وجود

... loading ...

وجود

پاکستانی یوتھ کا مخمصہ

منگل 11 فروری 2025 پاکستانی یوتھ کا مخمصہ

پروفیسر ڈاکٹر مزمل حسین

پاکستانی یوتھ پاکستان کی کل آبادی کا ٩٥ فی صد ہے۔دیکھا جائے تو یہ تناسب کل آبادی کا نصف سے زائد ہے لیکن ریاست پاکستان نے ان کے مستقبل کے لیے رتی بھر منصوبہ بندی نہیں کی۔ان کی صحت،تعلیم،روز گار اور ان کے بہترین مصرف کے بارے میں کبھی سوچا ہی نہیں گیا۔ملک میں دی جانے والی تعلیم کا نصاب نہ صرف مضحکہ خیز ہے بلکہ اس کی تدریس کے نتائج خطرناک حد تک نقصان دہ ثابت ہو رہے ہیں۔آغاز ہی سے ریاستی پالیسیوں اور عقیدے کی منفی اور غلط تشریح نے ہماری یوتھ کو انتہا پسندی،شدت پسندی اور ناامیدی کی جانب دھکیل دیا ہے۔ہماری یوتھ کے پاس نہ کوئی نصب العین ہے نہ کوئی آدرش اور نہ امید،بس سلگتی ہوئی زندگیاں رہ گئی ہیں۔
ریاستیں اپنی یوتھ کے لیے ایسی ٹھوس پالیسیاں مرتب کرتی ہیں،ایسے اقدامات اٹھاتی ہیں اور ایسا ماحول بناتی ہیں کہ وہ قعرمذلت میں جانے کی بجائے اپنی صلاحیتوں پر بھروسہ کر کے اپنے کامیاب مستقبل کی راہیں خود متعین کرتی ہے۔اپنے مستقبل کے منصوبے خود تیار کرتی ہے اور کڑے سے کڑے حالات سے ہمیشہ کے لیے نکلنے میں سرخرو ہو جاتی ہے۔یورپ تو یورپ ہے ہمارے ہمسایا ممالک کی یوتھ کی مثال لے لیجیے وہاں کی یوتھ میں اور ہماری یوتھ کے مائنڈسیٹ میں بڑا واضح فرق ہے ،وہاں کی یوتھ بڑی حد تک لاجیکل اور منطقی سوچوں سے مالا مال ہے جبکہ ہماری یوتھ ہمیشہ کسی معجزے کی منتظر رہتی ہے،پراپیگنڈے سے متاثر ہونے کا رحجان زیادہ ہے،پرتعیش زندگی کے خواب تو دیکھتی پر محنت اور جدوجہد کی جانب راغب نہیں ہوتی،کتاب نہیں پڑھتی وظیفے پڑھتی ہے اور دن بہ دن نکمی ہوئی جاتی ہے۔اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اس کی زندگیوں میں تخلیقیت کا فقدان بڑھ گیا ہے۔کسی بھی طرح کا نیاپن نہ اس کی تعلیم وتعلم میں ہے،نہ نصاب میں اور نہ ہی اس کے گھریلو اور تعلیمی اداروں کے ماحول میں۔ایک لمبے عرصے سے اس یوتھ کو ایسے پیشوں کی طرف راغب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جن سے مالی منفعت کا حصول زیادہ بہتر ہے۔آرٹ،فنون لطیفہ اور سماجی علوم کی حوصلہ شکنی نے ہماری یوتھ کو تخلیقیت سے بڑی حد تک دور کر دیا ہے۔یہ وہ علوم ہیں جو ہجوم کو قوم بنانے اور ناکارہ انسان کو مفید شہری بنانے میں معاونت کرتے ہیں۔مگر بوجہ ان علوم کو بری طرح نظرانداز کیا گیا ہے۔رہی سہی کسر افغان وار کے نتیجے میں دائیں بازو کی طاقتوں نے یوتھ کو کسی ایسی جانب مصروف کار رکھا کہ یہ فقط غیبی امداد یا پھر چور دروازوں کی طرف نگاہیں جمائے ہوئے ہے۔جہادی تنظیموں اور گماشتوں نے ہماری یوتھ کو لایعنی سرگرمیوں کی وادیوں کی نذر کر رکھا ہے۔ ریاست نے ماں کا کردار ادا کرنے سے انکار کردیا ہے۔یہ عصر حاضر کی نوجوان نسل کے دکھوں کو سمجھنا ہی نہیں چاہتی ،گزشتہ سات آٹھ برسوں سے روز گار کے جملہ مواقع ختم کر دیے گئے ہیں۔انڈسٹری اور زراعت کی جانب کوئی توجہ نہیں،سرکاری ملازمتوں کی حوصلہ شکنی کرنے کا اگر ماحول بنانا ہی تھا تو پھر یوتھ کے باعزت روزگار کے لیے کوئی اور ذرائع پیدا کرنے کے مواقع بھی ریاست کی ذمہ داری تھی ۔ریاست نے تو گویا پوری قوم کو بالعموم اور یوتھ کو بالخصوص انصاف،کوالٹی ایجوکیشن،پرامن ماحول اور روزگار دینے سے اپنے ہاتھ کھڑے کر دیے ہیں۔ ان تمام عوامل نے ہماری آج کی یوتھ کو ایک عجیب مخمصے کا شکار کر دیا ہے۔اس مخمصے نے بڑی حد تک یوتھ کو سائیکو بنا دیا ہے۔ریاست کی کامیابی کے پیچھے نوجوانوں کا نمایاں کردار ہوتا ہے۔ان کی فعالیت اور جواں جذبوں ہی سے کوئی بھی ریاست کامیاب ریاست کہلانے کی حقدار ٹھہرتی ہے۔جبکہ ہماری ریاست اپنی یوتھ کی صلاحیتوں کو اپنی نالائقیوں سے تباہ کرنے پر ڈٹی ہوئی ہے۔ریاست کا یہ رویہ کہیں ان جوانوں کو کھو نہ دے جنھوں نے ستاروں پر کمند ڈالنی تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری وجود جمعه 18 اپریل 2025
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری

عالمی معاشی جنگ کا آغاز! وجود جمعه 18 اپریل 2025
عالمی معاشی جنگ کا آغاز!

منی پور فسادات بے قابو وجود جمعرات 17 اپریل 2025
منی پور فسادات بے قابو

جہاں میں اہل ایماں صورتِ خورشید جیتے ہیں! وجود بدھ 16 اپریل 2025
جہاں میں اہل ایماں صورتِ خورشید جیتے ہیں!

پاک بیلا روس معاہدے وجود بدھ 16 اپریل 2025
پاک بیلا روس معاہدے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر