وجود

... loading ...

وجود

مغل شہنشاہوں سے ہندوؤں کی نفرت

جمعرات 13 مارچ 2025 مغل شہنشاہوں سے ہندوؤں کی نفرت

ریاض احمدچودھری

بھارت میں بی جے پی کے زیر اقتدار ریاست اتر پردیش میں ایک ہندوتوا تنظیم کے ارکان نے مسلمان بادشاہوں خاص طورپرممتاز مغل بادشاہوں اورنگ زیب اور بابر کی تصاویر عوامی بیت الخلائوں اور پیشاب خانوں میں لگادی ہیں۔
یہ واقعات ضلع ہاپوڑ کے قصبے پلکھوا میں پیش آئے۔ زعفرانی اسکارف پہنے ہوئے انتہا پسند گروپ نے اس کارروائی کی فلم بندی کی اور فوٹیج سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر دی۔ویڈیو میں یہ گروپ مغل سلطنت کے بانی بابر اور سب سے طویل عرصے تک حکومت کرنے والے مغل بادشاہ اورنگ زیب کی تصاویر عوامی بیت الخلائوں کی دیواروںپر چسپاں کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ گروپ کے ارکان تصاویر لگانے کے بعد جوتوں سے مار کر تصاویر کی بے حرمتی کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہم نے سہولیات کا نام تبدیل کر دیا ہے۔چند دن پہلے اسی طرح کا ایک واقعہ دہلی میں پیش آیاجہاں ایک ہندوتوا تنظیم کے ارکان نے اکبر روڈ کے سائن بورڈ پر تھوکا اور پیشاب کیا۔یہ کارروائیاں ہندوتوا تنظیموں اور انتہا پسند سیاست دانوں کی زیر قیادت ایک وسیع تراور مربوط مہم کا حصہ ہیں۔ گزشتہ چند سالوں میں ان تنظیموں نے مغل دور کے تاریخی مقامات کے نام تبدیل کرنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں جن میں شہروں۔ سڑکوں۔ اداروں اور یہاں تک کہ ا سکولوں کے نصاب میں شامل مغل سلطنت کے بارے میں ابواب بھی شامل ہیں۔اس مہم نے خاص طور پر بالی ووڈ کی فلم” چھاوا ”کی ریلیز کے بعد زور پکڑ لیا ہے جس میں اورنگ زیب کو ایک ولن کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ ان کارروائیوں سے فرقہ وارانہ کشیدگی میں اضافے اور نفرت پر مبنی حملوں کے خدشات پیدا ہوئے ہیں۔صرف مغل بادشاہوں کے ہی نہیں بھارت میں مسلم نام والے شہروں کے نام بھی تبدیل کیے جا رہے ہیں۔ مودی کے ہندوستان میں اب شہر بھی غیرمحفوظ مقبوضہ جموں و کشمیر اوربھارت میں مسلمانوں سے منسوب شہروں کے نام تبدیل کرنے کا کام تیز کر دیا گیا ہے۔بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ سنگم لال گپتا نے لکھنو کا نام لکشمن پور تبدیل کرنے کیلئے وزیر اعظم نریندر مودی کو مکتوب ارسال کردیا۔
مودی سرکار برصغیر کی تاریخ مسخ کرنے پر تْل گئی۔ ہندوتوا کے پیروکاروں نے نفرت کی آگ میں شہروں کو بھی نہ بخشا۔بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ سنگم لال گپتا نے یوگی ادیا ناتھ، ہوم منسٹر امت شاہ اور بھارتی وزیر اعظم مودی کو خط لکھ دیا۔لکھنوکا نام تبدیل کر کے لکشمن پور یا لکھن پور رکھنے کی تجویز دیدی۔28لاکھ کے شہر میں 29 فیصد مسلمان اور دیگر اقلیتیں ہیں۔600 سال پرانے شہر کا نام تبدیل کرنے کیلئے ہندوتوا کے پیروکاروں کی طرف سے مظاہرے بھی کیے جارہے ہیں۔شہروں کے نام تبدیل کرنے کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں۔ ماضی میں بھی مودی سرکار کئی شہروں کے نام ہندو طرز پر تبدیل کر چکی ہے۔ 2018میں الٰہ آباد کا نام پرایا گراج۔ 2021میں ہوشنک آباد کا نام نرمدہ پورم اور 2022میں عثمان آباد کا نام دراشیو رکھ دیا گیا۔ہندو انتہا پسند رہنماوؤں کی غازی پور کا نام وشوا مترا نگر اوربہرائچ کا نام سلدیو نگر رکھنے کی بھی تجویز دے دی۔
ریاستی وزیر اعلیٰ یوگی ادتیاناتھ اور ان کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی، جس سے تعلق رکھنے والے نریندر مودی نئی دہلی میں مرکزی حکومت کے سربراہ ہیں، نے ان تبدیلیوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ان شہروں کے نام بدل کر انہیں کوئی نئے نام نہیں دیے گئے، بلکہ ان کے محض پرانے اور تاریخی نام بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی کا موقف ہے کہ ان بھارتی شہروں کو یہ نام، جو اب بدل دیے گئے ہیں، ان مسلمان حکمرانوں نے دیے تھے، جو 1857ء میں برطانوی نوآبادیاتی دور کے آغاز تک بھارت پر حکمران رہے تھے۔ اسی تناظر میں فیض آباد کا نام ایودھیہ رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ یوگی ادتیاناتھ کا کہنا تھا، ”ایودھیہ ہمارے لیے عزت، فخر اور تکریم کی علامت ہے۔”
اس کے علاوہ مغربی ریاست گجرات میں بھی بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت میں ریاستی حکومت اس بارے میں غور کر رہی ہے کہ احمد آباد کا نام بدل کر ‘کارن وتی’ رکھ دیا جائے۔ یہی نہیں بلکہ جنوبی ریاست تلنگانہ میں وزیر اعظم نریندر مودی کی جماعت ہی سے تعلق رکھنے والے ایک رکن پارلیمان راجہ سنگھ نے بھی حال ہی میں یہ تجویز پیش کر دی تھی کہ ریاستی دارالحکومت حیدر آباد کا نام بدل کر بھاگیا نگر رکھ دیا جائے۔اسی طرح شمالی ریاست بہار میں بے جے پی کے ایک رکن پارلیمان گری راج کشور نے یہ مطالبہ کر دیا کہ بختیار پور کا نام بھی بدل دیا جائے۔ اسی طرح یہ کوششیں بھی کی جا چکی ہیں کہ دنیا بھر میں اپنے ہاں واقع تاج محل کی وجہ سے مشہور شہر آگرہ کا نام بھی بدل کر آگراوان یا اگراوال رکھ دیا جائے۔ مزید یہ کہ نئی دہلی میں حکمران ہندو قوم پرست جماعت ہی سے تعلق رکھنے والے ایک رکن پارلیمان سنگیت سوم کی بھی یہ خواہش ہے کہ شہر مظفر نگر کا نام بھی بدل کر لکشمی نگر کر دیا جائے۔
بھارت میں مختلف شہروں، ہوائی اڈوں اور مشہور سڑکوں تک کے نام تبدیل کیے جانے کی یہ سوچ صرف اتر پردیش تک ہی محدود نہیں۔ ایسے متعدد فیصلے بھارت کی ان دیگر ریاستوں میں بھی کیے جا چکے ہیں، جہاں ریاستی حکومتی سربراہان کا تعلق بی جے پی سے ہے۔سوال اٹھتا ہے کیا نفرت کی اس اندھی آگ میں بھارتی اقلیتیں اپنے آپ کو محفوظ تصور کرتی ہیں؟کیا مسلم تشخص مسخ کرنے سے برصغیر کی تاریخ ختم کی جاسکتی ہے؟عالمی میڈیا سوال اٹھا رہا ہے کہ کیا ہندو انتہا پسندی کہیں ختم ہو گی بھی یا نہیں؟


متعلقہ خبریں


مضامین
فلسطین کی آزادی ، ممکن کب؟ وجود جمعرات 13 مارچ 2025
فلسطین کی آزادی ، ممکن کب؟

مغل شہنشاہوں سے ہندوؤں کی نفرت وجود جمعرات 13 مارچ 2025
مغل شہنشاہوں سے ہندوؤں کی نفرت

حقوق العباد اور حقیقی توبہ وجود جمعرات 13 مارچ 2025
حقوق العباد اور حقیقی توبہ

شام:تشدد کی نئی لہر کے پیچھے کس کا ہاتھ وجود جمعرات 13 مارچ 2025
شام:تشدد کی نئی لہر کے پیچھے کس کا ہاتھ

جب اورنگزیب نے مندروں کو جائیدادیں عطاکیں! وجود بدھ 12 مارچ 2025
جب اورنگزیب نے مندروں کو جائیدادیں عطاکیں!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر