وجود

... loading ...

وجود

اترپردیش میں ایک اور مسجد شہید

جمعه 14 فروری 2025 اترپردیش میں ایک اور مسجد شہید

ریاض احمدچودھری

بھارتی ریاست اترپردیش میں حکام نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنمائوں کے اس جھوٹے الزام کے بعد 1839 میں تعمیر کی گئی تاریخی فتح پور نوری مسجد کو شہیدکر دیا کہ اس کا کچھ حصہ سرکاری زمین پر ہے۔ انتقامی عمل پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی میں اور مسجد کے چاروں اطراف رکاوٹیں کھڑی کر کے شروع کیا گیا۔ اس سے قبل عدالت نے مسجد کے انہدام پر 8 فروری تک روک لگا دی تھی۔ سٹے کا وقت ختم ہوتے ہی حکام نے ایکشن شروع کر دیا۔یہ معاملہ گزشتہ سال 17ستمبر کو اس وقت سامنے آیا تھا جب بی جے پی لیڈر رام بھچن سنگھ نے دعوی کیا تھا کہ ایشیا کی سب سے بڑی مساجد میں سے ایک ہاٹا کے علاقے میں سرکاری زمین پر بنائی جا رہی ہے۔ تاہم مسجد کمیٹی سے تعلق رکھنے والے ذاکر خان نے بتایا کہ مسجد کے لئے ذاکر حسین اور عظمت النساء نے زمین دی تھی جس میں سے ایک حصے پرمسجد بنائی گئی اور کچھ حصہ مسجد کے قرب و جوار میں خالی پڑا ہے۔
مسجد کے نمائندے سیف اللہ خان نے بلڈوزر کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مسماری بھارتی سپریم کورٹ کی ہدایات کی خلاف ورزی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز اور اشتعال انگیز واقعات میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہوا ہے۔ انڈیا ہیٹ لیب کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس بھارت میں نفرت انگیزی کے 1165 وقوعات ریکارڈ کیے گئے جو کہ 2023ء کے مقابلے میں 74.4 فی صد زیادہ تھے۔ ان وقوعات میں 98.5 فی صد میں مسلمانوں کو ہدف بنایا گیا جبکہ 80 فیصد وقوعات ان ریاستوں میں پیش آئے جہاں بی جے پی کی حکومت تھی۔ بھارت میں نفرت انگیزی کا رجحان بالخصوص ان ریاستوں میں جہاں نریندر مودی کی بی جے پی اور ان کے اتحادیوں کی حکومت ہے، تشویش ناک ہے۔مسجد اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی بلڈوزر کارروائیوں کا تازہ ترین نشانہ ہے۔مودی سرکار نے سیکولر ازم کے تمام نقاب اتار پھینکے۔بھارتی حکمران پارٹی کے زیر سرپرستی اترا کھنڈ حکومت نے ریاست میں چلنے والے مدارس کے خلاف مہم تیز کردی۔اترا کھنڈ میں حکومت نے تقریباً 200مدارس فرضی ہونے کا دعوی کرتے ہوئے ریاست بھر میں مدارس کیخلاف تحقیقات شروع کردی گئی۔ ادھم سنگھ نگر میں 129، دہرادون میں 60 اور ہریدوار میں 21 مدارس کو ممکنہ طور پر فرضی قرار دیا گیا۔ دھامی نے ضلعی پولیس سربراہوں کو ہدایت دی کہ وہ مدرسہ کی کارروائیوں کا مکمل معائنہ کریں۔
کانگریس کے ریاستی صدر نے کریک ڈائون پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اگر انکوائری ضروری ہے تو اس میں نجی اسکولوں کا بھی احاطہ کیا جانا چاہیے جہاں قوانین کی خلاف ورزیاں عام ہیں۔مقامی مسلم رہنمائوں اور مدرسوں کے منتظمین نے حکومتی اقدامات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ مدارس کے منتظمین نے کہا کہ یہ مہم کمیونٹی میں خوف کا ماحول پیدا کر رہی ہے۔ حقیقی اداروں کو غیر منصفانہ طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔بھارت میں مسلمان دشمن ذہنیت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ ہندوتوا پالیسی پر عمل پیرا بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) کے دور حکومت میں مسلمانوں کو کہیں کورونا وائرس کی آڑ میں نفرت کا نشانہ بنایا جارہا ہے تو کہیں غداری جیسے الزامات میں دھرلیا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ ‘بھارت میں اسلامو فوبیا’ کا لفظ پاکستان میں ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا ہے۔
بھارت میں مسلمان ہمیشہ سے ہندوؤں کے ظلم و ستم کا شکار رہے ہیں، مگر 2014 میں مودی کے برسر اقتدار آنے سے انتہا پسند ہندوؤں کو شہ مل گئی اور وہ سرعام نہ صرف مسلمانوں بلکہ ان کی مذہبی رسوم، مساجد و مزارات کی بے حرمتی کر رہے ہیں۔ بھارت میں مساجد کی بے حرمتی اور نماز جمعہ کی ادائیگی پر پابندیاں لگائی گئیں۔ مقبوضہ کشمیر میںاگست 2019 سے کشمیری جمعہ کی نماز مسجد میںنہیں پڑھ سکے۔ اتر پردیش اور ہریانہ میں برسراقتدار بی جے پی حکومت کی سرپرستی میں سَنگھ پریوار کی طرف سے مساجد کی بے حرمتی اور مسلمانوں کے خلاف نماز کی ادائیگی کے مقامات پر جاری حملوں پر بھی بھارتی مسلمانوں کو شدید تشویش لاحق ہے۔ مسلمانوں کے مقدس مذہبی مقامات کی بے حرمتی کے ایک اور قابل مذمت واقعہ میں انتہاء پسند ہندو گروہوں کی جانب سے نماز جمعہ کی ادائیگی کے مقامات پر گائے کا گوبر پھینکنے کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں۔عالمی برادری کی جانب سے تشویش کے اظہار کے باوجود تری پورہ میں مسلمانوں، آن کی عبادت گاہوں، گھروں اور کاروباری مقامات پر قابل مذمت حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ بی جے پی جن ریاستوں میں برسراقتدار ہے، وہاں سینکڑوں افراد کو ‘غیرقانونی سرگرمیاں (امتناع) ایکٹ’ جیسے سیاہ قانون کے تحت گرفتار کیاگیا ہے جن میں نامور وکلاء اور صحافی بھی شامل ہیں یہ وہ افراد ہیں جو اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے انسانی حقوق کی سنگین اور منظم انداز میں خلاف ورزیوں کے خلاف صدائے احتجاج بلند کررہے ہیں۔ انتہاء پسند ‘بی جے پی’ اور اس سے منسلکہ ‘بَجرنگ دَل’،’وِشوا ہندو پریشد’ اور ‘مہاراشٹرا ناونِرمن سینا’ جیسے جتھوں کے کارکن ریاست مہاراشٹرا میں مسلمانوں کی دکانوں، مساجد اور مزارات پر پرتشدد حملے کررہے ہیں۔
مودی کا نظریہ نسلی اور مذہبی منافرت کی مہم کے سوا کچھ نہیں۔ بھارتی وزیراعظم کے ہندوتوا اور فاشزم پر مبنی نظریات امن کیلئے خطرہ ہیں۔ بھارتی وزیراعظم کو سمجھنا چاہیے کہ بھارت میں اقلیتیں مذہبی منافرت سے تحفظ اور مذہبی آزادی کا مساوی حق رکھتی ہیں۔ نریندر مودی فاشسٹ آر ایس ایس کے تربیت یافتہ تھے جو نسلی برتری کے نظریے پر یقین رکھتے تھے اور انہوں نے مسلمانوں میں خوف پھیلا کر اپنے ووٹ بینک میں بڑے پیمانے پر اضافہ کیا۔


متعلقہ خبریں


مضامین
لاشوں کی فصل وجود هفته 22 فروری 2025
لاشوں کی فصل

ملک اور اقتدار بچانے کا مشورہ وجود هفته 22 فروری 2025
ملک اور اقتدار بچانے کا مشورہ

مندر کے قریب مسلم خاندانوں کا جبری انخلائ وجود هفته 22 فروری 2025
مندر کے قریب مسلم خاندانوں کا جبری انخلائ

منی پور:پیاز کی زحمت، جوتے سے ذلت وجود جمعه 21 فروری 2025
منی پور:پیاز کی زحمت، جوتے سے ذلت

بھارت میں لو جہاد کا نیاقانون وجود جمعه 21 فروری 2025
بھارت میں لو جہاد کا نیاقانون

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر