... loading ...
جاوید محمود
آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ 28 فروری 2025تک امریکہ 36.22ٹریلین ڈالر میں دھنسا تھا۔ امریکن قوم نے ڈونلڈ ٹرمپ کو بڑے پیمانے میں ووٹ اس بنیاد پر بھی دیے ہیں کہ وہ جنگوں کا خاتمہ کرنے میں اہم رول ادا کریں گے لیکن اس کے برعکس ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی نے یوکرین کے ایشو پر پورے یورپ کوامریکہ کے سامنے لا کھڑا کیا ہے ۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ جب سے ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کی ذمہ داریاں سنبھالی ہیں ۔امریکہ کے مخالفین میں اضافہ ہوا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق امریکہ نے عراق اور افغانستان کی جنگ پر پانی کی طرح پیسے بہاتے ہوئے 4سے 6ٹریلین ڈالر خرچ کیے۔ یہ امریکی تاریخ کی سب سے مہنگی جنگیں ہیں۔ امریکی سیاست دانوں اور امریکی قوم نے اس بات کا احساس کر لیا ہے کہ جنگوں نے امریکی معیشت کو انتہائی نقصان پہنچایا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ اب جنگوں کے خلاف آوازیں اٹھنے لگی ہیں، ان جنگوں میں مالی نقصان کے ساتھ ساتھ انسانی جانوں کا بھی بڑے پیمانے پرنقصان ہوا ۔رپورٹ کے مطابق عراق اور سیریا کی جنگ میں ہاف ملین افراد اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ افغانستان میں دو دہائیوں سے زیادہ جاری جنگ میں 2,324 امریکی فوجی اہلکار 3,917امریکی کنٹریکٹرز اور 1,144اتحادی فوجی ہلاک ہوئے، اعداد و شمار تقریباً ناقابل تصور ہیں۔ 70,000 افغانی فوجی اور پولیس کی ہلاکتیں 46,319افغان شہری اگرچہ یہ ممکنہ طور پر بہت کم اندازہ ہے اور تقریبا 5,3000 مخالف جنگجو مارے گئے۔ افغان جنگ کے سلسلے میں پاکستان میں تقریبا ,80,000 افراد مارے گئے۔ ان اعداد و شمار میں بیماری کی وجہ سے ہونے والی اموات خوراک پانی بنیادی ڈھانچے تک رسائی اور یا جنگ کے دیگر بالواسطہ نتائج شامل نہیں ہیں۔ 2021میں افغانستان سے امریکی انخلا کی قیادت کرنے والے دو سابق جرنیلوں نے کانگریس کو گواہی دی ہے ریپبلکن قانون سازوں نے صدر جو بائیڈن کو تباہ کن اخراجات کا ذمہ دار ٹھہرایا جبکہ ڈیموکریٹس نے طالبان کے ساتھ ٹرمپ انتظامیہ کے معاہدے کو ذمہ دار ٹھہرایا لیکن بعد میں انہوں نے مزید کہا کہ امریکی انخلا کی بنیادی خامی بائیڈن انتظامیہ کے افغانستان میں شہریوں کے انخلا کا حکم دینے کے فیصلے کا وقت تھا ۔انہوں نے کہا کہ یہ بہت سست اور بہت دیر سے آیا تھا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ انہوں نے اعلی امریکی حکام کو مشورہ دیا ہے کے طالبان کو کنٹرول حاصل کرنے سے روکنے کے لیے امریکہ کو زمین پر کم از کم 2500 فوجیوں کی فوج کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امریکہ کی ناکامی کا کوئی ایک عنصر اکیلے نہیں ہوا اور وہ اس خیال کی حمایت کرتے نظرآتے ہیں کہ امریکہ کو تنازع کی پوری 20 سالہ تاریخ کا جائزہ لینا چاہیے۔ نہ صرف اس کے نتیجے پر ایک نقطہ جس کی حمایت ڈیموکریٹس نے کی ہم نے ایک فوج ایک ریاست بنانے میں مدد کی لیکن ہم ایک قوم نہیں بنا سکے، مسٹر ملی نے نتائج کواسٹریٹیجک ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں باقی رہنے سے امریکی فوجیوں کو نقصان پہنچ سکتا تھا کیونکہ طالبان نے 31اگست کی روانگی کی طے شدہ ڈیڈ لائن سے آگے رہنے کے لیے امریکہ کے ساتھ اپنی لڑائی دوبارہ شروع کرنا تھی۔ کابل ایئرپورٹ پر خودکش دھماکے میں ہلاک ہونے والے امریکی فوجیوں کے اہل خانہ اورافغانستان میں خدمات انجام دینے والے دیگر افراد نے سماعت میں شرکت کی ۔انہوں نے اس وقت دیکھا جب سابق فوجی رہنماؤں نے امریکی انخلا کے بارے میں اپنے سنجیدہ اندازے بیان کیے۔ افغانستان میں جنگ کے سابق فوجی اور قانون ساز افغان تارکین وطن کے لیے ویزوں کی تعداد بڑھانے کے لیے لڑ رہے ہیں۔ کیونکہ صرف 7000رہ گئے ہیں۔ امریکہ نے حال ہی میں تقریبا 1000ماہانہ جاری کیے ہیں جس سے خدشہ ہے کہ وہ ختم ہو سکتے ہیں ۔امریکی فوجیوں نے 20 سال کے بعد افغانستان سے انخلا ء کیا ملک کی اب تک کی سب سے طویل جنگ اور اس نے بہت سے افغانوں کو خطرے میں ڈال دیا جنہوں نے امریکی افواج کی حمایت کی ۔خاص طور پر ملک سے قابل عمل اخراج بند ہونے کی وجہ سے پرتشدد انخلا نے مسٹر بائیڈن کی بین الاقوامی قابلیت کے بارے میں تاثرات کو نقصان پہنچایا ۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ افغانستان سے امریکی فوجیوں کا جن حالات میں نکلنا ہوا اس سے امریکہ کی ساکھ متاثر ہوئی۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں مختلف موقع پر کہا ہے کہ امریکہ کو غیر استعمال شدہ اور غیر فوجی ساز و سامان کو دوبارہ حاصل کرنے کے لیے آگے بڑھنا چاہیے جو چار سال قبل افغانستان سے انخلا کے دوران واپس آنے والے فوجیوں نے افغانستان میں چھوڑ دیا تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ چین کی پیپلز لبریشن آرمی نے سابق امریکی اڈے کا کنٹرول سنبھال لیا ہے اور انخلا کے دوران پیچھے رہ جانے والے ناکارہ سامان کی مقدار کے بارے میں ناراضگی ظاہر کی ہے۔ ہم نے اپنے پیچھے دسیوں اربوں ڈالر مالیت کا سامان چھوڑ دیا، بالکل نئے ٹرک آپ دیکھتے ہیں کہ وہ اسے دکھاتے ہیں یا ان کا چھوٹا سا روڈ وے کسی ایسی جگہ جہاں ان کے پاس سڑک ہے اور وہ چلاتے ہیں۔ آپ جانتے ہیں کہ جھنڈا لہراتے ہوئے امریکہ کے بارے میں بات کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں سامان واپس ملنا چاہیے ۔ڈونلڈ ٹرمپ نے پھر دعویٰ کیا کہ طالبان اسلام پسند دہشت گرد گروپ جو افغانستان کو کنٹرول کرتا ہے، امریکی ساختہ گنز بڑے پیمانے پر فروخت کر رہا ہے۔ کیا آپ یقین کر سکتے ہو وہ 777,0000, رائفلیں 70,000 بکتر بند ٹرک اور گاڑیاں بیچ رہے ہیں۔ یہ 70,000گاڑیاں جو ہمارے پاس وہاں تھیں اور ہم نے اسے ان کے لیے چھوڑ دیا ۔محکمہ دفاع کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ نے 2005سے اگست 2021تک افغان نیشنل ڈیفنس اینڈ سیکیورٹی فورسز کو 18.6 بلین ڈالر کا سامان فراہم کیا، جب امریکی افواج نے ملک چھوڑ دیا ۔انخلا کے دوران جو7 بلین ڈالر رہ گئے ان میں ہوائی جہاز زمین سے زمین پر مار کرنے والے بم اور میزائل گاڑیاں ہتھیار اور مواصلاتی آلات شامل تھے۔
ڈونلڈ ٹرمپ جو ساز و سامان بازیافت کرنے کی تجویزدے رہے ہیں، اس کے لیے افغانستان پر دوبارہ حملے کی ضرورت ہوگی۔ ایک ایسا ملک جس نے دنیا کی دو ایٹمی طاقتوں کے حملے اور قبضے کے خلاف مزاحمت کی۔ 1970کی دہائی کے آخر اور 1980کی دہائی کے اوائل میں سوویت یونین اور ریاست ہائے متحدہ امریکہ 20سالہ جنگ کے دوران جو نیویارک میں دہشت گردی کے حملے کے فوراً بعد شروع ہوئی تھی، یہ ایک حقیقت ہے کہ امریکہ افغانستان میں چھوڑا ہوا ساز و سامان پاکستان کی مدد کے بغیر حاصل نہیں کر سکتا۔ اب یہ حکومت پاکستان کو سوچنا ہوگا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے کیا کھویا اور کیا پایا اور کیا پاکستان ایک اور جنگ کا ایندھن بن سکتا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔