وجود

... loading ...

وجود

مسائل کا بہتر حل

جمعرات 16 جنوری 2025 مسائل کا بہتر حل

حمیداللہ بھٹی

پاک بنگلہ دیش تعلقات میں بہتری کے آتارنمایاں ہیں جس کی بنیاد تو طلبا تحریک کے نتیجے میں ہونے والی تبدیلی بنی ہے جس کی وجہ سے دونوں ممالک میں نچلی سطح سے لیکر حکومتی سطح پر روابط بہترہوئے۔ حالانکہ ماضی میں ایسا بھی ہوتا رہا ہے کہ پاکستان کے سفیر بنگلہ دیش میں وزرا ء سے ملاقات کی عرضی ڈال دیتے مگر ملاقات کے لیے وقت دینے میں بھی شیخ حسینہ واجدحکومت حیل و حجت سے کام لیتی لیکن اب صورتھال بدل چکی ہے۔ ڈھاکہ میں پاکستانی سفیر جب چاہتے ہیں حکومت کی اہم ترین شخصیات سے مل سکتے ہیں۔ عوامی روابط میں بہتری آنے کے ساتھ بحری تجارت کابھی ازسر نوآغاز ہو چکا ہے۔ بنگلہ دیش نے پاکستانیوں سے نہ صرف خصوصی تضحیک آمیز سلوک کا سلسلہ ترک کر دیا ہے بلکہ پاکستان کے تجارتی وفد کابنگلہ دیش میں پُرتپاک استقبال کیا گیادورے پر آئے وفد سے گفتگو کے دوران بنگلہ دیش کے وزیرِ تجارت شیخ بشیر الدین نے پاکستان کے ساتھ مل کر تجارتی مواقع تلاش کرنے کی خواہش کااظہارکرتے ہوئے باہمی تجارت بڑھانے پر اتفاق کیا اور پاکستان کی تجارتی کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کرنے کے ساتھ مراعات دینے کا وعدہ بھی کیا جو خوش آئندہے ۔بنگلہ دیش خطے کا اہم ملک ہے جس کی آبادی اٹھارہ کروڑ ہے ۔یہاں فی کس آمدن پاکستان سے زیادہ ہے، مردوزن میں خواندگی کی شرح بھی پاکستان سے بلندہے ایسے حالات میں جب یورپی یونین اور امریکہ سے مستقبل میں تجارتی مواقع محدودہونے کا مکان ہے اور افغانستان سے سرحدی مسائل بڑھنے کی وجہ سے آئے تجارت متاثر ہونے لگی ہے ۔بنگلہ دیش کی ایک وسیع اور متبادل منڈی ملنا ایک نعمت ہے۔
بنگلہ دیش میں آنے والی تبدیلی سے بھارتی مفاد کو دھچکا لگا ہے جس کابد لہ وہ اب افغانستان کے ذریعے لینے کی کوشش میں ہے۔ شیخ حسینہ کا اقتدار ختم ہونا اورعبوری حکومت کی تشکیل پاک بنگلہ دیش تعلقات میں بہتری کا موجب بنی ہے مگر بہترتعلقات بنانے میں وزیرِ اعظم شہباز شریف کاکردارنظرانداز نہیں کیا جاسکتا ۔اُن کی کوششوں سے مہینوں کا کام دنوں میں ممکن ہوا۔بلاشبہ اُن کا کردارکلیدی کردار ہے، جنھوں نے حالات کا ادراک کرتے ہوئے نہ صرف سفارتی ذرائع کو متحرک کیا بلکہ خود بھی تعلقات بہتر بنانے کے لیے قابلِ قدراور قابلِ تحسین کوششیں کیں۔اسی بناپر بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزرڈاکٹر محمد یونس سے مختصر وقفے کے دوران دو ملاقاتیں ممکن ہوئیں۔ قاہرہ میں ہونے والی ملاقات سے ایک ایسا روڈمیپ بنانے میں کامیابی ہوئی جس سے دونوں برادر ممالک میں تیزی سے دوریاں ختم ہوئیں اور باہمی تعاون کا طریقہ کار بنا کر عملدرآمد ممکن ہوا۔شہباز شریف چاہے ملک کے مقبول رہنما نہیں لیکن اِس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ وہ نہ صرف ایک اچھے منتظم ہیں بلکہ معاملہ فہم بھی ہیں۔ اگر شہبازشریف کے پاس وزارتِ عظمٰی کا منصب نہ ہوتا اورسب کچھ روایتی بابوئوں پر چھوڑاگیاہوتا توشاید ابھی تک صرف باتیں ہی ہو رہی ہوتیں لیکن عملی طور پر کچھ نہ ہورہا ہوتا۔ امیدِ واثق ہے کہ وزیرِ اعظم نے تعلقات کی بنیادتو رکھ دی ہے رواں ماہ اسحاق ڈارکے دورے سے دونوں ممالک مزید قریب آئیں گے ۔
پاکستان رقبے اور آبادی کے حوالے سے بنگلہ دیش سے بڑاملک ہے مگر بنگلہ دیش تعلیم ،تجارت،صحت اور فی کس آمدن جیسے ہر میدان میں پاکستان سے آگے ہے، جس کی وجہ ٹھوس اور نتیجہ خیز حکمت عملی ہے حالانکہ اِس حقیقت کوبھی جھٹلایا نہیں جا سکتا کہ 1980تک پاکستان کی معاشی حالت نہ صرف بنگلہ دیش سے بہتر تھی بلکہ بھارت سے بھی معاشی نمو میں آگے تھا۔ پھر نااہل ،اقرباپروراور بدعنوان قیادت کی وجہ سے ملک معاشی تباہی کی دلدل میں دھنستاگیا۔آج صورتحال یہ ہے کہ قرضوں کی اقساط دینے کے لیے مزیدقرض لینامجبوری ہے مگر جس طرح بنگلہ دیش سے تعلقات میں بہتری لانے کا کریڈٹ شہباز شریف کو جاتا ہے پی آئی اے کی بحالی اورمعاشی اشاریے بہتربنانا بھی اُنھی کاکارنامہ ہے دراصل شہبازشریف ملک کی دیگر سیاسی قیادت کی طرح اڑیل نہیں وہ نہ صرف اپنی غلطی تسلیم کرنے کا حوصلہ رکھتے ہیں بلکہ کسی میں کوئی خوبی ہو تونہ صرف سراہتے ہیں بلکہ تقلید کی بھی کوشش کرتے ہیں لیکن بات یہ ہے کہ بنگلہ دیش سے بلاشبہ پاکستان کے اچھے تعلقات میں کوئی ابہام نہیں رہا مگر ضرورت اِس امر کی ہے کہ اِنھیں دوبارہ خراب نہ ہونے دیا جائے نیز بنگلہ دیش کی ترقی و خوشحالی سے نہ صرف سبق لے کر ایساطریقہ کار بنایا جائے جس سے ملک معاشی دلدل سے نکل سکے۔
بنگلہ دیش کی موجودہ ترقی میں موجودہ چیف ایڈوائزرڈاکٹر محمد یونس کاکردار نظر انداز نہیں کیا جاسکتا انھوں نے محدود سرمائے سے نہ صرف انھوں نے ایک بڑے بینک کے خواب کو تعبیر دی بلکہ فرادی قوت کوہُنر مندبنانا بھی اُن کا ناقابلِ فراموش کارنامہ ہے بنگلہ دیش کی خواتین بھی مردوں کے شانہ بشانہ ہر شعبے میں اپنی صلاحتوں کا لوہا منوارہی ہیں بلخصوص ریڈی میڈ گارمنٹس کی تجارت میں ہُنر مند خواتین کابڑاہاتھ ہے ۔اگر پاکستان کے حالات کا بنگلہ دیش سے موازنہ کیا جائے تو صورتحال مایوس کُن نظر آتی ہے ہماراملک تعلیم اور فنی تربیت میں پس ماندہ ہے۔ اِس لیے اکثریت کا معیشت میں کردار نہ ہونے کے برابر ہیں۔ پاکستان کے لیے بنگلہ دیش کی ترقی میں سبق یہ ہے کہ تعلیمی نظام میں اصلاحات کی جائے حقوقِ نسواں کی باتیں کرنے والے خواتین کو بھی معیشت کی ترقی میں مواقع بڑھائیں پاکستانیوں میں صلاحیتوں کی کمی نہیں صرف کام لینے اور مواقع دینے کا طریقہ کاربنانے کی ضرورت ہے اِس میں کوئی شائبہ نہیں کہ پاک بنگلہ دیش تعلقات ہماری ضرورت ہیں مگر معاشی بحالی کے بغیر آزادی ،خودمختاری اور عزت واہمیت کادفاع ممکن نہیں اِس حوالے سے اگر ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اُٹھایا جائے تو بہتر ہے۔ علاوہ ازیں مزید قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ پاکستان کی بیورو کریسی کا مزاج دوستانہ نہیں۔ غلامانہ اور حاکمانہ ہے۔ یہ طاقتور کے آگے جھکنے اور دیگر کو دباکر رکھنے کی کوشش تو کرتی ہے۔ البتہ برابری کی بنیاد پر یقین نہیں رکھتی۔ طالبان کے آنے پر کابل میں چائے پینے کی تصویر پاکستان کا جلدبازی میں اُٹھایاگیاایسا جذباتی قدم تھا جس کا خمیازہ آج پاکستان بُھگت رہاہے ۔ خدارا بنگلہ دیش سے بہتر ہوتے تعلقات میں احتیاط کی جائے تاکہ دوستوں میں اضافہ اور دشمنوں میں کمی ہو۔پاکستان میں سی ایس ایس آفیسران پر بہت انحصار کیا جاتا ہے مگر سچ یہ ہے کہ یہی سی ایس ایس آفیسرز جن شعبوں کے سربراہ ہیں وہ سب زبوں حالی کا شکار ہیں لیکن جن اِداروں یا کمپنیوں کے سربراہ سویلین ہیں وہ ترقی کی منازل طے کررہے ہیں۔ پس ثابت ہواکہ ذہانت ،وصلاحیت و اہلیت سی ایس ایس میں پوشیدہ نہیں یہ صرف یادداشت اور انگلش جاننے کا پیمانہ ہے ۔اگر شہبازشریف بھی سی ایس ایس کو قابلیت کا پیمانہ سمجھنے کی بجائے اہلیت وصلاحیت کو ترجیح دیں تو مسائل کا بہتر حل ممکن ہے ۔

 


متعلقہ خبریں


مضامین
لاس اینجلس پلک جھپکتے راکھ میں بدل گیا! وجود جمعرات 16 جنوری 2025
لاس اینجلس پلک جھپکتے راکھ میں بدل گیا!

مسائل کا بہتر حل وجود جمعرات 16 جنوری 2025
مسائل کا بہتر حل

بھارتی مذہبی اقلیتوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں وجود جمعرات 16 جنوری 2025
بھارتی مذہبی اقلیتوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں

عشق حقیقی وجود بدھ 15 جنوری 2025
عشق حقیقی

جیل کی موت یا کٹھ پتلی وزیر اعظم وجود بدھ 15 جنوری 2025
جیل کی موت یا کٹھ پتلی وزیر اعظم

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر