وجود

... loading ...

وجود

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکام کے غیر آئینی اقدامات

هفته 15 فروری 2025 مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکام کے غیر آئینی اقدامات

ریاض احمدچودھری

اگست 2019 میں جموںوکشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کرنے کے بعد بھارتی حکام نے مقامی سیاستدانوں کوکسی عدالتی کارروائی کے بغیرنظربند رکھنے کے لئے کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کا سہارا لیا۔ ان میں سے جن لوگوں کو رہا کیاگیا انہیں سیاسی سرگرمیوں سے دوررہنے سے متعلق بانڈ پر دستخط کرنے پر مجبورکیاگیا۔ پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس ای) جو صرف مقبوضہ جموں و کشمیر میںنافذ ہے،حکام کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ کسی بھی شخص کوبغیر کسی الزام اور عدالتی کارروائی کے دوسال تک نظربند رکھ سکتے ہیں اور اس دوران قیدی کو اپنے اہلخانہ سے بھی ملنے کی اجازت نہیں ہوتی ہے۔
حالیہ برسوں کے دوران ہزاروں کشمیری لاپتہ ہوئے اور ان میں سے زیادہ تر کو بھارتی فورسز اہلکار زبردستی اٹھا کر لے گئے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی حراست میں گزشتہ30 سال کے دوران آٹھ ہزار کشمیری لاپتہ ہو گئے ہیں۔ لاپتہ افراد کے لواحقین کی تنظیم(اے پی ڈی پی) کے مطابق لاپتہ ہونے والے آٹھ ہزار افراد میں سے زیادہ تر نوجوان ہیں لیکن ان میں کم عمر نوجوان بھی شامل ہیں۔ اسی طرح دیگر شعبوں کے ہر عمر کے افراد بھی شامل ہیں۔
بھارت کے زیر تسلط مقبوضہ جموں و کشمیر گزشتہ سال پانچ اگست سے بھارت کے ظالمانہ اور غیرانسانی محاصرے میں ہے جہاں عام لوگوں کی نقل وحرکت اور ذرائع مواصلات پر مکمل پابندی عائد ہے۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں انتہاء کو پہنچ چکی ہیں جبکہ وادی کے عوام اپنی شناخت ، سماجی مسائل ، مذہب ، رسم ورواج اور زبان کے حوالے سے انتہائی خوف اور شکوک وشبہات کا شکار ہیں۔بھارت کی جانب سے مقبوضہ وادی کے پانچ اگست کے فوجی محاصرے کے آغاز سے جون 2020تک بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں درجنوں بے گناہ کشمیری شہید ہو چکے ہیں جن میںنوجوان ، خواتین اور بچے شامل ہیں۔ اسی عرصے کے دوران 13582افراد کو گرفتار کیا گیا۔ 1331کشمیریوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور 13کشمیریوں کو دوران حراست شہید کیا گیا۔
کشمیر پولیس وہی کچھ کرتی ہے جو اس کو کرنے کو کہا جاتا ہے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ مقامی پولیس فوج سے ڈرتی ہے۔ معاملے میں پولیس کی طرف سے ہمیں ابھی تک کوئی پیش رفت دیکھنے کو نہیں ملی ہے۔کشمیر میں فرضی جھڑپ کا ایک معاملہ 2000 میں پتھری بل میں سامنے آیا تھا جس میں ضلع اننت ناگ سے تعلق رکھنے والے پانچ عام شہریوں کو مارا گیا تھا۔ بھارتی سپریم کورٹ نے اس فرضی جھڑپ میں ملوث اہلکاروں کے خلاف کورٹ مارشل کارروائی کرنے کے احکامات جاری کیے تھے لیکن کسی کو سزا نہیں ہوئی۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے غیر قانونی طورپر نظر بند سینئر رہنما شبیر احمد شاہ نے افسوس ظاہر کیاہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز کے اہلکار عمر اورجنس کے امتیاز کے بغیر کشمیریوں بالخصوص نوجوانوں کوبے رحمی سے قتل اور انہیں وحشیانہ ظلم و تشدد کا نشانہ بنانے کے علاوہ انکی تذلیل و تحقیر کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
قابض بھارتی فوجیوں نے 5 اگست 2019 کے بعد سے کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل، گرفتاریوں ،ظلم و تشدد، جائیدادوں کی ضبطگی اور سرکاری ملازمین کی برطرفی کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔ کشمیری ماہرین تعلیم، صحافیوں اور انسانی حقوق اور سماجی کارکنوں کو بھی نہیں بخشا جارہا۔ بھارتی فوجیوں اور بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں نے مقبوضہ علاقے کو محاصرے اور تلاشی کی نام نہاد کارروائیوں اور چھاپوں کے نام پرکشمیری عوام کیلئے جہنم میں تبدیل کر دیا ہے۔ تاہم شبیر احمد شاہ نے مودی حکومت پر واضح کیا کہ ظلم و بربریت کے ذریعے کشمیریوں کے جذبہ حریت کو کمزور نہیں کیاجاسکتااور بھارتی ریاستی دہشت گردی سے کشمیریوں کی اپنے حق خودارادیت کے حصول کی جدوجہد کوجاری رکھنے کے ان کے عزم کو مزید تقویت ملے گی۔
پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں شروع کئے گئے فوجی آپریشن میں دو اور کشمیری نوجوانوں کے ماورائے عدالت قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حریت رہنما محمد یاسین ملک کو ایک متنازعہ اور یک طرفہ مقدمے میں سزا سنانے کے بعد بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں کشمیریوں کے قتل کا سلسلہ تیز ہو گیا ہے۔ گزشتہ چار دنوں میں اننت ناگ میں دو، ضلع بارہمولہ میں تین اور ضلع پلوامہ میں چار نوجوانوں سمیت نو کشمیریوں کی شہادت انتہائی قابل مذمت اور کشمیریوں کے خلاف ظلم و جبر کی جاری مہم کا حصہ ہے۔ بھارتی قابض افواج پبلک سیفٹی ایکٹ، آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ جیسے سخت قوانین کے تحت مکمل استثنی کے ساتھ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیاں کررہی ہیں۔ ترجمان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیاکہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں پر بھارت کو جوابدہ ٹھہرائے۔ بھارت کو اقوام متحدہ کے کمیشن آف انکوائری کو آزادانہ تحقیقات کی اجازت دینی چاہیے۔ پاکستان نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اور استحکام کے لئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق جموں و کشمیر تنازعہ کے منصفانہ اور پرامن حل میں سہولت فراہم کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔
آر ایس ایس اور بی جے پی کو ٹولہ جھوٹ ، فریب اور دھوکہ دہی کے ڈراموں سے نہ تو حالات کو معمول پرلاسکتا ہے اور نہ ہی کشمیریوں کے مسائل حل کرسکتا ہے۔بھارت کو اس بات کا ادراک کرنا ہوگا کہ خطے میں پائیدار امن وترقی کی واحد صورت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اورکشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر کے مستقل حل میں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
منی پور:پیاز کی زحمت، جوتے سے ذلت وجود جمعه 21 فروری 2025
منی پور:پیاز کی زحمت، جوتے سے ذلت

بھارت میں لو جہاد کا نیاقانون وجود جمعه 21 فروری 2025
بھارت میں لو جہاد کا نیاقانون

مرتضیٰ جتوئی کو ہتھکڑی ؟ وجود جمعه 21 فروری 2025
مرتضیٰ جتوئی کو ہتھکڑی ؟

دیوئوں کی بھوک کبھی ختم نہیں ہوتی وجود جمعه 21 فروری 2025
دیوئوں کی بھوک کبھی ختم نہیں ہوتی

بھارت ٹکڑے ٹکڑے ہونے کو ہے وجود جمعرات 20 فروری 2025
بھارت ٹکڑے ٹکڑے ہونے کو ہے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر