وجود

... loading ...

وجود

دیوئوں کی بھوک کبھی ختم نہیں ہوتی

جمعه 21 فروری 2025 دیوئوں کی بھوک کبھی ختم نہیں ہوتی

آفتاب احمد خانزادہ

اگر آپ مائٹرلنک کے ڈرامے Intruseکا مطالعہ کریں تو عجیب صورتحال سامنے آتی ہے کہ غیر اہم واقعات اور گفتار کے پس پردہ ڈرامہ اپنی منزل کی طرف بڑھ رہاہے جس میں ہر کردار موت کا وجود محسوس کررہاہے ۔اور اس کااحساس ہونے کے باوجود خاموش ہے اصل ڈرامہ دکھائی نہیں دیتا یہ صرف نظروں ، خاموشی اور خوف میں نظر آتا ہے جس کا شکار ڈرامے کا ہر کردار ہوچکاہے لیکن کوئی اس کااظہار کرنے پر تیار نہیں۔ڈرامے کا مر کزی کردار موت ہے جو براہ راست نظر نہیں آتی لیکن سارے ماحول پر اس طرح چھائی ہوئی ہے کہ ہرکردار پر اس کااثر نظر آتا ہے ۔ ڈبلیو بی اٹیس نےNietzscheکےThe Geneology of Moralsکے اپنے نسخے کے حاشیے پر لکھا لیکن ”Nietzscheیہ کیوںسوچتاہے کہ رات کے پاس کوئی ستارے نہیں ہیں سوائے چمگادڑوں ، الوئوں اور پاگل چاند کے اور کچھ نہیں ہے”۔ Nietzscheکی انسانیت کے بارے میں شک و شبہات اور مستقبل کے بارے میں اس کاسر دکردینے والا ادراک بیسویں صدی کے آغاز سے عین پہلے پیش کیا گیا اس کی وفات 1900 میں ہوئی بعد میںآنے والی صدی کے واقعات بشمول عالمی جنگوں ، قتل عام ، نسل کشیوں ، لوٹ مار و کرپشن ، ناانصافیوں اور دوسرے ظلموں کے خاصا پر یشان کرنے اور سوچنے پر مجبور کرتے ہیں کہ کیا بنی نو ع انسان کے بارے میں Nietzsche کے شک و شبہات بالکل ٹھیک نہ تھے۔ بلا شبہ بیسویں صدی کے اختتام پر Nietzscheکی فکرمندی کی تحقیقات کرتے ہوئے جو ناتھن گلو وریہ نتیجہ نکالتا ہے کہ ہمیں ” اپنے اندر چھپے ہوئے کچھ دیوئوں کوسختی اور واضح طریقے سے دیکھنے اور انہیں پنجرے میں بند کر نے اور پالتو بنانے کے طریقوں اور ذرائع پر غور کر نے کی ضرورت ہے”۔ اگر ہم جو ناتھن گلوور کے نتیجے پر غورو فکر کریں تو ہم اس نتیجے پر پہنچ جائیں گے کہ یاتو انسان اپنے اندر چھپے ہوئے کچھ دیوئوں کو پنجرے میں بند کر لیتا ہے اور انہیں پالتو بنالیتا ہے، اس صورت میں وہ مہذب ، باکردار، بااخلاق اور قانون کی پاسداری کر نے والا انسان نظر آنے لگتاہے ،دوسری صورت میں اس کے اندر چھپے دیو اس انسان کو پنجرے میں قید کر لیتے ہیں اوراسے پالتو بنا لیتے ہیں ، تو پھر اس میں انسانوں والی کو ئی خوبی باقی نہیں رہتی کیونکہ وہ پھر ایک ایسا حیوان بن جاتاہے جسے صرف اپنے فائد ے اور اپنے علاوہ اور کچھ دکھائی نہیں دیتا ہے اور نہ ہی سجھائی دیتاہے ۔مشکل ترین بات یہ ہے کہ ایسے انسان کو بروقت پہچاننا بہت مشکل ہوتاہے لیکن جب وہ اپنے فائد ے کے لیے تیزی کے ساتھ رنگ و روپ بدلنا شروع کر دیتا ہے توپھر اس کی پہچان آسان ہوناشروع ہوجاتی ہے۔ بد قسمتی سے ہمیں ایسے انسانوں کی اکثریت سے پالا پڑ گیا ہے جن کو ان کے اندر چھپے دیوئوں نے اپنی قید میں لے لیا ہے اور سب سے وحشت ناک بات یہ ہے کہ ان کی اکثر یت اہم عہدوں اور منصبوں پر جابیٹھی ہے ۔یاد رہے انسانوں کی بھوک ایک حد پر جاکر ختم ہوجاتی ہے لیکن دیوئوں کی بھوک کبھی ختم نہیں ہوتی ۔ان کے لالچ کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ان کی چاہت، آرزئوں اور خواہشوں کی کوئی سر حد نہیں ہوتی ہے ۔
آپ کے خیال میں کیا غلام محمد ، اسکندر مرزا اور دیگروں کو دیوئوں نے قید نہیں کررکھا تھا کیا ہمارے ملک کے بعض اہم کرداروں کو دیوئوں نے قید نہیں کررکھا ہے کیاانسان ایسے ہوتے ہیں کیا کوئی انسان اپنے جیسے انسانوں کو اس طرح ذلیل و خوار کر سکتاہے کیا انہیں اس طرح پریشان مصیبت زدہ اور بدحال کر سکتا ہے ؟کیا کوئی انسان اپنے فائد ے کے لیے اپنے جیسے انسانوں کو زہریلا پانی پینے پر مجبور کر سکتا ہے کیا کوئی انسان ہسپتالوں ، اسکولوں ، محلوں ، گلیوں کا ایسا حال کر سکتاہے کیا کوئی انسان دوائیوں ، دودھ ، آٹے ، چینی میں ملاوٹ کر کے اپنے ہی جیسے انسان کی زندگیاں خطرے میں ڈال سکتا ہے؟ کیا کوئی انسان کا غذ کے نوٹ کی خاطر اس طرح کرپشن اور لوٹ مار کر سکتا ہے کیا کوئی انسان اس قدر بے حسی کا مظاہر ہ کر سکتا ہے جیسا کہ یہ کررہے ہیں؟ کیا کوئی انسان اس طرح ناانصافیوں اور ظلم کابازار گرم کر سکتا ہے؟ کیا کوئی انسان اس طرح اپنی ریاست کے قانون کے خلاف ورزی کر سکتا ہے؟ کیا کوئی انسان اس طرح اپنے ملک کے اداروںکو لڑواسکتا ہے؟ نہیں بالکل نہیں۔ اسی لیے تو کہتے ہیں کہ ہمارے بعض اہم کرداروں کو دیوئوں نے اپنی قید میں لے رکھا ہے ۔ ایک بات ان دیوئوں کو ضرور یاد رکھنی چاہئے کہ اگر دل میں ڈوبے ہوئے نشتر لوگوں کی زبان ہوگئے تو پھر کیا ہوگا اگر مصیبت زدہ بدحال لوگ ان پر حملہ آور ہوگئے تو پھر کیا ہوگا۔ آپ نے حضرت دائو د اور گا لائتھ کی لڑائی کا واقعہ توسنا ہی ہوگا گولائتھ ایک دیونما شخص تھا ہر کوئی اس سے خوف کھاتا تھا ایک دن پندرہ سالہ چراوہا بچہ(حضرت دائود) اپنے بھائیوں سے ملنے آیا اس بچے نے کہا تم اس دیو سے لڑنے کیلئے کیوں نہیں اٹھتے؟ بھائی گالائتھ سے خوف زدہ تھے انہوں نے کہاتمہیں دکھائی نہیں دیتا کہ وہ اتنا لحیم شحیم ہے کہ اسے مارا نہیں جاسکتا؟ باقی حصہ تاریخ کا حصہ ہے اس دیو کو حضر ت دائود نے غلیل سے ما ر ڈالا تھا۔ دیو ایک ہی تھا تنا ظر مختلف تھا نامور مصنف نپو لین ہل کا کہنا ہے کہ ”ہر مسئلہ برابر کا یا بڑا موقع لے کر آتا ہے ”۔ ذہن میں رہے برداشت کی ہمیشہ ایک حد ہوتی ہے اور جب آپ اس حد کے پار چلے جاتے ہیں تو پھر آپ کے لیے غلیل ہی کافی ہوتی ہے ۔


متعلقہ خبریں


مضامین
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری وجود جمعه 18 اپریل 2025
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری

عالمی معاشی جنگ کا آغاز! وجود جمعه 18 اپریل 2025
عالمی معاشی جنگ کا آغاز!

منی پور فسادات بے قابو وجود جمعرات 17 اپریل 2025
منی پور فسادات بے قابو

جہاں میں اہل ایماں صورتِ خورشید جیتے ہیں! وجود بدھ 16 اپریل 2025
جہاں میں اہل ایماں صورتِ خورشید جیتے ہیں!

پاک بیلا روس معاہدے وجود بدھ 16 اپریل 2025
پاک بیلا روس معاہدے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر