وجود

... loading ...

وجود

دائرے میں سفر

منگل 14 جنوری 2025 دائرے میں سفر

ایم سرور صدیقی

نہ جانے کتنے نفوس ساری زندگی شدید محنت کرتے ہیں حالات نہیں بدلتے، جیسے ہرکوشش عبث ہو ۔یوںلگتاہے جیسے انہوںنے انپے سارے لیل و نہار دائرے میں سفر کرتے گزار دیے ہوں۔ محبت اور محنت سبھی کرتے ہیں لیکن ہردل کو اس کا صلہ کہاں ملتاہے ۔یہی زندگی کا المیہ ہے۔
تاریخ تو یہ کہتی ہے کہ مقاصد کے حصول کیلئے قربانیاں دیناپڑتی ہے کبھی جان،کبھی مال اور کبھی جذبات کی قربانی۔کیونکہ یہی قربانی کے اجزائے ترکیبی ہیں۔ یہی فلسفہ اجتماعی جدوجہدپر بھی لاگو ہوتاہے۔ اگر باریک بینی سے دیکھا جائے تو ایک بات نتیجے کے طورپر گرہ دے ڈالیں کہ تحریک کبھی ہجوم نہیں چلاسکتے ۔کبھی کبھار وقتی طورپر کچھ مقاصد حاصل کئے جاسکتے ہیں لیکن دیرپا کامیابی کے لئے تخت یا تختہ کااصول سب سے بہترین ہے ۔اس میں کامیابی و ناکامی کا تناسب ففٹی ففٹی ہے۔ مگر جو اپنی کاز کیلئے مخلص ہو یقینا وہی حالات کو تسخیر کرنے کا ہنر جانتا ہے۔ ہمارے پاس ایک سے بڑھ کر ایک مثالیں موجود ہیں کہ تحریک کی کامیابی کیلئے قیام ِ پاکستان کے لئے کبھی قائد ِ اعظم محمدعلی جناح جیسی قیادت کی ضرورت پڑتی ہے، کبھی عباسی خلیفہ محمدنے قسطنطنیہ فتح کرنا اپنی زندگی کا مقصد بنا لیا تھا، کبھی قبلہ ٔ اول کی بازیابی کے لئے سلطان صلاح الدین ایوبی بننا پڑتاہے۔ یہ اسی وقت ممکن ہے جب دل میں کھوٹ نہ ہو، مقصد کے حصول کیلئے دل و دماغ ایک دوسرے کے رفیق ہوجائیں، ریاکاری جن کا شعار ہو،مادیت جن کی سوچوںپر غالب آجائے یا پھر لالچ ،کینہ جن کا اڑھنا بچھونا بن جائے ۔جھوٹ جن کی میراث ہو، یا مفادات ہی جن کے مقدرکا ستارہ ہو، وہ کیونکر ایک اعلیٰ و ارفع مقصد کے روح ِ رواں ہوسکتے ہیں۔ سوچئے جوخود سرتاپا آسائشوں اور آلائشوںمیں گم ہوں ،وہ دوسروںکی قیادت کے اہل ہی نہیں ۔ایسے لوگ دوسروں سے قربانیوںکا مطالبہ تو کرتے رہتے ہیں جبکہ مسلم حکمرانوں کیلئے خود کوئی قربانی دینا محال ہے ۔بظاہر ایسا تو نہیں ہونا چاہیے لیکن بدقسمتی سے یہی کچھ ہورہاہے ۔اس وجہ سے ہم مسلمان آج تلک دائرے میں سفر کرتے کرتے تھک گئے ہیں اور ابھی منزل کوسوں دور ہے ۔شاہین اور کرگس کے جہاں میںیہ بنیادی فرق اس میں تبدیلی نہیں ہوسکتی، لیکن اس سے ہٹ کر جتنے بھی سیاسی رہنما یا سماجی دانشور حالات اور واقعات کی روشنی میں سوچ بچار کرتے ہیں اور اگر کہیں پر کچھ تعمیری موقف یا کچھ تبدیلی کی ضرورت ہوتی ہے تو وہ لائی جاسکتی ہے اور آسکتی ہے۔
یہی ہماری بدقسمتی ہے اور شاید تاریخ کا سب سے بڑا المیہ بھی ۔ایسے المیے قوموںکی زندگی میں وارد ہو جائیں تو کچھ نہیں بچتا۔ نہ جانے کتنے نفوس ساری زندگی شدید محنت کرتے ہیں حالات نہیں بدلتے۔ یوںلگتاہے جیسے انہوںنے انپے سارے لیل و نہار دائرے میں سفر کرتے گزار دئیے ہوں۔ محبت اور محنت سبھی کرتے ہیں لیکن تھک کر ،حالات کے جبر یا مایوسی کا شکار ہوکر جدوجہد ترک کرنے والوںکا نشان تک نہیں ملتا یہ بات تاریخی اعتبار سے ماننا پڑے گی کہ قوموںکا نصیب ایک فقط ایک فرد بدل کر رکھ دیتاہے جیسے کسی گھرانے میں ایک بچہ قابل نکل آئے تووہ پورے خاندان کی محرومیاں ختم کرکے رکھ دیتاہے ۔
رہنمائوںکے ہجوم میںقیادت کا حق صرف اسی کو ہے جس کی ذات لوگوںکیلئے محترم ،معتبر ہو کبھی غورکریں ۔وہ اس مہذب ترین معاشرے میں دن بہ دن تنزل پذیر کیوں ہوتے جارہے ہیں؟ یہ سوچنے کی بات ہے لیکن ہم تو سوچنے سے بھی عاری ہیں اس کی بنیادی وجہ ہر کوئی اپنے لئے آسوگیاںتلاش کرتا پھررہاہے عام آدمی ہو یا کوئی مذ ہبی رہنما ،سیاستدان ہو یا سماج کا کوئی ٹھیکیدار اکثر و بیشتر دکانداری کرتے پھررہے ہیں جیسے روپہ پیسہ ایمان بن کررہ گیاہو۔ آج کے دور میں جائز ناجائز برابرہوگیاہے۔ یوںلگتاہے ہم سب چابی والے کھلونے ہوں۔ اس بھری دنیا میںاب تو کوئی کسی پر اعتبارکرتاہے نہ اعتماد۔ اس ماحول میں اجتماعی طورپر سماجی برائیوںکے خلاف تحریک کون چلائے گا؟ خوف ہے اگر چابی والے کھلونے چابی ختم ہونے پر دائرے میں سفر کرتے کرتے منہ کے بل دھڑام سے گر پڑے انہیں کون اٹھائے گا؟ اسی بناء پر آنے والی نسلیں اداس اور اپنے مستقبل سے خوفزدہ ہیں۔ نہ جانے کتنے دردر دل رکھنے والے یہ سوچ سوچ کر ہلکان ہوگئے ہیں کہ اگر یہ دکاندار ہیں تو ہمارے آنے والی نسلوںکا مستقبل کیاہے؟ کان گوش برآواز ہیں ،آنکھیں راہ تک تک کر تھک گئیں ہیں کسی کی چاپ تک سنائی نہیں دیتی دور دور تلک کوئی ہیولہ بھی دکھائی نہیں دیتا ۔اے خدا اپنے حبیب پاک ۖ کے صدقے مسلمانوںکو اس دائرے کے سفر سے عافیت عطاکر تاکہ دنیا کی طلسم ِ ہوشربا سے آزادی نصیب ہو ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
لب ڈوبا ہوا ساغر میں ہے وجود منگل 14 جنوری 2025
لب ڈوبا ہوا ساغر میں ہے

دائرے میں سفر وجود منگل 14 جنوری 2025
دائرے میں سفر

ملک کی بقا اور سلامتی کا راستہ وجود منگل 14 جنوری 2025
ملک کی بقا اور سلامتی کا راستہ

زہرکاپیالہ وجود منگل 14 جنوری 2025
زہرکاپیالہ

قانون کی حکمرانی کے تقاضے وجود پیر 13 جنوری 2025
قانون کی حکمرانی کے تقاضے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر