وجود

... loading ...

وجود

سزا کے بعد؟

پیر 20 جنوری 2025 سزا کے بعد؟

ایم سرور صدیقی

تحریک انصاف کو پی ڈی ایم کی حکومت سے بہت سے گلے شکوے ہیں انہیں9مئی اور26نومبر کے حوالے سے بہت سے تحفظات ہیں ، اسی تناظرمیںپی ٹی آئی نے مذاکرات کیلئے دو تحریری مطالبات بھی پیش کردئیے ہیں جس میں عمران خان کی ر ہائی اور آزاد و غیرجانبدارانہ جوڈیشل کمیشن کاقیام شامل ہیں جبکہ سابق وزیر ِ اعظم کا موقف ہے کہ ملٹری کورٹس سے تحریک ِ انصاف کے کارکنوںکو سزا دینا انصاف کے منافی ہے۔ملک میں جاری سیاسی کشیدگی کے خاتمہ کے لئے پیشتر پاکستانیوںکا خیال ہے کہ ہر مسئلہ کا حل مذاکرات ہی ہے اس لئے حکومت اور پی ٹی آئی نے حالات کی سنگینی کااحساس کرتے ہوئے قومی مفاہمت کے لئے بات چیت کا آغاز کردیا جس کے دو اجلاس ہوچکے ہیں ۔حکومت پر دبائو ڈالنے کیلئے پی ٹی آئی نے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر تمام اپوزیشن جماعتوں ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنے کی حکمت ِ عملی تیارکرلی ہے پیر صاحب پگاڑا، سے بھی رابطہ کرلیا گیا ہے۔ حامیوںکا دعویٰ ہے کہ پی ٹی آئی جمہوریت بچانے کیلئے جدوجہد کر رہی ہے ۔
بہرحال ملک کے موجودہ سیاسی حالات کا جائزہ لیا جائے تو احساس ہوتاہے13چھوٹی بڑی پارٹیوں پرمشتمل پی ڈی ایم اتحا دکا ہدف عمران خان کو وزیر ِ اعظم کے منصب سے ہٹاناتھا ۔کامیابی کے باوجود اب حکمرانوں نے ہر صورت عمران خان کا راستہ روکنے کا عزم کررکھا ہے تاکہ یہ اتحادپانچ سال پورے کرلے اور اقتدار میں رہ کر آئندہ کیلئے بھی سیاسی راہ ہموار کی جائے جو ماحول جارہاہے اس میں پی ڈی ایم کی حکومت کامیاب دکھائی دے رہے ہیں کیونکہ آج پی ٹی آئی کے کارکن تتر بتر ہوچکے ہیں۔9مئی اور 26نومبر کو جو کچھ ہوا ، اس کا خوف و ہراس اس قدر شدید ہے کہ فی الحال کارکن سڑکوںپر آنے کیلئے تیار نہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ حکمران اتحاد بھی ایک ان دیکھے خوف میں مبتلا ہے ۔اس لئے شریف برادران کا ہدف ہے کہ پی ٹی آئی کو مزید کمزور کرکے عمران خان ہمیشہ کیلئے سیاست سے نکال باہر کرے اور ان کے حامیوںکو دیوار کے ساتھ لگائے بغیر وہ چین سے حکومت نہیں کرسکیں گے۔ لگتاہے وہ اسی فلسفے پر عمل پیرا ہیں کیونکہ پنجاب کے بغیرپی ڈی ایم کی حکومت یا دوسرے لفظوں میں کہا جاسکتاہے بالخصوص شریف خاندان کی بادشاہت ادھوری ہے۔نون لیگ کے رہنما رانا ثنا ء اللہ نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے القادر یونیورسٹی کیس کے فیصلے سے مذاکرات کا کوئی تعلق نہیں ہونا چاہئے، چونکہ بانی پی ٹی آئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں نیب آرڈیننس1999 کے تحت مجرم قرار دیا جاتا ہے، بانی پی ٹی آئی کو14 سال قید بامشقت اور 10لاکھ جرمانے کی سزا سنائی جاچکی ہے۔تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بشریٰ بی بی کو کرپشن میں سہولت کاری اور معاونت پر مجرم قرار دیا جاتا ہے، انہیں7 سال قید بامشقت اور5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی جاتی ہے جبکہ القادر ٹرسٹ کی پراپرٹی وفاقی حکومت کے سپرد کی جاتی ہے۔ لیکن چونکہ عمران خان اور ان کی اہلیہ کو سزا سنائی جاچکی ہے تو یقینا اس کا اثر مذاکرات پر ہوگا ،جو کوئی نیک شگون نہیں ہے ۔یہ عمران خان کے مخالفین کے لئے تو اچھی خبر ہوسکتی ہے لیکن بانی پی ٹی آئی کو کوئی فرق نہیں پڑنے والا ایک تو وہ پہلے ہی قریباًدو سال سے جیل میں ہیں وہ حکومت سے کسی بھی قسم کی ڈیل بھی نہیںکرنا چاہتے ،کسی مراعات کا تقاضا بھی نہیں کررہے۔ لیکن وہ جیل میں رہیں یا جیل سے باہر حکومت کے لئے ضرور مشکلات پیدا کرسکتے ہیں اور وہ یقینا ایسا کریں گے۔ بہرحال عمران خان کو ایک اور کیس میں سزا کے بعد مذاکرات عملاً ختم ہوکررہ گئے ہیں ۔ یقینا ایک بارپھر ملک اپنے نازک ترین دور سے گزررہاہے۔ سیاست میں عدم برداشت، جمہوریت کے خلاف سازشیں عروج پر ہیں۔ پوری قوم ایک ہیجانی کیفیت میں مبتلاہے۔ اس ماحول میں حکومت کو چاہیے کہ پی ٹی آئی کے جیلوں میں بند سینکڑوں کارکنوںکو جذبۂ خیر سگالی کے تحت عام معافی دے کررہا کردے، اس سے حکومت کی نیک نامی بھی ہوسکی گی اور سیاست میں بھڑک رہی آگ ٹھنڈی ہونے میں مدد بھی ملے گی۔ یہ اقدام نفرت کی سیاست میں تریاق کا کام کرسکتاہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مذاکرات کا عمل جاری رہنا چاہیے۔ کیونکہ مذاکرات ہی سے مسائل کا حل ممکن ہے، لیکن اس کیلئے ضروری ہے کہ اچھی سوچ کے تحت جامع بات چیت ہونی چاہیے اور مذاکراتی ٹیم کا بااختیار ہونا نتیجہ خیز ثابت ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ مذاکراتی عمل کا ٹائم فریم ہونا چاہیے ۔وقت کی نزاکت دیکھتے ہوئے ٹھنڈے دل و دماغ سے کئے گئے فیصلوںکی نتائج تاریخ رقم کرتے ہیں، وگرنہ بانی پی ٹی آئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں سزا کے بعد مذاکرات پر سوالیہ نشان تو لگ ہی گیاہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
سزا کے بعد؟ وجود پیر 20 جنوری 2025
سزا کے بعد؟

گریٹر اسرائیل منصوبہ کس حد تک کامیاب ہوگا ؟ وجود پیر 20 جنوری 2025
گریٹر اسرائیل منصوبہ کس حد تک کامیاب ہوگا ؟

بھارت خواتین کیلئے غیر محفوظ ملک وجود پیر 20 جنوری 2025
بھارت خواتین کیلئے غیر محفوظ ملک

نیا وزیر اعظم کون؟ وجود اتوار 19 جنوری 2025
نیا وزیر اعظم کون؟

ماں چلی گئی! وجود اتوار 19 جنوری 2025
ماں چلی گئی!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر