وجود

... loading ...

وجود

وطن عزیز میں بھارتی دہشت گردی کا ثبوت ، کلبھوشن یادیو

بدھ 05 مارچ 2025 وطن عزیز میں بھارتی دہشت گردی کا ثبوت ، کلبھوشن یادیو

ریاض احمدچودھری

بھارت ہمیشہ سے دوسرے ممالک میں دہشت گردی کی سرپرستی میں پیش پیش رہتا ہے اور اس گھناؤنے جرم کا منہ بولتا ثبوت کلبھوشن یادیو کی شکل میں دنیا کے سامنے 3 مارچ 2016 کو آشکار ہو چکا ہے۔ پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیز نے انتہائی پیشہ ورانہ صلاحیت کے ساتھ کلبھوشن کو دہشتگردی میں ملوث رنگے ہاتھوں پکڑا۔اس سے پہلے تاریخ میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی جہاں دہشتگردی میں کسی انٹیلی جنس ایجنسی کا حاضر سروس آفیسر کسی اور ملک میں رنگے ہاتھ پکڑا گیا ہو۔ یہ سب کچھ پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسی کی پیشہ ورانہ مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہے جس نے سر عام دنیا کے سامنے بھارت کے ناپاک عزائم عیاں کئے اور اس کی انٹیلی جنس ایجنسی راء کے افسروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان چھوڑ دیئے۔ بھارتی جاسوسوں کی پیش ورانہ مہارت صرف بالی وڈ کی فلموں تک ہی محدود ہے۔
پاکستان میں گرفتار ہونیوالا کل بھوشن یادیو 2013ء سے را کیلئے کام کر رہا تھا۔ حسین پاٹیل کے نام سے پاسپورٹ بنوا رکھا تھا۔ وہ تین سال سے براہ راست را سے منسلک تھا اور دہشت گردی کی متعدد وارداتوں میں ملوث تھا۔ بھارت میں اس کا رہائشی پتہ مکان نمبر 502 ہے، سلور اوک پوائی، ہیرا نندنی گارڈنز ممبئی ہے جہاں اس کی بیوی اور بچے اس کے باپ کے ساتھ قیام پذیر ہیں۔ کل بھوشن یادیو بلوچستان میں ”را” کا سب سے بڑا ایجنٹ تھا۔ وہ بلوچستان کی علیحدگی اور پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کی متعدد سرگرمیوں میں ملوث تھا۔ کل بھوشن پہلے بھارتی نیوی میں ملازم تھا، بعدازاں ”را” میں شامل ہوا۔ اس سے تفتیش میں مزید اہم انکشافات سامنے آئے ۔ کراچی سمیت سندھ میں فسادات پھیلانے کیلئے کئی میٹنگز ہوچکی تھیں۔ دستاویزات اور تحقیقات کے مطابق ”را” کے ایجنٹ نے 2022ء میں ریٹائر ہونا تھا۔
کلبھوشن یادیو کو پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسی نے پاکستانی سر زمین پر رنگے ہاتھوں پکڑا اور اسکا دہشت گردی کا تمام نیٹورک ایکسپوز کیا جو معصوم پاکستانیوں کی جانوں کے درپے میں تھا اور اس کے تمام گھناؤنے عزائم اس کے سامنے رکھے جو اس نے من و عن تسلیم کر لئے۔ یہ کامیابی جو پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیز نے حاصل کی ہے اس کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی اور اس کاونٹر ٹررزم آپریشن کو تاریخ میں سنہرے حروف میں لکھا جائے گا۔
سکیورٹی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ بلوچستان سے گرفتار بھارتی خفیہ ایجنسی ”را” کے ایجنٹ کل بھوشن یادیو کو دہشت گردی کا نیٹ ورک پنجاب تک پھیلانے کا ٹاسک دیا گیا تھا۔ ”را” کی اعلیٰ کمانڈ پنجاب میں تخریب کاری شروع کرنا چاہتی تھی تاکہ خطے میں بھارت کے توسیعی عزائم میں کوئی رکاوٹ نہ ڈال سکے۔ یادیو نے بلوچستان میں درجنوں مقامی دہشت گردوں کی مدد سے نیٹ ورک قائم کر رکھا تھا۔ اسی طرح کراچی میں بھی دہشت گردانہ حملوں کے لئے 100سے زائد سلیپر یونٹس قائم کر رکھے تھے۔ یادیو کراچی واٹر بورڈ کے سلیپر سیلز کو فنڈز کے علاوہ تربیت کے لئے مدد کرتا تھا۔ کراچی اور بلوچستان میں نیٹ ورک چلانے کے ساتھ اس ایجنٹ کے پنجاب، بلوچستان اور سندھ کے سرحدی علاقوں میں کالعدم مذہبی تنظیموں اور جرائم پیشہ گینگ کے ارکان کے ساتھ رابطے تھے۔ اب یہ تعین کرنا ہے کہ اس ایجنٹ نے پنجاب میں تخریب کاری کے لئے کتنے منصوبے بنائے تھے۔
بھارت کے مذموم عزائم آشکار کرنے پر پاکستان اور بالخصوص پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیز کو دنیا بھر میں پزیرائی ملی۔ بھارت تاحیات اس بدنما داغ کو اپنے ساتھ لے کر جیے گا لہٰذا امید کی جا سکتی ہے کہ بھارت کسی دوسرے ملک میں دہشت گردی سے پہلے ہزار مرتبہ ضرور سوچے گا۔ اس کے برعکس پاکستان نے کلبھوشن یادیو کو اسکی ماں اور اسکی بیوی سے انسانی ہمدردی کی بناء پر ملوانے کا احتمام کیا جبکہ کلبھوشن ہزاروں بے گناہ پاکستانیوں کے قتل میں ملوث ہے۔بھارت اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی مستقل ممبرشپ تو چاہتا ہے مگر وہ خود دوسرے ممالک میں دہشت گردی کا مرتکب ہے لہذا ایسے میں وہ کسی بھی قسم کے عہدے کے قابل ہر گز نہیں ہے۔ پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسیز اپنے ملک کے ذرے ذرے کی حفاظت کریں گی اور کسی بھی منفی طاقت کو اپنی سرزمین پر میلی نگاہ نہیں ڈالنے دیں گی۔یادیو نے بتایا تھاکہ بلوچستان فرنٹس پر وہ بلوچ باغیوں کی تربیت اور فنڈز کی فراہمی کے حوالے سے معاملات ہینڈل کرتا تھا تاکہ کراچی اور گوادر کی بندرگاہوں کو نشانہ بنایا جا سکے۔ بلوچستان میں دہشت گردی کیلئے افغانستان کے علاقے قندھار کے ”نوگو ایریاز” میں سکیورٹی چیف کمانڈر عبدالرزاق اچکزئی کی مدد سے تربیت دی جاتی تھی۔ یادیو کراچی میں عدم استحکام کیلئے کالعدم مذہبی تنظیموں بشمول ٹی ٹی پی اور بلوچ تنظیموں کے ارکان کو استعمال کر رہا تھا۔ یادیو نے مزید انکشاف کیا ”را” کے اعلیٰ حکام نے کہا تھا کہ بلوچستان اور کراچی کو جلائے رکھنا ہے۔ پنجاب میں تخریب کاری کا ٹاسک دیا گیا۔ سی پیک اور پاکستانی بندرگاہوں کو مفلوج کرنے کا کہا گیا تھا۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیریوں کا اظہارِ رائے اور علمی آزادی کو دبانے کا تسلسل وجود جمعه 07 مارچ 2025
کشمیریوں کا اظہارِ رائے اور علمی آزادی کو دبانے کا تسلسل

کیا پاکستان ایک اور جنگ کا ایندھن بن سکتا ہے! وجود جمعه 07 مارچ 2025
کیا پاکستان ایک اور جنگ کا ایندھن بن سکتا ہے!

بھارتی مداخلت سے کینیڈین جمہوری عمل متاثر وجود جمعرات 06 مارچ 2025
بھارتی مداخلت سے کینیڈین جمہوری عمل متاثر

یوکرین تنازع پر معدنیات حاوی وجود جمعرات 06 مارچ 2025
یوکرین تنازع پر معدنیات حاوی

جنگل راج کو چھوڑو اپنے منگل راج کی بات کرو! وجود جمعرات 06 مارچ 2025
جنگل راج کو چھوڑو اپنے منگل راج کی بات کرو!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر