وجود

... loading ...

وجود
ابھی ابھی
چین کی جانب سے 2 ارب ڈالر قرض کی واپسی کی مدت میں ایک سال کی توسیع سے پاکستان کو زرمبادلہ کے ذخائر کو مضبوط رکھنے میں خاطر خواہ مدد ملے گی قرض کی واپسی کی مدت 24 مارچ کو پوری ہو رہی تھی، پاکستان کے معاشی استحکام اور بحالی کے لیے دیرینہ دوست چین کا معاشی تعاون جاری ہے، وزارت خزانہ چین کی جانب سے پاکستان پر واجب الادا 2 ارب ڈالر کی مدت میں ایک سال کی توسیع کردی۔وزارت خزانہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق پاکستان کے معاشی استحکام اور بحالی کے لیے پاکستان کے دیرینہ دوست چین کا معاشی تعاون جاری ہے اور اس سلسلے میں چین نے پاکستان کے ذمے واجب الادا 2 ارب ڈالر کی رقم کی مدت میں ایک سال کی مزید توسیع کر دی ہے۔چین کے 2 ارب ڈالر کے اس قرض کی واپسی کی مدت 24 مارچ کو پوری ہو رہی تھی۔ وزارت خزانہ کی جانب سے چین کی طرف سے 2 ارب ڈالر کی مدت میں ایک سال کی توسیع کی تصدیق کر دی گئی ہے۔اعلامیے کے مطابق چین کی جانب سے 2 ارب ڈالر قرض کی واپسی کی مدت میں ایک سال کی توسیع سے پاکستان کو زرمبادلہ کے ذخائر کو مضبوط رکھنے میں مدد ملے گی۔
پیر 10 مارچ 2025

نیٹو کا خاتمہ اورعالمی سیاست پر اس کے اثرات

پیر 10 مارچ 2025 نیٹو کا خاتمہ اورعالمی سیاست پر اس کے اثرات

ڈاکٹر سلیم خان

 

ا مریکی صدر ٹرمپ کا یوکرین جیسے دوست ملک کے سربراہ کو روس جیسے دشمن کی ناز برداری کی خاطرذلیل کردینے نے ساری دنیا کو ہلاکر رکھ دیا۔یوکرینی صدر والدیمیر زیلنسکی کی قصرِ ابیض میں ٹیلی ویژن کیمرے کے سامنے رسوائی ایک ایسا حیرت انگیز واقعہ ہے کہ جس کا تصور محال تھا۔ عالمی رہنماوں کے درمیان اختلافات فطری ہیں۔ ان کی گفتگو میں گرما گرمی بھی ہوجاتی ہوگی لیکن وہ سب بند دروازوں کے پیچھے ہوتا ہے ۔ عوام کے سامنے یا تو انہیں ظاہر نہیں کیا جاتا یا رفع دفع کردیا جاتا ہے ۔ زیلنسکی کا اوول دفتر سے نکال دیا جانا امریکہ کے نیٹو سے نکل جانے جیسا ہے ۔ عالمی سیاست پر اس کے ویسے ہی اثرات پڑیں گے جیسے خلافتِ عثمانیہ سے ترکی کے دستبردار ہوجانے سے پڑے تھے ۔ وہ مسلمانوں کی مغلوبیت کا آغاز تھا اور یہ مغرب کے زوال کی ابتداء ہے ۔ ایک ایسے وقت میں جبکہ چین جیسا طاقتورحریف امریکی برتری کو چیلنج کررہا ہے امریکہ کو یوروپی حمایت کی ضرورت سب سے زیادہ ہے ۔ ٹرمپ نے سنسکرت کے محاورہ ‘وناش کالے ویپریت بدھی’ کی مصداق خود اپنے پیروں پر کلہاڑی چلا دی۔
پچھلے دو ہفتوں کے اندر نیٹو میں شامل ممالک کو دو جھٹکے لگے اور دونوں کا مرکز و محور یوکرین روس تنازع تھا ۔ پہلے تو یوکرین کے مسئلہ پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور حفاظتی کونسل میں دو متضاد قراردادیں منظور ہوئیں جن میں اس اتحاد کے ممالک مخالف سمتوں میں نظر آئے ۔ جنرل اسمبلی میں یوروپی ممالک کے ذریعہ پیش کردہ قرار داد میں روس کو حملہ آور بتایا گیا تو امریکہ اس کی مخالفت میں جارحیت کے ساتھ کھڑا نظر آیا۔ اقوام متحدہ میں یوکرین کی علاقائی وحدت کی حمایت کے لیے قرارداد پر ووٹنگ ہوئی تو اس کے حق میں 93 ووٹ آئے ۔ جبکہ 16 ممالک نے اس کی مخالفت میں ووٹ دیا اور 65 غیر جانبدار بن گئے ۔پہلے مرحلے میں امریکہ بھی ماسکو کے ساتھ قرارداد کا مخالف تھا۔ اس کو راضی کرنے کے لیے ترمیم شدہ متن لایا گیا تب بھی امریکہ نے اس کے حق میں ووٹ دینے سے انکار کیا۔ اس کے بعد جب حفاظتی کونسل میں امریکہ نے تجویز پیش کی تو اس کے متن سے علاقائی وحدت کے الفاظ مٹا دیئے گئے ۔ یوروپی ممالک نے اس کی حمایت نہیں کی اور دس کے مقابلے صفر ووٹ سے وہ قرار داد بھی منظور ہوگئی۔ اس طرح مغربی ممالک کی پھوٹ کھل کر سامنے آگئی۔
اقوام متحدہ میں جس روز یہ تماشا چل رہا تھا فرانس کے صدر ایمینوئل میکرون امریکہ میں تھے ۔ صدر ٹرمپ نے ان پر دھونس جمانے کی کوشش کی تو بات بگڑنے لگی ۔ ٹرمپ کا الزام تھا کہ یوروپ نے یوکرین کے معاملے میں اپنی ذمہ داری نہیں ادا کی۔ اس الزام کی تردید کرتے ہوئے میکرون نے ان کا ہاتھ پکڑ کر انہیں ٹوکا اور کہا کہ یہ بات غلط ہے ۔ یوروپ نے جنگ کا 65 فیصد خرچ اٹھایا ہے ۔ صدر ٹرمپ اپنی اس ذلت کا بدلہ میکرون سے نہیں لے سکے لیکن زیلنسکی جیسے کمزور سربراہ کودبانے کی کوشش کی ۔ اس پر روس کے علاوہ دنیا کے سارے رہنما یوکرین کی حمایت میں آگئے ۔ روس کے سابق صدر دمتری میدودوف نے خوش ہوکر کہا کہ امریکی صدر نے زیلنسکی کو زور دارتھپڑا مارا ہے ، ان کے سامنے یہ سچ بولا گیا ہے کہ وہ تیسری عالمی جنگ چاہتے ہیں ۔ روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے زیلنسکی کو نیو نازی رہنما قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے واشنگٹن میں قیام کے دوران اپنے غضب ناک رویے سے اس بات کی تصدیق کی کہ وہ ایک غیر ذمہ دار جنگجو کے طور پر عالمی برادری کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔ ایک یہودی رہنما کے لیے نازی کے لقب سے بڑی گالی کوئی اور نہیں ہوسکتی ۔ انہوں نے کہاٹرمپ اور وینس کا تصادم کے دوران زیلنسکی کو مارنے سے خود کو روکنا ایک معجزہ ہے حالانکہ امریکہ کے ذریعہ روس کی ایسی زبردست حمایت کسی کرامت سے کم نہیں ہے ۔
روس کا اس نعمتِ غیر مترقبہ پر پھولا نہیں سمانا تو خیر فطری ہے لیکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے یوکرینی ہم منصب ولادومیر زیلنسکی کے درمیان تکرار نے مؤخر الذکر کو اچانک زیرو سے ہیرو بنا دیا ۔ زیلنسکی نے اپنی جرأتمندی سے نہ صرف وائٹ ہاوس کو فائٹ ہاوس میں تبدیل کردیا بلکہ بیک وقت ٹرمپ اور وینس کو گھر میں گھس کر مارا۔ ٹرمپ نے جب اپنی شیخی بگھارتے ہوئے کہا کہ بیوقوف بائیڈن نے تمہیں کئی بلین ڈالر دئیے تو جواب میں زیلنسکی نے کہہ دیا کہ وہ آپ کا صدر تھا۔ یعنی اگر تم اپنے صدر کی عزت نہیں کرتے تو کسی اور کی کیا کروگے ؟ اسی طرح جب دونوں صدور کی بات چیت کے دوران وینس نے مداخلت کرکے ٹرمپ کا موقف سمجھانے کی کوشش اور ان کے ملک کی بربادی کا بے سرا راگ الاپا تو زیلنسکی نے ان سے سوال کردیا کیا آپ کبھی یوکرین آئے ہیں؟ اس پر وینس کے چہرے پرہوائیاں اڑنے لگیں ۔ انہوں نے کہا میں یوکرین گیا تو نہیں ہوں مگر میں نے رپورٹس دیکھی ہیں۔ اس پر زیلنسکی کا کہنا تھا ایک بار آکے دیکھیے گویا کہہ رہے ہوں ہوا میں تیر ما رنے کے بجائے بولنے سے پہلے دیکھیے پھر بولیے۔
سچ تو یہ زیلنسکی نے دونوں بڑے میاں اور چھوٹے میاں کو چاروں خانے چِت کردیا۔امریکہ کے صدر ٹرمپ نے دنیا کو بتانے کی خاطر کہ وہ کس قدر دلیر ہیں اور اپنے عوام کو خوش کرنے کے لیے کہ وہ کیسے اپنے مدمقابل کو رسوا کرتے یہ تماشا ٹیلیویژن کیمرے کے سامنے کیا لیکن داوں الٹا پڑگیا۔ یہ سب اگر بند کمرے میں ہوتا اور کوئی گھر کا بھیدی اس راز کو فاش کرتا تو کسی کو یقین نہیں آتا مگر اپنے آپ کو رسوا کرنے کا انتظام خود ٹرمپ نے کروایا اوپر سے یہ احمقانہ دعویٰ بھی کردیا کہ وہ ایک اچھا ٹی وی شو ہے ۔ یہ بات تو درست ہے کہ ‘حقیقی بگ باس شو’ بہت دلچسپ تھا مگر اس میں سے زیلنسکی نام کا سابق کامیڈین ہیرو بن کر باہر آیا اور اپنے آپ کو رستم زماں سمجھنے والا ٹرمپ ولن بن گیا۔ نائب صدر وینس کی حالت ایک ایسے کامیڈین کی تھی جس کی اداکاری پر ہنسی کے بجائے رونا آتا ہے ۔ ساری دنیا کے سامنے ٹرمپ اور وینس کے احمق جوڑی نے امریکہ کو ذلیل کردیا اور خود امریکہ کے اندر بھی تنقید کا نشانہ بن گئے ۔
امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کے ساتھ اوول آفس میں لفظی جنگ کے بعد یوکرین کے صدر ولادومیر زیلنسکی نے شکریہ تو ادا کیا مگر معافی مانگنے سے انکار کردیا ۔ ان کا کہنا تھا چونکہ انہوں نے کوئی غلطی کی ہی نہیں کہ اس لیے وہ کسی قسم کی معافی کے پابندنہیں ہیں ۔ ایک امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ امریکی صدر اور اس کے عوام کا احترام کرتے ہیں ، امریکہ اور یورپ ہمارا دوست ، روس اور پوتن ہمارے دشمن ہیں۔ یعنی امریکہ سے مرعوب ہوئے بغیر روس کے تعلق سے انہوں نے اپنے غیر متزلزل موقف کو پیش کردیا ۔ یہ یوکرینی عوام کے دل کی آواز ہے ۔ زیلنسکی یوکرین کیلئے امریکی حمایت کو اہم قرار دیتے ہیں مگر حفاظتی ضمانتوں کے بغیر امریکہ کے ساتھ معدنیات کے معاہدے پر دستخط کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں جبکہ ٹرمپ فوری جنگ بندی پر اصرار کررہے تھے ۔ زیلنسکی کے لیے یہ تجویز اس لیے ناقابلِ قبول تھی کیونکہ ان کے مطابق پچھلے گیارہ سالوں میں پوتن پچیس بار وعدہ خلافی کر چکے ہیں۔
ٹرمپ کا سارا زور اس بات پر تھا چونکہ زیلنسکی جنگ ہار رہے ہیں اس لیے انہیں سپر ڈال دینا چاہیے ۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ وہ ثابت کرتے کہ روس حق پر ہے اور زیلنسکی ناحق لڑ رہے ہیں۔ بصورتِ دیگر ان کو کہنا چاہیے تھا حالانکہ تم ہار رہے ہو مگر ہم تمہارے ساتھ ہیں اس لیے اپنے حق کے لیے لڑتے رہو ۔ ٹرمپ کا یہ بزدلانہ موقف کسی سُپر پاور کے سربراہ کو زیب نہیں دیتا تھا۔ ٹرمپ بھول گئے کہ بلی کو اگر دروزہ بند کرکے مارا جائے تو وہ پلٹ کر جھپٹ پڑتی ہے ۔ زیلنسکی نے یہی کیا اور وہ اپنے عوام کی نظروں میں شیر بن گئے ۔ زیلنسکی کی مدت کار پچھلے سال ختم ہوگئی مگر انہوں نے جنگ کے بہانے مارشل لا لگاکر انتخاب ملتوی کردئیے ۔ اسی لیے ٹرمپ ان کو نااہل اور آمر قرار دے کر استعفیٰ دینے کے لیے کہہ دیا تھا ۔ ٹرمپ کے مطابق زیلنسکی کی مقبولیت میں 4 فیصد کمی آگئی ہے ۔ اس لیے انہیں نئے الیکشن کی طرف جانا چاہیے ۔ اس دخل اندازی پر اعتراض کرتے ہوئے زیلنسکی نے کہا تھا ‘یہ اعداد و شمار ٹرمپ کو روس نے فراہم کیے ہیں۔’ روس پچھلے سال مئی سے یوکرین میں نئے انتخابات کا مطالبہ کرتا رہا ہے مگر اب اسے امریکہ کے اعلیٰ ترین سطح سے غیر متوقع تائید مل گئی ۔ ویسے تازہ سروے میں 57 فیصد نے زیلنسکی کی حمایت کی اور 37 فیصد نے ان کے خلاف رائے دی ۔ لیکن ٹرمپ کی حماقت کے بدولت ان مقبولیت میں زبردست اضافہ ہوا ہوگا اوروہ بڑے آرام سے الیکشن جیت جائیں گے ۔ ٹرمپ نے زیلنسکی کو نقصان پہنچانے کے چکر میں ان کا بھلا کردیا۔


متعلقہ خبریں


مضامین
توبہ کا دروازہ کھلا ہے، دیر نہ کریں! وجود پیر 10 مارچ 2025
توبہ کا دروازہ کھلا ہے، دیر نہ کریں!

نیٹو کا خاتمہ اورعالمی سیاست پر اس کے اثرات وجود پیر 10 مارچ 2025
نیٹو کا خاتمہ اورعالمی سیاست پر اس کے اثرات

مسلم پرسنل لاء میں ترمیم ، گھناؤنی سازش وجود پیر 10 مارچ 2025
مسلم پرسنل لاء میں ترمیم ، گھناؤنی سازش

دہلی میں مسلم املاک پر انتہا پسندوں کا قبضہ وجود اتوار 09 مارچ 2025
دہلی میں مسلم املاک پر انتہا پسندوں کا قبضہ

ہمارااولین مسئلہ اپنی سانسیں برقرار رکھنا ہے! وجود اتوار 09 مارچ 2025
ہمارااولین مسئلہ اپنی سانسیں برقرار رکھنا ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر