وجود

... loading ...

وجود

کشمیری مسلمان مذہبی آزادی سے محروم

منگل 18 فروری 2025 کشمیری مسلمان مذہبی آزادی سے محروم

ریاض احمدچودھری

بھارت نے کشمیری مسلمانوں کو مذہبی آزادی سے محروم کر دیا ہے۔ مواصلاتی پابندیاں اور بھارت کا کشمیری مسلمانوں کو اس بنیادی مذہبی آزادی سے محروم رکھنا انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ بھارت کے زیرانتظام کشمیر ایک بڑے پیمانے کی فوجی جیل میں تبدیل ہوچکا ہے اور کشمیریوں کو سری نگر کی تاریخی جامع مسجد میں شب برات محفل کی ادائیگی کی اجازت نہیں دی گئی۔ پاکستان نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ مذہب کے خلاف جرائم، بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں اور انسانیت کی بے حرمتی پربھارت کا احتساب کیا جائے۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 10لاکھ سے زائد بھارتی فوجیوں کی موجودگی سے جموں و کشمیر کرہ ارض پر سب سے زیادہ فوجی جمائو والاعلاقہ بن چکا ہے۔بھارت نے مقبوضہ علاقے میں زندگی کے حق سمیت تمام بنیادی حقوق سلب کر رکھے ہیں۔رپورٹ میں افسوس کا اظہار کیاگیا کہ بھارتی فوجی بے گناہ کشمیریوں کو قتل کررہے ہیں ،انہیں تشدد کا نشانہ اور گرفتار کیا جا رہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فوجیوں نے پہلے بھی مقبوضہ جموں وکشمیرمیں متعدد قتل عام کیے ہیں اورمقبوضہ علاقے میں گزشتہ 35 سال کے دوران 96ہزار347کشمیری بھارتی گولیوں سے شہید ہو چکے ہیں۔ کشمیری سات دہائیوں سے بھارتی ریاستی دہشت گردی کا سامنا کررہے ہیں اور مودی کے بھارت نے کشمیریوں پر مظالم کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ محصور اورمظلوم کشمیری عالمی برادری کی مدد کے منتظر ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ دنیا کو فسطائی مودی کو کشمیریوں کے خلاف جرائم سے روکنے کی ضرورت ہے۔مقبوضہ جموں وکشمیرمیں قابض بھارتی فوجیوں کی طرف سے ماورائے عدالت قتل،بلاجواز گرفتاریاں، تشدد اور بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی دیگر خلاف ورزیاں روز کا معمول ہے۔ کشمیری عوام کو اپنے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے پر بدترین مظالم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے لیے یہ بہترین وقت ہے کہ وہ بھارت پر دبائو ڈالے کہ وہ دیرینہ تنازعہ کشمیر کو عالمی ادارے کی قراردادوں کے مطابق حل کرے۔
بھارتی فورسز نے سری نگر میں تاریخی جامع مسجد سری نگر کو بند کر کے کشمیریوں کو شب برات کی مجلس منعقد کرنے اور عبادت سے روک دیا جبکہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق کو سرینگر میں اپنے گھر میں نظر بند کر دیا گیا۔میرواعظ کا کہنا ہے کہ انہیں شب برات کے موقع پر پھر گھر میں نظربند کر کے دینی ذمہ داروں سے روک دیا گیا۔
قبل ازیں نجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے ایک بیان میں کہا تھا کہ تاریخ مسجد میں شب برات پورے عقیدت و احترام کے ساتھ منائی جائے گی اور اس موقع پر میرواعظ عمر فاروق شب برات کی اہمیت اور فضیلت بیان کریں گے۔ تاہم پولیس نے بھاری نفری نے مسجد کو حصار میں لے کر نمازیوں کے لیے بند کر دیا اور میرواعظ کوگھر میں نظر بند کر دیا ادھر مقبوضہ جموں و کشمیر کے وزیر اعلی عمر عبداللہ نے کشمیر کی تاریخی جامع مسجد کو شب برات کے موقع پر بند کرنے کو سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کا فیصلہ قرار دیا ہے۔ پر انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اس امر پر سخت فکر وتشویش کا اظہار کیا ہے کہ شب برات کے متبرک موقعہ پر بھی پولیس اور حکام نے نماز عصر کے بعد جامع مسجد کو بند کردیا اور نمازیوں اور زائرین کو جانے کیلئے کہنے کے ساتھ ساتھ کہا گیا کہ یہاں شب برات کی تقریب نہیں ہوگی۔انجمن کے سربراہ میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق صاحب کو لگاتار چھٹے سال اپنی رہائش گاہ میرواعظ منزل نگین میں نظر بند رکھ کر شب برات کی مقدس تقریب میں میرواعظ کشمیر کو صدیوں پر محیط اپنے پیشرو میرواعظین کی روایت کے مطابق وعظ و تبلیغ اور مجلس توبہ و استغفار کی پیشوائی کی اجازت نہیں دی۔
جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کشمیر کی تاریخی جامع مسجد کو شب برات کے موقع پر بند کرنے کو سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کا فیصلہ قرار دیا ہے۔ عمر عبداللہ کے اس بیان کے بعد ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ ان کی حکومت کا اس میں کوئی دخل نہیں ہے۔حکام کی جانب سے مذہبی معاملے کے لیے مسجد کو بند کرنے کے فیصلے پر عمر نے کہا کہ، یہ بہت بدقسمتی کی بات ہے کہ سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ نے اسلامی کیلنڈر شب برات کی مقدس ترین راتوں میں سے ایک پر تاریخی جامع مسجد، سری نگر کو سیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔یہ فیصلہ لوگوں میں اعتماد کی کمی اور امن و امان کی مشینری پر اعتماد کی کمی کو کم کرتا ہے جو انتہائی اقدامات کے بغیر پرسکون نہیں ہوگا۔ سری نگر کے لوگ بہتر کے مستحق تھے۔ اس طرح کی بار بار پابندیاں نہ صرف لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہیں بلکہ ان کے بنیادی مذہبی حقوق کی بھی خلاف ورزی کرتی ہیں۔سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ مسجد کی بندش اور میر واعظ کی نظر بندی عوامی جذبات کی توہین ہے۔ آج شب برات کے موقع پر میر واعظ صاحب کی غیر قانونی گھر میں نظر بندی کے بارے میں سن کر صدمہ ہوا۔ یہی نہیں بلکہ جامع مسجد کو بھی تالے لگا کر عام لوگوں کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ سراسر بے عزتی اور بلا جواز۔ کچھ جوابات کی امید میں۔
بھارتی مظالم کے خلاف کشمیریوں نے اقوام متحدہ کی جانب مارچ کرنے کی کوشش کی تو بھارتی فوج بپھر گئی، کشمیریوں کے پر امن احتجاج کو روکنے کیلئے لاٹھیاں برسائی گئیں، آنسو گیس اور پیلٹ گن کا بے دریغ استعمال کیا گیا، جھڑپوں میں متعدد کشمیری زخمی ہوئے۔ گزشتہ برس سے شروع ہونے والے مظالم میں اب تک ستانوے سے زائد کشمیری شہید ہو چکے ہیں جبکہ دس ہزار سے زائد زخمی ہوئے. بھارتی فوج مقبوضہ وادی میں اپنی وحشیانہ کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے. وادی میں کرفیو، انٹرنیٹ اور موبائل سروسز بھی بند ہیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
بھارت ٹکڑے ٹکڑے ہونے کو ہے وجود جمعرات 20 فروری 2025
بھارت ٹکڑے ٹکڑے ہونے کو ہے

غزہ کو نیلام کرنے کا صیہونی منصوبہ وجود جمعرات 20 فروری 2025
غزہ کو نیلام کرنے کا صیہونی منصوبہ

مودی یاترا:گوتم اڈانی سے تہوررانا تک وجود بدھ 19 فروری 2025
مودی یاترا:گوتم اڈانی سے تہوررانا تک

معلومات تک رسائی ممکن یا ناممکن! وجود بدھ 19 فروری 2025
معلومات تک رسائی ممکن یا ناممکن!

کشمیری مسلمان مذہبی آزادی سے محروم وجود منگل 18 فروری 2025
کشمیری مسلمان مذہبی آزادی سے محروم

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر