وجود

... loading ...

وجود

پانی کی تقسیم کے معاملے پر حکومت اور اتحادی پیپلزپارٹی آمنے سامنے،عرفان صدیقی

منگل 21 جنوری 2025 پانی کی تقسیم کے معاملے پر حکومت اور اتحادی پیپلزپارٹی آمنے سامنے،عرفان صدیقی

اسلام آباد: پانی کی تقسیم کے معاملے پر حکومت اور اتحادی پیپلزپارٹی آمنے سامنے آ گئے، پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے حکومت پر دریائے سندھ پر کینال بناکر سندھ کے پانی کی کٹوتی کا الزام عائدکردیا جس پر سینیٹر عرفان صدیقی نے واضح کیاہے کہ اگر پنجاب اپنے حصے کے پانی سے کینال بنا رہا ہے تو کوئی اعتراض نہیں بنتا۔منگل کو سینیٹ اجلاس میں پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے دریائے سندھ پرکمرشل کموڈٹی فارمنگ کے لیے بیراج ڈیمز کنال کی تعمیر سے متعلق تحریک التوا پیش کی۔

انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر سندھ کے تمام علاقوں میں شدید احتجاج ہوا، حکومتی فیصلے پر سندھ سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی، سی ڈی ڈبلیو پی اجلاس میں وزیراعلی سندھ نے واضح اعتراض کیا، چولستان کے ریگستان میں ہریالی کے لیے پانی تبدیل کیا جارہا ہے۔

سینیٹر شیری رحمن نے سوال اٹھایا کہ 7 ملین ایکڑ اراضی کس طرح زرخیز بنائیں گے جبکہ پانی نہیں ہے، کوٹری اور گڈو سے پیچھے دریائے سندھ ٹھاٹے مارا کرتا تھا،اب وہ صورتحال کہاں ہے سب کو پتہ ہے پانی کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی ملک کا سب سے بڑا شہر ہے مگر وہاں کے شہری بوند بوند پانی کو ترستے ہیں، کراچی میں لوگوں کے پاس وسائل ہیں پھر بھی پانی کی یہ صورتحال ہے، ایک صوبہ چیخ رہا ہے لیکن کوئی شنوائی نہیں ہورہی۔

سینیٹر شیری رحمن نے کہا کہ جو ڈیٹا یہاں بتایا گیا حقیقت اس کے الٹ ہے، ارسا نے خود 25 سال سے پانی کی کمی کی بات کررہا ہے، ارسا نے کہا ہے کہ پنجاب اور سندھ کے پانی کی 13 فیصد کمی رہی ہے، یہ مسئلہ کوئی 40 سال سے رہا ہے، اس معاملے پر سندھ بلوچستان کو سنا جائے، کمیٹی بناکر معاملہ اٹھایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہم تقسیم کی سیاست نہیں چاہتے، پانی کی تقسیم مبہم اور متنازع ایشو رہا ہے، تکنیکی باتوں سے معاملہ کو مت الجھائیں زمین پر خشک سالی ہے، پنجاب اکیلا پانی پر معاہدہ نہیں کرسکتا،سندھ بنجر بن چکا ہے، وفاق کی جو بھی مجبوریاں ہیں سندھ سے ڈسکس کرے۔

پیپلزپارٹی کے الزام پر مسلم لیگ کے سینیٹر عرفان صدیقی نے واضح کیاکہ اگر پنجاب اپنے حصے کے پانی سے کینال بنا رہا ہے تو کوئی اعتراض نہیں بنتا، ایسا فیصلہ سامنے لائیں جس سے دوسرے صوبہ کا حق مارا گیا ہو۔سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ معاہدے کے تحت اگر پنجاب نہریں بنا رہا ہے تو بحث نہیں بنتی، ایسی باتیں نہیں ہونی چاہیں کہ فیڈریشن ٹوٹ جائے۔

دریں اثنا وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے رواں سال کراچی تا سکھر گرین فیلڈ موٹر وے ایم 6 کی تعمیر شروع کرنے کا وعدہ کرلیا، سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جو جماعت برسر اقتدار رہی وہ ایم سکس نہ بنانے کی ذمے دار ہے، پیپلز پارٹی اراکین سینیٹ کے احتجاج پر عبدالعلیم خان نے کہاکہ پیپلزپارٹی کی حکومت کو یہ موٹروے ضرور بنانی چاہیے تھی۔

سینیٹر محمد اسلم آ بڑو اور سینیٹر شہادت حسین اعوان کے سوال کے جواب میں عبدالعلیم خان نے مزید کہا ہے کہ موٹر وے ایم 6 کا تفصیلی ڈیزائن اور لاگت کا تخمینہ مکمل ہو چکا ہے، یہ موٹر وے صرف حیدرآباد تک محدود نہیں ہو گی بلکہ اسے کراچی تک توسیع دی جائے گی۔

عبدالعلیم خان نے کہا کہ گزشتہ 4 حکومتوں کی کارکردگی کے بارے میں ان سے پوچھیں، وہ اپنی چھ ماہ کی وزارت کا حساب دینے کو تیار ہیں ـ

انہوںنے کہاکہ یہ موٹر وے صرف سندھ کا نہیں، پورے پاکستان کا منصوبہ ہے۔وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے کہا کہ میں تمام جماعتوں کا اتحادی ہوں، 22 سال سے سیاست میں ہوں، اگر کوئی سڑک کسی بھی حکومت میں نہیں بنی تو وہ ذمہ دار ہے، میرے لیے پیپلز پارٹی ن لیگ کی قیادت محترم ہے ،پی ٹی آئی کی حکومت میں اتحادی رہا ان کی قیادت بھی محترم ہے، اگر کسی رکن کی دل آزاری ہوئی تو اس پر معذرت کر لیتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں این 25 شاہراہ بھی بہت اہم ہے، این ایچ اے اپنے فنڈز میں سے 45 فیصد بلوچستان پر لگاتی ہے، بلوچستان کی تمام شاہرایں مقررہ وقت پر مکمل کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی سے سکھر تک ایم 6 موٹر وے آئندہ 25 برسوں میں 3 ہزار ارب روپے کما کر دے سکتی ہے، یہ منصوبہ رواں برس شروع کریں گے، اس منصوبے پر سندھ حکومت سے بھی مکمل مشاورت کریں گے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
بھارت میں انتہا پسند ہندوسرگرم وجود جمعه 24 جنوری 2025
بھارت میں انتہا پسند ہندوسرگرم

سفارت کاری کی گتھیاں: دوحہ میں تاریخی معاہدے کی اندرونی کہانی وجود جمعه 24 جنوری 2025
سفارت کاری کی گتھیاں: دوحہ میں تاریخی معاہدے کی اندرونی کہانی

جارحانہ اور ہنگامہ خیز صدارت وجود جمعرات 23 جنوری 2025
جارحانہ اور ہنگامہ خیز صدارت

بھارتی کسانوں کے احتجاج میں شدت وجود جمعرات 23 جنوری 2025
بھارتی کسانوں کے احتجاج میں شدت

ٹرمپ کی واپسی! وجود بدھ 22 جنوری 2025
ٹرمپ کی واپسی!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر