... loading ...
ریاض احمدچودھری
بھارت ہمیشہ سے دوسرے ممالک میں دہشت گردی کی سرپرستی میں پیش پیش رہتا ہے اور اس گھناؤنے جرم کا منہ بولتا ثبوت کلبھوشن یادیو کی شکل میں دنیا کے سامنے 3 مارچ 2016 کو آشکار ہو چکا ہے۔ پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیز نے انتہائی پیشہ ورانہ صلاحیت کے ساتھ کلبھوشن کو دہشتگردی میں ملوث رنگے ہاتھوں پکڑا۔اس سے پہلے تاریخ میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی جہاں دہشتگردی میں کسی انٹیلی جنس ایجنسی کا حاضر سروس آفیسر کسی اور ملک میں رنگے ہاتھ پکڑا گیا ہو۔ یہ سب کچھ پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسی کی پیشہ ورانہ مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہے جس نے سر عام دنیا کے سامنے بھارت کے ناپاک عزائم عیاں کئے اور اس کی انٹیلی جنس ایجنسی راء کے افسروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان چھوڑ دیئے۔ بھارتی جاسوسوں کی پیش ورانہ مہارت صرف بالی وڈ کی فلموں تک ہی محدود ہے۔
پاکستان میں گرفتار ہونیوالا کل بھوشن یادیو 2013ء سے را کیلئے کام کر رہا تھا۔ حسین پاٹیل کے نام سے پاسپورٹ بنوا رکھا تھا۔ وہ تین سال سے براہ راست را سے منسلک تھا اور دہشت گردی کی متعدد وارداتوں میں ملوث تھا۔ بھارت میں اس کا رہائشی پتہ مکان نمبر 502 ہے، سلور اوک پوائی، ہیرا نندنی گارڈنز ممبئی ہے جہاں اس کی بیوی اور بچے اس کے باپ کے ساتھ قیام پذیر ہیں۔ کل بھوشن یادیو بلوچستان میں ”را” کا سب سے بڑا ایجنٹ تھا۔ وہ بلوچستان کی علیحدگی اور پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کی متعدد سرگرمیوں میں ملوث تھا۔ کل بھوشن پہلے بھارتی نیوی میں ملازم تھا، بعدازاں ”را” میں شامل ہوا۔ اس سے تفتیش میں مزید اہم انکشافات سامنے آئے ۔ کراچی سمیت سندھ میں فسادات پھیلانے کیلئے کئی میٹنگز ہوچکی تھیں۔ دستاویزات اور تحقیقات کے مطابق ”را” کے ایجنٹ نے 2022ء میں ریٹائر ہونا تھا۔
کلبھوشن یادیو کو پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسی نے پاکستانی سر زمین پر رنگے ہاتھوں پکڑا اور اسکا دہشت گردی کا تمام نیٹورک ایکسپوز کیا جو معصوم پاکستانیوں کی جانوں کے درپے میں تھا اور اس کے تمام گھناؤنے عزائم اس کے سامنے رکھے جو اس نے من و عن تسلیم کر لئے۔ یہ کامیابی جو پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیز نے حاصل کی ہے اس کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی اور اس کاونٹر ٹررزم آپریشن کو تاریخ میں سنہرے حروف میں لکھا جائے گا۔
سکیورٹی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ بلوچستان سے گرفتار بھارتی خفیہ ایجنسی ”را” کے ایجنٹ کل بھوشن یادیو کو دہشت گردی کا نیٹ ورک پنجاب تک پھیلانے کا ٹاسک دیا گیا تھا۔ ”را” کی اعلیٰ کمانڈ پنجاب میں تخریب کاری شروع کرنا چاہتی تھی تاکہ خطے میں بھارت کے توسیعی عزائم میں کوئی رکاوٹ نہ ڈال سکے۔ یادیو نے بلوچستان میں درجنوں مقامی دہشت گردوں کی مدد سے نیٹ ورک قائم کر رکھا تھا۔ اسی طرح کراچی میں بھی دہشت گردانہ حملوں کے لئے 100سے زائد سلیپر یونٹس قائم کر رکھے تھے۔ یادیو کراچی واٹر بورڈ کے سلیپر سیلز کو فنڈز کے علاوہ تربیت کے لئے مدد کرتا تھا۔ کراچی اور بلوچستان میں نیٹ ورک چلانے کے ساتھ اس ایجنٹ کے پنجاب، بلوچستان اور سندھ کے سرحدی علاقوں میں کالعدم مذہبی تنظیموں اور جرائم پیشہ گینگ کے ارکان کے ساتھ رابطے تھے۔ اب یہ تعین کرنا ہے کہ اس ایجنٹ نے پنجاب میں تخریب کاری کے لئے کتنے منصوبے بنائے تھے۔
بھارت کے مذموم عزائم آشکار کرنے پر پاکستان اور بالخصوص پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیز کو دنیا بھر میں پزیرائی ملی۔ بھارت تاحیات اس بدنما داغ کو اپنے ساتھ لے کر جیے گا لہٰذا امید کی جا سکتی ہے کہ بھارت کسی دوسرے ملک میں دہشت گردی سے پہلے ہزار مرتبہ ضرور سوچے گا۔ اس کے برعکس پاکستان نے کلبھوشن یادیو کو اسکی ماں اور اسکی بیوی سے انسانی ہمدردی کی بناء پر ملوانے کا احتمام کیا جبکہ کلبھوشن ہزاروں بے گناہ پاکستانیوں کے قتل میں ملوث ہے۔بھارت اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی مستقل ممبرشپ تو چاہتا ہے مگر وہ خود دوسرے ممالک میں دہشت گردی کا مرتکب ہے لہذا ایسے میں وہ کسی بھی قسم کے عہدے کے قابل ہر گز نہیں ہے۔ پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسیز اپنے ملک کے ذرے ذرے کی حفاظت کریں گی اور کسی بھی منفی طاقت کو اپنی سرزمین پر میلی نگاہ نہیں ڈالنے دیں گی۔یادیو نے بتایا تھاکہ بلوچستان فرنٹس پر وہ بلوچ باغیوں کی تربیت اور فنڈز کی فراہمی کے حوالے سے معاملات ہینڈل کرتا تھا تاکہ کراچی اور گوادر کی بندرگاہوں کو نشانہ بنایا جا سکے۔ بلوچستان میں دہشت گردی کیلئے افغانستان کے علاقے قندھار کے ”نوگو ایریاز” میں سکیورٹی چیف کمانڈر عبدالرزاق اچکزئی کی مدد سے تربیت دی جاتی تھی۔ یادیو کراچی میں عدم استحکام کیلئے کالعدم مذہبی تنظیموں بشمول ٹی ٹی پی اور بلوچ تنظیموں کے ارکان کو استعمال کر رہا تھا۔ یادیو نے مزید انکشاف کیا ”را” کے اعلیٰ حکام نے کہا تھا کہ بلوچستان اور کراچی کو جلائے رکھنا ہے۔ پنجاب میں تخریب کاری کا ٹاسک دیا گیا۔ سی پیک اور پاکستانی بندرگاہوں کو مفلوج کرنے کا کہا گیا تھا۔