وجود

... loading ...

وجود

بھارتی مسلمانوں کے لیے قبرستان کی قلت

منگل 21 جنوری 2025 بھارتی مسلمانوں کے لیے قبرستان کی قلت

ریاض احمدچودھری

اتر پردیش کے آگرہ واقع اچھنیرا بلاک کے گاؤں چاہ پوکھر میں قبرستان نہ ہونے کی وجہ سے مسلمان اپنے لوگوں کو گھروں میں ہی دفن کرنے کو مجبو رہیں۔قبرستان کے لیے جگہ نہیں ملنے کی وجہ سے ان کو اپنے ہی گھر میں قبر بنانے کو مجبور ہونا پڑ رہا ہے۔ اس گاؤں کے لوگوں کے پاس زمین نہیں ہے اور و ہ بے حد غریب ہیں۔ زیادہ تر مسلمان مرد ٹھیکے پر مزدوری کرتے ہیں۔اتر پردیش کے آگرہ واقع اچھنیرا بلاک کے گاؤں چاہ پوکھر میں مٹھی بھر مکانوں میں رہنے والے ان مسلمانوں کے گھر قبرستان بن چکے ہیں۔
گاؤں میں قبرستان نہ ہونے کی وجہ سے یہ اپنے لوگوں کو گھروں میں ہی دفن کرنے کو مجبو ر ہیں۔ عورتیں جہاں کھانا بنارہی تھیں ،اس کے پاس ہی ان کے بچوں کی قبریں ہیں۔ گھر کے پیچھے والے حصے میں جہاں بزرگ آرام کر رہے تھے وہاں بھی قبریں ہی قبریں ہیں۔بی جے پی کے زیر اقتدار بھارتی ریاست ہریانہ میں مسلمان قبرستان نہ ہونے کی وجہ سے میتیں اپنے گھروں میں دفن کرنے پر مجبور ہیں۔ ضلع چرخی دادری کے علاقے گڈانہ میں 50سے زائد مسلمان خاندانوں کو قبرستان نہ ہونے کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ صورتحال تیزی سے سنگین ہوتی جا رہی ہے اور علاقے کے لوگ احتجاج کرنے پر مجبور ہورہے ہیں۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ اگر کوئی حل نہ نکالا گیا تو وہ اپنی میتوں کے ساتھ حکام کے دروازوں پر احتجاج کریں گے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ سالوں سے ان کے قبرستان کے مطالبے کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔خاتون اخباری رپورٹر سے بات کرتے ہوئے سلیم شاہ نے کہا کہ ،آپ میری دادی کی قبر پر بیٹھی ہیں۔ ان کو یہیں دفن کیا گیا تھا۔فیکٹری میں کام کرنے والے منیم خان نے اخبار کو بتایا کہ، ہم اپنے آباو اجداد کے لیے کچھ زمین ہی تو مانگ رہے ہیں۔گاؤں کے پاس ہی ہندو کمیونٹی کے لیے شمشان گھاٹ ہے لیکن ہم اپنی میت کے ساتھ رہنے کو مجبو رہیں۔اسی گاؤں کی رہنے والی رنکی بیگم نے کہا کہ ، انہوں نے اپنے گھر کے پیچھے ہی فیملی کے 5 لوگوں کو دفن کیا ہے۔ اس میں ان کا 10 مہینے کا ایک بیٹا بھی شامل ہے،جس کی موت وقت پر علاج نہیں کرا پانے کی وجہ سے ہوگئی تھی۔وہیں گڈی کا کہنا ہے کہ، ہم جیسے غریب لوگ عزت سے مر بھی نہیں پاتے۔ گھر میں جگہ کی کمی وجہ سے ہم قبر پر ہی بیٹھنے اور چلنے کو مجبور ہیں۔ یہ بہت شرمناک صورت حال ہے۔ کچھ دن پہلے گاؤں کے لوگوں کو قبرستان کے لیے زمین مختص کی گئی تھی لیکن وہ تالاب کے بیچ میں پڑ گئی۔ بار بار شکایت کرنے کے باوجود بھی اس تعلق سے کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔اس بات کو لے کر گاؤں کے لوگوں نے دو سال پہلے اس کی مخالفت کی تھی۔ مقامی باشندہ منگل خان کی موت کے بعد گاؤں کے لوگ قبرستان کے لیے زمین ملنے پر ہی ان کو دفن کرنے کے لیے دباؤ بنا رہے تھے۔لیکن انتظامیہ کی یقین دہانی کے بعد ان کو تالاب کے پاس دفن کیا گیا تھا۔
گاؤں کے پردھان سندر کمار نے بتایا کہ میں نے کئی بار اس بارے میں افسروں سے بات کی اور مسلمانوں کے قبرستان کے لیے جگہ کے بارے میں پوچھا لیکن اس پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔وہیں ضلع مجسٹریٹ روی کمار این جی نے بتایا کہ ان کو اس بارے میں کوئی جانکاری نہیں ہے۔میں اس کے لیے افسروں کی ایک ٹیم کو گاؤں بھیجوں گا اور قبرستان کے لیے ضروری زمین کی تفصیلات حاصل کروں گا۔واضح ہو کہ انتظامیہ سے بار بار مطالبے کے باوجود اس سلسلے میں کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ اب ان گاؤں والوں کے سامنے اپنے ہی گھر میں جگہ کا مسئلہ کھڑا ہوگیاہے۔ گھر میں تازہ بنی قبروں کو اب پختہ نہیں کیا جاتا کیوں کہ اس سے زیادہ جگہ گھرتی ہے۔ قبروں کو نمایاں کرنے کے لیے ان پر چھوٹے بڑے پتھر رکھ دیے گئے ہیں۔پریشان گاؤں والوں نے نزدیک کے سانن گاؤں اچھنیرا قصبے کے قبرستانوں میں بھی اپنوں کو دفنانے کی کوشش کی لیکن وہاں کے لوگ بھی اپنی زمین دینے کو تیار نہیں ہیں۔ نظام خان جو ایک میکینک ہیں، نے بتایا کہ ان گاؤں کی چاہ پوکھر سے زیادہ آبادی ہے ان کے قبرستان پہلے سے بھرے ہوئے ہیں۔
گزشتہ ایک ہفتے کے دوران گجرات کے ضلع بیٹ دوارکا میں حکام نے تقریباً 335 عمارات کو منہدم کر دیا ہے، جن میں درگاہیں، گھر اور دکانیں شامل تھیں۔گجرات کے وزیر داخلہ ہرش سنگھوی نے X پر انہدامی کارروائی کی ویڈیوز پوسٹ کیں، سنگھوی کے مطابق 53 کروڑ سے زائد روپے مالیتی 1 لاکھ 642 مربع میٹر اراضی پر انہدامی کارروائی کی گئی ہے، منہدم کی جانے والی عمارتوں میں 12 رہائشی، 9 تجارتی عمارتیں اور 12 مذہبی ڈھانچے شامل تھے۔حکام کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی ناجائز قبضے ختم کرانے کے لیے کی گئی، واگزار کرائی گئی اراضی پر جلد ہی عوام کے لیے نئی سہولتیں تعمیر کی جائیں گی، دوسری طرف سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی) نے کہا ہے کہ حکومت ناجائز قبضے ہٹانے کے نام پر مذہبی مقامات اور عمارتوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ انہدامی کارروائی میں حضرت پنج پیر رحمة اللہ علیہ کی درگاہ کو اتوار کے روز منہدم کر دیا گیا ہے۔ یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ مسلمانوں کی عبادت گاہوں اور عمارتوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ مسلمانوں کے گھروں، مساجدپر بلڈوزر کے زریعے انہدامی کارروائی پر عدالت عظمیٰ کی پابندی کے باوجود بھارتی ریاست گجرات میں درگاہ حضرت پنج پیر اور 200 مکانات مسمار کر دیے گئے ہیں۔مسلمانوں کے محلوں اور عبادت گاہوں اورمذہبی مقامات کے خلاف انہدامی کارروائی جاری ہے۔عدالت عظمیٰ کی پابندی کے باوجودگجرات میں پچھلے کئی دنوں سے بلڈوزر کی کاروائی جاری ہے۔ دوارکا ضلع کے اوکھا میں درگاہ حضرت پنج پیر کو انتظامیہ نے مسمار کر دیا ہے۔
بھارتی ریاست گجرات میں حکام کی جانب سے صدیوں سے قائم ایک مسجد، مسلمانوں کے قبرستان اور ایک مزار کو مسمار کردیا گیا، گجرات کی انتظامیہ نے نام نہاد انسداد تجاوزات مہم کا نام دے کر مسجد اور مزار کو مسمار کرنے کا عمل شروع کیا اور اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب ہوگئی،انتظامیہ نے مسجد کو مسمار کرنے کیلئے بھاری مشینری کا استعمال کیا جس میں 70ٹریکٹرز اور 10ڈمپر شامل تھے جبکہ اس دوران بھارتی پولیس کے 1400اہلکار بھی موجود تھے،واقعے کے خلاف مسلمانوں کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا،تاہم انتظامیہ نے 70سے مظاہرین کو حراست میں لے لیا،اس سے قبل ایک اور واقعے میں بھارتی ریاست آسام میں 28مسلمانوں کو غیر ملکی قرار دے کر حراستی کیمپ منتقل کر دیا گیا۔ آسام کے ضلع بارپیٹا میں 28افراد (19مرد اور 9خواتین)کو ان کے گھروں اور خاندانوں سے کاٹ کر اچانک غیر ملکی قرار دے دیا گیا ہے،بنگالی مسلم کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے مذکورہ افراد کو دستاویزات پر دستخط کرنے کے بہانے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کے دفتر میں طلب کیا گیا تھا، لیکن انھیں بس میں بٹھا کر 50 کلومیٹر دور گول پاڑہ ضلع کے بدنام زمانہ مٹیا ٹرانزٹ کیمپ لے جایا گیا۔


متعلقہ خبریں


مضامین
جینا بہادری وجود منگل 21 جنوری 2025
جینا بہادری

عمران خان کا مستقبل؟ وجود منگل 21 جنوری 2025
عمران خان کا مستقبل؟

بھارتی مسلمانوں کے لیے قبرستان کی قلت وجود منگل 21 جنوری 2025
بھارتی مسلمانوں کے لیے قبرستان کی قلت

سزا کے بعد؟ وجود پیر 20 جنوری 2025
سزا کے بعد؟

گریٹر اسرائیل منصوبہ کس حد تک کامیاب ہوگا ؟ وجود پیر 20 جنوری 2025
گریٹر اسرائیل منصوبہ کس حد تک کامیاب ہوگا ؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر