وجود

... loading ...

وجود
ابھی ابھی
چین کی جانب سے 2 ارب ڈالر قرض کی واپسی کی مدت میں ایک سال کی توسیع سے پاکستان کو زرمبادلہ کے ذخائر کو مضبوط رکھنے میں خاطر خواہ مدد ملے گی قرض کی واپسی کی مدت 24 مارچ کو پوری ہو رہی تھی، پاکستان کے معاشی استحکام اور بحالی کے لیے دیرینہ دوست چین کا معاشی تعاون جاری ہے، وزارت خزانہ چین کی جانب سے پاکستان پر واجب الادا 2 ارب ڈالر کی مدت میں ایک سال کی توسیع کردی۔وزارت خزانہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق پاکستان کے معاشی استحکام اور بحالی کے لیے پاکستان کے دیرینہ دوست چین کا معاشی تعاون جاری ہے اور اس سلسلے میں چین نے پاکستان کے ذمے واجب الادا 2 ارب ڈالر کی رقم کی مدت میں ایک سال کی مزید توسیع کر دی ہے۔چین کے 2 ارب ڈالر کے اس قرض کی واپسی کی مدت 24 مارچ کو پوری ہو رہی تھی۔ وزارت خزانہ کی جانب سے چین کی طرف سے 2 ارب ڈالر کی مدت میں ایک سال کی توسیع کی تصدیق کر دی گئی ہے۔اعلامیے کے مطابق چین کی جانب سے 2 ارب ڈالر قرض کی واپسی کی مدت میں ایک سال کی توسیع سے پاکستان کو زرمبادلہ کے ذخائر کو مضبوط رکھنے میں مدد ملے گی۔
اتوار 09 مارچ 2025

مسلم مقدس مقامات پر ہندوؤں کا دعویٰ

هفته 08 مارچ 2025 مسلم مقدس مقامات پر ہندوؤں کا دعویٰ

ریاض احمدچودھری

بھارت میں شہید بابری مسجد کی جگہ پر رام مندر کی تعمیر کے بعدہندوتوا بھارتیہ جنتا پارٹی نے اجمیر شریف میں مسلمانوں کی ایک اور مقدس درگاہ کی جگہ پر مندر کی تعمیر کیلئے مہم شروع کر دی ہے ، اجمیر کی ایک عدالت نے صوفی بزرگ حضرت معین الدین چشتی کی درگاہ کی شیو مندر کے مقام پر تعمیرکے دعوے سے متعلق درخواست پر آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا اور مودی حکومت کو نوٹسز جاری کئے بعد ازاں بھارتی سپریم کورٹ نے آئندہ احکامات تک سروے کو روک دیا ہے۔ ہندوتوا تنظیموں بی جے پی اورآر ایس ایس دانستہ طورپر مسلمانوں کو غیرملکی ثابت کر نے کی کوشش کرر ہی ہیں۔
بھارت بھر میں مسلمانوں کی جائیدادوں اور مذہبی مقامات کو انسداد تجاوزات مہم کی آڑ میں بلڈوز کے ذریعے مسمار کیا جا رہا ہے اور متنازعہ وقف ترمیمی بل بھی مودی حکومت کی اسی مہم کا حصہ عدالت میں دائر کی گئی درخواست میں دعویٰ کیاگیاہے کہ اجمیر میں صوفی بزرگ معین الدین چشتی کی درگاہ کے اندر شیو مندر موجود ہے جس کا مقصد مسلمانوں کے ثقافتی ورثے اور مذہبی مقامات پر ہندو انتہاپسندوں کاکنٹرول حاصل کرنا ہے۔ایودھیا میں شہید بابری مسجد کی جگہ پر رام مندر کی تعمیر مسلمانوں کے مذہبی مقامات پر ہندوئوں کے قبضے کی پہلی کوشش تھی اور مودی حکومت کے تحت ہندوتوا گروپوں کی طرف سے درگاہ اجمیر شریف کو منہدم کرنے کی کوششوں میں تیزی آئی ہے۔ہندوتواتنظیموں کی یہ کوشش بھارت کی تاریخ کو دوبارہ تحریر کرنے کی ایک بڑی مہم کا حصہ ہے۔مہم کے تحت ہندوتواگروپ ہندوستان کے مسلم حکمرانوں کو ظالم قرار دے رہے ہیں۔مودی کے دور حکومت میں بھارت میں مسلمانوں کے مقدس مذہبی مقامات کو مسلسل خطرہ لاحق ہے۔
اتر پردیش کے سنبھل ضلع کی شاہی جامع مسجد کی سروے کے نتیجے میں پرتشدد واقعات کے چند دنوں بعد اب اجمیر کی مقامی عدالت نے صوفی بزرگ خواجہ معین الدین چشتی کے مزار کے سروے کے حکم دیا ہے، جس سے ایک اور تنازعہ پیدا ہو گیا ہے۔اوقاف کے تحفظ کے لیے سرگرم کارکن انعام الرحمان نے کہا کہ یہ نہ صرف نامناسب بلکہ غیرقانونی بھی ہے، ”کیونکہ بابری مسجد تنازعہ پر سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ آئندہ ایسے معاملات اٹھائے نہیں جائیں گے۔ اس طرح کے اقدامات ملک کے لیے ہر طرح سے نقصان دہ ہیں۔” ایسا لگتا ہے کہ اس طرح کی نوٹس جاری کرنے میں نچلی عدالتوں نے مسابقت شروع کردی ہے۔ اس سے ملک کا امن وامان متاثر ہو رہا ہے، ماحول خراب ہورہا ہے، بھائی چارہ ختم ہو رہا ہے۔ یہ سب کچھ رکنا چاہیے۔” اس صورت حال پر قابو پانے کے لیے حکومت، عدلیہ، مسلمان اور اکثریتی ہندو فرقے میں سے ہر ایک کو اپنی اپنی ذمہ داری ادا کرنا ہو گی۔سپریم کورٹ کے سینیئر وکیل راجیو رام چندرن اس نئی صورت حال کے لیے سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں، ”فرقہ پرست عناصر نے قدیم مساجد اور مذہبی مقامات میں مندر تلاش کرنے کی جو مہم شروع کر رکھی ہے اس کے لیے سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ ذمہ دار ہیں، جنہوں نے گزشتہ سال بنارس کی تاریخی گیان واپی مسجد میں سروے کی اجازت دے کر اس شرانگیز مہم کا دروازہ کھول دیا۔ حالانکہ بابری مسجد بنام رام جنم بھومی ملکیت مقدمہ میں مذہبی مقامات کے1947 سے پہلے کی حالت برقرار رکھنے کے متعلق قانون کے احترام اور پاسداری پر بڑا زور دیا تھا۔”
اس طرح کے نوٹس جاری کرنے کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ یہ بی جے پی حکومت کے دیرینہ ایجنڈے کا حصہ ہے، ”ہندوتوا تنظیمیں ایک عرصے سے مسجدوں کے بارے میں جھوٹے اور بے بنیاد بیانیے کو پھیلا رہی ہیں۔ ایک اور وجہ مسلمانوں کو نیچا دکھانا اور ان کی حوصلہ شکنی کرنا بھی ہے۔”
ہندو سینا کے سربراہ وشنو گپتا کی طرف سے دائر کی گئی درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اجمیر کی درگاہ میں ”کاشی اور متھرا” کی طرح ایک مندر موجود ہے، ”برطانوی دور حکومت میں ایک اہم عہدے پر فائز ہربلاس سردا نے 1910 میں اجمیر کی درگاہ میں ایک ہندو مندر کی موجودگی کے بارے میں لکھا تھا۔”اپنی ایک کتاب میں، سردا، جو ایک جج، سیاست دان اور ایک ماہر تعلیم تھے، نے درگاہ کے بارے میں لکھا: ”روایت کہتی ہے کہ تہہ خانے کے اندر ایک مندر میں مہادیو کی مورتی ہے، جس پر ایک برہمن خاندان کی طرف سے جسے درگاہ نے ابھی تک گھڑیالی (گھنٹی بجانے والا) کے طور پر برقرار رکھا ہوا ہے، ہر روز صندل رکھا جاتا تھا۔”
گپتا نے دعویٰ کیا ہے کہ اجمیر(درگاہ) کا ڈھانچہ ہندو اور جین مندروں کو منہدم کرنے کے بعد بنایا گیا تھا، ”اس لیے ہم نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ ان باتوں کو سنجیدگی سے لیا جائے اور کم از کم سروے کرایا جائے تاکہ سچائی سامنے آسکے۔ ان کی تنظیم چاہتی ہے کہ درگاہ کو ہندو مندر قرار دیا جائے، ہمیں پوجا کی اجازت دی جائے اور اگر محکمہ آثار قدیمہ نے کوئی رجسٹریشن دیا ہے تو اسے منسوخ کر دیا جائے۔”ہندو سینا کے رہنما کا مزید کہنا ہے کہ چشتی صاحب یہاں پیدا نہیں ہوئے اور وہ یہاں کے نہیں تھے، ”تو، اس سے پہلے یہاں کون تھا؟ پرتھوی راج چوہان اور یہ شہر اجے میرو کے نام سے جانا جاتا تھا۔”
بی جے پی کے زیر اقتدار بھارتی ریاست مہاراشٹرا میں ہندو انتہا پسند گروپوں کے ارکان نے حاجی ملنگ درگاہ پر زعفرانی پرچم لہرائے اور ہندوتوا کے نعرے لگائے۔ ضلع تھانے کی ملنگ گڈ پہاڑی پر سالانہ عرس کے موقع پر ہندو انتہا پسندوں کا ایک گروپ نے زعفرانی پرچم لہرا کر جے شری رام کے نعرے لگائے۔ درگاہ کمیٹی نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک درگاہ ہے جہاں تمام مذاہب کے لوگ آتے ہیں، اس طرح کی کارروائیاں ناقابل قبول ہیں۔
ہندو انتہا پسندوں کا کہنا ہے کہ یہ جگہ اصل میں ان کی ہے۔ درگاہ اصل میں ایک مندر ہے اور ہمارے آبائو اجداد یہاں پوجا کرتے تھے، ہم اپنے ورثے کو واپس لینا چاہتے ہیں۔ سب سے خطرناک پہلو پس منظر میں کھڑے ایک پولیس افسر کی موجودگی ہے جو بغیر کسی کارروائی کے تماشا دیکھ رہا ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
دہلی میں مسلم املاک پر انتہا پسندوں کا قبضہ وجود اتوار 09 مارچ 2025
دہلی میں مسلم املاک پر انتہا پسندوں کا قبضہ

ہمارااولین مسئلہ اپنی سانسیں برقرار رکھنا ہے! وجود اتوار 09 مارچ 2025
ہمارااولین مسئلہ اپنی سانسیں برقرار رکھنا ہے!

مسلم مقدس مقامات پر ہندوؤں کا دعویٰ وجود هفته 08 مارچ 2025
مسلم مقدس مقامات پر ہندوؤں کا دعویٰ

طلبہ تنظیمیں سیاست کی نرسریاں وجود هفته 08 مارچ 2025
طلبہ تنظیمیں سیاست کی نرسریاں

کیا امریکیت کا تسلط ٹوٹ رہا ہے ؟ وجود هفته 08 مارچ 2025
کیا امریکیت کا تسلط ٹوٹ رہا ہے ؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر