وجود

... loading ...

وجود

پیکا بل، آزادی صحافت پر گھناؤنا حملہ

هفته 25 جنوری 2025 پیکا بل، آزادی صحافت پر گھناؤنا حملہ

ریاض احمدچودھری

پارلیمنٹ کے ایوان زیریں (قومی اسمبلی) نے متنازع پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز (ترمیمی) بل، 2025 کی منظوری دے دی، جس سے غلط معلومات پھیلانے، تشدد بھڑکانے یا انتشار پھیلانے کے مرتکب پائے جانے والے کسی بھی شخص کو تین سال تک قید کی سزا سنائی جائے گی۔اس ترمیم نے تنازع کو جنم دیا، ناقدین کا دعویٰ ہے کہ اس کا استعمال اظہار رائے کی آزادی کو دبانے کے لیے کیا جاسکتا ہے اور آزادی صحافت کو مزید نقصان پہنچا سکتا ہے جو کہ حالیہ برسوں میں پہلے ہی بہت سے مسائل کا سامنا کررہی ہے۔اپوزیشن اور صحافیوں کے واک آؤٹ کے درمیان قومی اسمبلی نے ملک کے سائبر کرائم قوانین میں ترمیم کی منظوری دے دی۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اس بل کو پیش کیا جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ آن لائن مواد کو ریگولیٹ کرنے کا تازہ ترین اقدام ہے، خاص طور پر جعلی خبروں کا خطرہ اس بل سے کم ہوجائے گا۔
ترمیم کے ساتھ، سیکشن 26 (اے) ان لوگوں پر سخت سزائیں عائد کرتا ہے جو غلط معلومات کی فروخت کے قصوروار پائے جاتے ہیں جو عوام میں خوف و ہراس یا بدامنی کا باعث بن سکتے ہیں۔ قانون شکنی کرنے والوں کو 3 سال قید، 20 لاکھ روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی سوشل سائٹس کو ریگولیٹ کرنے کے ٹاسک کے ساتھ تشکیل دی جائے گی۔ اتھارٹی کو نقصان دہ سمجھے جانے والے مواد کو بلاک کرنے یا ہٹانے کا اختیار ہوگا، بشمول ایسا مواد جو پاکستان کے قومی نظریے سے متصادم ہو، تشدد کو ہوا دیتا ہو، یا غلط معلومات پھیلاتا ہو۔مجوزہ تبدیلیاں غلط معلومات کا مقابلہ کرنے اور آن لائن مواد کی سخت نگرانی کو یقینی بنانے کے لیے حکومت کی وسیع تر کوششوں کا حصہ ہیں۔ تاہم، ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ بل آزادی اظہار کو نقصان پہنچا سکتا ہے اور سنسرشپ کا باعث بن سکتا ہے۔ میڈیا کی آزادی اور آن لائن تقریر پر اس کے اثرات کے بارے میں خدشات کے ساتھ یہ بل اب مزید جائزے کے لیے قائمہ کمیٹی کے پاس ہے جو نئی بحث کو ہوا دے رہی ہے۔ قومی اسمبلی نے سوشل میڈیا قوانین سخت کرنے سے متعلق پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2024ء کثرت رائے سے منظور کرلیا ہے۔ بل کے مسودے میں ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن اتھارٹی قائم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
پیکا ایکٹ میں مجوزہ ترمیم میں غیر قانونی مواد کے16 اقسام کے مواد کی فہرست دی گئی۔ غیر قانونی مواد میں گستاخانہ مواد، تشدد، فرقہ وارانہ منافرت کو ہوا دینا شامل ہیں۔غیر قانونی مواد میں فحش مواد، کاپی رائٹ کی خلاف ورزی، جرائم یا دہشت گردی کی حوصلہ افزائی شامل ہیں، غیر قانونی مواد میں جعلی یا جھوٹی رپورٹس، آئینی اداروں اور ان کے افسران بشمول عدلیہ یا مسلح افواج کے خلاف ‘الزام تراشی’، بلیک میلنگ اور ہتک عزت شامل ہیں۔
اپوزیشن رکن جمشید دستی نے کہا کہ ہنگامی اجلاس بلانے کی کیا ضرورت تھی؟ ملک میں کالے قانون لائے جا رہے ہیں۔زرتاج گل نے کہا کہ یک دم اجلاس بلالیا گیا ہے جب کہ سیشن ابھی جاری ہے، کالے قوانین کے لیے اتنی جلد بازی کی جاتی ہے۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ کو کسی کا اکاؤنٹ نہیں اچھا لگتا اس کی فیملی کو اٹھا لیں۔ اس بل کی قومی اسمبلی سے منظوری سے پہلے ہی صحافیوں کی تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کے بل کو مسترد کر دیا تھا۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی پی ایف یو جے، اے پی این ایس، سی پی این ای، امینڈ اور پی بی اے پر مشتمل ہے۔جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم صحافی تنظیموں کی مشاورت کے بغیر کی جا رہی ہیں۔ پیکا ایکٹ میں ترامیم کا مسودہ اب تک شیئر نہیں کیا گیا۔پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کی قومی اسمبلی سے منظوری پر سیکرٹری جنرل پی ایف یو جے ارشد انصاری کا کہنا تھا ان لوگوں نے بھی وہی کام کیا تو گزشتہ برس ہتک عزت بل کے معاملے پر پنجاب حکومت نے کیا تھا، صحافیوں کو خانہ پوری کرنے کے لیے بلایا اور بل پاس کر لیا۔
آزادی اظہار کو دبانے کے بجائے، حکومت کو مرکزی دھارے کے ذرائع ابلاغ کو حقیقی وقت میں درست خبریں رپورٹ کرنے کے لیے بااختیار بنانا چاہیے، اس طرح سوشل میڈیا پر جعلی خبروں کا مقابلہ کرنا چاہیے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے یقین دہانی کرائی تھی کہ قانون پاس ہونے سے قبل اس پر تمام اسٹیک ہولڈر ز سے مشاورت کی جائے گی لیکن اس کے برعکس حکومت نے جلد بازی میں ان قوانین کو منظور کروالیا ہے اور اس کا مسودہ صحافی تنظیموں کے ساتھ شیئر نہیں کیا گیا۔ اس طرح کے اقدامات سے حکومت آزادی اظہار رائے پر قدغن لگانے کی کوشش کررہی ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
بچوں کا اغوا ۔۔ اور لنکا ڈھانے والے گھر کے بھیدی ؟ وجود اتوار 26 جنوری 2025
بچوں کا اغوا ۔۔ اور لنکا ڈھانے والے گھر کے بھیدی ؟

26 جنوری بھارت کا یوم جمہوریہ اور کشمیریوں کا یوم سیاہ وجود اتوار 26 جنوری 2025
26 جنوری بھارت کا یوم جمہوریہ اور کشمیریوں کا یوم سیاہ

پیکا بل، آزادی صحافت پر گھناؤنا حملہ وجود هفته 25 جنوری 2025
پیکا بل، آزادی صحافت پر گھناؤنا حملہ

سوشل میڈیاکامؤثراورمثبت استعمال:ایک ضرورت وجود هفته 25 جنوری 2025
سوشل میڈیاکامؤثراورمثبت استعمال:ایک ضرورت

بھارت میں انتہا پسند ہندوسرگرم وجود جمعه 24 جنوری 2025
بھارت میں انتہا پسند ہندوسرگرم

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر