وجود

... loading ...

وجود

جنگل راج کو چھوڑو اپنے منگل راج کی بات کرو!

جمعرات 06 مارچ 2025 جنگل راج کو چھوڑو اپنے منگل راج کی بات کرو!

ڈاکٹر سلیم خان

وزیر اعظم نریندر مودی کے لیے انتخابی مہم ایک طرز حیات ہے ۔ یہی ان کا اوڑھنا بچھونا ہے وہ اسی میں سوتے اور جاگتے ہیں ۔ وہی سوچتے اور بولتے ہیں یعنی اسی میں جیتے ہیں ۔ لوگ بھول گئے تھے کہ بہار کے اندر اس سال صوبائی انتخاب ہونے والے ہیں لیکن وزیر اعظم نے اس کی یاد دلا دی ۔ بہار کے انتخابات کی قربت کا پتہ الیکشن کمیشن کے اسی اعلان سے نہیں وزیر اعظم کی چہل پہل سے چل گیا ۔ تیجسوی یادو نے وزیراعظم مودی کے دورے سے قبل یہ کہہ کر ان کی دکھتی رگ پر ہاتھ رکھ دیا کہ اگلے چند مہینوں تک انہیں گنگا مَیّا، چھٹی مَیّا، جانکی مَیّا، برہما بابا، مہا دیو، سورج دیو، مہاتما بدھ، گرو گووند سنگھ، کرپوری ٹھاکر، لٹھیـ چوکھا، ٹھیکوا، مکھانا، آم، لیچی اور سلک انڈسٹری سب یاد آئیں گے ۔ یہ نہایت شرمناک بات ہے کہ پچھلے ٢٢ ماہ سے منی پور تشدد کی آگ میں جھلس رہا ہے ۔ ہزاروں لوگ ہنوز ریلیف کیمپوں میں ہیں کیونکہ وقتاً فوقتاً فساد پھوٹ پڑتا ہے لیکن وزیر اعظم کو وہاں جانے کی توفیق نہیں ہوتی ۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ وہاں صوبائی انتخاب میں خاصہ وقت ہے ۔ پارلیمانی الیکشن میں اس لیے نہیں گئے کیونکہ صرف دو نشستوں کے لیے ایسی جگہ کیا جانا جہاں جیت کی امید کم ہو ؟اور ان کا اندازہ درست نکلا بی جے پی کو دونوں جگہ شکست فاش سے دوچار ہونا پڑا۔
بہار کی حالت منی پور سے یکسر مختلف ہے ۔ وہ بڑی ریاست ہے وہاں کامیابی کے روشن امکانات ہیں اور پھر الیکشن بھی آرہا ہے اس لیے وزیر اعظم کا آنا جانا تو بنتا ہی ہے ۔ بہار میں سب سے بڑے حزبِ اختلاف راشٹریہ جنتا دل کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر تیجسوی پرساد یادو نے یہی کہہ کر بہار آمد سے قبل وزیر اعظم نریندر مودی کو چٹکی لی کہ انتخابی سال میں اگلے چند مہینوں تک مسٹر مودی کو ریاست اور بہاریوں کی غضب فکر ستائے گی۔ سچ تو یہ ہے وزیر اعظم کو بہاریوں کی نہیں خود اپنی پارٹی کی فکر ستا رہی ہے ۔وزیر اعظم کو ان کی فکرمندی بھاگل پور لے گئی جہاں ان کے ہمراہ وزیراعلیٰ نتیش کمار،مرکزی وزیر شیوراج سنگھ چوہان، ریاستی گورنر عارف محمد خان، گری راج سنگھ اور چراغ پاسوان جیسے مصاحبین کی فوج تھی ۔انہوں نے ‘کسان سمان ندھی’ اسکیم کی 19ویں قسط کے تحت8.9کروڑ کسانوں کے اکائونٹ میں22ہزار کروڑ روپے منتقل کئے ۔ اول تو یہ کام وزیر اعظم کا نہیں بلکہ سرکاری افسران کا ہے ۔وہ اس ریوڈی کو براہِ راست کسانوں کے کھاتوں میں بہ آسانی بھیج سکتے ہیں۔ سرکاری خزانے سے دی جانے والی رقم کو تقسیم کرکے احسان جتانا اور اس کا سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش نہایت شرمناک فعل ہے ۔اپنے دورے کے دوران مودی نے کہا کہ ان کی حکومت کسانوں کے مفادات کو مقدم رکھتی ہے ۔ لالو یادو اور ان کی پارٹی کا نام لئے بغیر اُن پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو لوگ چارہ تک کھا لیتے ہیں، وہ کسانوں کا بھلا نہیں کر سکتے ۔ مودی سرکار اگر کسانوں کے مفادات کی واقعی محافظ ہوتی تو اس کے خلاف کسانوں کی تحریک نہ چلتی اور اسے ناک رگڑ کر تین قانون واپس نہ لینے پڑتے ۔ بہار کے قائد حزب اختلاف نے وزیر اعظم سے بہار کی معاشی، سماجی اور صنعتی صورتحال کے حوالے سے جو 15 سوالات پوچھے ، ان میں بھی سر فہرست کسانوں کا مدعا تھا۔تیجسوی یادو نے یاد دلایا کہ وزیر اعظم نے 2022 تک کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن 2025 آ گیا ہے اور مہنگائی و بے روزگاری نے ان کی حالت مزید خراب کر رکھی ہے ۔ مسٹر یادو نے سوال کیا کہ بہار کے کسان زرعی مزدوری اور فصل کی شراکت داری پر زیادہ انحصار کرتے ہیں لیکن ڈبل انجن والی حکومت نے ان کے لیے کچھ خاص نہیں کیا ۔ انہوں نے پوچھا بہار کے کسانوں کی آمدنی ملک میں سب سے کم کیوں ہے ؟
اقتدار کے نشے میں چور بی جے پی کو تیجسوی یادو نے بتایا کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بے روزگاری نے کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کرنے کے بجائے مزید کمی کر دی ہے ۔ یہ نہایت شرمناک بات ہے کہ ملک کا ان داتا فاقہ کشی کا شکار اور خودکشی کے لیے مجبور ہے ۔وزیر اعظم کے پاس چونکہ اپنی کارکردگی دکھانے کے لیے کوئی قابلِ ذکر چیز نہیں ہے اس لیے کانگریس اور آر جے ڈی پر کیچڑ اچھالنا ان کی مجبوری ہے ۔ وزیر اعظم کی آمد سے قبل لالو یادو کو اس کا اندازہ تھا اس لیے انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کرکے طنز یہ پیشنگوئی کی کہ آج ریاست میں جھوٹ اور جملوں کی برسات ہوگی۔ انہوں نے عوام کو ان جملوں سے ہوشیار اور محتاط رہنے کا مشورہ بھی دیا تھا ۔ اس طرح مودی جی کے لیے جواب دینا ضروری ہوگیا۔ انہوں نے جل بھن کرردعمل میں کہا کہ ان پارٹیوں نے بہار کو برباد اور بدنام کیا ہے لیکن اب ڈبل انجن کی حکومت بہار کوخود کفیل اور خوشحال بنانے کیلئے پوری طرح پابند عہد ہے ۔
وزیر اعظم کے اس کھوکھلے دعویٰ کا جواب دیتے ہوئے تیجسوی یادو نے پوچھا کہ 20 سالہ این ڈی اے دور حکومت کے باوجود بہار غربت اور بے روزگاری میں اول کیوں ہے ؟ ریاست میں خواندگی کی شرح اور فی کس سرمایہ کاری بھی سب سے کم کیوں ہے ؟ قائدِ حزب اختلاف کے ان سوالات نے ڈبل انجن سرکار کی قلعی کھول دی ۔ آر جے ڈی رہنما نے مرکزی حکومت کے ذریعہ بہار کے ساتھ کی جانے والی جانبداری اور ناانصافی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے سوال اٹھا یا کہ پی ایم سری میگا ٹیکسٹائل پارک اسکیم کے تحت بہار کو ٹیکسٹائل پارک کیوں نہیں ملا؟ تیجسوی یا دونے مرکزی و صوبائی حکومتوں پر نشانہ سادھتے ہوئے بند پڑے شکر کے کارخانوں کی جانب توجہ مبذول کرائی ۔ انہوں نے ملک گیر ذات پر مبنی مردم شماری نہ کرائے جانے پر ب سوالات کرکے مودی اور نتیش کو گھیرنے کی کامیاب کوشش کی ۔بہار کے لیے خصوصی ریاست کا درجہ ایک ایسا قدیم مطالبہ رہا ہے جسے تمام ہی سیاسی پارٹیاں کرچکی ہیں۔ انتخاب سے قبل اس کا وعدہ کیا جاتا ہے مگر پھر آگے چل کر ایک خصوصی پیکیج کے نام پر ٹرخا دیا جاتا ہے اور اس کے لیے ملنے والی رقم سے عوام کے فلاح وبہبود کے بجائے سیاستدانوں کی جیب میں چلی جاتی ہے ۔ اٹھتے بیٹھتے چارہ گھوٹالا کا حوالہ دینے والے مودی جی کو معلوم ہونا چاہیے کہ پچھلے 20 سال سے لوٹ مار کی رقم آر جے ڈی نہیں بلکہ بی جے پی والوں کے کھاتے میں جارہی ہے ۔ اس لوٹ کھسوٹ کی پردہ داری کے لیے سب سے آسان حربہ مذہبی جذبات کا استحصال ہے ۔ مودی کوئی انتخابی خطاب کریں اور دھرم کرم کو بھنانے کی کوشش نہ کریں یہ ناممکن ہے ۔بہار کے اندر مودی نے کہا کہ اب تک پریاگ راج میں جاری مہاکمبھ میں یورپ کی کل آبادی سے زیادہ لوگ ڈبکی لگاچکے ہیں، لیکن کچھ لوگ اس کی توہین کرنے میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہار کے لوگ انہیں معاف نہیں کریں گے ۔ سوال یہ ہے بہار سے لوٹ کر خود انہوں نے انتظامی کمیوں پر گنگا میاّ اورزائرین سے معافی کیوں مانگی اور کیا دہلی و پریاگ راج کی بھگدڑ میں مرنے والوں کے اہل خانہ انہیں معاف کردیں گے ؟
پچھلے پارلیمانی انتخاب میں اپنے بل پر اکثریت حاصل کرنے میں ناکامی کے بعد مودی جی نے بی جے پی کے ارکان پارلیمان کا اجلاس بلا کر اس میں اپنی توثیق کروانے کے بجائے قومی جمہوری محاذ (نیشنل ڈیموکریٹک الائنس) کے اجلاس سے خط لے کر اپنا دعویٰ پیش کیا شاید انہیں خوف تھا کہ کہیں آر ایس ایس کوئی کھیلا نہ کردے اس طرح تکنیکی طور پر وہ اب این ڈی اے سرکار کے سربراہ ہیں۔ بہار کے اندر پچھلے کم و بیش بیس سال سے این ڈی کی حکومت ہے اور مرکز میں بھی 11 سال سے مودی سرکار چلا رہے ہیں اس لیے ہر مسئلہ کے لیے کانگریس اور نہرو کو موردِ الزام ٹھہرانے یا لالو کے جنگل راج سے جوڑنا اب کسی کام نہیں آئے گا۔ اتنا طویل عرصہ حکومت کرنے کے بعد این ڈی اے کو بتانا چاہیے کہ ان کے ‘منگل راج’ نے عوام کو کیا دیا؟ ایسے میں تیجسوی یادو کا یہ مطالبہ جائز ہے کہ بہار کے لوگ اب جھوٹ اور جملہ نہیں بلکہ حقیقی ترقی چاہتے ہیں ۔ تیجسوی یادو نے وزیر اعظم مودی سے جو سوالات پوچھے ہیں ان کا جواب ملنا چاہیے ۔ ویسے تو مودی جی صرف اپنے من کی بات کرنے کے قائل ہیں وہ عوام کا دکھ درد سن کر ان کا مداوہ کرنے میں یقین نہیں کرتے لیکن اگر ان سوالات کا اطمینان بخش جواب نہیں ملا تو عوام سبق سکھا دیں گے ۔ بہار کا ووٹر اب ڈبل انجن سرکار سے بیزار آچکا ہے ۔ اس لیے کہ پچھلے 20 سالوں کے اندر نتیش کمار کی موقع پرستانہ قلا بازیوں نے ریاست کا یہ حال کردیا ہے کہ اس پر جنید حزیں لاری کا یہ شعر صادق آتا ہے ۔
عجب بہار دکھائی لہو کے چھینٹوں نے
خزاں کا رنگ بھی رنگ بہار جیسا تھا


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیریوں کا اظہارِ رائے اور علمی آزادی کو دبانے کا تسلسل وجود جمعه 07 مارچ 2025
کشمیریوں کا اظہارِ رائے اور علمی آزادی کو دبانے کا تسلسل

کیا پاکستان ایک اور جنگ کا ایندھن بن سکتا ہے! وجود جمعه 07 مارچ 2025
کیا پاکستان ایک اور جنگ کا ایندھن بن سکتا ہے!

بھارتی مداخلت سے کینیڈین جمہوری عمل متاثر وجود جمعرات 06 مارچ 2025
بھارتی مداخلت سے کینیڈین جمہوری عمل متاثر

یوکرین تنازع پر معدنیات حاوی وجود جمعرات 06 مارچ 2025
یوکرین تنازع پر معدنیات حاوی

جنگل راج کو چھوڑو اپنے منگل راج کی بات کرو! وجود جمعرات 06 مارچ 2025
جنگل راج کو چھوڑو اپنے منگل راج کی بات کرو!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر