وجود

... loading ...

وجود

نشہ اور قرضہ

جمعرات 09 جنوری 2025 نشہ اور قرضہ

میری بات/روہیل اکبر
چند اہم خبریں ہیں جن کا ذکر کرنا اس لیے ضروری ہے کہ عام لوگوں کو بھی علم ہو سکے کہ کہاں کیا ہورہا ہے اور خاص کر چند باتیں جو آجکل بڑی بے تکلفی سے کہی اور سنی جاتی ہیں۔ ان میں سے ایک منشیات کا بڑھتا ہوا استعمال اور دوسرا قرضہ ہے ۔
ہر باشعور انسان سمجھتا ہے کہ ہم نشہ اور قرضہ سے جان چھڑوالیں تو ہمارا ملک ترقی کرسکتا ہے ۔اگر یہ دونوں چیزیں شیطان کی آنت کی طرح بڑھتی رہیں تو پھر غربت،بے روزگاری ،بھوک ،ننگ تو بڑھے گی ہی ساتھ میں وارداتیں بھی عام ہوجائیں گی کیونکہ نشہ باز کوئی بھی کام نہیں کرسکتا۔ اس کا دھیان ہر وقت نشے کی تلاش اور اس کے لیے پیسے اکٹھے کرنے پر ہی رہے گا۔ اسے کہیں سے چوری اور بے ایمانی بھی کرنی پڑیگی تو وہ کرلے گا۔ جبکہ مقروض شخص بھی اسی کوشش میں ہوگا کہ کسی نہ کسی طرح اس کا قرض اتر جائے۔ اس کے لیے اسے کچھ بھی کرنا پڑے تو وہ کرلے گا۔منشیات کا استعمال اب گلی کوچوں سے نکل کرہمارے تعلیمی اداروں میں بھی شروع ہوچکا ہے ۔ہماری نوجوان نسل پڑھائی سے توجہ ہٹا کر نشہ جیسی لعنت کا شکار ہوچکی ہے۔ اس سلسلہ میں ایک اچھاکام کرتے ہوئے سندھ حکومت نے تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کے بڑھتے ہوئے کیسز کے خلاف ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے تعلیمی اداروں میں طلبہ کی میڈیکل اسکریننگ کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ میڈیکل اسکریننگ ابتدائی طور پر سندھ کے سرکاری کالجوں میں کی جائے گی اور اس سلسلہ میں محکمہ کالج ایجوکیشن میں ایک سہ رکنی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جو ڈائریکٹر جنرل کالجز سندھ، متعلقہ ضلع کے ریجنل ڈائریکٹر اور متعلقہ کالج پرنسپل پر مشتمل ہوگی۔ یہ کمیٹی میڈیکل اسکریننگ ٹیم کے ہمراہ کسی بھی سرکاری کالج کا اچانک دورہ کرے گی اور کالج میں کسی بھی طالب علم کا میڈیکل ٹیسٹ کر سکے گی۔
اب آتے قرض کی طرف جو مقروض کو ہر وقت پریشان ہی رکھتا ہمارا آج کا ہر نوجوان ،بزرک ،خواتین یہاں تک کہ آنے والے بچے بھی مقروض ہوچکے ہیں۔ اس قرضہ کو اتارنے کے لیے ہماری حکومتوں نے بہت سے کام بھی شروع کیے جن میں قرض اتاروں ملک سنوارو جیسے منصوبے بھی شامل تھے لیکن بعد میں کسی کا کچھ علم نہ ہوسکا کہ وہ ا سکیم کہاں گئی اور اس اسکیم سے حاصل ہونے والی رقم کا کیا بنا اور اب تو صورتحال یہاں تک بن چکی ہے کہ ہم اپنے ذمہ قرضہ کی قسط ادا کرنے کے لیے بھی قرض ہی لیتے ہیں، یو ںہمارا بال بال قرضے میں جکڑا ہوا ہے اور ہم ہزار کوشش کے باوجود بھی اپنا قرضہ کم کرسکے اور نہ ہی اس سے چھٹکارا حاصل کرسکے ۔وفاقی حکومت نے صرف ماہ نومبر میں 12248ارب روپے کا قرض لیا ہے جس کے بعدپاکستان کا قرض 70,400ارب تک پہنچ گیا ہے جو اپریل 2022میں 43,500 ارب روپے تھا۔ اپریل 2022 سے پورے 27,000ارب کا اضافہ ہوا ہے، خیر اس سلسلہ میں خیبر پختون خواہ کی حکومت نے عملی قدم اٹھاتے ہوئے اپنے ذمہ قرض اتارنے کی بھر پور کوشش کرتے ہوئے ڈیبٹ مینجمنٹ فنڈز میں 30ارب روپے منتقل کردیے ۔مشیر خزانہ کے پی مزمل اسلم نے اس موقع پر خوبصورت بات کرتے ہوئے کہا کہ دوسرے صوبے اور وفاقی حکومت صرف قرض لیتے ہیں اور ان کے پاس قرضہ اتارنے کے لیے کوئی پروگرام نہیں ہوتا لیکن خیبرپختونخوا حکومت اس سلسلہ میں پہلا قدم اٹھاتے ہوئے قرض اتارنے کی ابتدا کر دی ہے اور قائم کیے گئے فنڈز میں مزید 35ارب منتقل کرینگے جبکہ مالی حالات کو دیکھتے ہوئے مزید فنڈز منتقل کریں گے۔ یوں خیبرپختونخوا حکومت نے قومی اور دوسری صوبائی حکومتوں کو قرض اتارنے میں پیچھے چھوڑ دیا ہے جبکہ خیبر پختونخوا حکومت نے پچھلے چھ مہینے میں 20 ارب پنشن اور 20ارب روپے گریجوٹی فنڈ میں منتقل کیے ہیں اور ان منتقل کیے گئے فنڈز پر تین سے چار ارب روپے منافع بھی کما کر محفوظ بنایا ہے۔ اب خیبرپختونخوا حکومت کے خزانے میں تین ماہ کی ایڈوانس تنخواہ بھی پڑی ہوئی ہے ۔کے پی کے سرکار نے جہاں قرضہ اتارنے کا اچھا کام شروع کیا ہے وہی پر صوبہ میں سیاحت کے فروغ کے لیے اہم اقدامات اٹھائے ہیں ۔مشیرِ سیاحت و ثقافت زاہد چن زیب کی خصوصی دلچسپی اور کوششوں سے اب حکومت نوجوانوں کو سیاحت کے فروغ میں شامل کر رہی ہے۔ اور اس سلسلہ میںسیاحتی علاقوں میں نوجوانوں کو بلاسود قرضے فراہم کیے جائیں گے۔ پہلے مرحلے میں کالام سوات، کمراٹ دیر اپر، لڑم ٹاپ دیر لوئر،اپر چترال، لوئر چترال، گلیات ایبٹ آباد، کاغان اور مانسہرہ کو شامل کیا گیا ہے۔ متعلقہ علاقوں کے رہائشی اپنے گھر کے ساتھ سیاحوں کے لیے کمرے تعمیر کریں گے تعمیر یا تزئین و آرائش کے لیے 30لاکھ روپے تک قرضہ فراہم کیا جائے گا، قرضہ حاصل کرنے والے افراد ان کمروں میں سیاحوں کو بہترین سہولیات کی فراہمی یقینی بنائیں گے۔ منصوبے کا مقصد نوجوانوں کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنا ہے یہ پراجیکٹ خیبر پختونخوا کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی اور بینک آف خیبر کے تعاون سے شروع کیا گیا ہے جو پروان چڑھے گا تو سیاحت کے حوالہ سے نئے باب بھی روشن ہونگے اور پاکستان سمیت دنیا بھر کے لوگوں کو دنیا کے خوبصورت علاقوں کی سیر کرنے کا مزہ بھی آئے گا۔ اس منصوبے کی خاص بات یہ بھی ہے کہ خواتین انٹرپرینیورز کو بھی ترجیح دی جائے گی۔ ہمارے نوجوان بچے اور بچیوں کو اس منصوبے سے بھر پور فائدہ اٹھانا چاہیے۔ اس لیے کہ درخواست جمع کروانے کی آخری تاریخ 28جنوری 2025 ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
فلسطینیوں کی نسل کشی وجود جمعرات 09 جنوری 2025
فلسطینیوں کی نسل کشی

وزیر اعظم کی اجمیری چادر:نیاز و ناز کا کتنا حسین منظر ہے وجود جمعرات 09 جنوری 2025
وزیر اعظم کی اجمیری چادر:نیاز و ناز کا کتنا حسین منظر ہے

نشہ اور قرضہ وجود جمعرات 09 جنوری 2025
نشہ اور قرضہ

عمران خان کی رہائی یقینی ہے ! وجود بدھ 08 جنوری 2025
عمران خان کی رہائی یقینی ہے !

بنگلہ دیش بھی بھارت مخالف صف میں وجود بدھ 08 جنوری 2025
بنگلہ دیش بھی بھارت مخالف صف میں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر