وجود

... loading ...

وجود

مرتضیٰ جتوئی کو ہتھکڑی ؟

جمعه 21 فروری 2025 مرتضیٰ جتوئی کو ہتھکڑی ؟

عطاء اللہ ذکی ابڑو

 

1983 ء میں ایم آرڈ ی تحریک کے سرخیل سابق وزیراعظم غلام مصطفی جتوئی کے بڑے فرزند اور سندھ سے ایم آر ڈی تحریک کی قیادت کرنے والے غلام مرتضیٰ جتوئی کسی تعارف کے محتاج نہیں، سترہ فروی کو نوشہرو فیروز عدالت میں اپنی ضمانت کے لیے آنے والے 70 سالہ مرتضیٰ جتوئی کے ہاتھ میں جب ہتھکڑی لگی دیکھی تو ایم آرڈی تحریک کے بعد ایوانوں میں رس گھولنے والا ایک اور نعرہ کہ بندوقوں والے ڈرتے ہیں ایک نہتی لڑکی سے ۔ یاد آگیا، جی ہاں یہ وہ دور تھا جب بندوقوں والے ایک نہتی لڑکی بھٹو کی بیٹی کے پیچھے پڑے تھے ۔ زیڈ اے بھٹو کو کال کوٹھری میں دھکیلنے اور چار اپریل انیس سو انناسی کی علی الصبح پھانسی کے بعد سندھ کا منظرنامہ یکسر بدل چکا تھا۔ ایک آمر کیخلاف ایم آرڈی تحریک اپنے عروج پر تھی ۔یہ وہی نوشہرو فیروز ہے کہ جہاں نیوجتوئی سے نکلنے والا سیکڑوں خواتین پر مشتمل قافلہ جب مورو شہر پہنچتا ہے تو مڈ بھیڑ میں سات پولیس اہلکار مارے جاتے ہیں۔ ان پولیس والوں کا کیس بھی اس وقت ایم آرڈی تحریک کو لیڈ کرنے والے غلام مصطفٰی جتوئی اور غلام مرتضیٰ جتوئی پر درج کیا جاتا ہے ؟ تب بھی یہ وہی ہتھکڑی تھی جو شہید بھٹو سے جتوئی خاندان کے عہد وفا کی خود گواہ تھی ، مگر تاریخ کا دھارا جب بدلتا ہے تو کئی رخ دکھاتا ہے، ہم صرف وہی دیکھتے ہیں جو ہمیں نظر آتا ہے۔ فرق صرف اتنا ہے جب جتوئی خاندان شہید بھٹو کا عَلم اٹھائے ایک آمر سے نبردآزما تھا اور آج ؟ مرتضٰی جتوئی کو پیپلزپارٹی کے جبرکا سامنا ہے ۔
ابھی زیادہ دن نہیں گزرے سکرنڈ پولیس کی زیر حراست ایک نواز زرداری نامی شخص کی موت واقع ہوجاتی ہے ، سکرنڈ اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر مظہر زرداری ابتدائی پوسٹ مارٹم میں انکشاف کرتے ہیں کہ نواز زرداری کے جسم کے کئی حصوں پر تشدد کے نشانات ہیں یہ قتل سکرنڈ پولیس کسٹڈی میں ہوا اس کا کون ذمہ دار ہے ؟ اپنے گناہ کا خود اعتراف کرنے والے نواززرداری کا لاک اپ میں قتل خود زرداری قبیلے کیلئے ایک سوالیہ نشان ہے ؟ ماورائے آئین قتل کی یہ داستان ہمیں انتخابات کے دوران بھی نظرآئی ہے۔ نواب شاہ شہر کی نشست پر تین افراد بے گناہ قتل کردیئے جاتے ہیں ؟ آج تک قاتل گرفتار نہیں ہوتے ؟ پچھلے انتخابات کے دوران نوشہروفیروز کی ایک پولنگ پر فائرنگ کے دوران بلاول زرداری نامی شخص نامعلوم افراد کے ہاتھوں قتل ہوجاتا ہے ؟ پولیس اس بات کی تصدیق بھی کرچکی ہوتی ہے کہ وہاں موجود جتوئیوں کے گارڈز پولیس حصار میں ہیں اور ان کے پاس جو اسلحہ موجود ہے اس سے ایک گولی بھی فائر نہیں ہوئی ؟ مگر پھر بھی اس کا مقدمہ بے گناہ جتوئی خانوادوں پر درج کرادیا جاتا ہے۔ یہ مقدمہ ہر اس شخص کے لیے ٹیسٹ کیس ہے جو شہید بھٹوز کے بعد بننے والی پیپلزپارٹی کا مخالف ہے۔ آج شہید بھٹوز کا اصل وارث کون ہے ؟ اورکون گڑھی خدابخش کی قبروں سے فائدہ اٹھانے والا، یہ فسانے ہر زبان زد عام ہیں؟
پیپلزپارٹی کے تاریخ گواہ ہے کہ شہید بھٹوز نے اصولوں کے لیے عوام سے محبت میں ہمیشہ قبرستان بھرے اور ان کے نام پر سیاست کرنے والے والوں نے تجوریوں سے اپنے گھر؟ مرتضٰی کی گرفتاری کا منظرنامہ پس پردہ وہ تلخ حقائق ہیں جو سندھ دھرتی والوں سے اوجھل نہیں ؟ جی ہاں یہی وہی مرتضٰی جتوئی ہیں جو جی ڈی اے کی تحریک میں ہر اول دستہ کا کردار ادا کرتے ہیں، سندھ صوبہ کا کوئی مسئلہ ہو وہ کسی محاذ پر پیچھے نہیں ہٹے ۔آج بھی گرین پاکستان کے نام پر ہاریوں کا لہو نچوڑ کر سندھو دریا پر بننے والی چھ کینالز کیخلاف جی ڈی اے ، فنکشنل لیگ اور دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کر سراپا احتجاج ہیں۔ اس کڑے وقت میں مرتضٰی جتوئی کی رہائی کے لیے جی ڈی اے کی صرف بیان بازی تک مذمت پر صرف جی ڈی اے سے ہی سوال نہیں، ایک سوال نواب شاہ کے باشندے سے بھی بنتا ہے ؟ جتوئی صاحب ہم نواب شاہ والے بھی شرمندہ ہیں اس شہر کی تعمیر و ترقی، لاکھوں نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی ، بچیوں کے لیے میڈیکل کالج اور اسکولوں کے قیام ، ریلوے اسٹیشن، ائیرپورٹ، صحت کے بنیادی مرکز سول اسپتال جیسی سہولیات آج جتوئی خاندان کی ہی مرہون منت ہے ۔مرتضٰی جتوئی کو جب بی سیکشن لاکپ لایا گیا وہاں موجود پولیس افسران میں سے یقینا کوئی ان ہی کے دور میں بھرتی بھی ہوا ہوگا ؟ مگر کیا کریں یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی !یہاں جس چیز کی آبیاری کریں وہ اپنے ہی محسن کے لیے کانٹوں کی سیج بنتا ہے ؟ مرتضٰی جتوئی کو جب اے ٹی سی میں ہتھکڑیاں لگا کر کورٹ میں پیش کیا جارہا تھا ایسا محسوس ہورہا تھا کہ سندھ پولیس نے کچے سے معرکہ سر کیا ہے۔ کوئی نامی گرامی ڈاکو گرفتار کیا ہے ، کوریج کے لیے آنے والے صحافیوں سے پولیس کا نارواسلوک بیان کریں تو اس کے لیے ایک الگ کالم درکار ہوگا، آہ وقت کو بدلتے دیر نہیں لگتی۔ اسی خاندان کی بدولت اپنے فیتے بڑھانے والے پولیس افسران ڈریں اس وقت سے کہ جب انہیں کبھی تقدیر نے پلٹ کا آئینہ دکھانا چاہا تو یہ اسی خاندان کو سلیوٹ مارتے ہوئے کتنی شرمندگی محسوس کر رہے ہوں گے۔ سیاسی مخالفت اپنی جگہ انسان کو انتقام کی آگ میں اتنا بھی اندھا نہیں ہونا چاہیے کہ جب وقت کا دھارا بدلے تو اسے کہیں سائبان بھی میسر نہ ہوسکے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری وجود جمعه 18 اپریل 2025
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری

عالمی معاشی جنگ کا آغاز! وجود جمعه 18 اپریل 2025
عالمی معاشی جنگ کا آغاز!

منی پور فسادات بے قابو وجود جمعرات 17 اپریل 2025
منی پور فسادات بے قابو

جہاں میں اہل ایماں صورتِ خورشید جیتے ہیں! وجود بدھ 16 اپریل 2025
جہاں میں اہل ایماں صورتِ خورشید جیتے ہیں!

پاک بیلا روس معاہدے وجود بدھ 16 اپریل 2025
پاک بیلا روس معاہدے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر