وجود

... loading ...

وجود
ابھی ابھی
پراپرٹی ٹائیکون کا گھیراؤ جاری ،نیب نے ملک ریاض کے خلاف گالف سٹی ریفرنس دائر کردیاملک ریاض پر نیو مری پراجیکٹ گالف سٹی ریفرنس میں ساڑھے 4 ہزار کنال سرکاری اراضی پر قبضے کا الزام عائد ،ریفرنس احتساب عدالت نمبر 1راولپنڈی میں دائر کیا گیا، متعدد مقدمات میں پہلے سے زیر تفتیش محکمہ مال اور محکمہ جنگلات کے افسران کی ملی بھگت سے سرکاری زمین اور شاملات پر مشتمل دیہی رقبے بحریہ ٹاؤن کے رہائشی منصوبے مری گولف سٹی میں شامل کر نے کا الزام ، محکمہ مال کے 28 ملزمان بھی نامزد قومی احتساب بیورو (نیب) نے ملک ریاض کے خلاف احتساب عدالت میں نیو مری پراجیکٹ گالف سٹی ریفرنس دائر کردیا گیا جس میں ان پر ساڑھے 4 ہزار کنال سرکاری اراضی پر قبضے کا الزام عائد کیا گیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق ملک ریاض کے خلاف نیو مری پراجیکٹ گالف سٹی کے خلاف ریفرنس احتساب عدالت نمبر 1 راولپنڈی میں دائر کر دیا گیا ہے ۔نیب ذرائع کے مطابق ریفرنس میں ملک ریاض کے خلاف ساڑھے 4 ہزار کنال سرکاری اراضی پر قبضہ کرکے اسے گالف سٹی میں شامل کرنے کے الزامات کے شواہد پیش کیے گئے ۔نیب ذرائع نے بتایا کہ ساڑھے 4 ہزار کنال اراضی میں محکمہ جنگلات کی اراضی اور موضع مانگاہ، موضع سالکھیتر اور دیگر ملحقہ دیہی موضعات شاملات شامل ہیں۔ملک ریاض نے محکمہ مال اور محکمہ جنگلات کے افسران کی ملی بھگت سے سرکاری زمین اور شاملات پر مشتمل دیہی رقبے بحریہ ٹاؤن کے رہائشی منصوبے مری گولف سٹی میں شامل کر لیے ۔کرپشن بد عنوانیوں فراڈ کے اس ریفرنس میں مبینہ طور پر محکمہ مال کے 28 ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے ۔ نیب نے تحقیقات کے بعد گزشتہ روز احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کر دیا ہے ۔اس سے قبل، نیب کراچی نے بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض اور علی ریاض سمیت 33 ملزمان کے خلاف احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کیا تھا۔بحریہ ٹاؤن کے خلاف سرکاری زمین پر غیرقانونی قبضے کے الزام پر نیب ریفرنس دائر کیا گیا ہے ، ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ بحریہ ٹاؤن نے سپریم کورٹ میں کرائی جانے والی یقین دہانی کی بھی خلاف ورزی کی۔ریفرنس کے مطابق سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کو 460 ارب روپے جمع کرانے اور سندھ حکومت کو زمین کا نیا سروے کرانے کا حکم دیا تھا۔واضح رہے کہ 21 جنوری 2025 کو نیب نے کہا تھا کہ پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض اور دیگر افراد کے خلاف دھوکا دہی اور فراڈ کے کئی مقدمات زیر تفتیش ہیں۔
بدھ 19 فروری 2025

انسان کی پہلی اڑان کا تاریخی تجربہ

اتوار 16 فروری 2025 انسان کی پہلی اڑان کا تاریخی تجربہ

ڈاکٹر جمشید نظر

دبئی میں ابن بطوطہ نام سے ایک شاپنگ مال بہت مشہور ہے یہ مال مشہور سیاح ابن بطوطہ کے نام پر رکھا گیا ہے جس نے 14ویں صدی میں دنیا بھر کا سفر کیا۔مال کو مختلف حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے جو ابن بطوطہ کے سفر کے دوران مختلف ممالک کی نمائندگی کرتے ہیں۔اسی شاپنگ مال کی چھت پر ایک انسان کا پرندوں کے پروں کے ساتھ فضاء میں اڑتے ہوئے ماڈل لٹکایا گیا ہے۔مال میں آنے والے سیاح اس ماڈل کو دیکھ کر سمجھ جاتے ہیں کہ یہ ماڈل انسان کی پہلی پرواز سے منسوب ہے لیکن اکثریت یہ بات نہیں جانتی کہ اس ماڈل کاابن بطوطہ سے کیا تعلق ہے دراصل یہ ماڈل مسلمان سائنس دان عباس قاسم ابن فرناس کا ہے جنھوں نے فضاء میں اڑنے کاکامیاب تجربہ کیا ۔عباس ابن فرناس ہسپانیہ کے صوبہ قرطبہ میں رہتے تھے اسی بناء پر ان کا ماڈل دوبئی قرطبہ مال میں لٹکایا گیا ہے جسے دیکھ کر ایسامحسوس ہوتا ہے جیسے عباس ابن فرناس ہوا میں اڑ رہے ہیں۔ان کی ایجاد کا واقعہ بھی بہت دلچسپ ہے۔
خلیفہ عبد الرحمان دوئم کے دور 852ء میں ایک بہادر شخص جس کا نام ارمن فرمن تھا نے اعلان کیا کہ وہ پرندوں کی طرح فضاء میں اڑ کر دکھائے گااس دعوی پر اس نے لوگوں سے شرط بھی لگائی۔چناچہ مقررہ دن ارمن نے پرندوں کے پروں کی طرح ایک بڑی سی چادرلی اور قرطبہ کی ایک اونچی عمارت سے چھلانگ لگاکراڑنے کی کوشش کا مظاہرہ کیاتو نیچے گر گیا خوش قسمتی سے اسے معمولی چوٹیں آئیں اور وہ زندہ بچ گیا۔ارمن فرمن کا تجربہ دیکھنے والوں میں عباس ابن فرناس بھی شامل تھااس نے تہیہ کیا کہ وہ فضاء میں اڑ کر دکھائے گا چناچہ اس نے انسانی اڑان پر تجربات کرنا شروع کر دئیے ، وہ ہر وقت پرندوں کو محو پرواز دیکھتارہتا اور ان کے اڑنے کی تکنیک کو سمجھنے لگا۔کئی برس پرندوں کی پرواز کی تکنیک یعنی ایروڈائنامیکس کا بغور مطالعہ کرنے کے بعدایک دن اس نے اعلان کیا کہ انسان بھی پرندوں کی طرح اڑ سکتا ہے۔عباس ابن فرناس نے یہ دعوی ارمن فرمن کے تجربہ کے تئیس سال بعد کیا تھا جس پرلوگوں نے اس کا مذاق اڑانا شروع کردیا کیونکہ ارمن بھی اڑنے کا دعوی کرکے ناکام ہوچکا تھا۔عباس ابن فرناس نے اپنی تھیوری کا عملی مظاہرہ بذات خود کرنے کا اعلان کر دیا۔اس نے پرندوں جیسے دو”پر” سائز میں اپنے وزن کے مطابق تیار کیے اور ان کے فریم ریشم کے کپڑے سے منڈھ دیے اور پھر قرطبہ سے دو میل دور شمال مغرب میں ایک پہاڑی پر چڑھ کر دونوں” پر” اپنے جسم کے ساتھ باندھ لیے۔اس کا تجربہ دیکھنے کے لئے کئی سوتماشائی اکٹھے ہوگئے اورچہ میگوئیاں کرنے لگے کہ اڑنے کے چکر میں پاگل سائنس دان کی ہڈیاں تک سلامت نہیں بچیں گی۔ ابن فرناس نے اڑنے سے قبل تماشائیوں کی جانب ایک نظر دیکھا اور پھر پروں کو لہراتے ہوئے پہاڑی سے چھلانگ لگا دی۔روایات کے مطابق وہ اپنے پروں کی مدد سے ہوا میں دس منٹ تک اڑتا رہا اورپھر پہاڑ سے کچھ فاصلے پر ایک میدان میںاتر گیا۔ زمین پر لینڈنگ کرتے وقت ہوا کے دباو کی وجہ سے اس کی کمر تھوڑی بہت متاثر ہوئی کیونکہ اس کی عمر اس وقت 68سال کے لگ بھگ تھی۔ اس طرح وہ انسانی تاریخ کا ہوا میں اڑنے والا پہلاانسان بن گیااس کی ایجاد آج ہوائی جہاز کی شکل اختیار کرچکی ہے۔
عباس ابن فرناس نے لینڈنگ کے حوالے سے اپنے تجربہ پر غوروغوص کیا تو اس نتیجہ پر پہنچا کہ پرندے لینڈنگ کرتے وقت اپنی دم کی جڑ کا سہارا لیتے ہیںاگر اس کے فریم میں دم لگی ہوتی تو اس کی مدد سے وہ باآسانی لینڈنگ کرسکتا تھا۔قدامت پرستوںنے اس کی چوٹ کی وجہ سے معذوری پر کہنا شروع کردیا کہ خدا نے اس کو سزا دی ہے کیونکہ اس نے فانی انسان ہوتے ہوئے خدا کی دوسری مخلوق کی طرح بلندی پر جانا چاہا ۔عباس ابن فرناس کو یہ طعنے مرتے دم تک ملتے رہے لیکن اس نے اپنے تجربات نہ چھوڑے ۔ اس نے شیشے اور مشینوں سے ایک ایسا پلانیٹیرئم بنایا جس میں بیٹھ کر لوگ ستاروں اور بادلوں کی حرکت اور ان کی گرج چمک کا مشاہدہ کرسکتے تھے اس نے ریت سے بلور اور پانی کی گھڑی ایجاد کی اور کرسٹل بنانے کا فارمولا بنایا۔عباس ابن فرناس کی ایجاد پر اس کے نام سے چاند کے ایک گڑھے کا نام بھی رکھا گیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
مودی یاترا:گوتم اڈانی سے تہوررانا تک وجود بدھ 19 فروری 2025
مودی یاترا:گوتم اڈانی سے تہوررانا تک

معلومات تک رسائی ممکن یا ناممکن! وجود بدھ 19 فروری 2025
معلومات تک رسائی ممکن یا ناممکن!

کشمیری مسلمان مذہبی آزادی سے محروم وجود منگل 18 فروری 2025
کشمیری مسلمان مذہبی آزادی سے محروم

کاش اے کاش وجود منگل 18 فروری 2025
کاش اے کاش

امریکہ، بھارت کے جنگی عزائم وجود پیر 17 فروری 2025
امریکہ، بھارت کے جنگی عزائم

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر