... loading ...
ریاض احمدچودھری
کینیڈا نے اپنے وفاقی انتخابات میں بھارت کی مبینہ مداخلت کے حوالے سے تفتیش کا دائرہ وسیع کردیا ہے۔ اب بھارتی حکومت سے بھی اس سلسلے میں پوچھ گچھ کی جائے گی۔کینیڈا نے 2019 اور 2021 کے وفاقی انتخابات میں بھارت کی مبینہ مداخلت سے متعلق تفتیش کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔ انکوائری کمیشن کی عبوری رپورٹ 3 مئی کو متوقع ہے۔واضح رہے کہ کینیڈا میں خالصتان تحری کے لیڈر ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے حوالے سے بھارت اور کینیڈا کے تعلقات کچھ عرصے سے کشیدہ ہیں۔ کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے 18 ستمبر 2023 کو بھارت پر 18 جون کو سکھ لیڈر کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔اب کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ 2019 اور 2021 کے وفاقی انتخابات میں بھارت کی مداخلت کے حوالے سے بھی تحقیقات کی جارہی ہے۔گزشتہ برس بلوم برگ ڈاٹ کام نے ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ جسٹن ٹروڈو نے انتخابات سے متعلق چند حساس دستاویزات کے میڈیا میں نمودار ہونے پر کینیڈین انتخابات میں چین کی مبینہ مداخلت کی تحقیقات شروع کروائی تھی۔دستاویزات میں الزام لگایا گیا تھا کہ چین نے صدر شی جن پنگ کی پالیسیوں سے اظہارِ یکجہتی کرنے والے امیداروں کی حمایت کرکے انتخابی عمل میں مداخلت کی تھی۔بلوم برگ نے بتایا ہے کہ انکوائری کمیشن نے تصدیق کردی ہے کہ انتخابات میں مداخلت کے سوال پر مودی سرکار سے بھی تفتیش کی جائے گی۔گلوبل نیوز نے بھی تصدیق کردی ہے کہ کینیڈا کا فیڈرل انکوائری کمیشن اس امر کا جائزہ لے گا کہ بھارت نے 2019 اور 2021 کے وفاقی انتخابات میں مداخلت کی تھی یا نہیں۔ کمیشن نے اس حوالے سے وفاقی حکومت سے متعلقہ دستاویزات بھی طلب کی ہیں۔کمیشن پیر 29 جنوری سے سماعت شروع کر رہا ہے جس میں سب سے پہلے اس امر کا جائزہ لے گا کہ حساس دستاویزات کا منظر عام پر لایا جانا ملک کے لیے کس حد تک خطرناک ہے۔ کمیشن کی حتمی رپورٹ سالِ رواں کے آخر تک منظرِ عام پر آئے گی۔ بھارت نے 2020 میں ہردیپ سنگھ نجر کو دہشت گرد قرار دیا تھا۔
کینیڈا کے تحقیقاتی کمیشن نے کہا ہے کہ بھارت کینیڈا کے انتخابی عمل کو متاثر کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور مداخلت میں ملوث سب سے زیادہ فعال ممالک میں سے ایک ہے۔ کمیشن کی حتمی رپورٹ گزشتہ روز جاری کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ بھارت بعض کینیڈین سیاست دانوں کی خفیہ طور پر مالی مدد کر رہا ہے اور رائے عامہ کو متاثر کرنے کیلئے جھوٹی خبریں پھیلا رہا ہے۔ کیوبک کورٹ آف اپیل کے جج میری جوسی ہوگ کی سربراہی میں ہونیوالی تحقیقات نے کینیڈا کے جمہوری اداروں میں غیر ملکی مداخلت کی تحقیقات کی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت نے اپنی مداخلت کی کوششیں سفارتی چینلز اور پراکسیز کے ذریعے کی ہیں جن کا مقصد بھارت نواز سیاسی امیدواروں کی حمایت کرنا اور کینیڈا میں سیاسی منظر نامے کی تشکیل کرنا ہے۔کمیشن نے کہا کہ بھارت کینیڈا میں مقیم غیر ملکی تارکین کو نشانہ بنانے،اپنے ریاستی بیانیے کو فروغ دینے اور ملک کے اندر انتشار پیدا کرنے کے لیے جھوٹی خبریں پھیلانے کے ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے۔ کینیڈین میڈیا کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بھارتی نژاد کینیڈین تاجر انکت سریو استور کینیڈا میں خفیہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں ، بھارتی گروپ اخباروں اور تیل وگیس کی صنعت کے کاروبارسے وابستہ ہے۔سی ایس آئی ایس نے بھی 2015 میں بھارتی گروپ سے متعلق رپورٹ جاری کی، جس میں سریواستوگروپ پر الزام تھا وہ جعلی ویب سائٹس چلارہا ہے، جو نیوز آؤٹ لیٹس کی طرح نظر آتی ہیں، ”اس ویب سائٹ کا مقصد بھارت کے حق میں مواد شائع کرنا اور پاکستان کے خلاف مواد پھیلانا تھا”۔
سی ایس آئی ایس رپورٹ نے کہا کہ کینیڈین حکام کے مطابق گروپ کی ویب سائٹس جعلی خبریں پھیلانے کیلئے استعمال ہورہی تھیں، ان ویب سائٹس کا مقصد کینیڈا کی عوامی رائے اور انتخابی عمل پر اثر انداز ہونا تھا، سریواستوگروپ نے یورپ میں بھی بھارت کے حق میں مہم چلائی۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مستقبل میں ایسی کوششیں بڑھ سکتی ہیں کیونکہ عالمی سیاست میں غیر ملکی مداخلت زیادہ اہم حربہ بن چکی ہے۔یہ رپورٹ ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب بھارت کے ساتھ جاری سفارتی تنازعے کے دوران کینیڈا وفاقی انتخابات کی تیاری کر رہا ہے۔دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات 2023میں وینکوور میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے بعد کشیدہ ہوئے تھے جس میں کینیڈین حکام نے بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کا الزام لگایاتھا۔ جمہوری عمل میں بھارت کی مداخلت کے کینیڈا کے الزامات نے کشیدگی میں اضافہ کردیا۔تحقیقاتی رپورٹ میں اگرچہ غیر ملکی مداخلت کو باعث تشویش قراردیاگیا ہے تاہم کینیڈا کے ارکان پارلیمنٹ کے غیر ملکی حکومتوں کے ساتھ ملی بھگت کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حالیہ انتخابات پر غیر ملکی مداخلت کا کم سے کم اثر پڑا ،تاہم جھوٹی خبروں کو کینیڈا کی جمہوریت کے لیے ایک سنگین اور بڑھتا ہواخطرہ قرار دیاگیا ہے۔ستمبر 2023میں شروع ہونے والی تحقیقات کا مقصد کینیڈا کے انتخابی عمل میں بھارت سمیت غیر ملکی مداخلت کی چھان بین کرنا تھا۔