میں خالصتان کے حامیوں نے ہائی کمیشن کے باہر احتجاج کیا اور علیحدہ ملک کے قیام کے حق میں نعرے بازی کی۔ جشن کا آغاز پر بھارت کا پرچم اور ترانہ چلایا گیا اور پھر ہائی کمشنر نے تقریر کی، اس دوران ہائی کمیشن کی عمارت کے باہر خالصتان کے حامی جمع ہوئے اور انہوں نے نعرے بازی کی، شرکا نے بھارتی حکومت پر سکھ رہنماؤں کے قتل کا الزام عائد کیا اور عالمی برادری سے خالصتان کے قیام میں کردار ادا کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔
بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر کو لندن میں قیام کے دوران احتجاج کا سامناکرنا پڑا۔خالصتان کے حامی سکھوں کی ایک بڑی تعداد نے اس وقت احتجاجی مظاہرہ کیا جب ایس جے شنکر لندن کے چتھم ہاؤس تھنک ٹینک میں ایک تقریب میں شرکت کے بعد کار میں جا رہے تھے۔ مظاہرین نے خالصتان کے حق میں اور بی جے پی کے خلاف فلک شگاف نعرے لگائے۔ اس دوران بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر پر حملہ کرنے کی کوشش کی گئی۔ گروپ میں سے ایک شخص جے شنکر کی گاڑی کی جانب بھاگا اور پھر پولیس افسران کے سامنے بھارتی پرچم پھاڑ دیا جس کے بعد مذکورہ شخص کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔اس دوران بھارت کے حامی افراد اور خالصتان کے حامیوں کے درمیان کشیدگی ہوئی تاہم نوبت ایک دوسرے کے خلاف نعروں تک ہی محدود رہی، خالصتان کے رہنماؤں نے بھارتی پنجاب میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام لگایا گیا اور بھارت کی پالیسیوں اور خاص طور پر اقلیتوں کے ساتھ رواں رکھے گئے سلوک پر مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔جب بھی سکھوں کی خود مختاری یا خالصتان کا مطالبہ اٹھتا ہے، سب کی توجہ بھارتی پنجاب کی طرف مبذول ہوتی ہے۔گرو نانک دیو کی جائے پیدائش ننکانہ صاحب آج کے پاکستان میں ہے۔ یہ علاقہ غیر منقسم ہندوستان کا حصہ تھا جس کی وجہ سے اسے سکھوں کی مادر وطن کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ بھارت میں سکھوں کی بغاوت یا مسلح جدوجہد کا دور 1995 میں ختم ہوا۔حالیہ دنوں میں اکالی دل کے رکن پارلیمنٹ سمرن جیت سنگھ مان اور دل خالصہ جمہوری اور پرامن طریقے سے اس کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔امریکہ میں کام کرنے والی تنظیم ‘سکھ فار جسٹس’ نے بھی خالصتان کا مطالبہ کیا ہے۔ تاہم، ان تمام تنظیموں کو انڈین پنجاب میں صرف ایک محدود حمایت حاصل ہے۔
خالصتان کا لفظ پہلی بار 1940 میں سامنے آیا تھا۔ اسے ڈاکٹر ویر سنگھ بھٹی نے مسلم لیگ کے لاہور مینیفیسٹو کے جواب میں ایک پمفلٹ میں استعمال کیا۔اس کے بعد، اکالی رہنماؤں نے 1966 میں لسانی بنیادوں پر پنجاب کی تنظیم نو سے پہلے، 60 کی دہائی کے وسط میں پہلی بار سکھوں کی خودمختاری کا مسئلہ اٹھایا۔ 70 کی دہائی کے اوائل میں چرن سنگھ پنچی اور ڈاکٹر جگجیت سنگھ چوہان نے پہلی بار خالصتان کا مطالبہ کیا۔ ڈاکٹر جگجیت سنگھ چوہان نے 70 کی دہائی میں برطانیہ کو اپنا اڈہ بنایا اور امریکہ اور پاکستان بھی گئے۔ 1978 میں چندی گڑھ کے کچھ نوجوان سکھوں نے خالصتان کا مطالبہ کرتے ہوئے دل خالصہ تشکیل دی۔سکھوں کی مسلح تحریک کا پہلا مرحلہ گولڈن ٹیمپل یا سری دربار صاحب کمپلیکس پر حملے کے ساتھ ختم ہوا، جو کمپلیکس کے اندر موجود عسکریت پسندوں کو بھگانے کے لیے کیا گیا تھا۔ اسے 1984 میں آپریشن بلیو سٹار کے نام سے جانا جاتا ہے۔مسلح جدوجہد کے دوران زیادہ تر عسکریت پسندوں نے جرنیل سنگھ بھنڈرانوالے کو اپنا لیڈر تسلیم کر لیا تھا۔ حالانکہ اس آپریشن کے دوران جرنیل سنگھ بھنڈرانوالے مارے گئے تھے۔انھوں نے خالصتان یا علیحدہ سکھ قوم کے مطالبے کے بارے میں کبھی واضح طور پر بات نہیں کی۔ ‘حالانکہ انھوں نے کہا تھا کہ اگر سری دربار صاحب پر فوجی حملہ ہوتا ہے تو یہ خالصتان کی بنیاد رکھے گا۔’انھوں نے 1973 کی سری آنند پور صاحب قرارداد کے نفاذ پر اصرار کیا جسے اکالی دل کی ورکنگ کمیٹی نے منظور کیا تھا۔
اکالی دل ہندوستان کے آئین اور ہندوستان کے سیاسی ڈھانچے کے تحت کام کرتا ہے۔ آنند پور صاحب کی قرارداد کا مقصد سکھوں کے لیے ہندوستان کے اندر ایک خود مختار ریاست بنانا ہے۔ یہ قرارداد الگ ملک کا مطالبہ نہیں کرتی۔ 1977 میں، اکالی دل نے ایک پالیسی ہدایتی پروگرام کے حصے کے طور پر جنرل باڈی کے اجلاس میں اس قرارداد کو منظور کیا۔اگلے ہی سال اکتوبر 1978 میں، اکالی دل لدھیانہ کانفرنس میں اس تجویز پر پیچھے ہٹ گیا۔ اس کانفرنس کے وقت اکالی دل کی حکومت تھی۔
خالصتان کا پہلا باضابطہ مطالبہ 29 اپریل 1986 کو عسکریت پسند تنظیموں کی یونائیٹڈ فرنٹ پنتھک کمیٹی نے کیا تھا۔اس کا سیاسی مقصد یوں بیان کیا گیا: ‘اس خاص دن پرمقدس اکال تخت صاحب سے، ہم تمام ممالک اور حکومتوں کے سامنے اعلان کر رہے ہیں کہ آج سے ‘خالصتان’ خالصہ پنتھ کا الگ گھر ہو گا۔ خالصہ اصولوں کے مطابق تمام لوگ خوشی اور مسرت سے زندگی گزاریں گے۔”ایسے سکھوں کو حکومت چلانے کے لیے اعلیٰ عہدوں کی ذمہ داری دی جائے گی، جو سب کی بھلائی کے لیے کام کریں گے اور اپنی زندگی پاکیزگی کے ساتھ گزاریں گے۔’
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
گائے کے نام پرہجومی قتل:اگلا نمبر آپ کا ہے وجود اتوار 16 مارچ 2025
گائے کے نام پرہجومی قتل:اگلا نمبر آپ کا ہے

riaz وجود اتوار 16 مارچ 2025
riaz

سکتہ وجود هفته 15 مارچ 2025
سکتہ

بھارتی پارلیمان کے ارکان جرائم میں ملوث وجود هفته 15 مارچ 2025
بھارتی پارلیمان کے ارکان جرائم میں ملوث

لوگ ناکام ہوجاتے ہیں، کیوں ؟ وجود هفته 15 مارچ 2025
لوگ ناکام ہوجاتے ہیں، کیوں ؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر