وجود

... loading ...

وجود

امریکا ، دہشت گردی اورپاکستانی عوام

منگل 11 مارچ 2025 امریکا ، دہشت گردی اورپاکستانی عوام

رفیق پٹیل

پاکستان دہشت گردی کی کارروائیوں کی عالمی فہرست میں دوسرے نمبر پر آگیا ہے ،یہ فہرست دہشت گردی کے واقعات، اس میں ہونے والی اموات،زخمیوں کی تعداد اور یرغمال بنائے جانے والوں کے اعدادوشمار کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے۔ یہ رپورٹ انسٹی ٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس نے مرتّب کی ہے ۔پاکستان کا یہ مقام پاکستان کی معیشت اور حکومت کی ساکھ کے لیے انتہائی خطرناک ہے اوملک میں ناقص حکمرانی کا واضح ثبوت ہے ۔پاکستان کے بارے میں امریکا نے نئی سفری ہدایات جاری کی ہیں اور امریکی شہریوں کو متنبہ کیا گیا ہے کے وہ پاکستان جانے کے بارے میں ازسر نو جائزہ لیں۔ خصوصاً خیبر پختون خواہ اور بلوچستان کے سفر سے گریز کریں یا بہت زیادہ احتیاط کریں ۔حکومت مخالف مظاہروں سے دور رہیں۔ امریکا ،مغرب اور دنیا بھر کے ممالک نے ستمبر 2011 میں نیویارک کے ٹریڈ ٹاور پر حملوں کے بعد دہشت گردی کے واقعات کا انتہائی سختی سے نوٹس لیاتھا اور دہشت گردی کی روک تھام کے لیے جنگ سمیت دیگر اقدامات میں اضافہ کردیا تھا۔یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔
امریکا اپنے شہریوں کی حفاظت کے لیے ہرممکن اقدامات کرتا ہے جس کی وجہ سے سفری ہدایات جاری ہوتی رہتی ہیں ۔امریکی شہریوں نے دہشت گردی کے واقعات کا سراغ لگانے میں امریکی حکومت کی ہر ممکن مدد کی ہے۔ ستمبر 2011 کے سانحے میں بھی سراغ لگانے میں امریکی شہریوں نے مدد کی تھی جو اس بات کامظہر ہے کہ عوام کی حمایت اور مدد دہشت گردی کے خاتمے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اسی طرح دیگر ممالک بھی دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے اپنے ملک کی اندرونی حفاظت پر بھرپور توجہ دے رہے ہیں۔اقوام متّحدہ کے مطابق دہشت گردی سے مقابلے کے لیے قانون کی حکمرانی بھی بہت زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔ بعض ماہرین کے نزدیک عوام کی شراکت بھی دہشت گردی سے بچائو کا موثر ذریعہ ہے جبکہ جمہوریت اور قانون کی حکمرانی سے امن ، استحکام، خوشحالی اور ترقّی کے اہداف بھی حاصل کیے جاسکتے ہیں۔ امریکا اس کی اہم مثال ہے ۔تقریباً دوسو سال قبل امریکی بابا ئے قوم الیگزینڈرہملٹن ،جیمز میڈیسن اور جان جے نے امریکی آئین کی ترویج، توثیق اور منظوری کے لیے تواتر سے مسلسل مضامین تحریر کیے جو فیڈرلسٹ پیپرز کے نام سے شہرت رکھتے ہیں۔
الیگزینڈر ہملٹن امریکا کے پہلے وزیر خزانہ تھے ،جیمزمیڈیسن چوتھے امریکی صدر تھے اسی طرح جان جے امریکا کے پہلے چیف جسٹس تھے ،الیگزینڈر ہملٹن نے آزاد عدلیہ کی تشریح اور وضاحت کرتے ہوئے ڈی فیڈ رلسٹ نمبر78 میں تحریر کیا کہ وفاقی عدالتیں عوام اور قانون سازوں کے درمیان ایک ایسا ڈھانچہ اور نظام ہے جس کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ عوامی نمائندے آئین اور پارلیمانی حدود کے تحت دیے گئے اختیارات کے دائرے میں رہیں۔امریکی آئین ہی بنیادی امریکی قانون ہے جو عوامی امنگوں اور روایات کا ترجمان ہے عدالت کی ذمّہ داری ہے کہ وہ آئین اور کانگریس کے منظور کردہ قوانین کی تشریح کرے ،ایسا کوئی قانون جو آئین سے متصادم ہواس کافیصلہ آئین کی روح اور عوامی امنگوں کے مطابق طے کیا جائے گا۔امریکا کا جمہوری نظام محض اکثریت کی بنیاد پر نہیں ہے بعض معاملات میں اکثریت کی بنیاد پر مداخلت نہیں کی جاسکتی ۔مثال کے طور پر مذہب اور عقیدے کی آزادی،آزادی اظہار اور مساوات وغیرہ کو تحفظ حاصل ہے۔ امریکی آئین کا بنیادی تصور عوام کی آزادی اور ان کے جائز حقوق کاتحفظ ہے ،جس کی وجہ سے امریکا دنیا کی بہت بڑی معاشی اور دفاعی طاقت ہے ۔امریکا کی نئی حکومت اورصدر ٹرمپ نے امریکی معیشت کی بہتری اور عالمی سطح پرامریکی اثر و رسوخ میں اضافہ کے لیے سابقہ امریکی حکومت کے برعکس دنیا بھر میں تنازعات کے خاتمے کے اقدامات شروع کیے ہیں۔ اور امریکی معیشت کو مستحکم کرنے اور امریکا کو اولیت دینے کے لیے اقدامات کاآغاز کردیا ہے۔ پاکستان کی موجودہ حکومت کی کوشش ہے کہ وہ اپنے اقتدا ر کو دوام دینے کے لیے امریکی حمایت حاصل کرے تاکہ موجودہ نظام غیر معینہ مدت تک جاری رہے، حکومت کی کوشش یہ بھی ہے کہ خود حکومت کی پاکستان کے عوام کی حمایت سے محرومی کے باوجود امریکی حکومت براہ راست نہ سہی بالواسطہ اسے جائز تصور کرلے ۔امریکا پاکستان میں جمہوریت کی بحالی،عدلیہ کی آزادی ، میڈیا کی آزادی اور انسانی حقوق کی بحالی پر زور نہ دے۔
حکمرانوں کی اس خواہش کے برعکس پاکستان کے عوام کی بھاری اکثریت ملک میں جمہوری نظام اورعدلیہ کی آزادی چاہتی ہے ۔موجودہ برسراقتدار جماعتیں عوامی حمایت سے روز بروز محروم ہورہی ہیں۔ امریکا میں مقیم امریکن پاکستانیوں کی بھاری اکثریت کا مسلسل مطالبہ ہے کہ پاکستان میں جمہوریت کو بحال کیا جائے ۔موجودہ برسراقتدار سیاسی جماعتیں اور مقتدرہ عوامی حمایت کی محرومی اور قانون کی حکمرنی نہ ہونے کی وجہ سے دہشت گردی کی روک تھا م سے محروم ہے۔ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے ہر سطح پر عوام کاتعاون اور قانون کی حکمرانی ضروری ہے۔ عوام کی نفرت کا شکار دنیا کی کوئی بھی حکومت دہشت گردی کا مقابلہ نہیں کر سکتی، عدم استحکام کا شکا ر کوئی بھی ملک اگر دہشت گردی کی کارروائیوں کی زد میں ہوگا جہاں حکومت بھی عوامی مینڈیٹ سے محروم ہو وہ کسی صورت بھی دہشت گردی کے خلاف متوقع کامیابی حاصل نہیں کرسکتا ہے ۔پاکستانی حکومت اور فیصلہ ساز قوتیں جب تک اس حقیقت سے بھاگتی رہیں گی کہ اندرونی استحکام کے لیے جمہوریت ،آزاد عدلیہ اور قانون کی حکمرانی انتہائی لازم ہیں۔عدم استحکام اور انتشار برقرار رہے گا، جمہوریت ،آزاد عدلیہ اور قانون کی حکمرانی قائم کرنے کی صورت میں خود عوام دہشت گردی کو شکست دینے کے لیے متحرک ہو جائیں گے۔ معاشی اور سیاسی استحکام بھی ہوگا۔ دیگر صورت میں دہشت گردی کی روک تھام کا محض دکھاوا تو ہو سکتا ہے، دہشت گردی کا خاتمہ نہیں ہوسکتا ۔پاکستان کو اندرونی انتشار سے بچانے کو اولیت دینی ہوگی۔ عوام پہلے ہی مہنگائی بے روزگاری ، بدعنوانی اور لاقانونیت سے پریشان ہیں حکمران عوام میں جانے کے قابل نہیں ہیں، حکمراں جماعتوں کے کئی رہنمائوں کی دولت اور دنیا بھر میں پھیلی ہوئی جائیدادوں کے جائز ہونے کے بارے میں میڈیاکی رپورٹس میں با ر بار شکوک وشبہات ظاہر کیے گئے ہیں اور اب تک کوئی تسلی بخش جواب نہیں مل سکا ۔آج بھی آزادانہ سروے کرالیا جائے تو اندازہ ہوجا ئے گا کہ عوام کی رائے موجودہ حکومت اور حکمرانوں کے بارے میں کس قدر منفی ہے۔ عوامی حمایت سے محروم حکومت کی جانب سے میڈیا کو قابو میں کرکے ، عدلیہ کی آزادی پر قدغن لگا کر دلوں پر حکمرانی نہیں کی جا سکتی ۔ملک تیز رفتاری سے سیاسی اور معاشی طورپر مزید غیر مستحکم ہورہا ہے ۔اخلاقی زوال بھی معاشرے کی تبا ہی کا باعث ہے یہ محض ایک خوش فہمی ہوسکتی ہے کہ سب اچھا ہے ،دنیا اسے کسی صورت نہیں تسلیم کرے گی۔ پاکستان اپنے جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے یقینااہمیت رکھتا ہے لیکن اسے طویل عرصے تک لا قانیت کا شکار رکھنا خطے کے لیے خطرناک نتائج کا با عث بن سکتاہے۔ ایک جمہوری اور قانون پسند معاشرہ ہی پاکستانی ریاست ، اس کے عوام اور دنیا کے اہم ممالک کے مفاد میں ہے ۔سیا سی اومعاشی استحکا م کا بھی اس کے سوا اور کوئی حل نہیں ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
امریکا ، دہشت گردی اورپاکستانی عوام وجود منگل 11 مارچ 2025
امریکا ، دہشت گردی اورپاکستانی عوام

بھارت پر امریکی ٹیکس عائد وجود منگل 11 مارچ 2025
بھارت پر امریکی ٹیکس عائد

امریکی گولڈن ویزا کی فیس 50لاکھ ڈالر وجود منگل 11 مارچ 2025
امریکی گولڈن ویزا کی فیس 50لاکھ ڈالر

توبہ کا دروازہ کھلا ہے، دیر نہ کریں! وجود پیر 10 مارچ 2025
توبہ کا دروازہ کھلا ہے، دیر نہ کریں!

نیٹو کا خاتمہ اورعالمی سیاست پر اس کے اثرات وجود پیر 10 مارچ 2025
نیٹو کا خاتمہ اورعالمی سیاست پر اس کے اثرات

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر